میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

Saturday, January 21, 2023

بھابھی گھر میں بھائی دوبئی میں

ھیلو دوستو میرا نام نواز ھے۔ ھم صرف دو بھائی ہیں۔ میرے بڑے بھائی کا نام مالک ھے۔ میں پڑھتا تھا اور بھائی پڑھ چکا تھا اور دوبئی جانے کا سوچتا میری مما گھر ھوتی تھی۔ اور مالک بھائی کو بہت پیار کرتی تھی اور پاپا گھر چلاتا تھا۔ جب پاپا کا آکسیڈنٹس ھوا تو ہمیں ہسپتال سے فون آیا کے تمہارے پاپا کی ایکسیڈنڈ میں موت ھو گئی۔ تو پھر گھر کی ساری زمینداری مالک بھائی پر آگئی پھر مما اور مالک بھائی ساتھ میں ایک بیڈ پر سوتے تھے اور ایک چادر یا رضائی میں ھوتے مما نیٹی پہن کر سوتی تھی۔ اور مالک بھائی پتلی چڈی پہنتے جس میں مالک بھائی کا لن صاف نظر آتا تھا جب کبھی مالک بھائی روم سے باہر آتے تو مالک بھائی کا لن کھڑا ھوتا میں مما کے پاس جاتا تو مما نے چادر یا رضائی سے صرف سر نکالا ھوتا کبھی کبھی مالک بھائی مما کو پیچھے سے اپنی باھوں میں بھر لیتے تھے۔ کچھ مہنوں بعد بھائی نے بہت قرضہ لےکر دوبئی نکل گیا اور ایک سال میں سارا قرضہ اتار دیا اور گھر بھی پیسے بھیجتے۔ پھر بھائی نے گھر بنانے کو کہا اور پیسے بھیجا۔ ھم نے مما کے روم کے علاؤہ گھر میں چار روم بنوائے۔ اسی طرح دو سال میں قرضہ کے ساتھ گھر بھی بن گیا اور پھر مما نے مالک بھائی کے آنے کا بتایا۔ جس دن مالک بھائی آنے والے تھے اس دن مما بہت خوش تھی اور بناؤں سنگار کیا ھوا تھا پھر کچھ دنوں کیلئے بھائی چھٹیوں پر گھر آیا تو گھر دیکھ کر بہت خوش ھوا۔ مما مالک کے ساتھ ہمیشہ روم میں ھوتی جب کھانا ناشتہ بنانا ھوتا یاں کھانا ھوتا تو تب روم سے باہر آتے اور مالک بھائی کا لن کھڑا ھوتا اور ساتھ بیٹھتے کبھی مالک بھائی مما کے ہاتھ کو پکڑ کر نیچے کرتا تو مما اپنے ہاتھ کو ہلاتی کچھ دیر بعد پھر اوپر ہاتھ کرتی پھر نیچے کرتی۔ جب مالک بھائی گھر ھوتے تو مما بس نیٹی میں ھوتی میں اپنے دوستو کے پاس چلا جاتا جب آتا تو دونوں روم میں ھوتے اور روم کا ڈور لاک ھوتا پھر اسی طرح مالک بھائی تین سال تک ہر تین مہینے یاں 6 مہینے میں پندرہ دنوں کیلئے آتے۔ اور مما اپنے روم میں رکھتی اور بناؤ سنگھار بھی کرتی اور بہت خوش ھوتی۔ مما نے مالک بھائی کی شادی کرانے کی ضد کی پھر بھائی بھی مان گیا۔ مما کی سہیلی شناز کی بیٹی۔ شنو بڑی خوبصورت تھی۔ جو بھائی کو پسند آگئی۔ مما کی سہیلی شناز بھی بڑی خوبصورت تھی اس سے پہلے میں نے مما کی سہیلی شناز کو کبھی نہیں دیکھا تھا اور نہ ھی شننو بھابھی کو دیکھا تھا۔ میں تو بھائی کی ساس کو دیکھتا رہا شناز آنٹی کو دیکھ کر۔ کوئی یہ نہیں کہے سکتا تھا کے شنو شناز کی بیٹی ھے۔ کیونکہ شناز اب بھی میری مما کی طرح جوان اور خوبصورت تھی اور شناز کا شوہر بوڑھا تھا۔ پھر رشتہ پکا ھوا تو بھائی نے پھر آکر شادی کرنے کو کہا اور کچھ دن بعد بھائی چلا گیا۔ پھر شناز اپنی بیٹی شنو کو لےکر ہمارے گھر آتی شناز آنٹی مجھ سے بہت باتیں کرتی۔ اور بھابھی تھوڑا شرماتی۔ پھر بھائی شادی کی چھٹیاں لےکر ایک مہینے کیلئے آیا اور بھائی کی شادی ھو گئی ایک مہینہ بھائی شنو کی چدائی کرتا رہا اور شنو بھابھی نے بھی ایک مہینہ مزے کیئے پھر بھائی دوبئی چلا گیا۔ اب گھر میں۔ مما میں اور بھابھی تھے۔ بھائی کے نہ ھونے کی وجہ سے میں شنو بھابھی کا خیال رکھتا اسی طرح میں اور بھابھی بھی بہت فری ھو گئے میری اور شنو بھابھی کی خوب جمنے لگی۔ میں شنو بھابھی کو میکے لے جاتا لے آتا۔ شنو بھابھی کی مما شناز آنٹی تو مجھ سے پہلے فری تھی اور اپنے ہاتھوں سے کچھ نہ کچھ کھیلاتی تھی اور میرے جسم پر ہاتھ بھی پھیرتی تھی اور اپنے بڑے ممیں مجھے ٹچ بھی کرتی اور مموں کو سامنے بھی کرتی تھی شناز آنٹی کی ہر قمیض کا گلا کھلا ھوتا تھا جس سے شناز آنٹی کے بڑے ممے نظر بھی آتے تھے۔ جسے دیکھ کر مجھے بھی کچھ کچھ ھونے لگتا تھا۔ ایک بار شنو بھابھی کو میکے لایا تو شناز میرے گلے ملی اور میرے سینے میں اپنے بڑے مموں کو دبایا جس سے میرے جسم میں کرنٹ سا لگا۔ پھر 6 مہنے بعد بھائی 15 دنوں کیلئے آیا۔ شنو بھابھی تو مالک بھائی کو روم سے نکلنے نہ دیتی۔ کھانا ناشتہ سب روم میں کرتے لیکن مما مالک بھائی سے بات کرنے کا کہے کر اپنے روم لے جاتی اور ڈور بند کرتی۔ پھر بھائی دوبئی چلا جاتا تو شنو بھابھی کو میں اداس دیکھنے لگا پھر بھائی پورے ایک سال بعد ایک مہینہ کیلئے گھر آیا۔ مما نے شناز آنٹی کو فون پر بتایا کے مالک بیٹا آگیا ھے تو شناز آنٹی نے کہاکے۔ نواز کو بھیجو مجھے لے جائے کیونکہ شناز آنٹی مالک بھائی سے ملنا چاہتی تھی۔ مما نے مجھ سے کہا اور میں گاڑی لےکر شناز آنٹی کو لینے گیا جب آنٹی کو دیکھا تو بس دیکھتا رھا آج شناز آنٹی بہت خوبصورت لگ رھی تھی میکپ میں فل تیار تھی میں تو شناز آنٹی کو دیکھنے میں سن ھو گیا تو شناز آنٹی نے میرے گالوں کو تھپ تھپا کر کہا کیا ھوا نواز کہا گم ھو گئے آج مجھے غور سے دیکھ رھے ھو کہیں مجھ سے دوستی کرنے کا ارادہ تو نہیں میں نے کہا نہیں وہ آپ آج بہت خوبصورت لگ رھی ھو چلیں۔ پھر ھم گاڑی میں بیٹھے اور گاڑی چلائی۔ راستے میں شناز آنٹی نے کہا نواز کوئی گلفرینڈ رکھی ھے میں نے مسکرا کر کہا نہیں کہا کیوں میں نے کہا آپ جیسی ملتی تو کر لیتا کہا مجھ جیسی کیوں۔ میں نے کہا آپ بہت خوبصورت ھو آپ کو دیکھ کے کوئی نہیں کہے سکتا کے شنو بھابھی کی آپ مما ھو کیونکہ آپ اب بھی جوان ھو۔ کہا ویسے تم بھی بہت کیوٹ ھو اگر تم کہوں تو میں تم سے دوستی کر لیتی ھوں۔ میں نے کہا سچ میں کہا ہاں میں بہت پیاسی ھو شوہر تو بوڑھا ھے میری پیاس نہیں بجھا سکتا اگر تم دوستی کرو گے تو میں تم کو بہت پیار کروں گی۔ پھر شناڑ آنٹی میرے لن پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور سہلانے لگی کہا تم روم میں اکیلے ھوتے ھوں میں نے کہا ہاں میں اکیلا ھوتا ھوں۔ کہا پھر میں سب کے سونے کے بعد آسکتی ھوں۔ میں نے کہا میں انتظار کروں گا پھر مجھے چوم لیا میں نے گاڑی روکی ایک دوسرے کے ھونٹوں کو چوسا میں نے مموں کو دبایا پھر گھر آئے۔ پھر رات کو شناز آنٹی میرے روم میں آئی اور ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑے اور صبح تک چدائی کی پھر جاکر سو گئی اس کے بعد بھائی ایک مہینے بعد چلا گیا شنو بھابھی پھر سے اداس ھو گئی۔ اور جب شنو بھابھی کو میکے لے جاتا تو میں اور شناز آنٹی چدائی بھی کر لیتے۔ کبھی کبھی مجھے بلا بھی لیتی ایک بار شناز آنٹی نے مجھے گھر بلایا تو کھانا کھاتے میں نے شناز آنٹی کو گانڈ چودنے کو کہا تو شناز آنٹی سن کر بہت خوش ھوئی اور کہا میں نے شوہر کے لن کو گانڈ میں لینے کی بہت کوشش کی لیکن شوہر بوڑھا تھا اور اس کا لن بھی ڈھیلا تھا جو گانڈ میں نہیں جاسکا شاید تیرا نام لکھا تھا آج تم میرا یہ شوق بھی پورا کر دوگے۔ پھر ھم روم میں آئے چومتے ھوئے نگے ھوئے تو شناز آنٹی نے تیل دیا کہا ایک دم لن کو اندر کر دینا میں چلاتی رھوں تم لگے رہنا۔ پھر میں نے تیل لگا کر شناز آنٹی کو مست کرکے ایک ھی وار میں پورے لن کو گانڈ میں ڈال دیا شناز آنٹی کی بس ایک چیخ نکلی پھر کہتی رھی فاسٹ کرو گھسے ماروں پھر شناز آنٹی نے چوت چودنے کو کہا چدائی کی اسی طرح جب بلاتی تو میں چدائی کرکے آجاتا پھر شناز آنٹی کچھ دن رہنے آئی تو شنو بھابھی نے اپنی مما کو اپنے ساتھ سونے کا کہا تو شناز آنٹی نے کہا بھائی مجھے تو اکیلی سونے کی عادت ھے۔ پھر رات کو میرے پاس آجاتی جب سے نئی نئی دوستی اور چدائی کی تو بہت کرتے پھر ہماری دوستی پرانی ھوتی گئی اور چدائی بھی کم ھوتی گئی۔ ایک بار شنو بھابھی کو بھائی سے فون پر بات کرتی سنا تو اس کے بعد دیکھ کر میرے ھوش اڑ گئے۔ شنو بھابھی شوہر کے ساتھ سیکسی باتیں کی پھر فون بند کرکے سیکس کرنے لگی۔ تب سے شنو بھابھی کو چودنے کا خیال آیا شنو بھابھی کا نگا بدن دیکھ کر میرا لن کھڑا ھو گیا۔ تو سوچا کے بھابھی بہت گرم ھے بھائی تو زیادہ سے زیادہ سال میں ایک مہینہ یاں 15 دن کیلئے آتے ہیں اور شنو بھابھی چدائی کیلئے ترس جاتی ھے۔ اس سے پہلے کے شنو بھابھی کسی اور سے ٹانگیں اٹھوائے میں ھی کیوں نہ اٹھا لوں۔ اس کے بعد میں نے شنو بھابھی کو بہت بار سیکس کرتی دیکھا۔ پھر سوچا کے اگر اس بار شنو بھابھی جب مستی میں ھوگی تو پکڑ لوں گا پھر جو ھوگا دیکھا جائے گا۔ میں شنو بھابھی کی تاک میں تھا۔ ایک رات شنو بھابھی نگی ھوکر سیکسی کر رھی تھی میں نے دوسری چابی لےکر ڈور کھول کر اندر آیا تو شنو بھابھی نے اپنے اوپر چادر لےلی میں نے شنو بھابھی کو پکڑا تو کہا نواز نہیں لیکن میں کب ماننے والا تھا شنو بھابھی تو گرم تھی میں چومنے لگا تو شنو بھابھی ہلکے سے کہتی رھی۔ نہیں نواز میں بھابھی ھوں میں چادر ہٹا کر شنو بھابھی کو چومتے ھوئے مموں کو دباتا چوت کو سہلاتا تو شنو بھابھی کچھ دیر مجھے چوم لیتی کبھی کہتی چھوڑو مما آجائے گی مت کرو پھر میں جب نگا ھوکر شنو بھابھی کو چومنے چوسنے لگا تو پھر شنو بھابھی بھی میرے ساتھ مست ھو گئی اور صبح تک چدائی کی۔ پھر اس کے بعد میں اور شنو بھابھی رات دن چدائی کرنے لگے اور شنو بھابھی کی بھی گانڈ کھول دی۔ پھر ایک مہینے بعد شناز آنٹی دو رات چدوانے گھر آئی تو دن میں شنو بھابھی نے چدائی کیلئے بلایا شناز آنٹی اور مما اپنے روم میں باتیں کر رھی تھی۔ میں اور شنو بھابھی چدائی کر رھے تھے تو شنو بھابھی نے کہا نواز تم میری مما کے ساتھ بھی چدائی کرتے ھو میں نے کہا ہاں ھم میں دوستی ھو گئی تھی کیا تم کو برا لگا کہا نہیں میں نے کہا کیا ھم کسی دن مل کر کریں کہا کیا کہے رھے ھو۔ میں نے کہا صرف ایک بار پلز تو بھابھی نے کہا کیا مما مانے گی میں نے کہا میں کہوں گا تو انکار بھی نہیں کرے گی۔ کہا کہیں مروا نہیں دینا میں نے کہا بھابھی جان کچھ نہیں ھوگا اور کسی کو پتا بھی نہیں چلے گا۔ کہا اچھا تم کہتے ھو تو ٹھیک ھے۔ پھر ایک دن شناز آنٹی نے مجھے گھر بلوایا لیکن شنو بھابھی بہت گرم تھی چدائی کا کہا میں نے بتایا کے آپ کی ممی بلا رھی ھے تو کہا میں بھی چلتی ھو وہی جاتے ھی چدائی کر لینگے پھر ھم گئے ملے تو شناز آنٹی چائے بنانے گئی تو شننو بھابھی نے کہا اب روم میں چلو مجھ سے کنٹرول نہیں ھو رھا۔ پھر ھم چدائی کرکے آئے تو میں نے شناز آنٹی سے کہا آپ نے ابھی چائے نہیں بنائی کہا بنائی تھی تم مصروف تھے تو چائے ٹھنڈی ھو گئی اور میں نے گرا دی ابھی بناتی ھوں۔ چائے پی کر شناز آنٹی مجھے اشارہ کرکے اپنے روم گئی۔ تو شنو بھابھی نے کہا مما کب سے تڑپ رھی ھے اس کے پاس جاؤ میں شناز کے روم گیا اور ھم چدائی کرنے لگے تو شناز آنٹی نے کہا میں چائے لےکر آئی تو تم اور شنو چدائی کر رھے تھے پھر میں نے چدائی کرتے شناز آنٹی سے کہا بھائی تو دوبئی ھوتے ہیں شنو بھابھی ترستی تھی تو میں بھائی کی کمی دور کرتا ھوں۔ پھر شناز آنٹی کو ساتھ میں کرنے کو کہا۔ تو شناز آنٹی نے کہا وارے نواز میاں تم تو بہت تیز نکلے مما بیٹی کو ایک ساتھ چودنے کا سوچا میں نے کہا شناز آنٹی شنو بھابھی کو پتا ھے کے میں اور آپ چدائی کرتے ہیں اور آپ نے شنو بھابھی کو میرے ساتھ بھی دیکھ لیا ھے شنو بھابھی تو مان گئی ھے تم بھی میری لیئے مان جاؤ پلز تو شناز آنٹی مان گئی شناز آنٹی سے پروگرام بنا کر ھم گھر آگئے رات میں شنو بھابھی کو چدائی کرتے بتایا کل دو دن کیلئے تیری مما آنے والی ھے۔ پھر شناز آنٹی آئی تو رات کو شناز آنٹی کے روم میں گیا شنناز آنٹی کو میں نے چومتے کہا چلو شنو بھابھی کے روم میں۔ کہا کہیں مروا نہ دینا میں نے کہا کچھ نہیں ھوگا۔ مجھے چوم کر کہا اچھا میں تیرے لیئے تو سب کچھ کر سکتی ھوں چلو پھر میں شناز آنٹی کو شنو بھابھی کے روم میں لایا تو ساری رات دونوں سے چدائی کرتا رھا۔ پھر شناز آنٹی اپنے گھر چلی گئی۔ میں اور شنو بھابھی دن رات چدائی کرتے جس دن شنو بھابھی کو میرے لن سے پیٹ ھوا تو اچانک بھائی بھی آگیا 15 دن رھا ایک رات کو شنو بھابھی کے پاپا کی طبیت خراب تھی تو مالک بھائی نے کہا بھابھی کو میکے چھوڑ آؤ۔ مما نے مجھے چابی دی کے ھم سو رھے ھوں تو ہمیں مت اٹھانا میں نے سوچا کے آج ممابیٹی کو ایک ساتھ وھیں چودوں گا جب وہاں گیا تو من نہیں کیا اور میں جلدی گھر آگیا اندر آیا تو مما کی آواز آرھی تھی اور تیز سے کرو گھسے لگاؤ آج ساری رات چدائی کرو۔ میں نے سنا تو سوچا آج مما کو کیا ھوا ھے میں دیکھنے کیلئے جگہ دیکھ رھا تھا تو ڈور کے اوپر کھڑکی تھی میں نے اسٹول رکھ کر دیکھا تو مما اور مالک بھائی دونوں نگے چدائی میں مست ہیں مالک بھائی اتنی فاسٹ چدائی کر رھا تھا کے میں کیا بتاؤں لیکن مما پھر بھی کہے رھی تھی اور فاسٹ کرو۔ میں جلدی سے اپنے روم چلا گیا اور مجھے غصہ آنے لگا۔ لیکن جب من میں آیا کے میں بھی تو شنو بھابھی شناز آنٹی کو ایک ساتھ چودتا ھوں۔ اور سوچتے سوچتے مجھے نید آگئی پھر جب کچھ دن بعد مالک بھائی چلا گیا تو شنو بھابھی نے بھائی کو بچے کا بتایا وہ سن کر۔ خوش ھو گیا۔ لیکن ایک دن شنو بھابھی کو میکے چھوڑ کر گھر آیا تو مما سے پوچھنے کو من کیا تو میں مما کے ساتھ بیٹھ کر کہا مما جس دن شنو بھابھی کے پاپا کی طبیت خراب تھی۔ میں گھر آیا اور آپ کو اور مالک بھائی کو سیکس کرتے دیکھا۔ یہ کب سے چل رھا ھے۔ مما نے کہا مالک تیرے پاپا کا بیٹا تھا جب میں نے شادی کی تھی جب تم پیدا ھوئے تو میں اور مالک ایک دوسرے کے قریب ھوتے گئے۔ میں نے کہا پھر آپ نے مالک بھائی کی شادی کیوں کرائی۔ کہا میں چاہتی تھی کے میرے مالک کے بچے ھوں میں مالک سے مزے تو لے سکتی تھی لیکن مالک کے بچے پیدا نہیں کرنا چاہتی تھی مالک نے تو کہا مجھے نہ شادی کرنا ھے نہ بچے پیدا کرنا ھے مالک کو آخر میں راضی کر لیا۔ میں نے کہا آپ کو پتا ھے شنو بھابھی۔ تو مما نے میری بات کو ٹوکتی ھوئی کہا تم ھو نہ اسے سنبھالنے والے مجھے پتا ھے تم اور شنو اور اس کی مما کو ایک ساتھ کرتے ھو۔ یہ تو اور بات ھے کے میں نے تمہیں کبھی احساس نہیں ھونے دیا۔ میں نے کہا آپ شادی کر لو کہا نہیں میں نے کہا آپ کہیں تو میں آپ کی کسی سے دوستی کرا دوں۔ کہا نہیں۔ میں نے کہا مما آپ کو مالک بھائی کے ساتھ مزہ آتا ھے۔ چھوڑو اس بات کو پھر جب شنو بھابھی کو بیٹا ھوا تو اس دن شناز آنٹی راول پنڈی میں تھی اپنی بہن کے ساتھ میں چدائی کیلئے تڑپ رھا تھا تو مما کے پاس گیا تو مما کپڑے بدل رھی تھی مما جب نگی ھوئی تو کھڑے کھڑے آئینے کے سامنے کھڑی ھو کر سیکس کر رھی تھی مما کا نگا بدن دیکھ کے میں پاگل ھو گیا شنو بھابھی تو اپنے روم میں بچے کے ساتھ سو رھی تھی۔ میں نے جب مما کو مست دیکھا تو باہر کھڑے کھڑے نگا ھو کر مما کے پیچھے آکر مما کی گانڈ کے دونوں ہیپوں میں لن رکھ کر مما کے بڑے مموں کو پکڑ کر دباتے مما کو چومنے لگا۔ مما جلدی سے ہٹی اور میری طرف ھوئی کہا نواز میں نے پھر مما کو پکڑ کر مموں کو دباتے چومنے لگا مما نے کہا میں تیری مما ھوں میں کہے رھا پلز مما کچھ دیر مجھ سے برداش نہیں ھو رہا نے مما چھڑا کر بیڈ پر بیٹھی میں پھر مما کو چومنے لگا مما نے کہا کیا کر رھا ھے میں نے کہا مما بس ایک بار کہا نہیں میں نے مما کی چوت میں انگلی کرنے لگا اب مما کے لہیجے میں کچھ سیسکاریاں تھی منع کر رھی تھی کہا چھوڑو مجھے نہ کرو میں نے کہا بھائی کے ساتھ کرتی ھو کہا وہ شوہر کا بیٹا ھے میں نے مما کے چہرے کو چومتے کہا میں بھی آپ کے شوہر کا بیٹا ھوں پھر مما کو لیٹا کر چڑھ گیا مما نے کہا تم میرے سگے بیٹے ھو۔ میں نے کہا آج بھول جاؤ اور مما کی چوت میں لن ڈال کر فاسٹ چودنے لگا اور مما موڈ میں آگئی پھر مجھے چومنے لگی۔ ساری رات مما کی چدائی کی اور مما خود لگی رھی۔ پھر میں جاکر شنو بھابھی کے ساتھ سو گیا مما سے کہا مما میرا ایک دوست ھے میں اسے لاؤں گا آپ کو پسند ھو تو دوستی کر لینا پر شنو بھابھی سے نہ کرنے دینا پھر مما بھی مان گئی شنو بھابھی کے سہی ھونے تک مما نے مجھے بہت خوش کرتی دن رات چدائی کی پھر شنو بھابھی سہی ھوئی چدائی کی تو مما کو دوست سے ملوایا مما کو پسند آیا۔ پھر مما رات کو اسے بلا لیتی مما دوست سے ٹانگیں اٹھواتی میں شنو بھابھی کی ٹانگیں اٹھائی ھوتی۔ جب مما کو میرا لینا ھوتا تو بلا لیتی۔ پھر ایک مہینے کیلئے بھائی آیا تو شنو بھابھی نے اسے نکلنے نہیں دیا تو میں مما کے ساتھ چدائی کرتا جب شنو بھابھی کہتی رات کو تیرا بھائی سوئے گا تو میں آؤں گی۔ تب میں مما سے کہتا رات شنو بھابھی کے ساتھ پھر شنو بھابھی آئی ھم چدائی کرتے جب چلی جاتی تو میں مما کے پاس آجاتا۔ ایک رات مما نے کہا تم شنو بھابھی کو ساری رات اپنے پاس رکھو اور مالک سونے کا ناٹک کرے گا تو تم شنو بھابھی کو لے جانا پھر مالک میرے پاس آجائے گا۔ میں نے کہا بھائی کو پتا ھے کہا ہاں اسے سب پتا ھے پھر ساری رات شنو بھابھی میرے ساتھ تو مما مالک کے ساتھ۔ لینچ کے دوران مما نے مجھ سے شادی کی بات کی اور یہ بھی بتایا کے جب تیری شادی ھوگی تو مالک یہاں اپنا بزنس شروع کرے گا۔ مما نے اکیلے میں کہا اپنی بیوی سے مالک کو بھی کرنے دینا میں نے کہا کیوں نہیں بھائی کی بیوی کو میں کرتا ھو تو بھائی بھی کرے۔ پھر ھم لڑکی دیکھنے گئے تو میں نے دیکھا کے روم میں ایک لڑکے نے لڑکی کو باھوں میں بھر کر چومنے لگا پھر پتا چلا کے لڑکی کا وہ بہنوئی ھے اور میری اس سے شادی ھونے والی ھے میری سالی بھی بڑے مموں والی تھی اور بڑی گانڈ والی تھی سالی نے بھرپور آنکھیں لڑائیں۔ میں نے بھی آسرا نہیں کیا۔ میں نے شادی کی ہاں کی ایک دن میں ھونے والی بیوی کو چودنے کی نیت سے گیا۔ لیکن سالی کے علاؤہ گھر میں کوئی نہیں تھا۔ اور سالی نے کہا موڈ ھے میں بہت گرم ھو میں چومنے لگا پھر چدائی سے فارغ ھوئے تو میں گھر آیا پھر ھونے والی بیوی کو گھر لایا تو سارا دن چدائی کی شنو بھابھی بھی بہت گرم تھی اس نے چدائی کرتے دیکھا تھا جب وہ۔ گئی تو شنو بھابھی نے مجھے پکڑ لیا چدائی کی۔ پھر ایک سالی نے کہا تو اسے گھر لایا چدائی کی۔ پھر اس کے جانے کے بعد شنو بھابھی نے پکڑ لیا چدائی کی۔ ایک رات میں شنو بھابھی کے ساتھ نگا سویا تھا مما مجھے اٹھاکر چلنے کو کہا پھر ھم نے چدائی کی تو کہا ایک ہفتے سے تیرا دوست نہیں آیا میں بہت گرم تھی۔ میں نے کہا اور بنا دو کہا ہاں بنا دو۔ پھر میں دو دوست لایا اور مما نے دونوں سے الگ الگ دوستی کرلی۔ پھر میری شادی ھوئی تو دوسری رات مما نے کہا مالک تیری بیوی کے ساتھ رات گزارے گا میں نے کہا ٹھیک ھے پھر بھائی میری بیوی کو اور میں شنو بھابھی کو چودتا رہا میں نے بھائی سے کہا مل کر کریں بھائی مان گیا پھر بھائی کو سالی سے چدائی کرائی اور شناز آنٹی سے بھی چدائی کرائی پھر شنو بھابھی کو پتا چل گیا کے بھائی بھی میری بیوی کو چودتا ھے اور مما کو بھی پھر شنو نے مجھے بتایا کے تیرا بھائی تیری بیوی کے ساتھ ھو گا میں تیری مما کے ساتھ ھونگی آج رات مل کر کریں گے پھر میں مما اور شنو بھابھی کو چودتا رھا۔ پھر میری بیوی کو پتا چلا تو کہا سب ایک ساتھ مل کر کریں پھر مل کر شروع ھو گئے۔ پھر میری بیوی پیٹ سے ھوئی تو کبھی ھم دو بھائی شنو بھابھی پر چڑھ جاتے تو کبھی مما پر کبھی مل کر تو کبھی الگ الگ جب بیوی سہی ھوئی تو پھر کچھ دن بیوی کو پر دونوں چڑھ جاتے سالی شوہر کے ساتھ آتی تو ھم مل کر اور کبھی الگ مزے کرتے جب شناز آنٹی آتی تو ھم دونو چڑھ جاتے اور ھم اسی طرح مزے کرنے لگی بیوی نے اپنی مما کو لائی اور چدائی کا کہا میں اور بھائی چڑھ گئے۔ اور ابھی تک ھم مزے کرتے ہیں تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

No comments:

Post a Comment