ھیلو دوستو میرا نام فراز ھے ۔ میں گورا چٹا ھوں میرا لن آٹھ انچ لمبا اور تین انچ موٹا اور لمبی ٹائمنگ والا ھے۔ میری خالا کا نام رینا ھے میری خالا بہت خوبصورت ھے۔ میں دس سال کا تھا میری خالا شادی شدہ ھوتے ھوئے بھی ہمیشہ میرے ساتھ سیکس کرتی تھی جب بھی خالا کا موڈ ھوتا تو مجھے اپنے روم لے جاتی ڈور لاک کرکے نگی ھوکرمجھے بھی نگا کرتی پھر میری ننھی للی کو منہ میں لیتی چوپے لگاتی للی کو چاٹتی مجھ سے کہتی مزہ آرہا ھے میں بھی کہتا ہاں اسی طرح جب خالا کو موقعہ ملتا تو کبھی لیٹ کر اپنی چوت میں للی ڈالنے کو کہتی میں بھی خالا سے بہت کچھ سیکھ چکا تھا مجھ سے اپنے مموں کو دباتی چسواتی اپنے مموں میں میری للی کو رگڑتی اور مجھے منع کرتی کے میں کسی کو نہ بتاؤ کبھی لیٹ کر چوت چاٹنے کو کہتی میں بھی خالا کی پینک چوت کو چاٹتا پھر چوت میں للی ڈالنے کو کہتی میں للی ڈال کر آگے پیچھے ھوتا کبھی میری للی کی سواری کرتی ہمیشہ کہتی جب تیری للی بڑی ھوگی تو تب بھی میں لوں گی میرا وعدہ ھے اکثر میں اور خالا نگے ھوکر مزے کرتے میں نے بھی آج تک یہ بات کسی سے نہ کہیں پھر کچھ ھی مینوں میں خالا اپنے شوہر کے ساتھ کراچی شہر چلی گئی خالا کی ایک بیٹی غزل بھی تھی جسے میں اپنی گود میں کھیلایا کرتا تھا میں خالا کو بہت مس کرتا لیکن خالا نے ایک بار بھی میرا کسی سے کچھ نہ پوچھا میں اسکول جانے لگا اور وقت اور دن مہینے سال گزرنے کے ساتھ خالا کو یاد کرتے میں اٹھارہ سال کا ھوا میں نے ایک موبائل بھی لیا میں خالا سے ملنا چاہتا تھا کیونکہ اس وقت میری للی تھی اور اب ایک طاقتور لن ھے کیونکہ خالا نے کہا تھا جب تیری للی بڑی ھوگی تو تب بھی میں لوں گی اور مجھ سے وعدہ بھی کیا تھا خیر پھر میں نے مما سے خالا کا نمبر اور ایڈریس لیا اور مما سے کہا میں کچھ دن خالا کے گھر جا رہا ھوں میں خالا کو سرپرائز دینا ھے آپ نہ بتانا مما سے اپنے سر کی قسم لی مما نے کہا ٹھیک ھے میں تیری خالہ کو نہیں بتاؤں گی تم سرپریز کیا دوگے میں نے کہا خالا نے مجھے دس کی عمر میں دیکھا تھا جب کے میں اب اٹھارہ سال کا ھوں بس وہ چونک جائے گی مجھے اب بڑا دیکھے گی مما نے کہا کب جاؤگے میں نے کہا بس کل نکل پڑوں گا پھر میں کراچی آیا اور خالا کے گھر کی بیل بجائی تو ایک خوبصورت سی اپسرا لڑکی کے روپ میں تھی تو مجھے دیکھ کر کہا جی میں نے اپنی مما کا نام بتاکر کہا میں اس کا بیٹا فراز ھوں اور خالا جان سے ملنا ھے لڑکی بس مجھے دیکھے جارھی تھی اور میں یہ سب بتاتے کیوٹ لڑکی کو دیکھ رھا تھا اور یہ سب بتاتے ھوئے لڑکی نے کہا آئیئے میں صوفے پر بیٹھا تو اتنی دیر میں خالا آئی میں تو خالا کو دیکھتے کھڑا ھو گیا خالا نے مجھے دیکھا تو مسکراتی ھوئی آکر مجھ سے گلے ملے اور واؤ فراز ویری کیوٹ تم دس سال کے تھے جب شوہر کے ساتھ کراچی آگئی مجھے بتایا نہیں اچانک اتنی دیر۔ میں خالا کو کال آئی تو پتا چلا کے مما کی کال ھے جب خالا نے کہا وہ تو یہیں ھے میرے سامنے پھر کچھ دیر مما کی باتیں سنتی رھی کبھی ہاں کہتی کبھی کہتی فراز اس وقت دس سال کا بچہ تھا اب تو اچانک اسے بڑا دیکھ کے میں چونگ گئی اچھا فراز نے ویری ویری نائس میرا کیوٹ سا بھانجہ کتنا پیارا ھے ٹھیک ھے اوکے بائے پھر لڑکی چائے لےکر آئی تو خالہ نے کہا یہ میری بیٹی غزل ھے پھر ھم چائے پیتے کچھ گاؤں کی باتیں کی غزل پر تو میرا دل آگیا پھر ھم باتیں کرتے آپس میں گھل مل گئے پھر مجھے روم دیکھایا پھر کچھ دیر میں نے آرام کیا جب اٹھا تو خالو بھی آچکا تھا میں خالو سے ملا پھر ھم کھانا کھانے لگے اور باتیں کرتے رھے خالا تو بہت ساری راز کی باتیں سب کے سامنے پردے میں کہتی کے تم کو فلانا درخت یاد وہ جگہ جہاں ھم کھیلتے تھے یا وہ وہ پیڑ وغیرہ میں بھی کہتا تھا کے آپ کے شہر آنے پر میں ان جگو پر آپ کو مس کرتا تھا۔ خالو نے کہا فراز بیٹا کیا ارادہ ھے زندگی میں آگے کیا کرنا ھے۔ میں نے کہا انکل بات یہ ھے میں بزنس کرنا چاہتا ھوں۔ بس چند پل آب سب کے ساتھ بتانے آیا ھوں بس خالہ سے ملنا تھا دل کو بہت خوشی ھوئی خالہ نے کہا سیم ٹو پھر خالو کھانا کھاکر اپنے روم چلا گیا کچھ دیر بعد غزل بھی کھانا کھاکر اپنے روم گئی اب میں اور خالا تھے تو خالا آٹھ کر میرے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے کہا فراز تم بہت کیوٹ ھو مجھے کیا پتا کے وہ بچہ فراز اتنا کیوٹ ویری نائس میں خالا کی تعریف کرنے لگا خالا نے کہا یاد ھے میں نے تم سے ایک وعدہ کیا تھا میں نے کہا جب میں بڑا ھوں گا تو خالا نے کہا تب بھی میں تیری دوست رھوں گی خالا نے کہا اچھا میں کچھ کرتی ھوں پھر کچھ دیر میں غزل آئی تو میں نے خالا سے کہا غزل کا رشتہ کہیں ھوا ھے خالہ نے کہا کیا رشتہ لینا ھے پسند ھے تو بتا پھر غزل سے کہا غزل بتاؤ فرا تم کو پسند ھے غزل شرما کر مسکرانے لگی میں نے خالہ سے کہا غزل کو دیکھتے پیار ھو گیا
۔
No comments:
Post a Comment