ھیلو دوستو میرا نام سعید ھے۔ میں گورا چٹا ھوں۔میری ہائٹ 5 فٹ 6 انچ ھے۔ اور میں صحت مند ھوں۔ میری کمر کا سائز 36 ھے۔ اور میرا کیوٹ لن 9 انچ لمبا اور 4 انچ موٹا ھے۔ زندگی میں مجھے جس سے محبت ھوئی اس کا نام سارا ھے سارا بہت خوبصورت ھے۔ سارا کا چاند جیسا چہرہ ھے۔ کالی آنکھیں بھرے بھرے لال گال رس سے بھرے رسیلے ہونٹ دودھ کی طرح رنگ رنگ میں خون کی لال سرخی۔ اور بڑے ممے مموں کی نیپلیں موٹی موٹی پینک ہیں۔ پیاری سی پینک چوت پلی ھوئی نرم نازک گانڈ مست فگر ھے ۔تو دوستو میں اپنی آپ بیتی آپ دوستو سے شیر کرتا ھو۔ میرے پاپا کا نام ریاض ھے۔ اور پاپا کا اپنا بزنس ھے۔ جب میں 3 سال کا تھا۔ تو میری مما انتقال کر چکی تھی۔ تو پاپا نے مجھے پڑھانے کیلئے لندن بھیج دیا۔ جب میں جوان ھوا تو میری پڑھائی مکمل ھوئی تو میں گھر آیا۔ ایک رات پاپا نے کہا سعید بیٹا تم سے ایک بات کرنا چاہتا ھوں۔ میں نے کہا جی پاپا آپ بولیں۔ کہا میں چاہتا ھوں اب تم شادی کر لو۔ میں نے کہا پاپا مجھے ابھی شادی نہیں کرنی۔ تو کہا بیٹا میں چاہتا تھا کے تم شادی کر لیتے تو میں بھی شادی کر لیتا اب اکیلے نہیں رہا جاتا۔ پاپا کی بات سن کر میں خوش ھوگیا اور پاپا سے کہا پاپا آپ میری شادی کو چھوزیں۔ آپ شادی کر لیں۔ کہا بیٹا دنیا والے کہیں گے کے بیٹے کی شادی کی بجائے خود شادی کر لی۔ میں نے کہا پاپا دنیا جائے بھاڑ میں۔ میں آپ سے کہے رہا ھوں کے آپ شادی کر لیں۔ پھر میں نے کہا کے پاپا میری ھونے والی مما کیسی ھے۔ کہا بیٹا آپ کی ممی بہت خوبصورت ھے۔ لیکن وہ کل ھی شادی کا کہے رھی ھے۔ کیونکہ وہ یتیم ھے۔ اور اپنے ماموں کے گھر رہتی ھے۔ اور ان کے مامومامی اسے ہمیشہ گھر کا تانا دیتے ہیں۔ میں نے کہا پھر پاپا آپ ایسا کریں کے کل ھی اس سے نکاح کرکے مما کو گھر لائیں۔ پاپا نے خوش ھوکر کہا ٹھیک ھے میں کل ھی نکاح کر کے اسے گھر لاتا ھوں۔ میں نے کہا پاپا میرا تو فرینڈز کے ساتھ تین دن کا ٹور ھے۔ تو مما سے میں آکر ملوں گا جب میں آؤ تو گھر میں مجھے مما نظر آنی چاہیئے۔ پاپا مسکرانے لگا پھر کہا کب جاؤ گے میں نے کہا پاپا آج شام کو ھم نکلنے والے ہیں۔ پھر میں دوستو کے ساتھ ٹور پر چلا گیا۔ پھر ٹور سے واپس گھر آیا تو بیل بجائی تو جب ڈور کھلا تو میرے سامنے ایک خوبصورت سی لڑکی کھڑی تھی جسے میں دیکھنے میں سن ھو گیا۔ تو اس نے کہا جی آپ کون ہیں اور کس سے ملنا ھے۔ میں تو بس اسے دیکھتا رھے گیا اور اتنی دیر میں پاپا کی آواز آئی۔ آرے سعید بیٹا تم آگئے۔ پھر کہا سارا یہ میرا بیٹا سعید ھے سعید بیٹا یہ سارا ھے تمہاری ممی۔ میں تو بس سارا کا دیوانہ ھو گیا۔ ایک ہفتے تک تو پاپا نے سارا کی ایسی چدائی کی کے سارا کی چیخیں نکال دیتا۔ ایک رات میں نے ان کی چدائی دیکھی پاپا تو ہر طریقے سے سارا کی چدائی کر رھا تھا۔ لیکن سارا کی یہ چیخیں مزے والی تھیں خود کہتی اور فاسٹ چدائی کرو۔ سارا کا نگا بدن مجھے بہت گرم کر گیا اور میرا لن کھڑا ھو گیا ان کی چدائی دیکھتا ھوا لن کو مسلتا رھا۔ ایک بار سارا کچن میں تھی۔ سارا کو دیکھ کے میں گرم ھو گیا لن بھی کھڑا ھو گیا تو میں خود کو روک نہ پایا میں نے جاکر سارا کو پکڑ لیا اور چومنے لگا تو سارا غصہ کرتی بھاگ گئی۔ پھر ایک بار پاپا باہر سے کچھ لینے گیا تو میں نے سارا کو پکڑ کر چومنے لگا۔ سارا نے کہا پلز ایسا مت کرو میں آپ کے پاپا کی بیوی ھوں اور پاپا آگیا۔ پھر ایک بار میں نے سارا کو کچن میں پکڑ کر چومنے لگا تو سارا بڑی پھرتی سے چھڑا کر چلی گئی پھر پاپا کہیں گیا ھوا تھا تو میں صوفے پر بیٹھ کر فلم دیکھ رہا تھا سارا میرے لیئے چائے لائی اور رکھ کر جانے لگی میں نے سارا کو پکڑا اور لیٹا کر سارا پر چڑھ گیا اچھی طرح سے سارا کے بڑے مموں کو دبایا کپڑوں پر مموں کو چوما چہرے کو چوما ھونٹوں کو چوما چوسا۔ چوت پر لن رگڑا اور سارا چھڑاتی رھی۔ پھر بیل بجی تو میں نے چھوڑا۔ تو کہا شرم کرو میں تیری پاپا کی بیوی ھوں۔ پھر ایک ہفتے بعد پاپا جب آفس گیا تو میں پورے دن سارا کو چومتے دباتے لن رگڑتے تنگ کرتا رھا جب سارا بہت غصے میں ھوجاتی تو میں چھوڑ دیتا۔ پھر ایک بار صبح کو جب میں نیند سے جاگا تو میرا لن کھڑا تھا اور میں بہت گرم تھا روم سے باہر آیا تو سارا کو دیکھنے لگا تو سارا کچن میں ہانڈی بنا رھی تھی میں سارا کو اٹھا لیا سارا منع کرتی رھی۔ میں نے سارا کو صوفے پر لیٹا کر سارا کی ٹانگوں کو سارا کے سر سے لگا کر سارا کی شلوار پر سارا کی چوت کو چاٹتا اور لن رگڑتا رہا۔ اور سارا مجھے برا بھلا کہتی ھوئی کہا تیرے پاپا کو میں بتادوں گی اور رونے لگی اور میں نے چھوڑ دیا۔ پھر کچھ دن بعد میں بہت گرم ھوگیا تو سارا اپنے روم میں تھی میں جاکر سارا پر چڑھ گیا اور سارا کی قمیض سے مموں کو نکال کر دبانے چومنے چوسنے میں کچھ دیر لگا رھا سارا کہتی تجھے شرم نہیں آتی میں نے کہا جب سے آپ کو دیکھا ھے بس پاگل سا ھو گیا ھوں کنڑول نہیں ھوتا۔ اسی طرح میں سارا کو تنگ کرتا رھا سارا پاپا کو بتانے کی دھمکی دیتی۔ پھر میں کچھ دن چھوڑ دیتا۔ پھر جب سارا کو پکڑتا چومتا مموں کو دباتا تو سارا مجھے گالیاں دے کر کہتی اگر میں تیرے پاپا کو بتادو لوگ تو یہی کہیں گے میں نے تم باپ بیٹے کو الگ کر دیا۔ پلز مجھے بتانے پر مجبور مت کرو۔ ایک بار سارا نگی نہا رھی تھی میں نے دیکھا تو میں بھی نگا ھوکر جا کے سارا کو شروع ھو گیا اس بار تو سارا نگی تھی میں بھی نگا تھا تو میں بہت گرم ھو گیا اور سارا کی چوت میں لن ڈالنے کی بہت کوشش کی اور سارا بھی چھڑانے کی بہت کوشش کرتی رھی اور برا بھلا کہتی ھوئی چھڑا کر نگی واش سے روم آئی۔ تو میں بھی واش سے نگا روم میں آیا تو سارا کو پھر پکڑنے لگا تو سارا مجھے تھپڑ مار کر دوسرے روم میں لاک لگا کر بیٹھی رھی جب تک پاپا نہ آیا۔ پاپا آیا تو پھر روم سے نکلی اور مجھ سے بات نہیں کی۔ پھر صبح میں پکڑنے لگا تو کہا اب کچھ کیا تو تیرے پاپا کو ابھی بتا دوں گی اور رونے لگی۔ پھر پاپا ناشتہ کرکےآفس گیا اور وھیں ہارٹ اٹیک سے موت ھو گئی۔ تین دن سوگ منایا پھر چوتھے دن میں سارا کے ساتھ بیٹھ کر کہا اب پاپا نہیں رھے۔ آپ اتنی خوبصورت ھوکے میں خود کو نہیں روک پاتا۔ آپ اگر یہاں رھی تو میں خود کو روک نہیں پاؤں گا۔ بہتر ھے آپ یہاں سے کہیں۔ چلیں جائیں۔ اگر آپ میری بات مانیں گی تو میں آپ کے ساتھ ساری زندگی گزاروں گا۔ اور ہمیشہ آپ کو خوش رکھوں گا اور زندگی بھر پیار کرتا رھوں گا اور کوئی تکلیف نہیں دوں گا۔ اگر آپ گئیں تو میں آپ کے بنا نہیں رھے پاؤں گا شاید پاپا کی طرح میں بھی مر جاؤں گا۔ لیکن آپ یہاں رھی تو میں خود کو روک نہیں پاؤں گا۔ جب آپ جانا چاہو تو جا سکتی ھو میں آپ کو نہیں روکوں گا۔ پھر میں آفس جانے لگا۔ پر سارا کو ہمیشہ اداس دیکھ کر مجھے بلکل اچھا نہ لگتا اب میں سارا کو تنگ بھی نہیں کرتا آسی طرح پندرہ دن گزر گئے۔ سارا اداس رہتی۔ میں آفس میں تھا تو من میں آیا کے سارا کو باہر گھمانے لے جاؤں۔ سارا کو کال کرکے کہا تم تیار رہنا ھم کھانا باہر کھائینگے۔ میں گھر آیا تو سارا تیار نہیں تھی۔ سارا کو پاپا کی قسم دے کر تیار ھونے کو کہا تیار تو ھوئی لیکن اداس تھی۔ پھر ھم باہر گئے سارا کو شاپنگ کرتے گھمایا۔ پھر کھانا کھاکر ھم گھومتے ھوئے رات کے 12 بجے ھم گھر آئے۔ صبح میں آفس چلا گیا۔ پھر ایک مہینہ ھوگیا دوسرے مہینے تک تو سارا سے ناشتہ اور رات کے کھانے پر ملاقات ھوتی۔ لیکن سارا کو اداس ھی دیکھتا۔ سارا خاموش رہتی میں سارا کو ہنسانے کی بہت کوشش کرتا۔ اسی طرح تین مہینے گزر گئے اب میں سارا سے باتیں کرتا تو سارا مجھے دیکھتی رہتی۔ جب میں سارا کی طرف دیکھتا تو سارا ادھر ادھر دیکھنے لگتی۔ سارا کو گھمانے لے جاتا اور سارا کو خوش کرنے کی بہت کوشش کرتا سارا کے چہرے سے اداسی تو ہٹ گئی لیکن خاموش رہتی۔ بس مجھے دیکھتی رہتی جب میں دیکھتا تو مجھے سے پہلے کبھی نیچے تو کبھی یاں وہاں دیکھنے لگتی۔ اور چار مہینے ھو گئے۔ آخر میری محنت رنگ لائی اور سارا کے ھونٹوں پر مسکراہٹ آنے لگی تو میں سارا کی تعریف کرتا۔ پھر کچھ ھی دنوں میں سارا پہلے والی سارا ھو گئی۔ پھر جب سارا مجھے دیکھ رھی ھوتی تو میں دیکھتا تو سارا کچھ دیر میری آنکھوں میں دیکھتی رہتی۔ اب سارا مجھ سے باتیں بھی کرنے لگی ہنسنے بھی لگی۔ سارا کو اس طرح خوش دیکھ کر میں بھی بہت خوش ھوتا اور پھر سے مجھے گرمی چڑھنے لگی۔ میں آفس میں تھا اور سارا کی یاد میں بہت گرم تھا اور میرا لن بھی کھڑا ھو گیا من میں دو طرح کے خیال آتے کے سارا کی آج رات چدائی کرو۔ پھر خیال آتا کے کہیں سارا کی پھر وھی حالت ہوگئی تو بڑی مشکل سے سارا خوش رہنے لگی۔ اور اتنی دیر میں سارا کی کال آئی اور گھر جلدی آنے کو کہا میں نے کہا کیا ھوا کہا آج من گھبرا رھا ھے۔ میں نے کہا ٹھیک ھے میں ابھی آتا ھوں میں آفس سے سیدھا گھر آیا سارا اپنے روم میں تھی میں سارا کے ساتھ بیٹھا سارا مجھے دیکھ رھی تھی۔ میں بات کرتے سارا کو دیکھا اور ھم ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھ رھے تھے۔ میں اپنے ھونٹوں کو سارا کے ھونٹوں کے پاس کیا آج سارا بھی اپنا منہ ہٹا نہیں رھی تھی۔ میں نے سارا کے ھونٹوں پر ھونٹ رکھ کر چومنے لگا پھر میں سارا کے ھونٹ چومتے ھوئے سارا کو باھوں میں لےکر ھونٹ چوسنے لگا سارا نے منہ کھولا میں نے اپنی زبان سارا کے منہ میں دی تو سارا چوسنے لگی پھر ھم ایک دوسرے کے ھونٹوں اور زبانوں کو چوسنے لگے۔ پھر سارا نے بھی مجھے اپنی باھوں میں لیا کچھ دیر ھم یوہی مست رھے میرا لن کھڑا ھو گیا۔ پھر سارا نے منہ ہٹاکر کہا مجھ سے نکاح کر لو جتنا تم مجھے پیار کرنا چاہتے ھو میں بھی تم کو اس سے زیادہ پیار کروں گی۔ میں نے کہا ٹھیک ھے پھر میں اور سارا چومنے لگے سارا نے کہا ابھی نکاح کا بندوبست کرو آج رات ھم سوہاگ رات کریں میں نے منیجر سے قاضی اور گواہ لانے کو کہا تو سارا نے کہا میں تیار ھوتی ھو تم بھی تیار ھو جاؤ۔ پھر ھم تیار ھوئے سارا نے دلہن کے کپڑے پہن کر دلہن بن گئی میں چومنے لگا تو کہا جو کرنا نکاح کے بعد کرنا۔ اور اتنی دیر میں قاضی آیا نکاح ھوا پھر وہ چلے گئے۔ میں نے سارا کو باھوں میں بھر کر ھونٹ چوس کر کہا آج میں بہت خوش ھوں۔ تمہیں پاکر۔ میں سارا چومنے میں مست ھو گئے میں نے سارا کی قمیض اتار کر برا پر مموں کو دبایا چوما پھر برا اتار کر سارا کے بڑے مموں کو دیکھ کر تعریف کرتے چومنتے ھوئے مموں کی نیپلوں کو منہ میں لےکر چوسنے لگا سارا بھی مست تھی اور سارا نے بھی میری قمیض اتار دی پھر سارا کو لیٹا کر سارا کی شلوار اتار کر سارا کی پیاری چوت کو دیکھا جو بہت پیاری تھی تعریف کرتے سارا کی چوت کو چومنے چاٹنے میں گم ھو گیا اور سارا مستی میں آ آ آ او ھائے آ اوف لیپس کو ھونٹوں میں لےکر کھینچو چاٹو اور چوسو بہت مزہ آرہا ھے۔ بہت دیر بعد سارا کی پیاری چوت نے پیارا سا رس نکالا میں سارا کی پیاری چوت کا رس چاٹنے لگا چوت کا پورا رس چاٹ کر سارا کے منہ میں منہ دیا اور ھم چوسنے لگے۔ پھر سارا نے مجھے نیچے کیا میرے اوپر آکر مجھے چومتی ھوئی میری شلوار اتار کر میرا لن دیکھ کر کہا ھائے سعید اتنا بڑا میں نے کہا پسند نہیں آیا کہا پسند تو بہت آیا پھر لن کو چومتی چاٹتی ھوئی منہ میں لےکر چوسنے لگی۔ پھر کہا کہیں میری پھٹ تو نہیں جائے گی میں نے کہا میں ریپیر کر دوں گا کہا اچھا پھر میرے اوپر آکر اپنی چوت کے سوراخ کو میرے لن کے ٹوپہ پر رکھ کر لن کو چوت میں لینے لگی۔ نہیں جا رھا تھا پھر سارا نے اتنا زور لگایا کے پورا لن سارا کی چوت میں چلا گیا۔ سارا نے آ آ او اوف ھائے کرتی ھوئی میرے منہ میں منہ دیا چوستی ھوئی اپنی چوت کو چلانے لگی پھر میں اور سارا چدائی میں مست ھو گئے۔ پھر سارا کو نیچے لیٹا کر چدائی کی پھر سارا ڈوگی بنی چدائی کے پھر سارا میرے اوپر پھر سارا کی ٹانگیں اٹھا کر فاسٹ چدائی کی کے سارا فارغ ھو گئی۔ میں سارا کو الٹا کر کے سارا کی مست گانڈ کے دونو نرم ہیپ میں لن رگڑتا سارا کی گانڈ کے سوراخ میں ٹوپہ کرتا ھوا تین انچ تک لن کو اندر کرتا ھوا چدائی کر رھا تھا سارا کی چوت کو پھر جوش آیا تو سارا نے لن کو گانڈ سے نکال کر اپنی چوت میں لیا میں چدائی کرنے لگا اسی طرح ھم چدائی کرتے رھے سارا فارغ ھوتی رھی اور صبح کے 5 بج گئے میں فارغ ھوا تو ھم ایک دوسرے کو باھوں میں بھر کر چومتے ھوئے سو گئے ایک مہینہ تو میں آفس نہیں گیا بس دن رات میں اور سارا چدائی کرتے رھے سارا کو گانڈ چودنے کو کہا تو منع نہیں کیا پھر ہر روز سارا کی گانڈ میں تھوڑا تھوڑا لن اندر کرتے کرتے آخر سارا کی گانڈ میں لن پورا چلا گیا پھر میں آفس جانے لگا کبھی کبھی سارا کال کرتی کے میں بہت گرم ھوں میں گھر آتا اور چدائی کرتے۔ پھر سارا کو پیٹ ھو گیا پھر میں کبھی آفس جاتا کبھی نہیں جاتا سارا کے ساتھ مست رہتا۔ پھر سارا کا بڑا پیٹ ھونے لگا پھر سارا نے بیٹے کو جنم دیا۔ تو لن کو چوس کر مجھے فارغ کرتی سارا کے مموں کو چودتا سارا کہتی میری چوت میں آگ لگی ھوئی بس جلدی سے چوت سہی ھو جائے تو چوت کی آگ کو تیرے لن سے بجھاؤں جب سارا سہی ھوئی تو ھم چدائی کرتے پرانی باتیں کرنے لگے۔ سارا نے کہا جب تم مجھے پکڑ کر شروع ھو جاتے تو میں بہت تنگ ھو جاتی تھی۔ سوچتی تھی بھاگ جاؤں یاں تیرے پاپا کو بتا دوں لیکن سوچتی بھاگ کر کہا جاؤ میں مامو کے گھر جانا نہیں چاہتی تھی اور تیرے پاپا کو بتانے سے ڈرتی تھی کہیں میری وجہ سے تم کو گھر سے نہ نکال دے۔ میں اکیلے میں بہت روتی تھی۔ کے آخر مجھے کس چیز کی سزا مل رھی ھے۔ اور تم سے نفرت کرنے لگی۔ جب تیرا پاپا گزرا تو میں نے سمجھا کے شاید میرے نصیب میں خوشیاں نہیں ہیں۔ سوچا اب رات کو تم مجھے چیر پھاڑ کر بھوکے شیروں کی طرح کھا جاؤ گے۔ اب میرا کیا ھوگا پھر جب تم نے کہا کے جانا چاہتی ھو جا سکتی ھو سوچا میں کہا جاؤ سوچا خود کو مار دیتی ھو جب تم نے زندگی بھر ساتھ دینے کا کہا تو میں سوچ میں پڑ گئی کے کیا کرو اگر تم نے مجھے ایک بار استمال کرکے چھوڑ دیا تو پھر کیا ھوگا سوچا اگر تم نے پھر سے زبردستی کی تو میں خودکشی کر لوں گی۔ لیکن تم میں یہ بدلاؤ دیکھا تو میں من میں خوش بھی تھی اور اداس بھی تھی پھر مجھے تم سے پیار ھونے لگا۔ اور تمہیں دیکھنے کو من کرتا جب تم کو دیکھتی تو یہ سوچ کر میں بہت خوش ھوتی کے تم مجھے سچ میں پیار کرتے ھو اور تمہاری گندی عادتیں بدل گئی سوچا جب تیرے پاپا کے چار مہینے ھوں گے تو پھر تمہیں احساس دلا کر نکاح کا کہوں گی اگر تم نہ کہتے تو میں خودکشی کرلیتی۔ جب تم مان گئے تو میں بہت خوش ھوئی۔ آج تم نے مجھے ماں بناکر صابت کر دیا کے تم مجھ سے سچی محبت کرتے ھو اور میں تم سے زیادہ تم سے محبت کرتی ھوں۔ اگر میرے سیوا کسی اور کی طرف دیکھا تو میں مر جاؤں گی۔ میں نے کہا سارا تم میری زندگی ھو اب تو ہمارا بیٹا بھی ھے۔ میں جب آفس ھوتا تو سوچتا تم اکیلی ھو میرا آفس میں من ھی نہیں لگتا تھا اب تم بیٹے کے ساتھ خوش رھوں گی۔ مجھے کوئی ٹینشن نہیں ھوگی۔ پھر اس کے بعد میرے چار اور بچے ھوئے۔ دو بیٹی تین بیٹے ابھی ان کی شادیاں ھو چکی ہیں اور ان کی بچے ہیں۔ میں نے سارا کے علاؤہ آج تک کسی لڑکی کو نہیں چھوا اور سارا کی عادت تو میں جانتا تھا وہ اس چیزوں کو اچھا نہیں سمجھتی تھی۔ سارا مجھ سے بہت محبت کرتی ھے شاید کوئی بیوی اپنے شوہر سے اتنی محبت نہیں کرتی ھوگی میں بھی سارا سے آج بھی اتنی محبت کرتا ھوں جتنی سارا مجھ سے کرتی ھے۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے
ہیلو دوستوں میری سچی اور گرم گرم کہانیاں پڑھ کر بتائیں کے کہانی کیسی لگی کہانی پر کمنٹ کریں اور اپنی کہانی ہمیں ای میل کریں میری ہر نئی کہانی ہر روز اپ ڈیٹ ہوتی ھے میری کہانیاں پڑھ کر اپنی رائے میں کمنٹ کریں۔۔ ۔ Meri Sacchi aur hot garam kahaniyan padhen aur Mujhe comment Karen aur apni Kahani Hamen email Karen main aapki Kahani Ko Saya karungi Meri Har nai Kahani har roj update hoti hai Meri kahaniyan padh kar apni Rai Den Mujhe comment mein bataen
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
میری جوانی کی آگ
شی میل کو مجھ سے پیار ھو گیا
ھیلو دوستو میرا نام سلم ھے میں نے دس سال کی عمر میں گانڈ مروانا شروع کیا تفصیلات پھر کبھی تو دوستو جب میں چودا سال کا تھا تو کالج میں میری ...
بین بھائی خالاں جان بھانجی مما بھابھی بہو بیٹی کا رومانس
-
ھیلو دوستو میرا نام بلال ھے عرف بالا ھے۔ تو دوستو میں کراچی کی ایک کمپنی میں منیجر کی جوب کرتا تھا۔ تو میری پوسٹنگ اسلام آباد میں...
-
ھیلو دوستوں میرا نام ۔ ایک رات مجھے پیاس لگی تو میں باجی کے روم سے گزرا تو باجی کی سیکس بھری آہیں سنی تو میں چونک گیا باجی کی اس ...
No comments:
Post a Comment