میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

Friday, January 27, 2023

مجھے اس سے پیار ھونے لگا

 میرے آفس میں ایک خوبصورت لڑکی کام کرتی تھی۔ اور میرے 2 بنگلے بھی تھے۔ جو لڑکی میرے آفس میں کام کرتی تھی اس نام سہرین ھے۔ اس کی بڑی پروبلم تھی رہائش کی۔ جس کا اس نے مجھ سے زکر کیا اور میں نے اسے اپنے ساتھ رہنے کا کہا تو وہ مان گئی۔ سہرین کی سیلری بھی ڈبل کر دی۔ پھر سہرین کو اپنے ساتھ لایا آور ھم ایک ساتھ ایک بیڈ اور ایک چادر میں سونے لگے۔ میں سہرین کو جپھی ڈال کر سوتا تو سہرین بھی مجھے جپھی ڈال کر سوتی۔ کبھی ھم چوم بھی لیتے میری ٹانگیں سہرین کی ٹانگوں میں ھوتی۔ میرا لن کھڑا ھوتا اور سہرین کی چوت پر ھوتا اور کبھی سہرین کی ہیپ میں لن ھوتا کبھی سہرین نے مجھے پیچھے سے جپھی ڈالی ھوتی۔ ایک دن میں نے سوچا کے سہرین کو بنا بتائے گھر کے اندر جاکر چونکا دوں۔ میرے پاس بنگلے کی دو دو چابیاں تھیں۔ میں چابی سے لاک کھول کر اندر آیا پھر روم میں آیا تو سہرین نگی تھی اور روم میں سہرین کے علاؤہ کوئی نہیں تھا اور مجھے بہت زور کا پیشاب بھی آیا تھا سہرین کے رنگ کا پارہ اترا ھوا تھا۔ سہرین کو اس طرح نگی دیکھ کے میں نے کچھ نہیں کہا پھر میں واش گیا تو اندر ایک لڑکا مجھے نگا ملا جو پیشاب کر رھا تھا۔ بس مجھے تو بہت افسوس ھوا لڑکا مجھے دیکھ کر گھبرا گیا۔ میں نے اس سے پوچھا تو اس نے سب کہے دیا کے ھم چدائی کر رھے تھے۔ میں نے اسے جانے کو کہا پھر میں پیشاب کر کے واش سے باہر آیا تو سہرین کپڑے پہنے۔ کھڑی تھی۔ میں نے سہرین سے کچھ بات نہ کی اور غصے سے دوسرے بنگلے چلا گیا۔ پھر سہرین آفس میں مجھ سے ملی۔ تو۔ اس سے پہلے سہرین کچھ کہتی تو میں نے جاکر کام کرنے کو کہا اور بنگلے کی چابی لےلی۔ پھر کچھ دیر بعد سہرین نے مجھے استیفہ دیتی کہا سر میں یہ جوب چھوڑ رھی ھوں میں نے وجہ پوچھی تو سہرین نے دو وجہ بتائی۔ ایک رہنے کی اور دوسری کہا کے مجھے آپ کے سامنے شرمندگی ھوتی ھے۔ میں نے کہا اچھا ایسا کرو یہ چابی لو اور میں آکر تم سے ملوں گا اور وھی بات کریں گے اس کے بعد تم نے جو کرنا ھے کر لینا تو سہرین نے چابی لےکر آفس کے بعد گھر چلی گئی۔ میں سہرین کیلئے ننگی نیٹی لینے کے بعد میں سہرین کے پاس گیا۔ تو ھم روم میں بیٹھے۔ میں نے کہا سہرین دیکھوں اگر تم مجھے سچ سچ بتاؤ گی تو شاید اس مسلے کا حل نکل سکے۔ تو کہا جی سر کہیں میں نے کہا اب بتاؤ یہ کب سے چل رھا ھے۔ کہا سر بس دو راتیں یہاں گزاری ہیں۔ میں نے کہا کیا اب کروگی تو میں تم کو منع نہیں کر سکتا۔ اگر کرنا ھے تو پھر تم یہاں نہیں رھے سکتی۔ کہا سر اب میں نہیں کروں گی۔ میں نے کہا پھر مجھ سے وعدہ کرو۔ کہا سر میں آپ سے وعدہ کرتی ھوں کے آج کے بعد میں اس سے نہ ھی ملوں گی اور نہ ھی کبھی اس کے ساتھ کروں گی۔ میں نے کہا پھر میں بھی تم سے وعدہ کرتا ھوکے جب تک تم یہاں رہنا چاہو تو رھے سکتی ھو تم کو کبھی بھی یہاں سے جانے کا نہیں کہوں گا۔ میں نے سہرین سے کہا میں تیرے لیئے نیٹی لایا ھوں۔ سہرین نے کہا سچ میں سر کہاں ھے نیٹی۔ میں نے سہرین کو نیٹی دیتے کہا اس کے اندر کچھ نہ پہننا۔ تو سہرین نے مجھے مسکرا کر دیکھتی ھوئی نیٹی پہننے واش گئی۔ میں نے بھی چڈی پہن لی۔ جب سہرین نیٹی پہن کر آئی تو سہرین کا نگا بدن صاف نظر آرہا تھا۔ سہرین کو باھوں میں بھر تعریف کی۔ سہرین سے کہا تم دوسروں سے کرتی ھو کبھی میرے ساتھ بھی کر لو۔ کہا سر میں نے کب منع کیا ھے۔ آپ کے ساتھ سونے کی وجہ سے تو میں اپنی گرمی کنٹرول نہیں کر پائی میں سہرین کو چومتے کہا مجھے نہیں پتا تھا کے تم آتنی ھوٹ ھو پھر سہرین بھی مجھے چومنے لگی۔ پھر سہرین کی نیٹی اتار دی اور سہرین کو اور مموں کو خوب چوما چوسا۔ سہرین مست ھوکر میرے اوپر چڑھ کر مجھے چومتی ھوئی میری چڈی پر اپنی چوت کو میرے لن پر رگڑنے لگی۔ پھر مجھے چومتی ھوئی۔ چڈی سے لن نکال کر دیکھ کر کہا سر اتنا بڑا اور موٹا۔ میں نے کہا کیوں ڈر گئی اس لیئے تو میں کرنے سے کتراتا تھا کہیں تم ڈر نہ جاؤ۔ پھر میرے لن کو چومنے چاٹنے چوسنے لگی۔ پھر میں نے سہرین کی چوت کو پیار کیا پھر چدائی شروع کی سہرین تین بار فارغ ھوئی تو خوشی سے کہا سر آپ ابھی تک فارغ نہیں ھوئے۔ میں نے کہا تم ھی فارغ کرو لیکن سہرین پھر تین بار فارغ ھوئی تو کہا ھائے سر آپ تو بہت کمال کے ھو میں تو آپ کے ساتھ زندگی بھر رہنے کا فیصلہ کر لیا ھے۔پھر جب سہرین فارغ ھوئی تو میں بھی سہرین کی چوت میں فارغ ھوا۔ پھر سہرین نے شادی کا کہا اور ھم نے شادی کر لی۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

Saturday, January 21, 2023

پاپا کی بیوی میری

ھیلو دوستو میرا نام سعید ھے۔ میں گورا چٹا ھوں۔میری ہائٹ 5 فٹ 6 انچ ھے۔ اور میں صحت مند ھوں۔ میری کمر کا سائز 36 ھے۔ اور میرا کیوٹ لن 9 انچ لمبا اور 4 انچ موٹا ھے۔ زندگی میں مجھے جس سے محبت ھوئی اس کا نام سارا ھے سارا بہت خوبصورت ھے۔ سارا کا چاند جیسا چہرہ ھے۔ کالی آنکھیں بھرے بھرے لال گال رس سے بھرے رسیلے ہونٹ دودھ کی طرح رنگ رنگ میں خون کی لال سرخی۔ اور بڑے ممے مموں کی نیپلیں موٹی موٹی پینک ہیں۔ پیاری سی پینک چوت پلی ھوئی نرم نازک گانڈ مست فگر ھے ۔تو دوستو میں اپنی آپ بیتی آپ دوستو سے شیر کرتا ھو۔ میرے پاپا کا نام ریاض ھے۔ اور پاپا کا اپنا بزنس ھے۔ جب میں 3 سال کا تھا۔ تو میری مما انتقال کر چکی تھی۔ تو پاپا نے مجھے پڑھانے کیلئے لندن بھیج دیا۔ جب میں جوان ھوا تو میری پڑھائی مکمل ھوئی تو میں گھر آیا۔ ایک رات پاپا نے کہا سعید بیٹا تم سے ایک بات کرنا چاہتا ھوں۔ میں نے کہا جی پاپا آپ بولیں۔ کہا میں چاہتا ھوں اب تم شادی کر لو۔ میں نے کہا پاپا مجھے ابھی شادی نہیں کرنی۔ تو کہا بیٹا میں چاہتا تھا کے تم شادی کر لیتے تو میں بھی شادی کر لیتا اب اکیلے نہیں رہا جاتا۔ پاپا کی بات سن کر میں خوش ھوگیا اور پاپا سے کہا پاپا آپ میری شادی کو چھوزیں۔ آپ شادی کر لیں۔ کہا بیٹا دنیا والے کہیں گے کے بیٹے کی شادی کی بجائے خود شادی کر لی۔ میں نے کہا پاپا دنیا جائے بھاڑ میں۔ میں آپ سے کہے رہا ھوں کے آپ شادی کر لیں۔ پھر میں نے کہا کے پاپا میری ھونے والی مما کیسی ھے۔ کہا بیٹا آپ کی ممی بہت خوبصورت ھے۔ لیکن وہ کل ھی شادی کا کہے رھی ھے۔ کیونکہ وہ یتیم ھے۔ اور اپنے ماموں کے گھر رہتی ھے۔ اور ان کے مامومامی اسے ہمیشہ گھر کا تانا دیتے ہیں۔ میں نے کہا پھر پاپا آپ ایسا کریں کے کل ھی اس سے نکاح کرکے مما کو گھر لائیں۔ پاپا نے خوش ھوکر کہا ٹھیک ھے میں کل ھی نکاح کر کے اسے گھر لاتا ھوں۔ میں نے کہا پاپا میرا تو فرینڈز کے ساتھ تین دن کا ٹور ھے۔ تو مما سے میں آکر ملوں گا جب میں آؤ تو گھر میں مجھے مما نظر آنی چاہیئے۔ پاپا مسکرانے لگا پھر کہا کب جاؤ گے میں نے کہا پاپا آج شام کو ھم نکلنے والے ہیں۔ پھر میں دوستو کے ساتھ ٹور پر چلا گیا۔ پھر ٹور سے واپس گھر آیا تو بیل بجائی تو جب ڈور کھلا تو میرے سامنے ایک خوبصورت سی لڑکی کھڑی تھی جسے میں دیکھنے میں سن ھو گیا۔ تو اس نے کہا جی آپ کون ہیں اور کس سے ملنا ھے۔ میں تو بس اسے دیکھتا رھے گیا اور اتنی دیر میں پاپا کی آواز آئی۔ آرے سعید بیٹا تم آگئے۔ پھر کہا سارا یہ میرا بیٹا سعید ھے سعید بیٹا یہ سارا ھے تمہاری ممی۔ میں تو بس سارا کا دیوانہ ھو گیا۔ ایک ہفتے تک تو پاپا نے سارا کی ایسی چدائی کی کے سارا کی چیخیں نکال دیتا۔ ایک رات میں نے ان کی چدائی دیکھی پاپا تو ہر طریقے سے سارا کی چدائی کر رھا تھا۔ لیکن سارا کی یہ چیخیں مزے والی تھیں خود کہتی اور فاسٹ چدائی کرو۔ سارا کا نگا بدن مجھے بہت گرم کر گیا اور میرا لن کھڑا ھو گیا ان کی چدائی دیکھتا ھوا لن کو مسلتا رھا۔ ایک بار سارا کچن میں تھی۔ سارا کو دیکھ کے میں گرم ھو گیا لن بھی کھڑا ھو گیا تو میں خود کو روک نہ پایا میں نے جاکر سارا کو پکڑ لیا اور چومنے لگا تو سارا غصہ کرتی بھاگ گئی۔ پھر ایک بار پاپا باہر سے کچھ لینے گیا تو میں نے سارا کو پکڑ کر چومنے لگا۔ سارا نے کہا پلز ایسا مت کرو میں آپ کے پاپا کی بیوی ھوں اور پاپا آگیا۔ پھر ایک بار میں نے سارا کو کچن میں پکڑ کر چومنے لگا تو سارا بڑی پھرتی سے چھڑا کر چلی گئی پھر پاپا کہیں گیا ھوا تھا تو میں صوفے پر بیٹھ کر فلم دیکھ رہا تھا سارا میرے لیئے چائے لائی اور رکھ کر جانے لگی میں نے سارا کو پکڑا اور لیٹا کر سارا پر چڑھ گیا اچھی طرح سے سارا کے بڑے مموں کو دبایا کپڑوں پر مموں کو چوما چہرے کو چوما ھونٹوں کو چوما چوسا۔ چوت پر لن رگڑا اور سارا چھڑاتی رھی۔ پھر بیل بجی تو میں نے چھوڑا۔ تو کہا شرم کرو میں تیری پاپا کی بیوی ھوں۔ پھر ایک ہفتے بعد پاپا جب آفس گیا تو میں پورے دن سارا کو چومتے دباتے لن رگڑتے تنگ کرتا رھا جب سارا بہت غصے میں ھوجاتی تو میں چھوڑ دیتا۔ پھر ایک بار صبح کو جب میں نیند سے جاگا تو میرا لن کھڑا تھا اور میں بہت گرم تھا روم سے باہر آیا تو سارا کو دیکھنے لگا تو سارا کچن میں ہانڈی بنا رھی تھی میں سارا کو اٹھا لیا سارا منع کرتی رھی۔ میں نے سارا کو صوفے پر لیٹا کر سارا کی ٹانگوں کو سارا کے سر سے لگا کر سارا کی شلوار پر سارا کی چوت کو چاٹتا اور لن رگڑتا رہا۔ اور سارا مجھے برا بھلا کہتی ھوئی کہا تیرے پاپا کو میں بتادوں گی اور رونے لگی اور میں نے چھوڑ دیا۔ پھر کچھ دن بعد میں بہت گرم ھوگیا تو سارا اپنے روم میں تھی میں جاکر سارا پر چڑھ گیا اور سارا کی قمیض سے مموں کو نکال کر دبانے چومنے چوسنے میں کچھ دیر لگا رھا سارا کہتی تجھے شرم نہیں آتی میں نے کہا جب سے آپ کو دیکھا ھے بس پاگل سا ھو گیا ھوں کنڑول نہیں ھوتا۔ اسی طرح میں سارا کو تنگ کرتا رھا سارا پاپا کو بتانے کی دھمکی دیتی۔ پھر میں کچھ دن چھوڑ دیتا۔ پھر جب سارا کو پکڑتا چومتا مموں کو دباتا تو سارا مجھے گالیاں دے کر کہتی اگر میں تیرے پاپا کو بتادو لوگ تو یہی کہیں گے میں نے تم باپ بیٹے کو الگ کر دیا۔ پلز مجھے بتانے پر مجبور مت کرو۔ ایک بار سارا نگی نہا رھی تھی میں نے دیکھا تو میں بھی نگا ھوکر جا کے سارا کو شروع ھو گیا اس بار تو سارا نگی تھی میں بھی نگا تھا تو میں بہت گرم ھو گیا اور سارا کی چوت میں لن ڈالنے کی بہت کوشش کی اور سارا بھی چھڑانے کی بہت کوشش کرتی رھی اور برا بھلا کہتی ھوئی چھڑا کر نگی واش سے روم آئی۔ تو میں بھی واش سے نگا روم میں آیا تو سارا کو پھر پکڑنے لگا تو سارا مجھے تھپڑ مار کر دوسرے روم میں لاک لگا کر بیٹھی رھی جب تک پاپا نہ آیا۔ پاپا آیا تو پھر روم سے نکلی اور مجھ سے بات نہیں کی۔ پھر صبح میں پکڑنے لگا تو کہا اب کچھ کیا تو تیرے پاپا کو ابھی بتا دوں گی اور رونے لگی۔ پھر پاپا ناشتہ کرکےآفس گیا اور وھیں ہارٹ اٹیک سے موت ھو گئی۔ تین دن سوگ منایا پھر چوتھے دن میں سارا کے ساتھ بیٹھ کر کہا اب پاپا نہیں رھے۔ آپ اتنی خوبصورت ھوکے میں خود کو نہیں روک پاتا۔ آپ اگر یہاں رھی تو میں خود کو روک نہیں پاؤں گا۔ بہتر ھے آپ یہاں سے کہیں۔ چلیں جائیں۔ اگر آپ میری بات مانیں گی تو میں آپ کے ساتھ ساری زندگی گزاروں گا۔ اور ہمیشہ آپ کو خوش رکھوں گا اور زندگی بھر پیار کرتا رھوں گا اور کوئی تکلیف نہیں دوں گا۔ اگر آپ گئیں تو میں آپ کے بنا نہیں رھے پاؤں گا شاید پاپا کی طرح میں بھی مر جاؤں گا۔ لیکن آپ یہاں رھی تو میں خود کو روک نہیں پاؤں گا۔ جب آپ جانا چاہو تو جا سکتی ھو میں آپ کو نہیں روکوں گا۔ پھر میں آفس جانے لگا۔ پر سارا کو ہمیشہ اداس دیکھ کر مجھے بلکل اچھا نہ لگتا اب میں سارا کو تنگ بھی نہیں کرتا آسی طرح پندرہ دن گزر گئے۔ سارا اداس رہتی۔ میں آفس میں تھا تو من میں آیا کے سارا کو باہر گھمانے لے جاؤں۔ سارا کو کال کرکے کہا تم تیار رہنا ھم کھانا باہر کھائینگے۔ میں گھر آیا تو سارا تیار نہیں تھی۔ سارا کو پاپا کی قسم دے کر تیار ھونے کو کہا تیار تو ھوئی لیکن اداس تھی۔ پھر ھم باہر گئے سارا کو شاپنگ کرتے گھمایا۔ پھر کھانا کھاکر ھم گھومتے ھوئے رات کے 12 بجے ھم گھر آئے۔ صبح میں آفس چلا گیا۔ پھر ایک مہینہ ھوگیا دوسرے مہینے تک تو سارا سے ناشتہ اور رات کے کھانے پر ملاقات ھوتی۔ لیکن سارا کو اداس ھی دیکھتا۔ سارا خاموش رہتی میں سارا کو ہنسانے کی بہت کوشش کرتا۔ اسی طرح تین مہینے گزر گئے اب میں سارا سے باتیں کرتا تو سارا مجھے دیکھتی رہتی۔ جب میں سارا کی طرف دیکھتا تو سارا ادھر ادھر دیکھنے لگتی۔ سارا کو گھمانے لے جاتا اور سارا کو خوش کرنے کی بہت کوشش کرتا سارا کے چہرے سے اداسی تو ہٹ گئی لیکن خاموش رہتی۔ بس مجھے دیکھتی رہتی جب میں دیکھتا تو مجھے سے پہلے کبھی نیچے تو کبھی یاں وہاں دیکھنے لگتی۔ اور چار مہینے ھو گئے۔ آخر میری محنت رنگ لائی اور سارا کے ھونٹوں پر مسکراہٹ آنے لگی تو میں سارا کی تعریف کرتا۔ پھر کچھ ھی دنوں میں سارا پہلے والی سارا ھو گئی۔ پھر جب سارا مجھے دیکھ رھی ھوتی تو میں دیکھتا تو سارا کچھ دیر میری آنکھوں میں دیکھتی رہتی۔ اب سارا مجھ سے باتیں بھی کرنے لگی ہنسنے بھی لگی۔ سارا کو اس طرح خوش دیکھ کر میں بھی بہت خوش ھوتا اور پھر  سے مجھے گرمی چڑھنے لگی۔ میں آفس میں تھا اور سارا کی یاد میں بہت گرم تھا اور میرا لن بھی کھڑا ھو گیا من میں دو طرح کے خیال آتے کے سارا کی آج رات چدائی کرو۔ پھر خیال آتا کے کہیں سارا کی پھر وھی حالت ہوگئی تو بڑی مشکل سے سارا خوش رہنے لگی۔ اور اتنی دیر میں سارا کی کال آئی اور گھر جلدی آنے کو کہا میں نے کہا کیا ھوا کہا آج من گھبرا رھا ھے۔ میں نے کہا ٹھیک ھے میں ابھی آتا ھوں میں آفس سے سیدھا گھر آیا سارا اپنے روم میں تھی میں سارا کے ساتھ بیٹھا سارا مجھے دیکھ رھی تھی۔ میں بات کرتے سارا کو دیکھا اور ھم ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھ رھے تھے۔ میں اپنے ھونٹوں کو سارا کے ھونٹوں کے پاس کیا آج سارا بھی اپنا منہ ہٹا نہیں رھی تھی۔ میں نے سارا کے ھونٹوں پر ھونٹ رکھ کر چومنے لگا پھر میں سارا کے ھونٹ چومتے ھوئے سارا کو باھوں میں لےکر ھونٹ چوسنے لگا سارا نے منہ کھولا میں نے اپنی زبان سارا کے منہ میں دی تو سارا چوسنے لگی پھر ھم ایک دوسرے کے ھونٹوں اور زبانوں کو چوسنے لگے۔ پھر سارا نے بھی مجھے اپنی باھوں میں لیا کچھ دیر ھم یوہی مست رھے میرا لن کھڑا ھو گیا۔ پھر سارا نے منہ ہٹاکر کہا مجھ سے نکاح کر لو جتنا تم مجھے پیار کرنا چاہتے ھو میں بھی تم کو اس سے زیادہ پیار کروں گی۔ میں نے کہا ٹھیک ھے پھر میں اور سارا چومنے لگے سارا نے کہا ابھی نکاح کا بندوبست کرو آج رات ھم سوہاگ رات کریں میں نے منیجر سے قاضی اور گواہ لانے کو کہا تو سارا نے کہا میں تیار ھوتی ھو تم بھی تیار ھو جاؤ۔ پھر ھم تیار ھوئے سارا نے دلہن کے کپڑے پہن کر دلہن بن گئی میں چومنے لگا تو کہا جو کرنا نکاح کے بعد کرنا۔ اور اتنی دیر میں قاضی آیا نکاح ھوا پھر وہ چلے گئے۔ میں نے سارا کو باھوں میں بھر کر ھونٹ چوس کر کہا آج میں بہت خوش ھوں۔ تمہیں پاکر۔ میں سارا چومنے میں مست ھو گئے میں نے سارا کی قمیض اتار کر برا پر مموں کو دبایا چوما پھر برا اتار کر سارا کے بڑے مموں کو دیکھ کر تعریف کرتے چومنتے ھوئے مموں کی نیپلوں کو منہ میں لےکر چوسنے لگا سارا بھی مست تھی اور سارا نے بھی میری قمیض اتار دی پھر سارا کو لیٹا کر سارا کی شلوار اتار کر سارا کی پیاری چوت کو دیکھا جو بہت پیاری تھی تعریف کرتے سارا کی چوت کو چومنے چاٹنے میں گم ھو گیا اور سارا مستی میں آ آ آ او ھائے آ اوف لیپس کو ھونٹوں میں لےکر کھینچو چاٹو اور چوسو بہت مزہ آرہا ھے۔ بہت دیر بعد سارا کی پیاری چوت نے پیارا سا رس نکالا میں سارا کی پیاری چوت کا رس چاٹنے لگا چوت کا پورا رس چاٹ کر سارا کے منہ میں منہ دیا اور ھم چوسنے لگے۔ پھر سارا نے مجھے نیچے کیا میرے اوپر آکر مجھے چومتی ھوئی میری شلوار اتار کر میرا لن دیکھ کر کہا ھائے سعید اتنا بڑا میں نے کہا پسند نہیں آیا کہا پسند تو بہت آیا پھر لن کو چومتی چاٹتی ھوئی منہ میں لےکر چوسنے لگی۔ پھر کہا کہیں میری پھٹ تو نہیں جائے گی میں نے کہا میں ریپیر کر دوں گا کہا اچھا پھر میرے اوپر آکر اپنی چوت کے سوراخ کو میرے لن کے ٹوپہ پر رکھ کر لن کو چوت میں لینے لگی۔ نہیں جا رھا تھا پھر سارا نے اتنا زور لگایا کے پورا لن سارا کی چوت میں چلا گیا۔ سارا نے آ آ او اوف ھائے کرتی ھوئی میرے منہ میں منہ دیا چوستی ھوئی اپنی چوت کو چلانے لگی پھر میں اور سارا چدائی میں مست ھو گئے۔ پھر سارا کو نیچے لیٹا کر چدائی کی پھر سارا ڈوگی بنی چدائی کے پھر سارا میرے اوپر پھر سارا کی ٹانگیں اٹھا کر فاسٹ چدائی کی کے سارا فارغ ھو گئی۔ میں سارا کو الٹا کر کے سارا کی مست گانڈ کے دونو نرم ہیپ میں لن رگڑتا سارا کی گانڈ کے سوراخ میں ٹوپہ کرتا ھوا تین انچ تک لن کو اندر کرتا ھوا چدائی کر رھا تھا سارا کی چوت کو پھر جوش آیا تو سارا نے لن کو گانڈ سے نکال کر اپنی چوت میں لیا میں چدائی کرنے لگا اسی طرح ھم چدائی کرتے رھے سارا فارغ ھوتی رھی اور صبح کے 5 بج گئے میں فارغ ھوا تو ھم ایک دوسرے کو باھوں میں بھر کر چومتے ھوئے سو گئے ایک مہینہ تو میں آفس نہیں گیا بس دن رات میں اور سارا چدائی کرتے رھے سارا کو گانڈ چودنے کو کہا تو منع نہیں کیا پھر ہر روز سارا کی گانڈ میں تھوڑا تھوڑا لن اندر کرتے کرتے آخر سارا کی گانڈ میں لن پورا چلا گیا پھر میں آفس جانے لگا کبھی کبھی سارا کال کرتی کے میں بہت گرم ھوں میں گھر آتا اور چدائی کرتے۔ پھر سارا کو پیٹ ھو گیا پھر میں کبھی آفس جاتا کبھی نہیں جاتا سارا کے ساتھ مست رہتا۔ پھر سارا کا بڑا پیٹ ھونے لگا پھر سارا نے بیٹے کو جنم دیا۔ تو لن کو چوس کر مجھے فارغ کرتی سارا کے مموں کو چودتا سارا کہتی میری چوت میں آگ لگی ھوئی بس جلدی سے چوت سہی ھو جائے تو چوت کی آگ کو تیرے لن سے بجھاؤں جب سارا سہی ھوئی تو ھم چدائی کرتے پرانی باتیں کرنے لگے۔ سارا نے کہا جب تم مجھے پکڑ کر شروع ھو جاتے تو میں بہت تنگ ھو جاتی تھی۔ سوچتی تھی بھاگ جاؤں یاں تیرے پاپا کو بتا دوں لیکن سوچتی بھاگ کر کہا جاؤ میں مامو کے گھر جانا نہیں چاہتی تھی اور تیرے پاپا کو بتانے سے ڈرتی تھی کہیں میری وجہ سے تم کو گھر سے نہ نکال دے۔ میں اکیلے میں بہت روتی تھی۔ کے آخر مجھے کس چیز کی سزا مل رھی ھے۔ اور تم سے نفرت کرنے لگی۔ جب تیرا پاپا گزرا تو میں نے سمجھا کے شاید میرے نصیب میں خوشیاں نہیں ہیں۔ سوچا اب رات کو تم مجھے چیر پھاڑ کر بھوکے شیروں کی طرح کھا جاؤ گے۔ اب میرا کیا ھوگا پھر جب تم نے کہا کے جانا چاہتی ھو جا سکتی ھو سوچا میں کہا جاؤ سوچا خود کو مار دیتی ھو جب تم نے زندگی بھر ساتھ دینے کا کہا تو میں سوچ میں پڑ گئی کے کیا کرو اگر تم نے مجھے ایک بار استمال کرکے چھوڑ دیا تو پھر کیا ھوگا سوچا اگر تم نے پھر سے زبردستی کی تو میں خودکشی کر لوں گی۔ لیکن تم میں یہ بدلاؤ دیکھا تو میں من میں خوش بھی تھی اور اداس بھی تھی پھر مجھے تم سے پیار ھونے لگا۔ اور تمہیں دیکھنے کو من کرتا جب تم کو دیکھتی تو یہ سوچ کر میں بہت خوش ھوتی کے تم مجھے سچ میں پیار کرتے ھو اور تمہاری گندی عادتیں بدل گئی سوچا جب تیرے پاپا کے چار مہینے ھوں گے تو پھر تمہیں احساس دلا کر نکاح کا کہوں گی اگر تم نہ کہتے تو میں خودکشی کرلیتی۔ جب تم مان گئے تو میں بہت خوش ھوئی۔ آج تم نے مجھے ماں بناکر صابت کر دیا کے تم مجھ سے سچی محبت کرتے ھو اور میں تم سے زیادہ تم سے محبت کرتی ھوں۔ اگر میرے سیوا کسی اور کی طرف دیکھا تو میں مر جاؤں گی۔ میں نے کہا سارا تم میری زندگی ھو اب تو ہمارا بیٹا بھی ھے۔ میں جب آفس ھوتا تو سوچتا تم اکیلی ھو میرا آفس میں من ھی نہیں لگتا تھا اب تم بیٹے کے ساتھ خوش رھوں گی۔ مجھے کوئی ٹینشن نہیں ھوگی۔ پھر اس کے بعد میرے چار اور بچے ھوئے۔ دو بیٹی تین بیٹے ابھی ان کی شادیاں ھو چکی ہیں اور ان کی بچے ہیں۔ میں نے سارا کے علاؤہ آج تک کسی لڑکی کو نہیں چھوا اور سارا کی عادت تو میں جانتا تھا وہ اس چیزوں کو اچھا نہیں سمجھتی تھی۔ سارا مجھ سے بہت محبت کرتی ھے شاید کوئی بیوی اپنے شوہر سے اتنی محبت نہیں کرتی ھوگی میں بھی سارا سے آج بھی اتنی محبت کرتا ھوں جتنی سارا مجھ سے کرتی ھے۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

بھابھی گھر میں بھائی دوبئی میں

ھیلو دوستو میرا نام نواز ھے۔ ھم صرف دو بھائی ہیں۔ میرے بڑے بھائی کا نام مالک ھے۔ میں پڑھتا تھا اور بھائی پڑھ چکا تھا اور دوبئی جانے کا سوچتا میری مما گھر ھوتی تھی۔ اور مالک بھائی کو بہت پیار کرتی تھی اور پاپا گھر چلاتا تھا۔ جب پاپا کا آکسیڈنٹس ھوا تو ہمیں ہسپتال سے فون آیا کے تمہارے پاپا کی ایکسیڈنڈ میں موت ھو گئی۔ تو پھر گھر کی ساری زمینداری مالک بھائی پر آگئی پھر مما اور مالک بھائی ساتھ میں ایک بیڈ پر سوتے تھے اور ایک چادر یا رضائی میں ھوتے مما نیٹی پہن کر سوتی تھی۔ اور مالک بھائی پتلی چڈی پہنتے جس میں مالک بھائی کا لن صاف نظر آتا تھا جب کبھی مالک بھائی روم سے باہر آتے تو مالک بھائی کا لن کھڑا ھوتا میں مما کے پاس جاتا تو مما نے چادر یا رضائی سے صرف سر نکالا ھوتا کبھی کبھی مالک بھائی مما کو پیچھے سے اپنی باھوں میں بھر لیتے تھے۔ کچھ مہنوں بعد بھائی نے بہت قرضہ لےکر دوبئی نکل گیا اور ایک سال میں سارا قرضہ اتار دیا اور گھر بھی پیسے بھیجتے۔ پھر بھائی نے گھر بنانے کو کہا اور پیسے بھیجا۔ ھم نے مما کے روم کے علاؤہ گھر میں چار روم بنوائے۔ اسی طرح دو سال میں قرضہ کے ساتھ گھر بھی بن گیا اور پھر مما نے مالک بھائی کے آنے کا بتایا۔ جس دن مالک بھائی آنے والے تھے اس دن مما بہت خوش تھی اور بناؤں سنگار کیا ھوا تھا پھر کچھ دنوں کیلئے بھائی چھٹیوں پر گھر آیا تو گھر دیکھ کر بہت خوش ھوا۔ مما مالک کے ساتھ ہمیشہ روم میں ھوتی جب کھانا ناشتہ بنانا ھوتا یاں کھانا ھوتا تو تب روم سے باہر آتے اور مالک بھائی کا لن کھڑا ھوتا اور ساتھ بیٹھتے کبھی مالک بھائی مما کے ہاتھ کو پکڑ کر نیچے کرتا تو مما اپنے ہاتھ کو ہلاتی کچھ دیر بعد پھر اوپر ہاتھ کرتی پھر نیچے کرتی۔ جب مالک بھائی گھر ھوتے تو مما بس نیٹی میں ھوتی میں اپنے دوستو کے پاس چلا جاتا جب آتا تو دونوں روم میں ھوتے اور روم کا ڈور لاک ھوتا پھر اسی طرح مالک بھائی تین سال تک ہر تین مہینے یاں 6 مہینے میں پندرہ دنوں کیلئے آتے۔ اور مما اپنے روم میں رکھتی اور بناؤ سنگھار بھی کرتی اور بہت خوش ھوتی۔ مما نے مالک بھائی کی شادی کرانے کی ضد کی پھر بھائی بھی مان گیا۔ مما کی سہیلی شناز کی بیٹی۔ شنو بڑی خوبصورت تھی۔ جو بھائی کو پسند آگئی۔ مما کی سہیلی شناز بھی بڑی خوبصورت تھی اس سے پہلے میں نے مما کی سہیلی شناز کو کبھی نہیں دیکھا تھا اور نہ ھی شننو بھابھی کو دیکھا تھا۔ میں تو بھائی کی ساس کو دیکھتا رہا شناز آنٹی کو دیکھ کر۔ کوئی یہ نہیں کہے سکتا تھا کے شنو شناز کی بیٹی ھے۔ کیونکہ شناز اب بھی میری مما کی طرح جوان اور خوبصورت تھی اور شناز کا شوہر بوڑھا تھا۔ پھر رشتہ پکا ھوا تو بھائی نے پھر آکر شادی کرنے کو کہا اور کچھ دن بعد بھائی چلا گیا۔ پھر شناز اپنی بیٹی شنو کو لےکر ہمارے گھر آتی شناز آنٹی مجھ سے بہت باتیں کرتی۔ اور بھابھی تھوڑا شرماتی۔ پھر بھائی شادی کی چھٹیاں لےکر ایک مہینے کیلئے آیا اور بھائی کی شادی ھو گئی ایک مہینہ بھائی شنو کی چدائی کرتا رہا اور شنو بھابھی نے بھی ایک مہینہ مزے کیئے پھر بھائی دوبئی چلا گیا۔ اب گھر میں۔ مما میں اور بھابھی تھے۔ بھائی کے نہ ھونے کی وجہ سے میں شنو بھابھی کا خیال رکھتا اسی طرح میں اور بھابھی بھی بہت فری ھو گئے میری اور شنو بھابھی کی خوب جمنے لگی۔ میں شنو بھابھی کو میکے لے جاتا لے آتا۔ شنو بھابھی کی مما شناز آنٹی تو مجھ سے پہلے فری تھی اور اپنے ہاتھوں سے کچھ نہ کچھ کھیلاتی تھی اور میرے جسم پر ہاتھ بھی پھیرتی تھی اور اپنے بڑے ممیں مجھے ٹچ بھی کرتی اور مموں کو سامنے بھی کرتی تھی شناز آنٹی کی ہر قمیض کا گلا کھلا ھوتا تھا جس سے شناز آنٹی کے بڑے ممے نظر بھی آتے تھے۔ جسے دیکھ کر مجھے بھی کچھ کچھ ھونے لگتا تھا۔ ایک بار شنو بھابھی کو میکے لایا تو شناز میرے گلے ملی اور میرے سینے میں اپنے بڑے مموں کو دبایا جس سے میرے جسم میں کرنٹ سا لگا۔ پھر 6 مہنے بعد بھائی 15 دنوں کیلئے آیا۔ شنو بھابھی تو مالک بھائی کو روم سے نکلنے نہ دیتی۔ کھانا ناشتہ سب روم میں کرتے لیکن مما مالک بھائی سے بات کرنے کا کہے کر اپنے روم لے جاتی اور ڈور بند کرتی۔ پھر بھائی دوبئی چلا جاتا تو شنو بھابھی کو میں اداس دیکھنے لگا پھر بھائی پورے ایک سال بعد ایک مہینہ کیلئے گھر آیا۔ مما نے شناز آنٹی کو فون پر بتایا کے مالک بیٹا آگیا ھے تو شناز آنٹی نے کہاکے۔ نواز کو بھیجو مجھے لے جائے کیونکہ شناز آنٹی مالک بھائی سے ملنا چاہتی تھی۔ مما نے مجھ سے کہا اور میں گاڑی لےکر شناز آنٹی کو لینے گیا جب آنٹی کو دیکھا تو بس دیکھتا رھا آج شناز آنٹی بہت خوبصورت لگ رھی تھی میکپ میں فل تیار تھی میں تو شناز آنٹی کو دیکھنے میں سن ھو گیا تو شناز آنٹی نے میرے گالوں کو تھپ تھپا کر کہا کیا ھوا نواز کہا گم ھو گئے آج مجھے غور سے دیکھ رھے ھو کہیں مجھ سے دوستی کرنے کا ارادہ تو نہیں میں نے کہا نہیں وہ آپ آج بہت خوبصورت لگ رھی ھو چلیں۔ پھر ھم گاڑی میں بیٹھے اور گاڑی چلائی۔ راستے میں شناز آنٹی نے کہا نواز کوئی گلفرینڈ رکھی ھے میں نے مسکرا کر کہا نہیں کہا کیوں میں نے کہا آپ جیسی ملتی تو کر لیتا کہا مجھ جیسی کیوں۔ میں نے کہا آپ بہت خوبصورت ھو آپ کو دیکھ کے کوئی نہیں کہے سکتا کے شنو بھابھی کی آپ مما ھو کیونکہ آپ اب بھی جوان ھو۔ کہا ویسے تم بھی بہت کیوٹ ھو اگر تم کہوں تو میں تم سے دوستی کر لیتی ھوں۔ میں نے کہا سچ میں کہا ہاں میں بہت پیاسی ھو شوہر تو بوڑھا ھے میری پیاس نہیں بجھا سکتا اگر تم دوستی کرو گے تو میں تم کو بہت پیار کروں گی۔ پھر شناڑ آنٹی میرے لن پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور سہلانے لگی کہا تم روم میں اکیلے ھوتے ھوں میں نے کہا ہاں میں اکیلا ھوتا ھوں۔ کہا پھر میں سب کے سونے کے بعد آسکتی ھوں۔ میں نے کہا میں انتظار کروں گا پھر مجھے چوم لیا میں نے گاڑی روکی ایک دوسرے کے ھونٹوں کو چوسا میں نے مموں کو دبایا پھر گھر آئے۔ پھر رات کو شناز آنٹی میرے روم میں آئی اور ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑے اور صبح تک چدائی کی پھر جاکر سو گئی اس کے بعد بھائی ایک مہینے بعد چلا گیا شنو بھابھی پھر سے اداس ھو گئی۔ اور جب شنو بھابھی کو میکے لے جاتا تو میں اور شناز آنٹی چدائی بھی کر لیتے۔ کبھی کبھی مجھے بلا بھی لیتی ایک بار شناز آنٹی نے مجھے گھر بلایا تو کھانا کھاتے میں نے شناز آنٹی کو گانڈ چودنے کو کہا تو شناز آنٹی سن کر بہت خوش ھوئی اور کہا میں نے شوہر کے لن کو گانڈ میں لینے کی بہت کوشش کی لیکن شوہر بوڑھا تھا اور اس کا لن بھی ڈھیلا تھا جو گانڈ میں نہیں جاسکا شاید تیرا نام لکھا تھا آج تم میرا یہ شوق بھی پورا کر دوگے۔ پھر ھم روم میں آئے چومتے ھوئے نگے ھوئے تو شناز آنٹی نے تیل دیا کہا ایک دم لن کو اندر کر دینا میں چلاتی رھوں تم لگے رہنا۔ پھر میں نے تیل لگا کر شناز آنٹی کو مست کرکے ایک ھی وار میں پورے لن کو گانڈ میں ڈال دیا شناز آنٹی کی بس ایک چیخ نکلی پھر کہتی رھی فاسٹ کرو گھسے ماروں پھر شناز آنٹی نے چوت چودنے کو کہا چدائی کی اسی طرح جب بلاتی تو میں چدائی کرکے آجاتا پھر شناز آنٹی کچھ دن رہنے آئی تو شنو بھابھی نے اپنی مما کو اپنے ساتھ سونے کا کہا تو شناز آنٹی نے کہا بھائی مجھے تو اکیلی سونے کی عادت ھے۔ پھر رات کو میرے پاس آجاتی جب سے نئی نئی دوستی اور چدائی کی تو بہت کرتے پھر ہماری دوستی پرانی ھوتی گئی اور چدائی بھی کم ھوتی گئی۔ ایک بار شنو بھابھی کو بھائی سے فون پر بات کرتی سنا تو اس کے بعد دیکھ کر میرے ھوش اڑ گئے۔ شنو بھابھی شوہر کے ساتھ سیکسی باتیں کی پھر فون بند کرکے سیکس کرنے لگی۔ تب سے شنو بھابھی کو چودنے کا خیال آیا شنو بھابھی کا نگا بدن دیکھ کر میرا لن کھڑا ھو گیا۔ تو سوچا کے بھابھی بہت گرم ھے بھائی تو زیادہ سے زیادہ سال میں ایک مہینہ یاں 15 دن کیلئے آتے ہیں اور شنو بھابھی چدائی کیلئے ترس جاتی ھے۔ اس سے پہلے کے شنو بھابھی کسی اور سے ٹانگیں اٹھوائے میں ھی کیوں نہ اٹھا لوں۔ اس کے بعد میں نے شنو بھابھی کو بہت بار سیکس کرتی دیکھا۔ پھر سوچا کے اگر اس بار شنو بھابھی جب مستی میں ھوگی تو پکڑ لوں گا پھر جو ھوگا دیکھا جائے گا۔ میں شنو بھابھی کی تاک میں تھا۔ ایک رات شنو بھابھی نگی ھوکر سیکسی کر رھی تھی میں نے دوسری چابی لےکر ڈور کھول کر اندر آیا تو شنو بھابھی نے اپنے اوپر چادر لےلی میں نے شنو بھابھی کو پکڑا تو کہا نواز نہیں لیکن میں کب ماننے والا تھا شنو بھابھی تو گرم تھی میں چومنے لگا تو شنو بھابھی ہلکے سے کہتی رھی۔ نہیں نواز میں بھابھی ھوں میں چادر ہٹا کر شنو بھابھی کو چومتے ھوئے مموں کو دباتا چوت کو سہلاتا تو شنو بھابھی کچھ دیر مجھے چوم لیتی کبھی کہتی چھوڑو مما آجائے گی مت کرو پھر میں جب نگا ھوکر شنو بھابھی کو چومنے چوسنے لگا تو پھر شنو بھابھی بھی میرے ساتھ مست ھو گئی اور صبح تک چدائی کی۔ پھر اس کے بعد میں اور شنو بھابھی رات دن چدائی کرنے لگے اور شنو بھابھی کی بھی گانڈ کھول دی۔ پھر ایک مہینے بعد شناز آنٹی دو رات چدوانے گھر آئی تو دن میں شنو بھابھی نے چدائی کیلئے بلایا شناز آنٹی اور مما اپنے روم میں باتیں کر رھی تھی۔ میں اور شنو بھابھی چدائی کر رھے تھے تو شنو بھابھی نے کہا نواز تم میری مما کے ساتھ بھی چدائی کرتے ھو میں نے کہا ہاں ھم میں دوستی ھو گئی تھی کیا تم کو برا لگا کہا نہیں میں نے کہا کیا ھم کسی دن مل کر کریں کہا کیا کہے رھے ھو۔ میں نے کہا صرف ایک بار پلز تو بھابھی نے کہا کیا مما مانے گی میں نے کہا میں کہوں گا تو انکار بھی نہیں کرے گی۔ کہا کہیں مروا نہیں دینا میں نے کہا بھابھی جان کچھ نہیں ھوگا اور کسی کو پتا بھی نہیں چلے گا۔ کہا اچھا تم کہتے ھو تو ٹھیک ھے۔ پھر ایک دن شناز آنٹی نے مجھے گھر بلوایا لیکن شنو بھابھی بہت گرم تھی چدائی کا کہا میں نے بتایا کے آپ کی ممی بلا رھی ھے تو کہا میں بھی چلتی ھو وہی جاتے ھی چدائی کر لینگے پھر ھم گئے ملے تو شناز آنٹی چائے بنانے گئی تو شننو بھابھی نے کہا اب روم میں چلو مجھ سے کنٹرول نہیں ھو رھا۔ پھر ھم چدائی کرکے آئے تو میں نے شناز آنٹی سے کہا آپ نے ابھی چائے نہیں بنائی کہا بنائی تھی تم مصروف تھے تو چائے ٹھنڈی ھو گئی اور میں نے گرا دی ابھی بناتی ھوں۔ چائے پی کر شناز آنٹی مجھے اشارہ کرکے اپنے روم گئی۔ تو شنو بھابھی نے کہا مما کب سے تڑپ رھی ھے اس کے پاس جاؤ میں شناز کے روم گیا اور ھم چدائی کرنے لگے تو شناز آنٹی نے کہا میں چائے لےکر آئی تو تم اور شنو چدائی کر رھے تھے پھر میں نے چدائی کرتے شناز آنٹی سے کہا بھائی تو دوبئی ھوتے ہیں شنو بھابھی ترستی تھی تو میں بھائی کی کمی دور کرتا ھوں۔ پھر شناز آنٹی کو ساتھ میں کرنے کو کہا۔ تو شناز آنٹی نے کہا وارے نواز میاں تم تو بہت تیز نکلے مما بیٹی کو ایک ساتھ چودنے کا سوچا میں نے کہا شناز آنٹی شنو بھابھی کو پتا ھے کے میں اور آپ چدائی کرتے ہیں اور آپ نے شنو بھابھی کو میرے ساتھ بھی دیکھ لیا ھے شنو بھابھی تو مان گئی ھے تم بھی میری لیئے مان جاؤ پلز تو شناز آنٹی مان گئی شناز آنٹی سے پروگرام بنا کر ھم گھر آگئے رات میں شنو بھابھی کو چدائی کرتے بتایا کل دو دن کیلئے تیری مما آنے والی ھے۔ پھر شناز آنٹی آئی تو رات کو شناز آنٹی کے روم میں گیا شنناز آنٹی کو میں نے چومتے کہا چلو شنو بھابھی کے روم میں۔ کہا کہیں مروا نہ دینا میں نے کہا کچھ نہیں ھوگا۔ مجھے چوم کر کہا اچھا میں تیرے لیئے تو سب کچھ کر سکتی ھوں چلو پھر میں شناز آنٹی کو شنو بھابھی کے روم میں لایا تو ساری رات دونوں سے چدائی کرتا رھا۔ پھر شناز آنٹی اپنے گھر چلی گئی۔ میں اور شنو بھابھی دن رات چدائی کرتے جس دن شنو بھابھی کو میرے لن سے پیٹ ھوا تو اچانک بھائی بھی آگیا 15 دن رھا ایک رات کو شنو بھابھی کے پاپا کی طبیت خراب تھی تو مالک بھائی نے کہا بھابھی کو میکے چھوڑ آؤ۔ مما نے مجھے چابی دی کے ھم سو رھے ھوں تو ہمیں مت اٹھانا میں نے سوچا کے آج ممابیٹی کو ایک ساتھ وھیں چودوں گا جب وہاں گیا تو من نہیں کیا اور میں جلدی گھر آگیا اندر آیا تو مما کی آواز آرھی تھی اور تیز سے کرو گھسے لگاؤ آج ساری رات چدائی کرو۔ میں نے سنا تو سوچا آج مما کو کیا ھوا ھے میں دیکھنے کیلئے جگہ دیکھ رھا تھا تو ڈور کے اوپر کھڑکی تھی میں نے اسٹول رکھ کر دیکھا تو مما اور مالک بھائی دونوں نگے چدائی میں مست ہیں مالک بھائی اتنی فاسٹ چدائی کر رھا تھا کے میں کیا بتاؤں لیکن مما پھر بھی کہے رھی تھی اور فاسٹ کرو۔ میں جلدی سے اپنے روم چلا گیا اور مجھے غصہ آنے لگا۔ لیکن جب من میں آیا کے میں بھی تو شنو بھابھی شناز آنٹی کو ایک ساتھ چودتا ھوں۔ اور سوچتے سوچتے مجھے نید آگئی پھر جب کچھ دن بعد مالک بھائی چلا گیا تو شنو بھابھی نے بھائی کو بچے کا بتایا وہ سن کر۔ خوش ھو گیا۔ لیکن ایک دن شنو بھابھی کو میکے چھوڑ کر گھر آیا تو مما سے پوچھنے کو من کیا تو میں مما کے ساتھ بیٹھ کر کہا مما جس دن شنو بھابھی کے پاپا کی طبیت خراب تھی۔ میں گھر آیا اور آپ کو اور مالک بھائی کو سیکس کرتے دیکھا۔ یہ کب سے چل رھا ھے۔ مما نے کہا مالک تیرے پاپا کا بیٹا تھا جب میں نے شادی کی تھی جب تم پیدا ھوئے تو میں اور مالک ایک دوسرے کے قریب ھوتے گئے۔ میں نے کہا پھر آپ نے مالک بھائی کی شادی کیوں کرائی۔ کہا میں چاہتی تھی کے میرے مالک کے بچے ھوں میں مالک سے مزے تو لے سکتی تھی لیکن مالک کے بچے پیدا نہیں کرنا چاہتی تھی مالک نے تو کہا مجھے نہ شادی کرنا ھے نہ بچے پیدا کرنا ھے مالک کو آخر میں راضی کر لیا۔ میں نے کہا آپ کو پتا ھے شنو بھابھی۔ تو مما نے میری بات کو ٹوکتی ھوئی کہا تم ھو نہ اسے سنبھالنے والے مجھے پتا ھے تم اور شنو اور اس کی مما کو ایک ساتھ کرتے ھو۔ یہ تو اور بات ھے کے میں نے تمہیں کبھی احساس نہیں ھونے دیا۔ میں نے کہا آپ شادی کر لو کہا نہیں میں نے کہا آپ کہیں تو میں آپ کی کسی سے دوستی کرا دوں۔ کہا نہیں۔ میں نے کہا مما آپ کو مالک بھائی کے ساتھ مزہ آتا ھے۔ چھوڑو اس بات کو پھر جب شنو بھابھی کو بیٹا ھوا تو اس دن شناز آنٹی راول پنڈی میں تھی اپنی بہن کے ساتھ میں چدائی کیلئے تڑپ رھا تھا تو مما کے پاس گیا تو مما کپڑے بدل رھی تھی مما جب نگی ھوئی تو کھڑے کھڑے آئینے کے سامنے کھڑی ھو کر سیکس کر رھی تھی مما کا نگا بدن دیکھ کے میں پاگل ھو گیا شنو بھابھی تو اپنے روم میں بچے کے ساتھ سو رھی تھی۔ میں نے جب مما کو مست دیکھا تو باہر کھڑے کھڑے نگا ھو کر مما کے پیچھے آکر مما کی گانڈ کے دونوں ہیپوں میں لن رکھ کر مما کے بڑے مموں کو پکڑ کر دباتے مما کو چومنے لگا۔ مما جلدی سے ہٹی اور میری طرف ھوئی کہا نواز میں نے پھر مما کو پکڑ کر مموں کو دباتے چومنے لگا مما نے کہا میں تیری مما ھوں میں کہے رھا پلز مما کچھ دیر مجھ سے برداش نہیں ھو رہا نے مما چھڑا کر بیڈ پر بیٹھی میں پھر مما کو چومنے لگا مما نے کہا کیا کر رھا ھے میں نے کہا مما بس ایک بار کہا نہیں میں نے مما کی چوت میں انگلی کرنے لگا اب مما کے لہیجے میں کچھ سیسکاریاں تھی منع کر رھی تھی کہا چھوڑو مجھے نہ کرو میں نے کہا بھائی کے ساتھ کرتی ھو کہا وہ شوہر کا بیٹا ھے میں نے مما کے چہرے کو چومتے کہا میں بھی آپ کے شوہر کا بیٹا ھوں پھر مما کو لیٹا کر چڑھ گیا مما نے کہا تم میرے سگے بیٹے ھو۔ میں نے کہا آج بھول جاؤ اور مما کی چوت میں لن ڈال کر فاسٹ چودنے لگا اور مما موڈ میں آگئی پھر مجھے چومنے لگی۔ ساری رات مما کی چدائی کی اور مما خود لگی رھی۔ پھر میں جاکر شنو بھابھی کے ساتھ سو گیا مما سے کہا مما میرا ایک دوست ھے میں اسے لاؤں گا آپ کو پسند ھو تو دوستی کر لینا پر شنو بھابھی سے نہ کرنے دینا پھر مما بھی مان گئی شنو بھابھی کے سہی ھونے تک مما نے مجھے بہت خوش کرتی دن رات چدائی کی پھر شنو بھابھی سہی ھوئی چدائی کی تو مما کو دوست سے ملوایا مما کو پسند آیا۔ پھر مما رات کو اسے بلا لیتی مما دوست سے ٹانگیں اٹھواتی میں شنو بھابھی کی ٹانگیں اٹھائی ھوتی۔ جب مما کو میرا لینا ھوتا تو بلا لیتی۔ پھر ایک مہینے کیلئے بھائی آیا تو شنو بھابھی نے اسے نکلنے نہیں دیا تو میں مما کے ساتھ چدائی کرتا جب شنو بھابھی کہتی رات کو تیرا بھائی سوئے گا تو میں آؤں گی۔ تب میں مما سے کہتا رات شنو بھابھی کے ساتھ پھر شنو بھابھی آئی ھم چدائی کرتے جب چلی جاتی تو میں مما کے پاس آجاتا۔ ایک رات مما نے کہا تم شنو بھابھی کو ساری رات اپنے پاس رکھو اور مالک سونے کا ناٹک کرے گا تو تم شنو بھابھی کو لے جانا پھر مالک میرے پاس آجائے گا۔ میں نے کہا بھائی کو پتا ھے کہا ہاں اسے سب پتا ھے پھر ساری رات شنو بھابھی میرے ساتھ تو مما مالک کے ساتھ۔ لینچ کے دوران مما نے مجھ سے شادی کی بات کی اور یہ بھی بتایا کے جب تیری شادی ھوگی تو مالک یہاں اپنا بزنس شروع کرے گا۔ مما نے اکیلے میں کہا اپنی بیوی سے مالک کو بھی کرنے دینا میں نے کہا کیوں نہیں بھائی کی بیوی کو میں کرتا ھو تو بھائی بھی کرے۔ پھر ھم لڑکی دیکھنے گئے تو میں نے دیکھا کے روم میں ایک لڑکے نے لڑکی کو باھوں میں بھر کر چومنے لگا پھر پتا چلا کے لڑکی کا وہ بہنوئی ھے اور میری اس سے شادی ھونے والی ھے میری سالی بھی بڑے مموں والی تھی اور بڑی گانڈ والی تھی سالی نے بھرپور آنکھیں لڑائیں۔ میں نے بھی آسرا نہیں کیا۔ میں نے شادی کی ہاں کی ایک دن میں ھونے والی بیوی کو چودنے کی نیت سے گیا۔ لیکن سالی کے علاؤہ گھر میں کوئی نہیں تھا۔ اور سالی نے کہا موڈ ھے میں بہت گرم ھو میں چومنے لگا پھر چدائی سے فارغ ھوئے تو میں گھر آیا پھر ھونے والی بیوی کو گھر لایا تو سارا دن چدائی کی شنو بھابھی بھی بہت گرم تھی اس نے چدائی کرتے دیکھا تھا جب وہ۔ گئی تو شنو بھابھی نے مجھے پکڑ لیا چدائی کی۔ پھر ایک سالی نے کہا تو اسے گھر لایا چدائی کی۔ پھر اس کے جانے کے بعد شنو بھابھی نے پکڑ لیا چدائی کی۔ ایک رات میں شنو بھابھی کے ساتھ نگا سویا تھا مما مجھے اٹھاکر چلنے کو کہا پھر ھم نے چدائی کی تو کہا ایک ہفتے سے تیرا دوست نہیں آیا میں بہت گرم تھی۔ میں نے کہا اور بنا دو کہا ہاں بنا دو۔ پھر میں دو دوست لایا اور مما نے دونوں سے الگ الگ دوستی کرلی۔ پھر میری شادی ھوئی تو دوسری رات مما نے کہا مالک تیری بیوی کے ساتھ رات گزارے گا میں نے کہا ٹھیک ھے پھر بھائی میری بیوی کو اور میں شنو بھابھی کو چودتا رہا میں نے بھائی سے کہا مل کر کریں بھائی مان گیا پھر بھائی کو سالی سے چدائی کرائی اور شناز آنٹی سے بھی چدائی کرائی پھر شنو بھابھی کو پتا چل گیا کے بھائی بھی میری بیوی کو چودتا ھے اور مما کو بھی پھر شنو نے مجھے بتایا کے تیرا بھائی تیری بیوی کے ساتھ ھو گا میں تیری مما کے ساتھ ھونگی آج رات مل کر کریں گے پھر میں مما اور شنو بھابھی کو چودتا رھا۔ پھر میری بیوی کو پتا چلا تو کہا سب ایک ساتھ مل کر کریں پھر مل کر شروع ھو گئے۔ پھر میری بیوی پیٹ سے ھوئی تو کبھی ھم دو بھائی شنو بھابھی پر چڑھ جاتے تو کبھی مما پر کبھی مل کر تو کبھی الگ الگ جب بیوی سہی ھوئی تو پھر کچھ دن بیوی کو پر دونوں چڑھ جاتے سالی شوہر کے ساتھ آتی تو ھم مل کر اور کبھی الگ مزے کرتے جب شناز آنٹی آتی تو ھم دونو چڑھ جاتے اور ھم اسی طرح مزے کرنے لگی بیوی نے اپنی مما کو لائی اور چدائی کا کہا میں اور بھائی چڑھ گئے۔ اور ابھی تک ھم مزے کرتے ہیں تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

باجی کیلئے میں پاگل ھو گیا

ھیلو دوستو۔ تانیہ باجی کو وسیم کے ساتھ چدائی کرتا دیکھتا اور تانیہ باجی کو نہاتے ھوئے نگا دیکھتا۔ میں تو تانیہ باجی کا مست نگا بدن دیکھ کر پاگل سا ھو گیا اور تانیہ باجی کو چودنے کا فیصلہ کر لیا۔ مگر ڈرتا تھا کے کہیں تانیہ باجی نہ مانی تو لوگ تو لوگ گھر والے بھی کہیں گے کے بہن چود بہن کو چدائی کا کہا۔ میں اس بات سے بھی ڈرتا تھا پر تانیہ باجی کے فگر کو دیکھتا تو میرا لن کھڑا ھو جاتا تو۔ تانیہ باجی کو چودنے کو میرا بہت من کرتا اور کبھی ڈر لگتا پھر تانیہ باجی کی چھپ کر نگی ویڈیو بناتا جب تانیہ باجی مست میکپ میں تیار ھوتی تو سیلفی لینے کو کہتا تو بہن بھی اسٹائل سے کھڑی ھوتی میں سیلفی لیتا پھر کچھ دن میرے لن نے پاگل کر دیا اور مٹھ مارنے لگا پھر میں نے اپنی بڑی باجی کو چودنے کا فیصلہ کر لیا۔ تو دوستو۔ میرا نام حسان ھے۔ میری فیملی میں پاپامما۔ اور میری بڑی بہن تانیہ ھے۔ تانیہ بہت خوبصورت ھے پیارا سا چہرہ رسیلے ھونٹ اور چوسنے اور دبانے والے بڑے ممیں چاٹنے چودنے والی گرم چوت لن رگڑنے والی پلی ھوئی نرم گانڈ۔ جب تانیہ باجی کی شادی ھوئی تو میں اس وقت۔ 15 سال کا تھا۔ اور مما نے تانیہ کی وسیم سے شادی کرواکر گھر دماد بنالیا۔ تانیہ کی سہاگ رات کیلئے روم کو سجایا گیا۔میرا اور تانیہ کا روم اوپر تھا مما نیچے والے روم میں رہتی تھی۔ مما کو سیڑھیاں چڑھنے میں تکلیف ھوتی تھی جب اوپر آتے تو پہلے تانیہ کا روم آتا پھر میرا تانیہ بہت خوش تھی۔ پھر شادی ہال سے تانیہ دلہن بن کر آئی پھر تانیہ کی سہاگ رات گزری تو پھر کبھی کبھی تانیہ کو وسیم سے ھونٹ چوستے دیکھ لیتا اور مجھے بہت شرم آجاتی تھی۔ ایک بار میں نے تانیہ کو وسیم کے اوپر چومتی ھوئے دیکھتا۔ اسی طرح پھر میں دیکھنے لگ جاتا جب دیکھ لیتے تو ہٹ جاتے۔ ایک بار تانیہ نے وسیم کو کچن میں بلایا۔ کچھ دیر میں کچن میں پانی پینے آیا فریج سے۔ تو دیکھا تانیہ کچن میں قمیض کے اوپر اپنے بڑے مموں کو وسیم سے دبوا رھی ھے۔ اور وسیم زبردست دباتا ھوا کبھی مموں کو تو کبھی تانیہ کے چہرے ھونٹوں کو چومنے چوسنے میں مست ھو کر تانیہ کو مست کیا ھوا ھے۔ تانیہ وسیم کو مستی میں چومتی ھوئی وسیم کے لن کو پکڑ کر سہلا رہی تھی۔ تانیہ وسیم کے لن کو زپ سے نکالا ھوا تھا۔ مجھے تو اس طرح تانیہ کے بڑے مموں کو دیکھنے کا مزہ آرہا تھا۔ کچھ دیر میں میرا لن بھی کھڑا ھونے لگا جب کھڑا ھوا تو مجھے دیکھ کر تانیہ ہٹی تو وسیم نے تانیہ کے سامنے زپ بند کی میری طرف مڑ کر کہا حسان چائے پینے کا موڈ ھے۔ میں جاکر پانی نکالتے کہا چائے کا کون منع کرتا ھے۔ وہ بھی تانیہ باجی کے ہاتھ کی۔ تانیہ نے کہا میں ابھی بناتی ھوں۔ پھر اسی طرح ایک بار میں نے موبائل لایا تو۔ تانیہ اور وسیم کو دیکھانا تھا۔ میں ڈور کے پاس آیا تو اندر سے تانیہ کی۔ آ آ کی آوازیں سنی تو میں ڈور کو تھوڑا کھول کر دیکھا تو دونوں کپڑوں میں۔ اپنی مستی میں ہیں۔ تانیہ نے ٹانگیں کھولیں ھوئی تھی۔ وسیم تانیہ کی چوت سے چپکا ھوا گھسے لگا رھا تھا اور ساتھ میں چوم بھی رھے تھے۔ وسیم تانیہ کے مموں کو دباتے چوم رہا تھا۔ میرا تو لن کھڑا ھوا اور مجھے دیکھنے میں مزہ آنے لگا۔ پھر تانیہ وسیم کی اوپر آکر وسیم کو چومتی ھوئی وسیم کے لن پر مستی میں چوت رگڑ رھی تھی پھر وسیم کے لن کو پکڑ لیا اور شلوار کے اوپر لن پر اپنا منہ رکھ کر چومنے لگی شلوار سمیت لن کو منہ میں لینے لگی اور تانیہ کے تھوک سے شلوار گیلی ھونے لگی۔ تو وسیم ناڑا کھولنے لگا تو تانیہ نے کہا بس ابھی نہیں۔ وسیم نے کہا کیوں نہیں۔ تو تانیہ نے کہا نہیں تو تم میرے منہ میں فارغ ھو جاؤ کے وسیم نے کہا تھوڑا سا چوس لو کہا رات کو چوسوں گی۔ میں بہت گرم تھی اس لیئے۔ ویسم نے کہا چوت نے رس چھوڑ دیا۔ تانیہ نے کہا ہاں تم نے جو چوت پر ایسا لن رگڑا کے بس رس نکل گیا۔ وسیم سے کہا رات کو جیسے بولو گے ویسے چوسوں گی میں چائے بناکر آتی ھو۔ تو پھر میں اندر آکر فون دیکھایا پہلے تانیہ کی سیلفی لی پھر وسیم کے ساتھ پھر ھم تینوں نے ایک ساتھ ۔ پھر وسیم نے تانیہ کے ساتھ میری سیلفی لی۔ ایک رات مجھے نیند نہیں آرھی تھی۔ تو چائے پینے کو من کیا تو سوچا تانیہ باجی تو سو رھی ھوگی خود ھی بنا لیتا ھوں۔ جب ان کے ڈور سے گزرا تو آج تانیہ کی آواز نے مجھے دیکھنے پر مجبور کر دیا۔ میں نے تھوڑا سا ڈور کھول کر دیکھا تو۔ تانیہ نگی بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھی ھے اور وسیم الٹا لیٹ کر تانیہ کی نگی چوت کو چاٹ رھا ھے۔ تانیہ اپنی چوت کو چٹواتی ھوئی اپنے مموں کو دباتی چومتی ھوئی مستی میں کہے رھی تھی اور چاٹو رس نکال دو میں تانیہ کے خوبصورت نگے بدن کو دیکھ کے بہت گرم ھو گیا میرا لن کھڑا ھوا تو میں نے لن کو پکڑ کر سہلانے لگا بار بار من کر رہا تھا۔ کاش وسیم کی جگہ تانیہ سے میں کر رھا ھوتا کچھ دیر بعد تانیہ نے جھٹکے لیتی کہا نکل نکلنے والا ھے۔ پھر کہا نکل گیا پھر وسیم اٹھ کر تانیہ کو چوما چوسا پھر سیدھا لیٹ گیا۔ تانیہ نے کہا میں ایسا لن کو پیار کروں گی کے لن کا پانی پی جاؤں گی۔ پھر تانیہ نے مست ھوکر لن کو چوما چاٹا چوسا میں نے اپنے چڈے سے لن نکال کر دیکھتے ھوئے لن کو مستی میں سہلاتے ھوئے دیکھ رہا تھا۔ اور وسیم تانیہ کو چوم لیتا مموں کو دباتا تانیہ لن کو مست ھوکر پیار کر رھی تھی۔ اسی مستی میں تانیہ نے وسیم کو پاگل کیا ھوا تھا اور میں دیکھ کر پاگل ھوا ھوا تھا۔ پھر وسیم نے کہا نکلنے والا ھے تو تانیہ لن کے ٹوپہ کو منہ میں لےکر چوسنے لگی وسیم جھٹکے لینے لگا اور لن کا سارا پانی تانیہ کی منہ میں نکلا اور تانیہ نے نگل لیا اور وسیم کے منہ میں منہ دیا اور چومتے ھوئے دونو لیٹ گئے۔ میں روم میں آکر تانیہ کی ویڈیو دیکھ کر چومتا ھوا مٹھ مار کر سو گیا۔ پھر دوسری رات دیکھنے کی تاک میں تھا لیکن دونوں سو رھے تھے۔ اور صبح کے چار بج گئے پھر میں بھی سو گیا۔ پھر دو دن بعد رات کو تاک میں تھا تو ان کی چدائی دیکھی بھی اور ویڈیو بھی بنالی پھر ان کی ویڈیو بھی دیکھتا مٹھ مارتا چدائی دیکھتا مٹھ مارتا ھوا ویڈیو بناتا۔ اسی طرح میں تانیہ کو چودنے کیلئے پاگل ھو گیا۔ پھر میں نے تانیہ کو چودنے کا فیصلہ کر لیا کے تانیہ جب بھی موقعہ ملا تو نہیں چھوڑو گا۔ پھر کچھ چدایوں میں وسیم جلدی فارغ ھونے لگا۔ اور تانیہ غصے ھوتی کے آج کل تم کیوں جلدی فارغ ھو جاتے ھو۔ وسیم تانیہ کی چوت چاٹ کر انگلی کرتا پھر تانیہ فارغ ھو جاتی۔ لیکن کہتی مجھے لن سے فارغ کرو۔ مگر وسیم مسکے لگا کر ٹھنڈا کرتا۔ لیکن تانیہ دنبدن گرم رہنے لگی اور روز مجھے ناشتہ کیلئے اٹھانے آتی۔ میں بھی تانیہ کو سمجھ چکا تھا کے تانیہ لن سے فارغ ھونا چاہتی ھے۔ جو وسیم نہیں کر سکتا۔ من میں آیا کے تانیہ کو اپنے لن کے جلوے دیکھاؤ شاید بات بن جائے۔ میں نے ایک پتلی چڈی اونلائین کی مجھے ملی جس میں لن صاف نظر آتا تھا۔ یہ چڈی صرف رات کو پہن کر سونے لگا۔ دو دن تو پہن کر سونے کی ہمت نہ ھوئی۔ پھر رات کو میں نے چڈی پہن کر کھڑا تھا اور سوچا کاش اس وقت تانیہ مجھے ایسے دیکھ لے۔ اچانک ڈور کھلا تو سامنے تانیہ تھی۔ مجھے دیکھتی ھوئی بات کرتی نیچے میری چڈی کو دیکھنے لگی میرا لن کھڑا ھونے لگا تو میری چڈی پر تانیہ کی نظر تھی اور لن کھڑا ھو گیا پھر ہنستی ھوئی چلی گئی کہا میرے ساتھ شاپینگ چلو پھر مما کو لائیں گے خالاں کے گھر ھے۔ میں تو یہ واقعہ دیکھ کر لن کو مسلنے لگا پھر میں نے کپڑے پہنے پھر تانیہ مجھے صبح اٹھانے آئی میں مستی میں جاگ رہا تھا لن تو بھمبھو بنا ھوا تھا جب تانیہ آئی تو میں لن کو کھڑا کیئے آنکھیں بند کیئے لیٹ گیا۔ تانیہ اندر آئی کہتی ابھی تک سو رہا ھے۔ پھر چپ ھوگئی۔ میں نے باریک سی آنکھ کھول کر دیکھا تو تانیہ باجی میرے لن کو دیکھ رھی ھے۔ پھر مسکراتی ھوئی مجھے ہاتھ سے اٹھایا کہا ہاتھ منہ دھو کر ناشتہ کر لو۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ میں بیٹھا تھا اور لن کھڑا ھوا صاف نظر آرہا تھا تانیہ نے ڈور سے پھر مجھے کہا پھر سو نہ جانا لن کو دیکھ کر مسکراتی کہے کر چلی گئی۔ میں شلوار پہن کر شیٹ پہن کر ناشتہ کیا۔ پھر اسی طرح مجھے اٹھانے آتی میں لن کھڑا کرکے پڑا ھوتا۔ پھر رات کو میں چڈا پہنتا اور جب سوتا تو وہی چڈی پہن کر سوتا تانیہ مجھے اٹھاتی لن کو کچھ دیر دیکھتی پھر اٹھاتی کبھی ساتھ بیٹھ کر مجھے آرام سے اٹھانے کی کوشش کرتی۔ میں مزے میں ھوتا لن کو دیکھتی رہتی مجھے اٹھاتی رہتی ایک بار تانیہ آئی تو بس چڈی سے لن نکال کر لیٹ گیا تانیہ نے لن کو قریب سے دیکھا پھر ساتھ بیٹھ کر لن کو دیکھ کر کہتی حسان چند منٹ لن کو دیکھ کر پھر کہتی حسان کچھ دیر ایسے کیا پھر کھڑی ھوکر مجھے جھنجھوڑ کر اٹھایا میں اٹھا تو ناشتے کا بول کر ڈور کے پاس جاکر کہا اب سونا نہیں ناشتہ ٹھنڈا ھو جائے گا۔ میرا لن نکلا ھوا تھا مسکراتی کہے رھی تھی پھر چلی گئی ایک بار تانیہ باجی نہانے گئی تو میں نے تانیہ کی نہاتی ھوئی ویڈیو بنالی جس میں تانیہ نے مموں کو چوما چوت میں انگلی بھی کی۔ ایک دن میں سو رہا تھا اور تانیہ نے مجھ سے وسیم کو فون کرنے کیلئے مجھ سے فون لیا میں نے بھی دے دیا۔ اور تانیہ کے پاس رھے گیا۔ اور میں سوتا رہا پھر شام کو میں اٹھا فرش ھوا تو دیکھا تانیہ میرے موبائل میں کچھ دیکھ رھی تھی۔ جب مجھے دیکھا تو کہا کھانا گرم کروں۔ پھر کہا چلو بیٹھوں تم کھانا کھانا میں چائے بنا لوں گی پھر ھم مل کر چائے پیئں گے۔ اور موبائل تانیہ کے پاس تھا تانیہ نے موبائل کو کھانے کی ٹیبل پر رکھا۔ تو میں کرسی پر بیٹھ گیا۔ پھر تانیہ نے مجھے کھانا دیا۔ اور موبائل لےکر دیکھتی ھوئی چائے بنانے لگی جب چائے بنی تو موبائل میرے پاس رکھا۔ میں نے موبائل اٹھاکر اوپن کیا تو سامنے تانیا کے نہانے کی ویڈیوں لگی ھوئی تھی۔ میں سمجھ گیا کے اب تانیہ نے شاید سب ویڈیوز دیکھ لی ھیں۔ اب پتا نہیں بکرے کو کھانا کھلانے کے بعد ذبع کرے گی۔ پھر چائے اٹھاکر میرے ساتھ بیٹھ کر کہا۔ حسان ایک بات بتاؤ میں نے ڈرتے ڈرتے کہا ہاں تانیہ باجی بولو۔ مسکرا کر کہا تم نے چڈی کہا سے لی بہت پیاری ھے تم اسے سونے میں پہنتے ھوں۔ میں نے بھی کہا ہاں۔ پھر کہا اس میں تو صاف نظر آتا ھے۔ یہ تو اچھا ھے کے میں تجھے اٹھانے آتی ھو مما آتی تو تجھے مارتی۔ میں نے کہا مجھے پتا ھے آپ کو برا نہیں لگے گا تو پہن کر سوتا ھوں اب میں لن کو بہت بار نکال کر سونے لگا کچھ دن گزرے تو۔ ایک رات میں تانیہ کی چدائی دیکھنے گیا تو وسیم دوسری طرف کروٹ لےکر سو رہا تھا یاں سونے کیلئے لیٹا ھوا تھا اور تانیہ نگی بیٹھی خود سیکس کر رھی تھی مموں کو چومتی چوت میں انگلی ڈال کر تیز تیز  اندر باہر کر رھی تھی پھر چوت سے انگلی نکال کر منہ میں لےکر انگلی کو چوستی پھر چوت میں اندر باہر کرتی پھر انگلی منہ میں لےکر چوستی۔ میرا تو من کر رہا تھا ابھی جاکر تانیہ کی گرمی ختم کر دو میں لن کو نکال کر مٹھ مارتے دیکھ رہا تھا پھر کچھ دیر بعد تانیہ جھٹکے لینے لگی اور چوت کا رس چاٹ کر لیٹ گئی۔ پھر ایک دن تانیہ کو کچن میں دیکھا تو تانیہ نے شلوار میں ہاتھ ڈال کر چوت میں انگلی کرنے لگی سوچہ موقعہ اچھا ھے تانیہ کو دبوچنے کا لیکن ہمت نہ ھوئی پھر تانیہ جھٹکے لےکر فارغ ھو کر کھانا بنانے میں لگ گئی میں روم میں آکر تکیہ میں لن رگڑتا رھا مجھے احساس ھوا کے تانیہ شاید پیچھے ھے جیسے دیکھا تو تانیہ نے مسکرا کر کہا کھانا بن گیا ھے کھالو پھر میں گیا تو مما بھی کھانا کھانے کرسی پر بیٹھی تھی۔ میں بھی جاکر کرسی پر بیٹھا اور مما کے ساتھ ھم کھانا کھا رھے تھے۔ مما کھانا کھاکر چلی گئی تو۔ تانیہ نے کہا حسان ایک بات پوچھوں میں نے کہا ہاں پوچھوں کہا سچ بتانا اور میں کسی کو نہیں بتاؤں گی۔ میں نے کہا ٹھیک ھے میں بھی سچ کہوں گا۔ کہا تم میری ویڈیو کو دیکھتے ھوں میں نے کہا ہاں۔ کہا کیوں میں نے کہا تانیہ باجی آپ بہت پیاری ھو۔ کہا ویسے تم نے ویڈیو بہت اچھی بنائی ھے کسی کو دیکھائی۔ میں نے کہا میں خود دیکھتا ھوں۔ کہا دیکھ کر کیا کرتے ھوں میں چپ ھو گیا۔ کہا ویسے تم ویڈیو بڑی محنت سے بناتے ھوں۔ جس میں۔ میں نہا رھی ھو مجھے بہت اچھی لگی ھے۔ میں نے بھی کہا کے باجی مجھے بھی بہت اچھی لگی ھے۔ کہا جو وسیم کے ساتھ بنی ھوئی ھے۔ وہ خاص نہیں ھے۔ پھر کہا کسی دن ھم مل کر بنائیں میں نے کہا آج رات کو بنائیں کہا کل بنائیں گے۔ میں نے کہا کیوں کہا کل وسیم اپنے پاپا کے ساتھ گاؤں جا رھا ھے کوئی زمین کا چکر ھے۔ کچھ دن بعد آئے گا۔ تو ھم اچھی اچھی ویڈیو بنائیں گے۔ آج رات تو وسیم مجھے چھوڑے گا نہیں میں نے کہا ٹھیک ھے جیسے آپ کہیں پھر رات کو میں چدائی دیکھ رھا تھا تو تانیہ نے مجھے دیکھ لیا پھر وسیم کے ساتھ لگی رھی میں مٹھ مار کر سو گیا دن کو وسیم چلا گیا۔ تو تانیہ نے مہندی لگائی پھر اپنے فیشل وغیرہ میں لگی رھی رات کا کھانا کر مما چلیں گی تانیہ نے کہا میں نہاکر فرش ھوتی ھوں تم بھی فرش ھو جاؤں پھر ویڈیو بنائیں گے۔ یہ سن کر تو میرا لن سویا نہیں کھڑے لن کے ساتھ میں بھی نہا کر فرش ھوا تو تانیہ بھی نیٹی پہن کر میرے روم میں آگئی۔ کہا کیمرا لگا کر موبائل کو کہیں رکھ دو میں نے ریکوڈنگ پر لگا کر سامنے رکھ دیا۔ تانیہ نے کہا کبھی کسی گلفرینڈ سے کیا ھے۔ میں نے کہا میری کوئی گل فرنڈ نہیں ھے۔ کہا پھر میں کرتی ھوں تم میرا ساتھ دینا میں نے کہا ٹھیک ھے آپ کریں۔ کہا شرمانا نہیں۔ پھر دونوں ہاتھوں سے میرا سر پکڑ کر میرے منہ کو اپنے ھونٹوں کے پاس لائی پھر میرے ھونٹ چوسنے لگی میں بھی چوسنے لگا پھر مجھے باھوں میں بھر کر اپنے ساتھ زور سے دبایا میں تانیہ کے مموں کو دبانے لگا تانیہ نے میرا لن پکڑ لیا اور سہلانے لگی پھر ھم بیڈ پر بیٹھ کر چومنے میں مست ھو گئے۔ تانیہ نے نیٹی اتار دی پھر میں تانیہ کو مستی میں چومنے لگا۔ تانیہ باجی کے مموں کی نیپلوں کو منہ میں لےکر چوسنے میں مست ھو گیا پھر چومتا ھوا تانیہ باجی کی چوت کو دیکھا اتنی پیاری تھی کے بس چوت کو اتنا چوسا چاٹا کے تانیہ کو پاگل کر دیا اور چوت کا رس نکال دیا رس چاٹا پھر مجھے لیٹا کر چومتی ھوئی لن کو چومتی ھوئی منہ میں لےکر چوسنے لگی جی بھر کے لن کو پیار کیا پھر میرے اوپر آکر اپنی چوت کے سوراخ کو میرے لن کے ٹوپہ پر رکھ کر لن کو چوت میں لینے لگی لن چوت میں نہیں جارہا تھا۔ پھر تانیہ باجی نے اپنے منہ سے تھوک نکال کر اپنی ہتھیلی پر گرایا اپنی چوت پر لگا کر پھر منہ سے تھوک ہتھیلی پر گرا کر میرے لن کو تر کیا۔ پھر چوت کو لن پر رکھ کر ٹوپہ کو سوراخ میں لےکر زور سے جھٹکا لگایا میرا پورا لن چوت میں گیا تو تانیہ نے کہا ھائے اب مزہ آیا اور میرے منہ میں منہ دیا پھر تانیہ نے ایسی چدائی کی کے میں تو مست ھو گیا پھر میں نے اٹھ کر تانیہ کو باھوں میں لیا تانیہ بیٹھی بیٹھی چدائی کر رھی تھی پھر میں نے تانیہ کو لیٹا کر چدائی کرنے لگا۔ پھر تانیہ ڈوگی بنی میں چدائی کرنے لگا کچھ دیر بعد تانیہ فارغ ھو گئی۔ میں تانیہ کو لیٹا کر مموں کو چودنے لگا تانیہ لن کو منہ میں لے لیتی چوپے مارتی پھر تانیہ کی چُوت جوش میں آئی چدائی کی اسی طرح ساری رات چدائی کی تانیہ چار بار فارغ ھوئی میں دو بار۔ تانیہ نے کہا زندگی میں پہلی بار تیرے ساتھ مجھے بہت مزہ آیا۔ پھر ھم نگے ساتھ میں سو گئے۔ دوپہر کا کھانا کھا کر تانیہ کا موڈ بن گیا تو تانیہ مجھ سے کہا تو میں نے گانڈ کا کہا تو مان گئی پھر گانڈ کی سیل کھولی تو وسیم کو 20 دن لگ گئے ھم نے 20 دن میں دن رات چدائی کی۔ اور نگے ساتھ سوتے رھے۔ پھر وسیم آگیا وسیم جب سو جاتا تو تانیہ آجاتی۔ دن کو وسیم چلا جاتا ھم جی بھر کے چدائی کر لیتے۔ اسی طرح ایک مہینہ ھو گیا ایک دن میں سویا تھا تو نیچے تانیہ وسیم سے جھگڑا کر رھی تھی۔ میں نیچے آیا تو تانیہ نے وسیم کو دھکے مار کر گھر سے بھگا دیا مما اور میں نے تانیہ سے وجہ پوچھی تو نہ بتایا۔ اس کے بعد میں اور تانیہ پھر سے ساتھ سوتے اور چدائی کرنے لگے۔ اور 15 دن گزر گئے۔ ایک دن وسیم مجھ سے باہر ملا تو کہیں بیٹھ کر بات کرنے کو کہا۔ پھر جاکر بیٹھے۔ وسیم نے کہا حسان مجھے یہ بات کرنی تو نہیں چاہیئے لیکن میں تانیہ کو بہت پیار کرتا ھوں۔ میں نے کہا وسیم بھائی آپ کھل کر بات کرو۔ کہا پہلے تم وعدہ کرو کے میری بات مانو گے اور کسی سے نہ کہو گے۔ میں نے وعدہ کیا کے میں کسی سے کچھ نہیں کہوں گا۔ کہا تم کو پتا ھے تانیہ نے مجھ سے جھگڑا کیوں کیا۔ میں نے کہا میں نے پوچھا لیکن نہیں بتایا۔ تم بتاؤ۔ کہا تانیہ کہتی ھے۔ میں اور تم ملکر تانیہ سے چدائی کریں میں نے کہا وسیم بھائی کیا آپ میں کوئی مسلہ ھے۔ کہا ہاں یار میں جلدی فارغ ھو جاتا ھوں اور علاج بھی بہت کرایا لیکن فائیدہ بھی کچھ نہیں ھوا۔ میں نے کہا کیا آپ نے تانیہ کو سمجھایا تو کہا ہاں پر تانیہ نے کہا اس میں برا ھی کیا ھے گھر کی بات گھر میں رھے کیونکہ مجھے تم سے یہ بات کرنا اچھا نہیں لگتا تھا پھر مجھ سے کہا تو میں نے کہا تم بات کرو تو کہا پھر تیری ضرورت کیا ھے اور مجھے گھر سے نکال دیا۔ پلز ہار میری بات مان لو اور تانیہ سے بات کر لو پھر مجھے بلا لو ھم مل کر تانیہ کو خوش کیا کریں گے۔ میں نے کہا وسیم بھائی اگر تانیہ بھڑک گئی تو کہا آرے وسیم وہ نہیں بھڑکے پلز یار کتنے دنوں سے تانیہ کی لی نہیں ھے بہت دنوں سے خوار ھوں۔ میں نے کہا اچھا میں صرف آپ کیلئے یہ رزک لے رہا ھوں دیکھتے ہیں کیا ھوگا پھر رات کو میں اور تانیہ چدائی کر رھے۔ تھے تو میں نے کہا مجھے وسیم بھائی ملا تھا۔ اور سب بتایا تانیہ نے کہا تم مان گئے میں نے کہا ہاں۔ کہا حسان مجھے اس کی آب ضرورت نہیں ھے۔ میں نے کہا کیوں۔ کہا تم ھونا۔ میں نے کہا دیکھو تانیہ وسیم کا ھونا لازمی ھے۔ کہا وہ کیوں۔ میں نے کہا وہ اس لیئے کے کل کو تم پیٹ سے ھو گئی تو اگر وسیم ھوگا تو کوئی ٹینشن کی بات نہیں۔ کہا آرے یار میں نے تو یہ سوچا نہیں۔ میں نے کہا تانیہ سوچو جب تم دو لنوں سے مزے کروگی تو تم کو کتنا مزہ آئے گا اس طرح ہمیں وسیم سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ھے۔ کہا ٹھیک ھے تم تین چار دن بعد کہنا کے بات کرنے کا موقعہ نہیں مل رہا پھر اسے کہنا مجھ سے بات کرے۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ پھر ھم چدائی کرکے ساتھ میں نگے سوگئے۔ پھر دوسرے دن وسیم نے پوچھا تو میں نے کہا موقعہ نہیں ملا۔ کہا یار جلدی بات کرو کب سے چدائی کرنے کو ترس رھا ھوں پھر چوتھے دن بات کی۔ تو رات کو میں اور تانیہ چدائی کر رھے تھے تو تانیہ نے وسیم کو فون کیا وسیم نے کہا میں نے حسان سے بات کر لی ھے مجھے حسان نے بتایا کے تم سے بات ھو گئی ھے۔ تانیہ نے کہا ہاں حسان نے بتایا ھے۔ وسیم نے کہا پھر میں کل آجاؤ کہا ہاں آجانا پھر کال بند کر دی۔ پھر ھم چدائی کرکے سو گئے۔ پھر ناشتہ کیلئے اٹھانے آئی تو میں نے پکڑ کر چدائی کرنے لگا کہا وسیم آئے گا تو مل کریں گے چدائی کی اور ناشتہ کرنے لگے وسیم بھی آگیا مما ناشتہ کر کے روم میں چلی گئی وسیم تانیہ کو چومنے لگا تانیہ گرم ھو گئی کہا روم میں چلو ھم روم میں آئے ھم دونوں نے تانیہ کو چدائی سے بھرپور خوش کیا پھر ہر رات کو مل کر چدائی کرنے لگے۔ کچھ دن بعد ھم کھانا کھا رھے تھے تو مما نے میری شادی کا کہا لڑکی میری خالاں کی بیٹی تھی۔ پھر رات کو تانیہ میرے روم اکیلی آئی ھم چدائی کرنے لگے تو تانیہ نے کہا حسان رینا تو بہت سیکسی ھے رینا کے کالج میں دو یار تھے اور رینا تو آگے پیچھے بھی لے چکی ھے رینا نے مجھے بتایا تھا جب تم نے گانڈ چودنے کا کہا تو میں خوش ھو گئی۔ رینا بھی اپنے ساتھ شروع ھو جائے گی تم اس سے شادی کرنا میں نے کہا کیا رینا مانے گی۔ کہا یہ تم مجھ پر چھوڑ دو میں شادی سے پہلے اسے منالوں گی میں نے کہا تم خوش تو میں خوش۔ پھر دوسرے دن پتا چلا کے تانیہ کو میرے لن سے پیٹ ھو گیا۔ تانیہ بہت خوش تھی۔ رات کو تانیہ نے بتایا کے میں نے رینا سے بات کر لی ھے وہ مان گئی ھے۔پھر ایک دن تانیہ نے رینا کو گھر بلایا تو میں نے دونوں کے ساتھ چدائی کی۔ پھر کچھ ھی دنوں میں رینا سے میری شادی ھو گئی۔ شادی کے تیسرے دن تانیہ میرے روم اور رینا وسیم کے روم میں۔ ساری رات چدائی کی۔ پھر مل کر چدائی کی۔ پھر اسی طرح ھم مزے کرتے تانیہ کو بیٹا ھوا اور بیٹے کو ڈبے کا دودھ لگایا اور اپنے مموں کا دودھ مجھے اور وسیم کو پلاتی مجھے تو صبح اپنے مموں کے دودھ سے ناشتہ کراتی۔ پھر رینا پیٹ سے ھو گئی۔ اسی طرح تانیہ کے دو بیٹے دو بیٹیاں ھوئی اور رینا کو بھی دو بیٹیاں اور دو بیٹے ھوئے۔ وسیم تو کام پر ھوتا میں رینا اور تانیہ کو ایک ساتھ چدائی کرتا۔ اور ابھی تک ھم چدائی کرتے ہیں۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

Saturday, January 14, 2023

بھائی نے دوسری شادی کر لی

ھلو دوستو میرا نام عادل ھے میں ایک دم صحت مند ھوں اور گورا چٹا ھوں میری ہائٹ 5 فٹ 5 انچ ھے میرے لن کا سائز 8 لمبا اور 3 انچ موٹا ھے۔ میری بھابھی کا نام آفرین ھے۔ آفرین بڑی خوبصورت ھے۔ آفرین کے بڑے پیارے ممیں ہیں۔ اور آفرین کی پیاری سی مست چوت ھے۔ اور آفرین کی پلی موئی گانڈ بڑی پیاری ھے۔ میری مماپاپا میرے بڑے بھائی کی شادی کرانا چاہتے تھے۔ لیکن بھائی شادی نہیں کرنا چاہتے تھے۔ ایک دن میں نے بھائی سے پوچھا کے آپ شادی کیوں نہیں کرنا چاہتے کیا کوئی مسلہ ھے۔ تو بھائی نے مجھے قسم دی کے میں کسی کو نہ بتاؤں اور وعدہ لیا۔ میں نے بھی وعدہ کیا کے میں کسی کو نہیں بتاؤں گا۔ تو بھائی نے بتایا کے میں شادی کر چکا ھوں۔ میں نے کہا پھر آپ مما کو بتا دیں۔ کہا کے یہی تو میں بتا نہیں سکتا میں نے کہا کیوں کہا مجھے جو انھوں نے پانچ لاکھ دیئے ہیں میں کہاں سے دوں گا۔ میں نے کہا یاں تو شادی کریں یا پھر ان کو پیسے دیں۔ پھر بھائی نے شادی کرلی۔ بھائی تین دن بھابھی کے ساتھ رھا۔ پھر جو گیا تو پھر آنے کا نام نہیں لیتا تھا۔ بھابھی کو پریشان دیکھ کر مماپاپا بھی پریشان ھوتے میں ان سب کو پریشان دیکھ کر بہت پریشان ھوتا اور بھابھی پر مجھے بہت ترس آتا۔ میری آفرین بھابھی اتنی خوبصورت ھے کے میں کیا بتاؤں بس یہ سمجھ لو کے آسمان سے اتاری ھوئی کوئی حور ھے۔ کبھی سوچتا کے آفرین بھابھی کے ساتھ بہت ظلم ھوا ھے۔ بھائی تو اپنی پہلی بیوی کے ساتھ وہاں خوش ھے۔ اور آفرین بھابھی کو یہاں پیاسی چھوڑ دیا اور بھابھی مجھے ہمیشہ پیاسی نظروں سے دیکھتی لیکن میں اپنی نظریں نیچے کر لیتا بھابھی زبان سے تو کچھ نہ کہتی لیکن اپنی نظروں سے میرا ساتھ لینا چاہتی تھی ویسے اب میں بھی بھابھی کو من ھی من پیار کرنے لگا تھا۔ پھر جب ھم کھانا کھا رھے ھوتے یاں مماپاپا سے باتیں کر رھے ھوتے تو بھابھی بس مجھے اور میری آنکھوں میں دیکھتی رہتی۔ کبھی کبھی تو میں بھی بھابھی کی آنکھوں میں گم ھو جاتا ایک بار تو بھابھی نے مجھ سے کہا تیرا بھائی تو آتا نہیں ھے میں بہت اکیلی ھو گئی ھوں میں نے کہا بھابھی ھم سب آپ کے ساتھ ہیں تو بھابھی نے کہا مجھے پتا ھے لیکن میرا درد کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ میں نے کہا بھابھی میں آپ کا درد سمجھ سکتا ھوں۔ کہا اگر تم سمجھ سکتے تو تیری بھابھی کی زندگی مرجھائی ھوئی نہ ھوتی اور بھابھی کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ اتنی دیر میں مما آگئی بھابھی کی آنکھوں میں آنسوں دیکھ کر دلاسہ دیتی ھوئی اپنے بیٹے کو کوسنے لگی میں باہر آکر بیٹھ گیا۔ اور مجھے بھابھی کی یہ بات بار یاد آرہی تھی۔ کے اگر میں بھابھی کو سمجھ سکتا تو بھابھی مرجھائی ہوئی نہ ھوتی۔ لیکن ایک طرف مجھے بھابھی کے ساتھ کرنا اچھا نہیں لگ رہا تھا اور دوسری طرف میں بھابھی سے پیار بھی کرنے لگا میں بہت کشمکش تھا کے بھابھی میرا ساتھ مانگ رھی ھے لیکن آفرین میری بھابھی تھی جو میں ایسا کچھ نہیں کرنا چاہتا تھا۔ پھر اچانک بھابھی آئی اور کھانے کا کہا پھر جاتی ھوئی مجھ سے کہا عادل میں آپ سے بہت پیار کرتی ھوں بھابھی میری آنکھوں میں دیکھ کر مجھ سے کہے رھی تھی میں بھی بھابھی کی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا پھر آفرین بھابھی نے کہا میں آپ کا زندگی بھر پیار پانا چاہتی ھوں یہ کہے کر چلی گئی پھر میں کھانا کھانے بیٹھا۔ کھانا کھاتے بھابھی سے نظریں نہیں ملا پارہا تھا لیکن بھابھی بس مجھے دیکھ دیکھ کر کہتی یہ لے لو یہ دوں پھر کھانا کھاکر میں اَپنے روم میں آکر لیٹ کر بھابھی کا سوچنے لگا کیونکہ بھائی کو 6 مہینے سے اوپر ھو گئے تھے۔ ایک بار میں نے بھائی سے بات بھی کی لیکن بھائی نے نہ آنے کا فیصلہ کرلیا تھا اور کہا آفرین بھاڑ میں جائے۔ یہ سن کر مجھے بھائی پر بہت غصہ آیا اور میں بھائی کی یہ حرکت کسی سے شیر بھی نہیں کر سکتا تھا۔ میں ان ھی خیالوں میں گم تھا جب مجھے بھابھی کی یہ بات یاد آئی کے آفرین بھابھی زندگی بھر میرا پیار پانا چاہتی ھے۔ تو میں نے بھی بھابھی کو خوشیاں دینے کا فیصلہ کر لیا اگر بھائی نے آفرین کو طلاق دےدی تو میں آفرین بھابھی سے شادی کر لوں گا اور یہ سوچتے سوچتے۔ رات کا ایک بج چکا تھا۔ مماپاپا سو چکے تھے میں اپنے روم سے نکل کر بھابھی کے روم کے ڈور کے پاس گیا تو سوچتے ھوئے ڈور کے ہینڈل کو گھمایا تو لاک نہیں تھا کبھی من کہتا اندر چلا جاؤں کبھی من منع کرتا پھر آخر میں نے ڈور کھول کر دیکھا بھابھی سیدھی لیٹ کو رو رھی ھے۔ اور بھابھی کی آنکھوں سے آنسوں نکل رھے ھیں۔ میں نے ڈور کو بند کرکے لاک کیا۔ تو بھابھی روتی ھوئی مجھے دیکھ رھی تھی میں بھابھی کے ساتھ بیٹھ کر آفرین بھابھی کے آنسوؤں کو ہاتھ سے صاف کرتے کہا بھابھی میں آپ کو روتا ھوا نہیں دیکھ سکتا۔ بھابھی میرے سے لپٹ کر سیسکیاں لےکر رونے لگی میں نے بھابھی کو اپنے سینے سے ہٹاکر سامنے کیا بھابھی مجھے روتی ھوئی دیکھ رہی تھی میں نے بھابھی کے ھونٹوں پر اپنے ھونٹ رکر چومنے لگا پھر بھابھی بھی چومنے لگی میں نے بھابھی سے کہا بھابھی اب میں آپ کو کبھی مرجھانے نہیں دوں گا اور زندگی بھر آپ کی ہر خواہش پوری کروں گا پھر میں اور بھابھی چومتے ھوئے مست ھو گئے۔ جب میں بھابھی کے کپڑے اتارنے لگا تو بھابھی کا جسم کمال کا لگ رہا تھا ایک تو بھابھی ویسے بڑی خوبصورت تھی اوپر سے بھابھی کا جسم بہت کمال کا تھا۔ جب بھابھی کا برا اتار کر بھابھی کے مموں کو دیکھا تو اف سوچا کے بھابھی کتنی پیاری ھے میں نے بھابھی کی تعریف کی نے کہا میری جان یہ سب کچھ تیرا ھے۔ پھر آفرین بھابھی کے مموں کو چومنے دبانے لگا مموں کی نیپلوں کو منہ میں لےکر چوسنے لگا بھابھی مستی میں مجھے چوم رھی تھی۔ پھر بھابھی نے میری شیٹ اتار کر میرے سینے اور چہرے کو چومتی ھوئی۔ میری چڈی میں ہاتھ ڈال کر میرے لن کو پکڑ کر سہلاتی ھوئی مجھے چومنے لگی۔ میں نے بھابھی کی شلوار اتار کر بھابھی کی چوت کو سہلاتا ھوا بھابھی کو لیٹا کر بھابھی کی چوت کو دیکھا تو بھابھی کی چوت تو بہت پیاری تھی چوت کے پتلی ھوٹ تھے اور باہر سے بھابھی کی چوت پینک تھی۔ اتنی پیاری چوت دیکھ کے میں نے آفرین بھابھی کی چوت کو چوم کر بھابھی کو دیکھا۔ بھابھی مستی میں مجھے دیکھ کر کہا ھائے میری جان۔ پھر جیسے آفرین بھابھی کی چوت میں انگلی اندر کی تو بھابھی نے سیکس بھری سیسکاری لی پھر بھابھی کی چوت کے ھونٹ کھول کر دیکھا تو بھابھی کی چُوت اندر سے لال تھی میں نے بھابھی کو دیکھتے بھابھی کی چوت کو زبان سے چاٹا تو بھابھی نے پھر سیکس بھری سیسکاری لی پھر میں بھابھی کی چُوت کو چومنے چاٹنے میں کھو گیا بھابھی مستی میں آ او اف ھائے کہے کر سیسکاریاں بھر رھی تھی بہت دیر بعد بھابھی کی چُوت سے رس نکلنے لگا جسے میں چاٹنے لگا۔ پھر بھابھی نے مجھے اپنے اوپر کیا میں بھابھی کے چہرے آنکھیں گالوں کو ھونٹوں کو چومنے چوسنے لگا اور مموں کو دباتا چومتا مموں کی نیپلوں کو منہ میں لےکر چوسنے لگا بھابھی کی چھانگو میں میرا لن تھا اور بھابھی مجھے مستی میں چوم رھی تھی پھر بھابھی نے مجھے کروت دے کر میرے اوپر آکر مجھے چومتی ھوئی میرے لن تک پہنچ کر میری چڈی کے اوپر لن کو مجھے دیکھ کر چومنے لگی پھر چڈی سے لن نکال کر مجھے مسکرا کر دیکھتی ھوئی لن کو اور ٹوپہ کو چومتی چاٹتی ھوئی ٹوپہ کو ھونٹوں میں لےکر چوپے لگانے لگی پھر پورے لن کو منہ میں لےکر چوپے لگائے میں مست ھو گئی۔ بہت دیر تک بھابھی میرے لن کو پیار میں مست رھی۔ پھر میں نے بھابھی کو اپنے اوپر کیا تو میرے اوپر آکر اپنی چوت میں لن لے کر مجھے چومتی ھوئی سلوسلو چدائی کرتی کہا عادل میری جان میں تو مر چکی تھی میں نے بھابھی کو چوم کر کہا بھابھی اب میں آپ کو مرنے نہیں دوں گا پھر ھم ساری رات چدائی کرتے رھے۔ اور نگے سو گئے صبح بھابھی اٹھی اور مجھے سونے دیا پھر میری آنکھ کھلی تو مما نے مجھے بھابھی کے روم سے چڈی میں نکلتے دیکھ لیا میں نے مما کو دیکھا اور سر نیچے کر کے اپنے روم جانے لگا تو بھابھی نے آواز دے کر کہا کہاں جارھے ھو ناشتہ کر لو میں نے بھابھی کو دیکھا تو بھابھی نے آج لال ڈریس پہنا تھا اور میکپ بھی کیا ھوا تھا اور آفرین بھابھی آج بہت خوش تھی۔ آج تو آفرین بھابھی حور لگ رھی تھی۔ بھابھی کو خوش دیکھ کر میں بھی بہت خوش ھوا تو مما آٹھ کر آفرین بھابھی کو پیار کرکے کہا کتنے مہنوں بعد آج میری بیٹی کتنی خوش ھے۔ مما نے مجھ سے کہا عادل بیٹا اپنی بھابھی کو خوش رکھا کرو مما کی بات سن کر میں سمجھ گیا کے مما بھی ہم سے خوش ھے۔ پھر مما نے بھابھی سے کہا میرے ھوتے ھوئے تم کو کوئی کچھ نہیں کہے گا جس طرح رہنا چاہتے ھو اسی طرح رھوں۔ میں تو بس اپنی بیٹی کی خوشی چاہتی ھو۔ عورت کا درد عورت ھی سمجھ سکتی ھے۔ پھر آفرین بھابھی نے کہا ناشتہ کر لو میں نے کہا میں نہا کر آتا ھوں پھر میں نہا کر آیا تو میں اور آفرین بھابھی نے مل کر ناشتہ کیا۔ پھر تو میں اور آفرین بھابھی ہمیشہ چدائی میں مست رہتے اب بھابھی کے بنا میرا من نہیں لگتا تھا۔ اور بھابھی تو میرے بنا ایک پل نہ رھے پاتی مما نے ہمارا پیار دیکھ کے ہمیں ایک روم میں رہنے کا کہے دیا۔ اور پاپا نے بھی اجازت دے دی پھر میں اور آفرین بھابھی ساتھ سوتے اور خوب چدائی کرتے اور ہمیں روکنے والا کوئی نہیں تھا۔ پھر ایک دن مما نے آفرین بھابھی اور پاپا کے سامنے مجھ سے کہا عادل بیٹا میں نے سوچا ھے میں تم دونوں کی شادی کرا دوں آفرین بھابھی سے کہا عادل سے شادی کرو گی تو آفرین بھابھی نے خوشی کے مارے سر ہلا دیا پھر مما نے ہمیں مٹھائی کھلا کر کہا عادل بیٹا تیرا بھائی اپنی بیوی کے ساتھ آنے والا ھے۔ وہ آفرین کو طلاق دے گا تو میں تمہاری شادی کرا دوں گی مگر عادل کی بیوی کو پتا نہیں چلنا چاہیئے اب تم دونوں میاں بیوی ھو بس جلدی سے مجھے پوتا یا پوتی دے دو۔ بھابھی شرمانے لگی۔ رات کو بھابھی سے کہا میں آپ کو کبھی نہیں چھوڑوں گا ہمیشہ آپ کو پیار کرتا رھوں گا۔ میں آپ سے بہت پیار کرتا ھوں۔ پھر ھم چدائی میں مست ھو گئے۔ پھر کچھ دن بعد بھائی اپنی بیوی کے ساتھ آیا اور چپکے سے طلاق دےدی پھر کچھ دن بعد بھائی اپنی بیوی کے ساتھ چلا گیا پھر مما نے ھماری شادی کرنے سے پہلے آفرین کی مما کو گھر بلایا وہ آئی تو مما نے آفرین کی مما کو سب بتا دیا۔ آفرین کی مما نے کہا میری بیٹی خوش ھے تو ہمیں اور کیا چاہئے۔ پھر میری اور آفرین کی شادی ھو گئی اور ایک مہینے بعد میری آفرین پیٹ سے ھو گئی مماپاپا تو بہت خوش تھے پھر ہمیں کیوٹ سا بیٹا ھوا۔ مما نے ہم سے کہا تم دونوں خوش رھوں اپنے پوتے کی میں پرورش کروں گی۔ میں اور آفرین دن کیا رات بس چدائی میں مست رہتے ہم دونوں کو چدائی کے بنا سکون نہ آتا ایک رات میں نے آفرین سے گانڈ کی فرمائش کی تو کہا آپ کیلئے تو سب حاضر ھے یہ گانڈ کیا چیز ھے۔ پھر کچھ ھی دنوں میں آفرین نے پورا لن گانڈ میں لے لیا میں آفرین کو فل مزے دیتا آفرین بھی مجھے بہت خوش کرتی پھر آفرین پیٹ سے ھو گئی آفرین مجھے پیار کرتی ھوئی کہتی۔ آپ کو جب سے پایا ھے خوشیاں تو میرے قدم چوم کر میری جھولی کو خوشیوں سے بھر دیا ھے۔ پھر آفرین نے بیٹی کو جنا۔ آفرین جب میرے لن کو پیار کرتی تو بہت پیار کرتی میں آفرین کی چوت کو پیار کرتا تو تعریف کرتا۔ کبھی آفرین کی چوت کو پیار کرکے چوت کا رس نکال دیتا تو کبھی آفرین میرے لن کو پیار کرکے پانی نکال دیتی کبھی کبھی آفرین گانڈ میں فارغ ھونے کو کہتی جب میں گانڈ میں فارغ ھوتا تو گانڈ میں پانی لیئے پڑی رہتی مجھے چومتی رہتی پھر لن کھڑا ھوتا تو گانڈ چودنے کو کہتی تو جب چدائی کرتا تو آفرین کی گانڈ سے پڑوچ پڑوچ کی آوازیں آتی تو آفرین مست ھو جاتی اسی طرح چوت میں فاریغ ھوتا تو چوت میں پانی لیئے رہتی پھر جب چدائی کرتا تو پڑوچ پڑوچ کی آواز سے آفرین بہت مست ھو جاتی پھر آفرین پیٹ سے ھو گئی اس بار بیٹا ھوا پھر تو ھم روم میں ناشتہ کھانا کھاتے اور نگے ھوتے اور خوب چدائی کرتے پھر آفرین پیٹ سے ھوئی تو پھر بیٹی ھوئی میں نے آفرین سے کہا چار بچے بہت ہیں اب ھم چدائی کیا کریں گے۔ بچوں کو مما سمبھالتی ھے۔ میں اور آفرین بس چدائی کرتے ساتھ میں نہاتے چدائی کرتے ایک دوسرے کی مساج کرتے ھوئے چدائی کرتے میں اور آفرین بہت خوش ہیں اب تو بچے بھی شادی شدہ ہیں۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

Thursday, January 12, 2023

میتالی دیدی

ھیلو دوستو میرا نام اودائے ھے۔ ھم گاؤں بیہار میں رہتے تھے۔ میں اپنی آپ بیتی گاؤں سے شیر کرتا ھون۔ میری مما کی شادی ھوئی اور مما نے ایک بچی کو جنم دیا اور اس بچی کا نام رکھا۔ میتالی ۔ پھر جب متالی چار سال کی ھوئی تو مما کا پتی مر گیا اور مما ویدوا اور میتالی یتیم ھو گئی اور پھر مما کو میرے پاپا سے عشق ھوا اور شادی کرلی پھر مماپاپا کی دن رات کی محنت سے میں پاپا کے لن سے نکل کر مما کی چوت میں ھوتا ھوا مما کی بچے دانی میں جاکر مما کے پیٹ میں پلنے لگا پھر 9 مہنے میں میرا جنم ھوا۔ پھر میں دس سال کا ھوا تو پاپا اکثر میتالی دیدی کو اکیلے میں بہت چومتے اور لن میتالی کے ہاتھوں میں دیتے جسے میتالی مٹھ مارتی تھی۔ میں چھپ چھپ کر دیکھتا تھا میتالی تو ہمیشہ مجھے دیکھ لیتی تھی جب پاپا دیکھتا تو مجھے پیسے دیتا اور جانے کو کہتا میں بھی پیسے لےکر چلا جاتا۔ اسی طرح یہ سلسلہ چلتا رہا پھر ایک مرتبہ میں نے دیکھا کے پاپا میتالی سے کہے رہا تھا کے میتالی آج تم میرے لن کو چوسو میتالی نے بھی ہاں کہے دیا پھر پاپا لن نکال کر لیٹ گیا اور میتالی پاپا کے لن کو چوسنے لگی پھر پاپا نے کہا میتالی جب پانی نکلے تو پی لینا اور کچھ ھی دیر بعد پاپا جھٹکے لینے لگے اور میتالی کے منہ میں پاپا کا لن تھا پھر پاپا نے میتالی کے منہ سے لن نکال لیا اور میتالی کہا پاپا یہ تو پھیکا اور نمکین تھا اور بہت مزے کا بھی تھا۔ پھر اس کے بعد پاپا میتالی کے ممے دباتا چومتا اور میتالی سے لن چسواتا۔ یہ سب کچھ میں دیکھتا ھوا جوان ھو رھا تھا اور مما کو ان کا پتا نہیں تھا میتالی اور میرا ایک روم تھا پھر میں جوان ھوگیا ایک بار میں نے دیکھا کے پاپا اور میتالی نگے ہیں اور چدائی کرنے میں مست ہیں جسے دیکھ کر میرا لن کھڑا ھو گیا۔ اب میرے بھی من میں میتالی کو چودنے کی ایچھا ھوئی۔ تو ڈرتا بھی تھا کے کہیں پاپا کو پتا چلا تو مارے گا اگر میتالی دیدی نہ مانی یاں پاپا مما کو بتا دیا تو پھر ایسا نہ ھو مجھے گھر سے نکال دیں۔ پھر میں جب بھی میتالی کو دیکھکر تو مٹھ مارتا۔ بار پاپامیتالی چدائی کر رھے تھے۔ کے پاپا ہٹ گیا تو میتالی نے کہا پاپا کہا ھوا کریں میں بہت گرم ھو پاپا نے کہا بس اب میں فارغ ھو گیا ھوں۔ پھر کچھ دن ایسے ھی ھونے لگا جب پاپا میتالی کو چدائی کا کہتا تو میتالی کہتی پاپا آپ جلدی فارغ ھو جاتے ھو مجھے مزہ نہیں آتا۔ لیکن جب پاپا میتالی کو چومتا تو میتالی گرم ھوکر شروع ھو جاتی اور پاپا جلدی فارغ ھو جاتا میتالی غصے سے کپڑے پہن لیتی۔ ایک رات کو میں نے بھی سوچ لیا کے اب جو ھوگا دیکھا جائے گا میں اپنی چارپائی پر لیٹا تھا۔ کچھ دیر بعد میتالی اندر آئی اور ڈور کو لاک کرکے اپنی چارپائی پر بیٹھ کر کہا اودائے تم سوئے نہیں۔ میں دیدی کے پاس اٹھکر بیٹھا اور دیدی کو باھوں میں بھر کر چومتے ھوئے مموں کو دبانے لگا۔ میتالی دیدی۔ نے کہا سیسکاری لےکر کہا اودائے چھوڑو نہ میں نے دیدی کو لیٹا کر دیدی کے اوپر لیٹ کر دیدی کو مست چومنے لگا پھر دیدی نے بھی مجھے اپنی باھوں میں بھر کر چومنے لگی پھر میں نے دیدی کی قمیض اتار دی اور دیدی کے بڑے مموں کو دبانے چومنے چوسنے لگا دیدی تو مست ھو گئی پھر دیدی کی شلوار اتار کر دیدی کی چوت کو اتنا چوما چاٹا کے دیدی کی چوت کا رس نکل گیا۔ پھر دیدی نے مجھے لیٹا کر میری چڈی اتار کر میرے لن کو پیار کرتی ھوئی چوپے لگانے لگی بہت دیر تک دیدی میرے لن سے مست رھی۔ پھر لیٹ کر کہا مجھے اپنے اوپر کیا اور میرا لن پکڑ کر اپنی چوت پر رکھا میں میتالی دیدی کی چُوت میں لن کو اندر کرنے لگا میتالی دیدی میرے گالوں پر اپنے دونوں پھرتی ھوئی مستی میں دیکھ رھی تھی پھر میں نے چدائی شروع کی اور میتالی دیدی کو ہر اسٹائل سے چودنا شروع کیا دیدی پھر ایک بار فارغ ھو گئی پھر لن کو پیار کرنے لگی پھر کچھ دیر بعد دیدی خود چدائی کرنے لگی پھر دیدی کی چوت میں میرے لن کا پانی نکل گیا کچھ دیر ھم ایک دوسرے کو چومتے رھے۔ پھر سے چدائی شروع کر دی۔ اسی طرح ھم کو صبح ھو نے لگی ھم تھک ہار نگے ساتھ میں سوگئے۔ اس کے بعد میتالی دیدی پاپا کو کرنے نہیں دیتی تھی۔ کہتی میں مما کو بتا دوں گی میں اور میتالی دیدی ساتھ سوتے اور ساری رات چدائی کرتے اور نگے سو جاتے۔ ایک بار پاپا شہر گیا ھوا تھا اور مما کھیت گئی ھوئی تھی اور دن میں ہمیں موقعہ مل گیا میں اور میتالی دیدی نگے ھوکر چدائی میں اتنے مست ھوئے کے وقت کا پتا ھی نہ چلا کے مما ہمارے سر پر کھڑی ھم کو چدائی کرتے دیکھا میتالی دیدی میرے لن کی سواری میں مست تھی پھر اچانک مما کو ھم نے دیکھا مما نے ہمیں کپڑے پہننے کو کہا ھم نے کپڑے پہنے تو مما نے غصے سے کہا یہ کب سے چل رہا ھے۔ پھر ھم دونوں نے اپنے بات کے ساتھ پاپا کی بھی ساری باتیں شیر کر دیں۔ مما نے کہا آنے دو اسے تو میں نہیں چھوڑوں گی مگر تم تو میری اولادیں ھو میرے پیٹ سے جنم لیا ھے۔ تم مت کیا کرو یہ گناہ ھے۔ بہین بھائی کے کرنے سے بہت گناہ ھوتا ھے۔ میں نے کہا مما اگر پاپا نے انکار کر دیا تو۔ مما نے کہا پھر کیا کریں۔ میں نے کہا مما ایسا کرو جب پاپا آئے تو کہنا میں کھیت جارھی ھوں پھر دیکھنا پاپا کیا کرتا ھے۔ مما نے کہا ٹھیک ھے اگر ایسا ھوا تو میں اسے ژندہ نہیں چھوڑوں گی۔ پھر پاپا آیا تو مما کھیت کا کہے کر چلی گئی پاپا میتالی دیدی کو چودنے کا کہا تو میتالی نے منع کیا۔ مما اور میں چھپ کر دیکھ رھے تھے۔ پاپا نے زبردستی میتالی دیدی کے کپڑے اتار کر چدائی کرنے لگا۔ پھر مما نے ڈنڈا لیا اور اندر آکر پاپا کو پکڑ کر زمین پر پٹخ دیا کہا تم اتنے کمینے ھو اور ڈنڈے کی پاپا پر برسات کر دی پاپا بہوش ھو گیا مما ھم کو لےکر اپنے کزن کے گھر آگئی پھر ھم مماکے کزن اس کی پتنی بیٹا اور بیٹی سے ملے مما کے کزن کی بیٹی اور پتنی بہت خوبصورت تھی جسے دیکھ کر میرا لن کھڑا ھو گیا۔ مما کے کزن اور اس کا بیٹا تو میتالی دیدی کو چدائی کی نظروں سے دیکھنے لگے۔ مما کے کزن نے تو دیدی کے گالوں پر ہاتھ پھیر کر مموں کو بھی دبا دیا میتالی دیدی نے مسکرا دیا اور مما کو پتا ھی نہ چلا۔ مما کے کزن نے کہا ٹھیک ھے تم اب یہی رہوں اگر وہ بچ گیا تو ھم کیس کو دبا لینگے اگر بچ گیا تو اس سے ڈیوؤس لےکر دیں گے باقی گھر زمین تو وہ سب تیرے پہلے شوہر کی ھے اور اس نے تیرے نام کی ھے پیپر تو لائی ھو۔ مما نے کہا نہیں۔ کہا کیوں۔ مما نے کہا وہ بینک لاکر میں ہیں جو میرا ھے۔ کہا پھر ٹھیک ھے۔ پھر مما کے کزن نے ہمیں دو روم دیکھائے ایک دیکھایا تو کہا اس میں میتالی اور اودائے رہیں گے۔ مما کے کزن نے ھم سے کہا تم اپنے روم میں آرام کرو میں تمہاری مما کو روم دیکھاتا ھو پھر دونوں چلے گئے میتالی نے کہا اب ھم صرف رات کو چدائی کیا کریں گے نہیں تو مما کو پھر پتا چل جائے گا۔ میں نے دیدی کو پکڑ لیا دیدی گرم ھو گئی کہا ابھی چدائی کرو میں نے کہا جیسے آپ کہوں کہا ٹھیک ھے کپڑے اتارنے لگی تو میں نے اچانک سے کہا کہیں مما نہ آجائے میں دیکھ کر آتا ھوں کہا نہیں پھر رات کو کریں گے۔ میں نے کہا ٹھیک ھے مما کا روم تو دیکھوں۔ میں گیا تو مما اپنے کزن کے ساتھ چدائی میں مست تھی مما نے کہا تم تو میرا پہلا پیار ھو اگر اپنے گھر والے مان جاتے تو آج میں آپ کی پتنی ھوتی۔ میں سمجھ گیا کے مما کا یہ یار ھے۔ پھر رات کو دیدی اور میں نے چدائی کی پھر سوگئے۔ پھر مما کا کزن ھم سب کو شاپنگ کرانے کے جا رھا تھا ھم سب تیار ھوئے دیدی تیار ھو کر باہر نکلی تو میں بھی باہر نکلا تو دیکھا مما کا کزن اور دیدی پیچھے ساتھ چل رھے تھے اور مما کا کزن دیدی کی گانڈ کے ہیپ کو دبایا تو دیدی نے اسے مسکرا کر دیکھا تو اس نے دیدی کے ھونٹوں کو چمہ کیا پھر دیدی کی گانڈ کے ہیپ میں انگلی رگڑتا ھوا چل رھا تھا میرا تو لن کھڑا ھو گیا پھر مما نے اچانک سے کہا میتالی کہا ھے تو مماکے کزن نے ہاتھ ہٹایا تو دیدی نے کہا میں یہاں ھو پھر سب ہائی روم میں بیٹھے تو میں گیا تو آنٹی سب سے پیچھے بیٹھی تھی مما اپنے کزن کے ساتھ آگے تھی تو آنٹی نے مجھے اپنے ساتھ بیٹھنے کو کہا میں بیٹھ گیا پھر گاڑی چل پڑی کچھ ھی دیر میں آنٹی کا ہاتھ میرے لن پر آیا میں آنٹی کو دیکھنے لگا آنٹی نے میرے لن کو دبا کر کان میں کہا تیرا تو کمال کا ھے میں نے آنٹی کے ھونٹوں کو چوم لیا پھر آنٹی نے میرے ہاتھ کو اپنی چوت پر رکھا میں نے بھی انگلی پھر آنٹی مموں کو دبایا پھر شاپنگ کرتے آنٹی میرے آگے کھڑی ھو جاتی اور اپنی گانڈ میرے لن سے لگا لیتی مجھے تو آنٹی نے بہت گرم کر دیا تھا۔ پھر جب ھم گھر آئے تو گاڑی میں سب اتر کر گھر کے اندر جا رھے تھے میں اٹھنے لگا تو۔ آنٹی نے روک لیا جب سب اندر چلے گئے تو أنٹی نے میری پینٹ کا بیلڈ کھولا کر لن دیکھ کر کہا واؤ اتنا موٹا اور لمبا پھر منہ میں لےکر چوپے لگائے لگی پھر میری گود میں بیٹھ کر اپنی چوت میں لن لےکر چدائی میں مست ھو گئی پھر میں آنٹی کو اٹھا کر لمبی سیٹ پر لاکر چدائی کی آنٹی فارغ ھوئی لیکن لگا رھا پھر آنٹی فارغ ھوئی مجھے چومتی ھوئی کہا تم کمال کے ھو جلدی فارغ ھو کوئی آ نہ جائے میں نے کہا آنٹی تم ھی کچھ کرو پھر آنٹی نے لن کی سواری کی اور اپنی چوت کو ایسا چلا کے ھم ایک ساتھ دونوں فارغ ھو گئے پھر ھم اندر آگئے۔ پھر شام کو میں تازی ھوا لینے کیلئے چھت پر گیا تو وہاں ایک روم تھا اس روم میں دیدی کی آوازیں آ رہیں تھیں ڈور لاک تھا ڈور کے اوپر کھڑکی تھی۔ میں نے ادھر ادھر دیکھا تو لکڑی کا بڑا اسٹول دیکھا میں نے اسے اٹھا کر ڈور کے پاس لایا اس پر چڑھ کر دیکھا تو میتالی دیدی مما کے کزن کے ساتھ نگی چدائی میں مست تھی دیدی کہے رھی تھی اور فاسٹ چودو لیکن کچھ ھی دیر میں وہ فارغ ھو گیا دیدی نے کہا بس اتنا دم تھا کہا ایک بار گانڈ چودنے دوگی کہا شادی کے بعد۔ کہا کبھی گانڈ میں لیا ھے کہا شادی کے بعد چیک کر لینا اور کپڑے پہننے لگے پھر میں جلدی سے اسٹول کو سائڈ پر کر کے نیچے آیا۔ تو آنٹی مل گئی میرا ہاتھ پکڑ کر گھر کے پیچھے ایک روم تھا اس میں لے گئی اور نگی ھو گئی جب میں نے آنٹی کا نگا بدن دیکھا تو بہت کمال کا تھا میں نے آنٹی کو پچھاڑ نیچے کرکے چڑھ گیا اور چدائی کرنے لگا آنٹی فارغ ھوئی تو کہا گانڈ کا شوق رکھتے ھو میں نے کہا ہاں پھر اپنی گانڈ میں لن لےکر چدائی کروانے لگی۔ جی بھر کے ھم چدائی کر آئے۔ پھر رات کو پاپا آگیا اور مما کی منتیں کرنے لگا اور مما سے معافی مانگنے لگا مجھے پاپا پر ترس آیا تو مما سے کہا اب پاپا کو معاف کر دو کیا ساری زندگی اپنے کزن کے ساتھ رہنا ھے تو مما مجھے دیکھنے لگی پاپا مما کے قدموں میں گر گیا مما نے کہا مجھے گنہگار کیوں کر رھے ھو۔ تم تو گنہگار ھو یہ سن کر زرا سی میری ہنسی نکلی تو مما نے مجھے دیکھا تو میں چپ ھو گیا میں نے کہا مما اب چھوڑیں اور گھر چلیں اور ہماری شادی کی تیاریاں کریں پاپا نے سن کر کہا کس کے ساتھ پھر مما کے کزن نے کہا بھائی صاحب میری بیٹی کی شادی اودائے کے ساتھ اور میتالی کی شادی میرے بیٹے کے ساتھ۔ پاپا سن کر خوش ھوا اور اپنی بیوں کی تعریف کی پھر پھر مما مان گئی اور ھم گھر آئے۔ تو مما نے اکیلے میں مجھ سے کہا تم اس طرح بات کیوں کر رھے تھے میں نے بھی صاف کہا بس مما خود تو اپنے کزن سے مزے لیتی ھو اور پاپا کو منع کرتی ھو۔ مما نے کہا میں نے تیرے پاپا کو کب منع کیا ھے۔ وہ تو میتالی کے ساتھ شروع ھو گیا میں نے کہا مما آپ کا کزن اور میتالی بھی کسی سے کم نہیں ہیں کہا کیا مطلب میں نے کہا آپ کے کزن نے اس وجہ سے رشتہ کیا ھے کے میتالی اور آپ کا کزن چدائی کر چکے ہیں اور میں دیکھ چکا ھوں اور آپ کے کزن کی پتنی بھی مجھ سے کروا چکی ھے۔ اس نے مجھے شادی کیلئے منوایا ھے میں مانا تو آنٹی نے اپنے پتی کو منوایا ھے تو وہ بھی اس لیئے مانا کے میتالی کے ساتھ وہ بھی مزے کر سکے۔ مما نے کہا دو دن میں اتنا ھو گیا مجھے پتا ھی نہیں میں نے کہا آپ کو تو پتا ھی نہیں ھوتا۔ مما نے کہا اگر تیرا پاپا تیری پتنی کے ساتھ شروع ھو گیا تو میں نے کہا تو کرنے دو۔ جب میتالی پاپا کو منع نہیں کرتی تو آپ کیو کرتی ھو کرنے دو ان کو۔ آپ بھی جمائی سے کر لینا۔ مما نے کہا بات تو تیری ٹھیک ھے اب میں کسی کو نہیں روکوں گی کونسا میرے کہنے پر رک جاتے ہیں۔ پھر رات کو میتالی سے گانڈ مانگی تو منع کیا تو میں نے کہا کیوں اپنے سسر کو دوگی میں نے سب دیکھ بھی لیا ھے اور سن بھی لیا ھے۔ پہلے تو میرا حق ھے میتالی نے کہا میرا سسر بھی پاپا کی طرح جلدی فارغ ھو جاتا ھے۔ میں نے کہا پھر مجھے گانڈ کی سیر کرا دو پھر میتالی الٹی ھوکر گانڈ کو اوپر کرکے کہا تیری بات نہیں مانو گی تو کس کی مانوں گی مزے لےلو تیل دے کر کہا یہ لگا لو فٹ کر کے اندر چلا جائے گا میں نے کہا درد ھوگا کہا برداش کروں گی پھر تیل لگا کر لن گانڈ میں اندر باہر کرتا ھوا ایک زور کا جھٹکا دیا پورا لن میتالی کی گانڈ کے اندر چلا گیا۔ میتالی نے درد کے مارے کہا ھے میں مر گئی۔ پھر ھم ساری رات چدائی کرتے رھے پھر سو گئے۔ پھر صبح پاپا بہت خوش تھا۔ میں نے مما سے پوچھا تو مما نے کہا میں نے تیرے پاپا کو کچھ شرائطوں پر میتالی سے چدائی کی اجازت دی ھے۔ میں نے کہا مجھے بتاؤ۔ کہا میں نے کہا اگر تم میتالی سے چدائی کروگے تو میں بھی جمائی اور اپنے کزن سے۔ چدائی کروگی تیرے پاپا نے کہا ٹھیک ھے۔ پر ۔ میں نے کہا پر کیا کہا تیرے پاپا نے کہا پھر بہوں سے بھی تو میں نے بھی اس کی ایک شرط رکھی ھے۔ میں نے کہا مجھے بتاؤ کہا وقت آنے پر بتاؤں گی۔ پھر میں روم گیا تو پاپا میتالی کے ساتھ چدائی کر رہا تھا۔ میں بھی بیدھڑک اندر چلا گیا دونوں مجھے دیکھ کے ہٹے نہیں لگے رھے۔ میں بھی گرم ھو گیا اور ھوکر شروع ھو گیا میں اور پاپا میتالی کو خوش کر رھے تھے اتنے میں مما بھی آگئی مما بھی نگی ھوئی اف کا فگر تو آنٹی سے بھی مست تھا پھر پاپا مما کو میں میتالی کو لگے رھے دونوں فارغ ھو کر چلے گئے بہت دیر بعد مما پھر آئی آکر کہا ابھی تک لگے ھو میتالی نے کہا مما اودائے فارغ ھی نہیں ھوتا مما نے کہا یہ تو اچھی بات ھے پھر مما چلی گئی۔ پھر ایک دن میں آنٹی کو چودنے ان کے گھر گیا تو ھونے والی پتنی کے روم کی کھڑکی سے دیکھا تو میری ھونے والی پتنی اپنے پاپا سے چدائی کر رہی ھے میرا تو لن کھڑا ھو گیا میں آنٹی کے روم میں دیکھا تو آنٹی اپنے بیٹے سے چدائی کر رھی ھے۔ آنٹی نے کہا رات کو ھم مل کریں گے۔ میں سمجھ گیا کے یہ مل کر چدائی کرتے ہیں۔ اور کبھی جھگڑا نہیں کرتے پھر میں گھر آیا اور مما کو سب بتایا مما سے کہا مما ھم کریں آپ کا فگر بہت کمال کا مما نے کہا یہ وھی شرط تھی میں مما شروع ھو گئے مما دو بار فارغ ھو چکی تھی مما مجھے کہتی ھوئی میرا بیٹا کتنا پیارا ھے مستی میں چوم رھی تھی کے ابھی بھی فارغ نہیں ھوا پھر میتالی آگئی میں دونوں کو چودنے لگا پھر رات کو ھم نے مل کر چدائی کی پھر ہماری شادی ھو گئی پتنی کے بھی آگے پیچھے پھاٹک کھلے تھے پھر دوسرے دن ھی پاپا میری پتنی کے ساتھ چدائی کر رھا تھا پھر پتنی کو سب بتایا پھر ھم مل کر چدائی کرتے وہا میتالی بھی دونوں کے ساتھ چدائی کرنے لگی پھر مما نے ان کو دعوت پر بلایا اور چدائی کی پارٹی رکھی اس طرح ھم چدائی کے مزے کرنے لگے اور بچے پیدا ھونے لگے۔ میں میتالی کی بیٹیوں کو چودنے لگا اور میتالی میرے بیٹوں سے چدوانے لگی اور جیجو میری بیٹیوں کو چودنے لگا پھر ان کی آپس میں شادیاں کرائیں مما اور آنٹی بہت بوڑھی ھو گئیں لیکن ان کی خواہشیں ابھی تک جوان تھی میرا پاپا اور سسر بھی بھی ہماری بیٹیوں سے مزے لیتے مما اور میری ساس بھی ہمارے بیٹوں سے مزے لیتے تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

Saturday, January 7, 2023

میری خالا بہت پیاری ھے

ھیلو دوستو میرا نام شکور ھے۔ گورا چٹا ھوں اور میں صحتِ مند ھوں میرا چہرہ بہت پیارا ھے میری نیلی آنکھیں ہیں۔ اور پینک ھونٹ ہیں۔ میرا لن 9 انچ لمبا اور 3 انچ موٹا ھے اور لن کا ٹوپہ موٹا اور پینک ھے۔ لن کی ٹائمنگ بھی بہت لمبی ھے۔ تو دوستو۔ میں اپنی امی ابو بہین بھایوں کے ساتھ گاؤں میں رہتا ھوں۔ میری پیاری خالا کا گھر بھی ہمارے ساتھ ھے اور خالاں کی پیاری بیٹی بھی ھے جس کا نام شمع ھے۔ میں اور شمع ھم عمر ہیں اور دونو ایک ساتھ اسکول جاتے تھے اور اس طرح ھم جوان ھو گئے۔ اور ھم ایک دوسرے سے بہت فری بھی تھے جس کی وجہ سے میں اور شمع چدائی کرنے لگے۔ شمع کی گانڈ کی بھی چدائی کرتا شمع تو میرے لن کو بہت پیار کرتی چومتی چوپے لگاتی مموں میں لیتی چوت گانڈ میں لیتی مجھے اور شمع کو جب بھی موقعہ ملتا تو ھم ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑتے شمع مجھ سے کہتی شکور تم بہت سیکسی ھو تیرے ساتھ مجھے بہت مزہ آتا ھے من کرتا ھے بس تم مجھے پیار کرتے رہو۔ میں کہتا شمع تم بھی تو بہت سیکسی ھو مجھے تو تیرے بنا سکون نہیں آتا من کرتا ھے تیرے ساتھ بس چدائی کرتا رہوں۔ شمع کی صورت بلکل اپنی امی کی طرح ھے میں اور شمع جب چدائی کرتے تو بلکل نگے ھوتے۔ ھم دونوں نے یہ طے کر لیا تھاکہ ھماری جس سے بھی شادی ھو گی ھم ہمیشہ چدائی کرتے رہیں گے۔ خیر اسی طرح میں اور شمع زندگی کے مزے لوٹ رھے تھے۔ پھر میری زندگی میں ایک ایسا موڑ آیا جو میں کبھی نہیں بھول سکا۔ وہ موڑ یہ تھا کے ھمارے نہانے کی جگہ ایک ھی تھی جس میں میرے گھر والے اور شمع کے گھر والے نہاتے تھے۔ ایک بار ایسا ھوا کے میں نہانے گیا جب کپڑے اتار کر نگا ھوا تو شمع اندر آگئی اور میرے لن کو منہ میں لےکر چوپے لگانے لگی کوئی دس سے پندرہ منٹ ھوئے تھے کے واش کا ڈور کھلا کیوں کے لاک نہیں تھا۔ جلدی سے شمع ڈور کے پیچھے چھپ گئی اور سامنے میری پیاری خالا یعنی شمع کی امی تھی۔ میرا 9 انچ کا لمبا اور 3 انچ کا موٹا لن اپنی مستی میں ٹوپہ پھیلائے کھڑا تھا خالا کی نظر میرے لن پر پڑی تو بس دیکھنے میں مصروف ھو گئی کبھی مجھے مسکرا کر دیکھتی تو کبھی لن کو پھر میں نے دیکھا کے خالا نے ایک ہاتھ کو اپنی شلوار پر رکھ کر چوت کو سہلاتی ھوئی میرے لن کو دیکھتی مجھے دیکھتی پھر جیسے اندر آنے کو ایک قدم آگے بڑھایا تو خالا کو میری امی نے آواز دی تو خالا واپس چلی گئی پھر شمع نے میرے لن کو منہ میں لے کر چوسنے لگی میں نے ڈور کی کڑی لگا دی آور شمع کی چدائی کرنے لگا شمع فارغ ھوئی تو جلدی سے باہر نکل گئی کیونکہ شمع آج بہت ھوٹ تھی۔ میں نہاتے ھوئے سوچنے لگا کے لگتا ھے خالا کو میرا لن پسند آگیا ھے۔ اب میرا بھی خالا کو چودنے کو من کر رھا تھا۔ میں نہا کر باہر آیا اور روم میں آیا اتنی دیر میں خالا بھی اندر آگئی مجھ سے کہا واہ رے شکور تیرا جہاز تو بہت مست ھے۔ کسی دن اپنی خالا کو بھی سیر کراؤ لیکن اتنی دیر میں امی اندر آگئی۔ میں کپڑے پہن کر باہر چلا گیا۔ پھر ایک دن میں بہت ھوٹ تھا۔ شمع کو چدائی کرنے کیلئے بلانے گیا شمع گھر نہیں تھی۔ میں خالا کے روم گیا ڈور کھولا تو سامنے خالا قمیض اور برا اتارے کھڑی تھی مجھے دیکھ کر خالا نے سنبھلنے کی کوشش بھی نہیں کی نہ ھی مجھے جانے کو کہا بس مجھے دیکھے مسکرا رھی تھی۔ میں بھی خالا کے گول گول بڑے مموں کو دیکھنے لگا کبھی خالا کو دیکھتا تو کبھی خالا کے مموں کو دیکھتا۔ میرا لن بھی کھڑا ھونے لگا۔ اتنی دیر میں شمع امی امی کہتی ھوئی آرھی تھی۔ میں جلدی سے ہٹ گیا اور خالا نے قمیض پہن لی اور شمع نے جب مجھے دیکھا تو کہا تم یہاں میں کب سے تمہیں ڈھونڈ رھی ھوں میں نے کہا میں تو تم کو بلانے آیا پھر شمع مجھے باہر لائی کہا شکور میں بہت ھوٹ ھوں۔ میں نے کہا میں بھی بہت ھوٹ ھوں۔ پھر جاکر ھم نے جوش میں چدائی کی۔ جب سے خالا کے مموں کو دیکھا تو میرا خیال ہمیشہ خالا پر ھوتا۔ میں اتنا تو سمجھ چکا تھا کے خالا میرے لن پر مر مٹی ھے اور چدوانے کی نیت میں ھے۔ ایک بار میں امی کے ساتھ ناشتہ کر رھا تھا تو خالا ٹاول اٹھاکر ہمارے پاس آکر میری امی سے کہا آپی میں نہانے جارھی ھوں شمع پوچھے تو بتا دینا پھر میری آنکھوں میں دیکھ کر مسکرا کر ایسے سر ہلایا جیسے مجھے آنے کو کہا۔ لیکن امی نے مجھے اٹھنے نہیں دیا۔ میری امی میرے کھانے کا بہت خیال رکھتی تھی۔ اس لیئے میری صحت بہت اچھی تھی۔ اتنی دیر میں شمع آگئی جو ھم نے مل کر ناشتہ کیا۔ پھر خالا نہا کر گیلے بالوں کے ساتھ ہمارے پاس آئی تو امی نے خالا کو بھی ناشتہ دیا خالا کے بالوں سے پانی ٹپک ٹپک کر مموں کی قمیض پر گر رہا تھا اور قمیض گیلی ھونے سے ممے نظر آرھے تھے شمع نے کہا امی آپ کی قمیض گیلی ھوکر سب دیکھا رھی ھے۔ تو خالا نے کہا یہاں کون سا کوئی غیر ھے میری امی اور شمع ہنسنے لگی۔ پھر ھم کالج چلے گئے شمع نے راستے میں کہا واپسی میں ھم گنے کے کماد میں آج پیار کریں گے۔ پھر واپسی پر ھم گنے کے کماد میں مست چدائی کر کے گھر آئے۔ ایک بار ایسا ھوا کے ہمارے خاندان کی شادی تھی شمع تو صبح سویرے تیار ھوکر اپنی سہیلیوں کے ساتھ گھومنے گئی تھی۔ لیکن مجھے پتا نہیں تھا۔ میں شمع کو بلانے گیا روم میں آیا تو خالا اپنی قمیض کی پیچھے سے زپ بند کرنے میں لگی تھی۔ مجھے دیکھ کر کہا شکر ھے شکور تم آگئے یہ زپ تو بند کر دو شمع اپنی سہیلیوں کے ساتھ گھومنے گئی ھے۔ میرا تو شلوار میں لن کھڑا ھو گیا۔ میں نے جاکر زپ بند کرنے لگا قمیض بہت ٹائیٹ تھی زپ اوپر نہیں ھو رھی تھی۔ اتنی دیر میں خالا نے اپنی گانڈ کو پیچھے کیا اور خالا کی گانڈ کو میرا لن لگا پھر خالا تو میرے لن کو اپنی گانڈ کے ہیپ میں گھسیڑ کر کھڑی ھو گئی۔ میں تو فل ھوٹ ھو گیا اور خالا کو باھوں میں بھر لیا پھر خالا بھی سیدھی ھوکر مجھے باھوں میں بھر کر چومنے لگی۔ اور میرے لن کو پکڑ کر سہلاتی ھوئی میرے منہ میں اپنا منہ دے دیا اور ھم مست ھو گئے چومنے میں ھم چومتے چومتے بیڈ پر گر پڑے پھر تو کبھی خالا میرے اوپر تو میں نیچے کبھی میں خالا کے اوپر تو خالا نیچے خالا نے اپنی شلوار نیچے کر کے میرا ناڑا کھولا بس میں نے جیسے خالا کی چوت کے اندر لن کا ٹوپہ کیا تو میری امی خالا کو پکارتی ھوئی آرھی تھی ھم جلدی سے اٹھ کر خود کو سہی کیا تو امی بھی اندر آگئی خالا نے مجھ سے کہا شکور شمع تو اپنی سہیلیوں کے ساتھ گئی ھے تو امی نے کہا تم تیار نہیں ھوئی خالا نے کہا بس ھو گئی ھوں یہ زپ بند کر دو میں جلدی سے باہر آیا اور شمع کو ڈھونڈنے گیا شمع ملی تو چدائی کا کہا پھر شمع میرے ساتھ آئی اور ھم نے چدائی کی۔ شمع اور میں جتنے مصروف ھوتے تو ایک دوسرے کی بات کا انکار نہیں کرتے تھے۔ اب میں خالا کے چکر میں تھا جب شمع کی چدائی کرتا تو شمع کہتی کیا ھوا آج کل تم مزے کی چدائی کرتے ھو میں کہتا تم ھو ھی ایسی۔ پھر ایک بار میں امی کے ساتھ بیٹھا تھا تو خالا آگئی۔ اور امی سے کہا آج رات شمع کے ابو گھر نہیں آئے گا میری آنکھوں میں دیکھ کر امی سے بات کر رھی تھی اور مجھے بتا رھی تھی کے آج رات موقعہ اچھا ھے۔ میں بھی سمجھ گیا سر ہلا کر مجھ سے کہا آؤ گے میں نے بھی سر ہلا کر آنے کو کہا پھر رات کے آیک بجھے میں گیا تو خالا میرے انتظار میں تھی۔ جلدی سے خالا نے ڈور کو لاک کیا اور ھم ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑے۔ ھم نے ایک دوسرے کو چومتے ھوئے نگا کیا۔ پھر خالا میرے لن کو چومنے لگی منہ میں لےکر چوپے لگاتی مموں میں مسلتی۔ پھر میں نے خالا کی چوت کو چوما چوسا چاٹا پھر خالا کی چوت میں لن ڈال کر چدائی شروع کی خالا نے ہر اسٹائل سے چدائی کی پھر خالا کی چُوت نے رس چھوڑ دیا۔ خالا نے میرے لن کی تعریف کی۔ اور بتایا کے تیرا خالو میری آگ نہیں بجھا سکتا میں خالا کی چُوت میں لن ڈالے سلوسلو چدائی کر رھا تھا۔ خالا کی چُوت میں پھر آگ بھڑک اٹھی ساری رات خالا چدواتی رھی اور میرے لن کو پیار کرتی رھی صبح کو خالا نے مجھے چھوڑا میں آکر سو گیا۔ پھر شام کو خالا نے نے کہا شکور میرے گھر کے پیچھے جو چھوٹا سا روم ھے میں نے اسے چدائی کے لیئے صاف کر کے سجا دیا ھے۔ اب ھم رات کو وھی چدائی کیا کریں گے۔ پھر مجھے وہ روم دیکھایا میں نے خالا کو پکڑ کر چومنے لگا خالا نے کہا شکور ابھی کوئی آجائے گا میں نے خالا کی ایک نہ سنی تو خالا نے کہا اف مجھے ھوٹ کر دیا تم نے آج زور کے گھسے مارو پھر چدائی کر ھم باہر آئے کچھ دیر بعد شمع آگئی چدائی کا کہا چدائی کی۔ پھر اسی طرح ہر رات کو خالا اور میں چدائی کرنے لگے ایک رات کو خالا کو الٹا کر کے خالا کی گانڈ کے ہیپ میں لن رگڑنے لگا کبھی کبھی خالا کی گانڈ کے سوراخ کے اندر ٹوپہ کرتا۔ خالا سیدھی ھوکر کہا شکور کیا گانڈ کا شوق بھی رکھتے ھوں میں نے کہا جی خالا تو خالا کہا ھائے میری جان تم بہت سیکسی ھو میرے منہ میں منہ دیا کچھ دیر چوسنے کے بعد کہا کیا پہلے کسی کے ساتھ کیا ھے میرے میرے منہ سے نکل گیا ہاں کہا کس کے ساتھ میں نے جلدی سے خالا کی چُوت میں لن ڈال کر چدائی کرنے لگا خالا کہے رھی تھی اور چودو پھر ھم دونو فارغ ھوئے۔ خالا نے کہا شکور تم شمع سے شادی کر لو اس طرح تیرا میرا چدائی کا رشتہ بنا رھے گا اگر کسی اور سے کرو گے تو پھر مشکل ھو جائے گی میں نے کہا خالا گانڈ میں چودنے دو۔ خالا نے کہا میری جان جب میں اور تم ھوں تو مجھے جان کہا کرو۔ میں نے کہا میری جان گانڈ چودنے دو کہا اگر تم شمع سے شادی کرو گے تو کل تم میری گانڈ چود لینا میں نے کہا میری جان میں نے منع کب کیا ھے خالا مجھے چومتی ھوئی مجھے لیٹا کر لن کی سواری کی چدائی کرتی کہا اچھا بتاؤ پہلے کس کے ساتھ کیا ھے۔ میں نے کہا وہ میں اور شمع کرتے ہیں۔ خالا نے کہا مجھے تو پہلے شک تھا تم دونوں پیار کرتے ھو کیا شمع کی گانڈ چودی میں نے کہا ہاں تو خالا نے کہا تو پھر تم کل سے ساری رات میری گانڈ کی چدائی کرنا آج اپنی خالا کی چُوت کو خوش کرو۔ پھر خالا نے میری امی کو شادی کا بتایا امی بہت خوش ھوئی شمع تو سن کر پھولوں میں نہ سمائی ممجھ سے کہا شکور اب زندگی کا اصل مزہ آئے گا چلیں چدائی کرنے پھر چدائی کی۔ میرا من تھا خالا اور شمع کو ایک ساتھ چودنے کا۔ میں نے سوچ لیا رشتہ ھو یاں نہ ھو تو میں نے شمع کو بتا دیا کیوں کے خالا تو میں نے بتا دیا تھا جب شمع کو بتایا تو شمع نے کہا واہ رے شکور تم نے تو میری امی کو نہیں چھوڑا میں نے کہا خالا نے خود مجھے اپنے پاس آنے دیا شمع نے کہا کہیں تم ھم کو ساتھ تو چودنے کا ارادہ تو نہیں چلو مان لیا تم ایسا چاہتے ھو پر ھوگا کیسے میں نے کہا تم ساتھ دینا کہا تم جو بولو گے میں انکار نہیں کروں گی۔ پھر رات کو خالا کی گانڈ میں لن ڈالنے لگا تو خالا کو درد ھونے لگا پھر خالا نے تیل دیا تیل لگاکر ایک زور کا گھسا لگایا میرا پورا لن خالا کی چوت میں چلا گیا۔ خالا کی چیخ نکل گئی پھر درد کم ھوا تو خالا مزے سے گانڈ چودنے لگی خالا سے کہا خالا شادی کے بعد میں تم شمع ایک ساتھ چدائی کریں گے۔ کہا۔ شمع تھوڑی مانے گی میں نے کہا وہ مان گئی ھے۔ خالا نے کہا بڑے تیز ھو چلو ٹھیک ھے اس طرح ھم چھپ کر تو نہیں کریں گے۔ پھر صبح کو شمع نے کہا رات کو تم اور امی چدائی کر رھے تھے۔ میں نے کہا ہاں شمع نے کہا امی کی چیخ کیوں نکلی میں نے کہا وہ رات کو خالا کی گانڈ کی سیل کھولی۔ شمع ہنسنے لگی۔ کہا کیا امی کو ابو خوش نہیں کرتے۔ میں نے کہا ہاں وہ خالا کو خوش نہیں کر پاتا میں رات کو خالا سے بات کر لی ھے کے ھم ایک ساتھ کیا کریں گے۔ وہ مان گئی ھے۔ کہا جب شمع کو کوئی اعتراض نہیں تو مجھے بھی اعتراض نہیں۔ پھر میری شادی ھو گئی اس کے بعد شمع اور خالا میرے ساتھ نگی ھوتی اور میں دنوں کو خوش کرتا پھر شمع پیٹ سے ھونے لگی اور میرے چار بچے ھوئے اور خالا سے ایک بچہ ھوا شمع سے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ھوئی اور خلا سے بیٹا ھوا ویسے بھی شمع کا بھائی نہیں تھا پھر سب بڑے ھوئے آج میرے سارے بچے شادی شدہ ہیں خالو کا تو انتقال ھوا تو ھم اپنے امی ابو سے الگ رہنے لگے شمع اور خالا میرے ساتھ سوتی ہیں میں بیچ میں سوتا ھوں دونو مجھ سے بہت خوش ہیں اور میں دونوں سے بہت خوش ھوں تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے۔
   

Tuesday, January 3, 2023

بھابھی مجھے ساتھ لے گئی

ھیلو دوستو۔ میں اور میرا بڑا بھائی بہت خوشی سے رہتے تھے۔ ایک دن بھائی اچانک شادی کر کے اپنی دلہن کو گھر لایا بھابھی بہت خوبصورت تھی مجھ سے ملوایا اور یہ بھی بتایا کے بھابھی کسی کمپنی میں منیجر ھے۔ مجھے اس بات کا بہت دکھ ھوا کے بھائی نے مجھے بنا بتائے شادی کر لی اس بات کی بھی مجھے خوشی ھوئی کے بھابھی بھائی سے بہت پیار کرتی تھی۔ ایک دن ایسا ھوا کے بھائی ایک رات آفس کے کام سے باہر تھا۔ تو رات کو بھابھی کے روم سے سیکسی آوازیں سنائی دیں تو میں نے کھڑکی سے دیکھا کے بھابھی اپنی چوت میں نقلی لن ڈال کر آگے پیچھے کرنے میں مست تھی۔ بھابھی کا یہ روپ دیکھ کر مجھے بہت تعجب ھوا اس کے بعد میں جب بھی بھابھی کو دیکھتا تو مجھے وہ منظر یاد آتا۔ یہ بات میں نے بھائی سے نہیں کہیں اور نہ ھی بھابھی سے۔ پر بھابھی میرا بہت خیال رکھتی جب آفس ھوتی تو مجھے فون کرتی اور مجھ سے باتیں کرنے کی کوشش کرتی مجھے اس بات کی حیرانی ھوتی کے بھابھی اتنی ھوٹ ھے جب کے بھائی روز رات کو چدائی بھی کرتے اور بھابھی کی آوازیں مجھے سنائی دیتی میرا لن بھی کھڑا ھو جاتا پھر بھابھی اور بھائی کی میں چدائی بھی دیکھنے لگا۔ من کرتا ایک بار بھابھی مجھ سے چدوا لے تو بھائی اور نقلی لن کو بھول جائے گی ایک بار میں دونوں کی چدائی دیکھ رہا تھا تو بھابھی نے مجھے دیکھ لیا پھر تو بھابھی اور مست آوازیں نکال کر چدائی کرنے لگی میں اپنے لن کو سہلا رھا تھا جب بھائی کے لن نے بھابھی کی چُوت میں پانی نکالا تو بھائی گر پڑا تو بھابھی نے کہا کیا ھوا بھائی نے کہا میں فارغ ھو گیا ھوں بھابھی نے کہا ایسا مت کرو ابھی تو میں مستی میں آئی ھوں بھائی نے کہا بس اب نہیں ھوگا بھائی نے بھابھی کو نقلی لن دے کر کہا اس سے مستی پوری کر لو بھابھی نے لن لےکر میری طرف دیکھا میں اپنے لن کو سہلا رھا تھا تو بھابھی نے کہا میں باہر جاکر کرتی ھوں تم سو جاؤ پھر بھابھی باہر آنے لگی تو میں اپنے روم آگیا سوچا کاش آج بھابھی میرے پاس آجائے اتنی دیر میں بھابھی میرے روم میں آگئی میرے پاس بیٹھ کر کہا تم روز اپنی بھابھی کو کرتے دیکھتے ھو کبھی کرنے کا من نہیں کیا میں نے کہا من تو بہت کرتا ھے کہا اچھا تو آج اپنی بھابھی کو خوش کر دو پھر بھابھی اور میں مست چومنے لگے جب بھابھی نے میرا لن دیکھا تو کہا واؤ اتنا موٹا لمبا لن ایسا لن تو میرا فیرویٹ لن ھے پھر بھابھی میرے لن کو چومنے لگی پھر لن کو منہ میں لےکر چوسنے لگی بہت دیر تک بھابھی میرے لن سے مست رھی پھر اپنی چوت دیکھا کر کہا بتاؤ بھابھی کی چُوت کیسی ھے تمہیں پسند آئی۔ بھابھی کی پینک چکنی چوت کو دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں گیا بھابھی کی چوت کی تعریف کرتا ھوامیں بھابھی کی چوت کو چومنے چاٹنے لگا پھر جب بھابھی کی چوت میں لن ڈالا تو بڑی مشکل سے گیا جب لن پورا چوت میں چلا گیا تو پھر ھم۔ چدائی میں مست ھو گئے بھابھی نے زبردست اسٹک کیئے میں تو فل مستی میں تھآ۔ بھابھی دو بار فارغ ھو چکی تھی اور خوشی سے کہتی میں دو بار فارغ ھو چکی ھوں تم ابھی تک فارغ نہیں ھوئے اف آج تو صبح ھو جائے گی کل میں آفس نہیں جاؤ گی جب سے شادی ھوئی ھے مجھے تو مزہ ھی نہیں آیا لیکن آج تمہارے ساتھ بہت مزہ آرہا ھے۔ اور ھم چدائی کرتے رھے اور اسی طرح صبح ھو گئی بھابھی اپنے روم چلی گئی اور میں سو گیا پھر بھابھی کا ایک مہینے کیلئے ٹرانسور ھوا تم بھابھی مجھے ساتھ لے گئی ھم آئے تو بھابھی نے کہا ہر ہفتے میری میٹنگ ھوگی تین گھنٹے کی باقی ھم موج کریں گے پھر کہا میری سہلیاں گانڈ میں لیتی ہیں آج تم میری گانڈ کی چدائی کرو پھر بھابھی نے تیل لائی پہلے لن کو پیار کیا پھر ایک بار چدائی کر کے چوت کا رس نکال کر پھر لن کو اور اپنی گانڈ کو تیل سے تر کر کے کہا اب گانڈ میں ڈالو بھابھی کی موٹی نرم گانڈ کو دیکھ کے مجھ سے رہا نہ گیا بھابھی کی گانڈ کو خوب چوما چاٹا پھر ایک ھی جھٹکے سے بھابھی کی گانڈ میں پورا لن ڈال دیا اور بھابھی چیخ نکل گئی اور مجھے رکنے کو کہے کر کہا مجھے چومو میں بھابھی کے بڑے مموں کو دباتا ھوا بھابھی کی کمر گردن کان گالیں چومنے لگا پھر بھابھی نے میرے منہ میں اپنا منہ دیا اور ھم چوسنے لگے۔ کچھ دیر بعد بھابھی نے کہا اب جم کے چدائی کرو۔ اور میں جوش میں چدائی کرنے لگا بھابھی میرے لن کو اپنی گانڈ سے نکال کر اپنی چوت میں ڈال دیتی کبھی اپنی چوت سے میرا لن نکال کر اپنی گانڈ میں ڈال دیتی۔ ایسا مزہ زندگی میں پہلی بار مجھے بھابھی دے رھی تھی پھر بھابھی نے اپنے بڑے مموں کو چودنے کو کہا جب میں نے بھابھی کے بڑے مموں کو چودنا شروع کیا تو اف کیا مزہ آیا پھر بھابھی نے مجھے لیٹا کر میرے اوپر اس طرح سے آئی اپنی چوت کو میرے منہ پر رکھا اور اپنے منہ کو میرے لن پر رکھا اور میں بھابھی کی چُوت چاٹ رھا تھا اور بھابھی میرے لن کو چوس رھی تھی۔ اسی طرح ھم چدائی کرتے رھے اور پتا نہ چلا کے ایک مہینہ ھو گیا پھر ھم واپس آئے۔ اب بھابھی آفس دیر سے جاتی جب بھائی اپنے آفس جاتا تو پھر بھابھی مجھ سے چدواکر آفس جاتی اور جلدی واپس آتی اور ھم چدائی کرتے جب بھائی آتا تو تب ھم الگ ھوتے۔ پھر بھابھی بھائی سے چدوا کر ساری رات میرے ساتھ ھوتی۔ پھر بھابھی پیٹ سے ھو گئی جب بھابھی کو پانچواں مہینہ شروع ھوا تو آفس سے چھٹی لےلی اب دن رات میں اور بھابھی چدائی میں مست رہتے۔ ایک رات کو میں اور بھابھی چدائی میں مست تھے اور ڈور لاک نہیں کیا اور بھائی اندر آکر ہمیں چدائی کرتے دیکھا جب ھم نے بھائی کو دیکھا تو ھم الگ ھوئے اور بھائی بنا کچھ کہے اپنے روم میں چلا گیا۔ بھابھی سے کہا بھابھی اب کیا ھو گا بھابھی نے کہا تم فکر نہ کرو بس جلدی سے میری چوت کا رس نکالو پھر میں جاتی ھوں۔ میں نے ایسی زبردست چدائی کی کے بھابھی کی چوت نے رس نکال دیا اور میرے لن نے بھابھی کی چوت میں پانی نکال دیا کچھ دیر میں بھابھی کے اوپر لیٹا رہا اور ھم منہ کا پیار کرتے رھے پھر بھابھی نیٹی پہن کر گئی میں بھی چڈی پہن کر پیچھے گیا۔ بھابھی نے جاتے ھی بھائی کو چومنے لگی۔ بھائی نے کہا یار یہ کیا تم میرے چھوٹے بھائی کے ساتھ۔ تو بھابھی نے کہا یار کیا کرو مجھ سے کنٹرول نہیں ھوا نقلی لن اٹھا کر کہا اس سے کچھ مزہ نہیں آتا اصلی اصلی ھوتا تم تو جلدی فارغ ھو جاتے ھو میں پیاسی رھے جاتی ھوں باہر سے اچھا ھے گھر کی بات گھر میں رھے گئی اور مجھے کیا چاہیئے تم کو تو میں بھرپور خوش کرتی ھوں بھائی نے کہا چلو کوئی بات نہیں مگر چھوٹے علاواہ کسی اور سے نہ کرنا بھابھی نے کہا میں آپ اور آپ کے علاواہ کسی کا سوچ نہیں سکتی۔ میں تو دونو کی باتیں سن کر بہت خوش ھوا۔ کے چلو بھائی مان گیا ھے اب بھائی کا ڈر ختم ھو گیا۔ پھر صبح کو بھابھی نے میرے لن کو چوستے ھوئے مجھے نید سے جگایا کہا ناشتہ کر لو میں نے بھابھی کو پکڑ کر اپنے اوپر کیا اور نیٹی اپر کر چدائی کرنے لگا بھابھی فارغ ھوئی تو کہا جلدی سے آجاؤ بھابھی چلی گئی میں منہ دھو کر گیا تو بھائی بھی تھا ھم ناشتہ کرنے لگے تو بھائی نے مجھ سے کہا چھوٹے اپنی بھابھی کو خوش کیا کرو میں نے کہا جی بھائی میں بھابھی کو بہت خوش کرتا ھوں۔ بھائی نے کہا چھوٹے تم بھی شادی کر لو تاکہ میں بھی اپنی بھابھی کو خوش کیا کروں تو بھابھی نے کہا یہ سب مجھ پر چھوڑ دو میں چھوٹے کی شادی کراؤں گی تو بھائی نے کہا یہ ٹھیک ھے۔ پھر کہا میں ایک مہینہ کیلئے جارہا ھوں۔ پھر بھائی ناشتہ کر کے چلا گیا بھابھی نے چھوٹی کرسی اٹھا کر میرے سامنے رکھی اور چھوٹی کرسی پر بیٹھ کر میرا لن نکال کر کہا آج میں تیرے لن کا پانی پیوں گی تم ناشتہ کرو پھر بھابھی لن کو پیار کرنے لگی بھابھی نے کہا تم میری فرینڈ سے شادی کر لو وہ تیرے بھائی کے حوالے کر دیں گے اور ھم دونوں ساتھ میں رہینگے میں نے کہا بھابھی جیسے تم کہو پھر اسی طرح پونے گھنٹے بعد میرے لن کا سارا بھابھی کے منہ میں نکلا تو بھابھی نے ایک کترا بھی نیچے نہیں گرنے دیا سارا پانی پی گئی پھر ھم روم میں آئے بھابھی نے کہا اپنی فرینڈ کو بلاؤ شادی کی بات بھی کر لینگے اور تینو مل کر چدائی کرتے ہیں۔ میں نے کہا ہاں بلاؤ پھر بھابھی نے فون کر کے آنے کو کہا میں اور بھابھی نے نہاتے ھوئے چدائی کی چومتے ھوئے تیار ھوئے پھر بھابھی کی فرینڈ بھی آگئی جب میں نے دیکھا تو بھابھی سے کچھ کم تھی۔ اور شادی کیلئے مان گئی پھر میں نے دونوں کے ساتھ چدائی کی بھابھی نے بھائی کا بھی بتایا اس نے کہا اف پھر تو بہت مزہ آئے گا پھر بھائی بھی آگیا بھابھی کی فرینڈ آئی تو اسے بھائی کے حوالے کیا بھابھی کو بیٹی ھوئی۔ جب بھابھی سہی ھوئی تو بھابھی نے کہا شادی کا کہا اور سوہاگ رات ایک ساتھ کرنے کو کہا ھم سب مان گئے پھر شادی ھوئی تو سوہاگ رات ایک ساتھ مل کر کی کبھی میں بھابھی کو چھوڑ کر بیوی کو چودا تو کبھی بھائی اپنی بیوی کو چھوڑ کر میری بیوی کو چودتا کبھی میں اور بھائی ایک ساتھ بھابھی کی چدائی کرتے تو کبھی میری بیوی کی ساری رات ھم نے مل کر چدائی کی میری بیوی کو بھائی بہت پسند آگیا پھر بھابھی میرے ساتھ سوتی اور میری بیوی بھائی کے ساتھ اور آج تک بھابھی اور میں ساتھ ہیں اور بھائی اپنی بھابھی کے ساتھ ھے پھر بچے ھوئے بڑے ھوئے شادی کرائی بچے مجھے اور بھابھی کو مماپاپا سمجھتے ہیں میری بیوی بیوی اور بھائی کے بچے ان کو مماپاپا سمجھتے ہیں بھابھی میں آج تک وھی مزہ ھے جو پہلے دن کا تھا لیکن اب میں اور بھابھی بھائی سے الگ رہتے ہیں میری بیوی بھائی کے ساتھ رہتی ھے تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے۔