میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

Saturday, February 12, 2022

مجھے بڑے مموں والی خوبصورت عورت نے پالا

مجھے بڑے مموں والی ایک خوبصورت عورت نے پالا
ھیلو میرا نام ساحل ھے میں آپ دوستو سے اپنا بیتا ھوا ایک سچا واقیعہ شیر کرتا ھوں میری مما گھروں میں جھاڑوپوچے کا کام کرکے گزارا کرتی تھی اور مجھے اسکول بھیجتی تھی میرا باپ میرے پیدا ھونے سے پہلے ھی مرگیا تھا پھر میں سات سال کا تھا اور اسکول بھی جاتا تھا تو میری مما بہت بوڑھی ھونے کی وجہ سے بمار رہنے لگی پھر میں دس  سال کا تھا تو میری مما بھی چل بسی اور میں تنہا ھوگیا میں اکیلے میں بہت روتا کے اب میرا کوئی نہیں ھے فِیس نہ ھونے کی وجہ سے اسکول جانا بند ھوگیا اور مکان کرائے کا تھا اور مجھے مکان چھوڑنا پڑا بھوک کی وجہ سے میں مَرا جارہا تھا کچرے کے ڈھیر سے گھانا اٹھاکر کھا لیتا پھر وہاں سے میں دوسرے جگہ گیا وہاں میں نے فٹ پاتھ دیکھی تو سائیہ بھی تھا وہاں رہنے لگا اب میں نگی فُٹ پاتھ پر رہتا اور سوتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے جس عورت نے پالا وہ عورت یہ ھے بہت خوبصورت ھے کالی کالی آنکھیں گورے گورے گال رسیلے ھونٹ اورعورت کے بڑے اور ٹائٹ مموں کی بات ھے عورت کی موٹی پلی ھوئی گانڈ ھے اور فٹنس والا مست فگر ھے اس عورت نے مجھے وہ سب کچھ دیا جو ایک بیوی اور ماں ایک ساتھ مل کر نہیں دے سکتیں اور میری زندگی پر ایک احسان کیا اور مجھے قابل بنایا بچپن میں پہلی بار جب اس عورت کو میں نے دیکھا تو مجھے اس عورت سے پیار ھوگیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی مجھے فُٹ پاتھ پر رہتے ایک ہفتہ ھی ھوا تھاکہ ایک خوبصورت عورت نے میرے سامنے گاڑی روکی میں نے عورت کو دیکھا مجھے عورت بہت پیاری لگی اور عورت سے مجھے پیار ھوگیا سوچہ یہ مجھے اپنے ساتھ رکھے تو کبھی نہیں چھوڑونگا اور عورت مجھے مسکراتے ھوئے پیار سے دیکھ رہی تھی پھر عورت نے مجھے اپنے پاس بلایا میں عورت کے پاس گیا تو عورت نے اپنی گاڑی میں بیٹھاکر مجھے چاکلیٹ دیا اور میرے گالوں اور ہونٹوں پر ہاتھ پھیر کر کہا تم بہت پیارے ھو پھر میرا نام پوچھا میں نے کہا ساحل پھر مماپاپا کا پوچھا میں نے کہا میں انات ھوں پھر کہا میرے ساتھ چلوگے میں نے کہا ہاں پھر مجھے لےگئی کچھ کپڑے دلائے اور ایک خوبصورت سا ڈریس پہناکر مجھے باہوں میں بھرکر چومتے کہا اب تم بہت پیارے لگ رھے ھو پھر کیفے میں کھانا کھلاتے مجھے باھوں میں بھرتی چومتی کہتی تم بہت پیارے ھو مجھے تم سے پیار ھوگیا ھے پھر ھم واپس آئے تو عورت نے گاڑی کو فًٹ پاتھ کے ساتھ روک کر کہا اگر تم یہاں رہنا چاہو تو رہو اگر تم میرے ساتھ رہوگے تو میں تم کو پڑاھونگی لیکھاؤنگی اور تم کو ایک قابل انسان بناؤنگی مگر میری ایک شرط ھے میں نے کہا کیا شرط ھے عورت نے کہا شرط یہ ھے کے ھم ساتھ سوئینگے اور پیار بھی کرینگے اور جب تم بالغ ھوگے تو مجھ سے شادی کروگے اور مجھے کبھی چھوڑ کے نہیں جاؤگے میں نے کہا ٹھیک ھے پھر میرے بارے میں عورت نے اور پوچھا میں نے سب بتایا پھر اسی وقت اسکول میں ایڈمیشن کرایا پھر بتایا کے میری بوڑھی ماں ھے بول نہیں سکتی پھر عورت نے کہا جب میری شادی ھوئی تو شوہر نے میرے ساتھ ایک مہینہ گزارا پھر دوسرے ملک چلا گیا اور وہا اس نے دوسری شادی کرلی مجھے جب پتا چلا تو میں نے اس سے ڈیوؤس لےلیا تب سے لےکر آج تک میں کسی مرد سے نہیں ملی میری سیکس کی چاہ مرگئی تھی پھر جب تم کو ایک بار فٹ پاتھ پر دیکھا تو نہ جانے مجھے کیا ھوگیا کے تم کو بار بار دیکھنے کو من کرتا اور تم کو دیکھ کر چلی جاتی تھیں پھر تم سے پیار ھوگیا پھر میری چاہتیں ابھرنے لگیں پھر تم سے ملنے کو من کیا پھر تم سے ملی پھر عورت نے مجھے سے کہا تم کو کسی چیز کی ضرورت ھو مجھے کہنا میں ساری خوشیاں تیرے قدموں میں نچھاور کر دونگی مجھ سے بیوفائی نہ کرنا ورنہ میں مَر جاؤنگی میں نے کہا آپ بہت پیاری ھو میں تم سے کبھی بھی بیوفائی نہیں کرونگا اور نہ ھی کبھی چھوڑ کے جاؤنگا بس تم مجھے اپنے سے دور مت کرنا میں نے بھی پہلی بار تم کو دیکھا تھا تب سے پیار کرتا ھوں  پھر عورت نے مجھے باھوں میں بھر کے میرے ھونٹوں کو چوم کر کہا اچھا اب ھم گھر چلتے ہیں پھر ھم گھر آئے عورت کا بہت بڑا بنگلا تھا عورت نے اپنی بوڑھی ماں سے ملوایا عورت کی بوڑھی ماں کو دیکھ کے مجھے اپنی ماں یاد آئی تو میں روپڑا عورت نے مجھے باہوں میں بھرکر پیار کرتے کہا بس بس میری جان مجھے دیکھو میں نے دیکھا تو عورت نے میرے ھونٹ چوس کر کہا پھر کبھی نہیں رونا میں تم کو روتا نہیں دیکھ سکتی پھر عورت نے اپنی ماں سے میرا کہا کے میں اس سے بہت پیار کرتی ھوں جب یہ جوان ھوگا تو کورٹ میرج کرلینگے تب تک ھم ساتھ میں سوئینگے عورت کی ماں نے مسکراتے ہمارے سروں پر ہاتھ پھیرا پھر ھم سونے کیلئے روم آکر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ھم بیڈ پر لیٹے تو عورت نے مجھے باہوں میں بھر کر اپنے اوپر کیا اور میرے چہرے کو چومتی ھوئی کہا اگر تم کو اچھا نہ لگے تو تم بتادینا پھر تم کو میں چھوڑ آؤنگی میں تم سے زبردستی نہیں کر رہی تیری مرضی سے کرونگی اور تم بھی مجھے جی بھر کے پیار کرو پھر کہا جیسے میں کروں ویسے تم کرنا میں نے کہا ٹھیک ھے عورت نے کہا اب تم اپنی زبان نکالو میں نے اپنی زبان نکالی تو عورت میری زبان کو چوستی ھوئی میرے منہ میں اپنا منہ دےکر میری زبان ھونٹ چوسنے لگی پھر میرے منہ میں اپنی زبان دی میں بھی عورت کی زبان چوسنے لگا اور میری بڑی للی بھی کھڑی ھوگئی پھر عورت اُٹھ کے بیٹھ کر کہا میری قمیض کی زیپ کھولو میں نے زیپ کھولی تو عورت نے اپنی قمیض اوتار کر کہا اب بریزر کے ہُک کھول دو میں نے بریزر کے ہُک کھولا تو عورتے نے بریزر کو اپنے مموں سے لگائے ہاتھوں سے پکڑا ھوا تھا اور مجھ سے کہا میرے سامنے آؤ میں سامنے آیا تو بریزر کو مموں سے ہٹاکر کہا بتاو میرے ممے کیسے ہیں میں نے کہا بہت پیارے ہیں عورت نے کہا مموں کو پیار کروگے میں نے کہا ہاں عورت نے کہا پیار کرو میں نے عورت کے دونوں پیارے مموں کو ہاتھوں میں لےکر دباتے ھوئے خوب چوما چوسا عورت مستی میں کہے رہی تھی ساحل بہت مزہ آرہا ھے پھر عورت نے کہا میری شلوار اتارو میں نے عورت کی شلوار اوتار دی پھر عورت نے اپنی دونوں ٹانگوں کو کھول کر اپنی چوت دیکھاکر کہا بتاو میری چوت کیسی ھے میں نے عورت کی چوت دیکھی چوت پینک تھی مجھے بہت پیاری لگی میں نے چوت کی تعریف کی پھر عورت نے کہا میری چوت کو ہاتھ لگاؤ میں نے عورت کی چوت کو ہاتھ سے سہلانے لگا پھر کہا میری چوت میں اپنی انگلی ڈالکر اندر باہر کرو میں نے عورت کی چوت میں انگلی ڈال کر اندر باہر کرنے لگا پھر کہا میری چوت کو کھول کر دیکھو میں نے چوت کو کھول کر دیکھا تو عورت نے کہا میری چوت اندر سے کیسی ھے تو عورت کی چوت اندر سے  لال تھی میں نے کہا اندر سے لال ھے اور بہت پیاری ھے پھر عورت نے کہا چوت کو پیار کرو میں نے عورت کی چوت کو اتنا چوما چوسا چاٹا کے عورت کی چوت نے گرماگرم گاڑھا رس نکالا مجھے رس بہت اچھا لگا تو میں نے سارا رس چاٹ لیا پھر عورت نے مجھے نگا کرکے میری بڑی للی کو ایسا چوما چوپے مارے کے میں مست ھو گیا پھر عورت نے لیٹ کر کہا میری چوت میں بڑی للی ڈالو پھر میں نے اپنی بڑی للی کو عورت کی چوت میں ڈال کر چودرہا تھا پھر عورت ڈونکی بنکر کہا اب چودو میں چودنے لگا پھر عورت نے مجھے لیٹاکر میرے اوپر آگئی اور میری بڑی للی کو اپنی چوت میں لےکر ایسی چدائی کی کے میں مست ھو گیا پھر عورت کی چوت نے رس چھوڑا تو پھر عورت میری بڑی للی کو چوپہ مارتی اپنے مموں میں رگڑتی پھر عورت میرے ساتھ لیٹ کر میری للی کو چوت میں لےکر کہا میں سورہی ھوں تم لگے رہو جب من بھر جائے تو سوجانا مجھے تو پہلی بار یہ مزہ اور خوبصورت عورت سیکس کیلے ملی اب مجھے نید کہاں آنی تھی میں چدائی کرنے لگا عورت لیٹی رھی پھر کچھ دیر بعد عورت نے مجھے کس کے باہوں میں بھر کر کہا ساحل میری جان میری چوت نے رس چھوڑ دیا میں نے عورت کو الٹا لیٹا کر عورت کی گانڈ کو چومنے چاٹتے اور انگلی کرنے لگا پھر عورت کی گانڈ میں بڑی للی ڈالنے لگا عورت نے کہا اس کیلئے تم کو جوان ھونا پڑے گا پھر ھم دونوں نگے سوگئے پھر عورت نے مجھے نہلایا خود بھی ساتھ مل کے نہایا اور سیکس کیا پھر مجھے اسکول چھوڑتی لاتی اور ھم خوب سیکس اور چدائی کرتے اور میری صحت کا بھی خیال رکھتی اور پڑھاتی بھی اب میں ہر رات کو اور چھٹی کو میں عورت کو بہت دفع چودتا اور عورت کو گھر میں نگا رکھتا اور عورت کی بوڑھی ماں بھی ھم کو نگا اور چدائی کرتے دیکھتی اور بہت خوش ھوتی پھر ایک بار عورت اپنی مما سے باتیں کر رھی تھی تو میں نگا ھوکر عورت کو چومنے لگا اور عورت کو نگا کرکے عورت کی چوت کو چوما چاٹا پھر عورت نے لن کو چوپے مارے پھر چدائی کی اور عورت کی مما ھم کو دیکھنے میں مست تھی اب میں سیکس اوور کرنے لگا تو بمار ھوا تو عورت ڈوکٹر کے پاس لےگئی جو لیڈی ڈوکٹر تھی ڈوکٹر سے کہا یہ میرا شوہر ھے بس گھر والوں نے ہماری شادی کرادی تو ڈوکٹر نے کہا کیا تم ساحل کے ساتھ خوش ھو عورت نے کہا ہاں میں ساحل کے ساتھ بہت خوش ھوں ڈوکڑ نے کہا ساحل تم کو خوش کرپاتا عورت نے کہا ہاں ساحل میری جان ھے ڈوکٹر نے عورت سے کہا پھر تم ساحل کی صحت کا خیال اچھے رکھنا ھوگا عورت نے کہا مطلب ڈوکڑ نے کہا سیکس تھوڑا کم کرو جب ساحل بالغ ھو تو پھر خوب مزے کرنا اب میں جہاں دن رات سیکس کرتا تھا وہاں عورت اب ایک ہفتے میں صرف دو دن سیکس کرنے دیتی پھر ڈوکڑ کے پاس گئے تو ڈوکڑ نے عورت سے کہا میری سیسٹر حکمت کا علاج کرتی ھے اگر تم اس سے مل لو تو آنے والا وقت تم بہت خوش رھوگی عورت نے کہا مطلب ڈوکٹر نے کہا دیکھو ابھی یہ بچا ھے اگر تم چاہتی ھو کے ساحل کا لن موٹا اور لمبا ھو اور اس کی ٹامینگ بھی لمبی ھو ہمیشہ کیلئے تو اور جسم بھی ایسا ھو کے تم ساحل کو باہوں بھرو تو اس کا الگ سے مزہ آئے پھر ھمیں اپنی سیسڑ کے پاس لےگی تو دونوں ڈوکٹروں نے ھم سے سوال کیئے کہا تم کتنی بار کرتے ھو تو عورت نے کہا جب میں  گھر ھوتی ھوں تو بس پھر حکمت ڈوکٹر نے مجھ سے کہا ساحل تم مزہ آتا ھے میں نے کہا مجھے بہت مزہ آتا ھے پھر کہا تم دونو کتنی بار کرتے ھو میں نے کہا عورت سوجاتی ھے اور میں پھر بھی لگا رہتا ھو عورت سے کہا اور تم عورت نے کہا جیسے میں آفس سے آتی ھوں پھر مجھےکپڑے نہیں پہننے دیتا پھر ھم لمحہ بہ لمحہ سیکس میں مست رہتے ہیں بس جب آفس ھوتی ھو تب نہیں ھوتا ڈوکٹرس نے عورت سے کہا تم اتنی خوبصورت ھواور آپ کے مموں کی کیا بات ھے اور کمال کا فگر ھے آپ کے ساتھ تو ہر کوئی اپنے آپ کو روک نہ سکے گا اور میں سے ایک ساحل ھے  جو روک نہیں پاتا اس لیئے تم کو بہت خیال رکھنا ھوگا عورت نے کہا ٹھیک ھے پھر کورس دیا پھر مجھے حکیمی کشتے وغیرہ کھلاتی اور میرے لن کا بہت خیال رکھتی پھر اسی طرح میں جوان ھورہا تھا اور میری باڈی بھی مرد کی طرح ھورہی تھی اور میرا سینہ بھی فٹنس ھو رہاتھا اب میری بڑی للی سے لن بن رہاتھا اور عورت دن بادن مست ھوتی جارہی تھی اور میں بھی مست ھوتا جارہا تھا جب میں عورت کی گانڈ چودنے کیلئے چھوٹے لن کو اندر ڈالتا عورت کہتی جلدبازی سے کام نہ لو میری گانڈ بھی تیری ھے لیکن میں پھر بھی گانڈ میں لن اندر ڈالنے کی ٹرائی کرتا رہتا پھر وقت اور سمے کے ساتھ  اب میرا لن لن بن گیا ایک رات کو عورت کو خوب چودتا رہا اور صبح ھوگئی عورت میرے لن کو چوپے ماررھی تھی اور میرے لن نے گاڑھا گاڑھا گرماگرم رس نکالا عورت بہت خوش ھوکر کہا اب تم بالغ ھوگئے ھو کل ھم کورٹ میرج کرینگے عورت بہت خوش تھی میں نے کہا گانڈ دو کہا کل سہاگرات میں فل مزے کرنا پھر چدائی کر کے سوگئے پھر تین بجے ھم نے کورٹ میرج کرلیا اب عورت میری عورت ھوگئی پھر رات کو اپنی عورت کی گانڈ کی سیل توڑ کر چدائی کی پھر کچھ دنوں میں میری عورت پیٹ سے ھوگئی اور بہت خوش تھی اس وقت میں بی اے کررہا تھا پھر بی اے کرلیا تو میری بیٹی ھوئی ھم دونوں بیٹی  کے آنے سے بہت خوش ھوئے اور میرے خوشی کے آنسوں نکل آئے میری عورت نے مجھے گلے سے لگاکر کہا کیا ھوا میری جان میں نے کہا آپ نے مجھے کہاں سے کہاں تک خوشیاں دی میں تم سے بہت پیار کرتا ھوں آپ کا یہ احسان کبھی نہیں اوتار سکتا میری عورت نے کہا مجھے تم روتے ھوئے بلکل اچھے نہیں لگتے تم بس مسکراتے اچھے لگتے ھو کون سا احسان ساحل میں نے تم سے پیار کیا ھے اور تم میرے شوہر ھو بیوی اپنے شوہر پر کبھی احسان نہیں کرتی صرف شوہر سے پیار کرتی ھے میں تم سے بہت پیار کرتی ھوں یہ احسان نہیں یہ میرا پیار ھے چلو اب مسکراؤ میں مسکرایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک لڑکی مجھ پر عاشق ھوگئی اور مجھ سے صاف کہا مجھ سے شادی کر لو یا مجھ سے چدائی کی دوستی کر لو میں نے بتایا کے میں شادی شدہ ھوں اور ایک بیٹی ھے اور بیوی پیٹ سے ھے ویسے لڑکی بھی بہت پیاری تھی لیکن لڑکی میرے پیچھے ھی پڑگئی
 کہا مجھے تمہاری بیوی سے ملنا ھے میں نے کہا کیوں تو کہا اجازت لینی ھے میں انکار کرکے چلا گیا پھر ایک بار میں آفس سے گھر آیا تو لڑکی اور میری عورت بیٹھیں باتیں کررہی ھیں تو بیوی نے مجھے سے کہا اس سے ملو یہ ھے میری فرینڈ جانوی پھر کہا جانوی کچھ دن یہاں رہنے کیلئے آئیگی تمہیں کوئی اعتراض تو نہیں میں نے کہا جیسے تم خوش میں بھی خوش پھر جانوی نے کہا میں کل آجاؤگی پھر جانوی چلی گئی پھر میں اور میری عورت چدائی کرنے لگے مجھ سے کہا جانوی کو میرے ساتھ چودوگے میں اپنی عورت کو چومتے کہا جیسے تم کہو میرے اوپر آکر سلو سلو چدائی کرتے کہا جانوی مجھ سے چدائی کی اجازت لینے آئی تھی میں نے کہا ھم مل کرینگے تو جانوی نے کہا ٹھیک ھے میں نے جانوی سے کہا کچھ دن یہاں آکر رہو کبھی کبھی الگ چدائی کرلیا کرو جانوی نے کہا کیا تم مجھ سے سیکس کرسکتی ھو میں نے کہا کبھی کیا نہیں کہا پھر کرینگے تو مزے لےلینا پھر عورت نے مجھ سے کہا ساحل چوتیں چود سکتے ھو مگر شادی نہیں کرنا میں نے کہا کبھی بھی دوسری شادی نہیں کرونگا پھر میری عورت تیز تیز چدائی کرنے لگی پھر کہا جانوی کو چدائی سے فل مست کرنا میں نے کہا ٹھیک ھے پھر میری عورت کی چوت نے رس چھوڑا تو میرے اوپر لیٹ کر سکون کرنے لگی پھر بیوی نے کہا اس بار لڑکا ھے تو خوشی کے مارے میں عورت کے اوپر آکر فل تیزی سے چودنے لگا اور ھم فل مست ھوگئے صبح تک ھم چدائی کرتے رھے پھر ھم سوگئے میری عورت کا پیٹ آٹھ مہینہ کا تھا پھر بھی بہت کمال کی لگتی میری عورت کھانا بناتی رہی اور میں عورت کو چودتا رہا پھر جانوی کیلئے روم سجانے لگی اور میں ساتھ میں چدائی کررہا تھا پھر ھم فرش ھوکر ساسو کے ساتھ اشاروں سے باتیں کرتے چوم رہے تھے پھر جانوی آگئی ھم سب کھانا کھا رھے تھے عورت نے جانوی سے کہا تم ابھی سے چدوانے کیلئے تڑپ رہی ھو جب چدائی کروگی تو پھر چھوڑنے کو من نہیں کرے گا جانوی مسکرانی لگی اور ساسو بھی مسکرانے لگی عورت نے جانوی سے کہا بتاؤ پہلی چدائی اکیلے میں کروگی تو جانوی نے خوش ھوکر کہا ہاں ہاں اکیلے میں عورت نے کہا ٹھیک ھے پھر میں اور جانوی اکیلے روم میں آئے چدائی میں مست ھوئے پھر جانوی کی چوت منہ میں مموں کو گانڈ چوت کو خوب چوما چوسا چاٹا اور چدائی کی جانوی نے بھی میرے لن کو خوب چوما چوپے مارے اور اپنی گانڈ چوت میں میرا لن لےکر خوب چدائی کی پھر جانوی کی چوت نے رس چھوڑا تو میں جانوی کو اًٹھاکر اپنی روم میں لایا اور میری عورت فل تیاری میں نگی تھی میں نے جانوی کو اپنی عورت کی باھو میں چھوڑا اور جانوی عورت کے اوپر لیٹ کر پیار کرتی ھوئی مموں کو دبا رہی تھی میں پیچھے سے کھبی جانوی کی چوت کو توکبھی عورت کی گانڈ کو تو کبھی عورت کی چوت کو تو کبھی جانوی کی گانڈ کو چوداتا رہا دونوں میرے لن کو چومتی مموں میں لیتی جانوی اور عورت ایک دوسرے کی چوتوں کو چاٹتی تو ھم ساری رات چدائی کرتے سو گئے پھر جانوی جتنے دن رھی ھم ملکر چدائی کرتے رھے پھر جانوی چلی گئی پھر میری عورت نے بیٹا جنا اب بیٹی سات سال کی ھوئی اور بیٹا چار سال کا پھر میری عورت پیٹ سے ھوگئی میری عورت نے مجھے سے کہا میں نے تیرے لیئے ایک میم کو انوائٹ کیا ھے مل کے مزے کرینگے پھر میم آئی خوب چدائی کی پھر میم چلی گئی اس بار عورت نے بیٹی جنی پھر میری عورت پیٹ سے ھوگئی اس بار میری عورت نے بیٹا جنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے آفس میں ایک لڑکی عینی کام کرتی تھی وہ عینی بڑی خوبصورت تھی پیاری سی آنکھیں مست ھونٹ اور ٹائٹ ممے پیاری سی گانڈ مجھے عینی بہت پیاری لگی اور عینی سے مجھے پیار ھوگیا اور عینی کا بھائی بھی میرے آفس میں کام کرتا تھا میں نے سوچا عینی سے بات کروں پھر میں نے عینی کو بلایا عینی آئی اور بیٹھ کے کہا جی سر میں نے کہا مجھے تم سے پیار ھوگیا ھے عینی نے کہا مسکرا کر کہا پیار میں نے کہا ہاں میں تیرے بنا نہیں رھے سکتا عینی مسکراتی ھو میری آنکھوں میں دیکھ رہی تھی میں نے کہا میں ایک بنگلا بھی تیرے نام کرتا ھوں اور تم کو جب میری عورت شادی کی اجازت دیگی تو تم سے شادی کرلونگا عینی نے کہا اگر شادی کی اجازت نہیں دی تو میں نے کہا تم میرے ساتھ زندگی بھر رہنا میں تم کو دن رات پیار کرونگا اگر بچے ھوئے تو میں اپنا نام دونگا اور ان کی تیرے ساتھ بہت اچھی سی پرورش کرونگا اور تم کو خرچہ دونگا بس تم مجھے دن رات پیار کیا کرو تو اور بچے صرف میرے جننا اور مجھ سے کبھی بیوفائی نہ کرنا تو عینی نے کہا سر میں آپ کو کل بتاؤنگی میں نے کہا ٹھیک ھے پھر ایسا کرتے ہیں کل تم کو تیرا بنگلا بھی دیکھا دیتا ھوں عینی نے کہا ٹھیک ھے میں نے کہا کل تم پالر جانا پھر میں تم کو پالر سےپیکپ کرلونگا عینی نے کہا ٹھیک ھے پھر میں نے پالر فون کے ٹائم لےلیا اور پیسے بھی اون لین کردیئے پھر عینی نے مسکراتے کہا میرے لیئے اتنا کافی ھے کے تم مجھسے پیار کرتے ھو پھر عینی مسکراتی ھوئی چلی گئی پھر میں گھر آیا عورت کو فل مستی میں چودتا رھا جب عورت کو بار خوش کیا پھر میں فاریغ ھوا اور سوگیا پھر صبح عورت کے ساتھ نہاتے چدائی کی فرش ھوکر ناشتہ کیا عورت کو کہا ھوسکتا ھے رات نہ آؤں پھر میں پالر گیا عینی کو فون کیا عینی باہر آئی عینی کو دیکھ کے میں فل ھوٹ ھو گیا پھر سارے سفر میں عینی کی تعریف کرتا آیا پھر ھم بنگلے میں آئے عینی کو سارا گھر دیکھاکر روم دیکھایا پھر میں عینی کو پیار کرنے لگا پھر نگے ھوکر چدائی کی عینی کی چوت اور گانڈ کی سیل ٹوٹی ھوئی تھی ھم دونوں کو بہت مزہ آرہا تھا عینی کی چوت نے چار بار رس چھوڑا پھر میرے لن نے رس عینی کی چوت میں رس چھوڑا عینی نے مجھے چومتے کہا شاید میں بچے نہ جن سکو میں نے کہا کیوں عینی نے کہا میری چوت میں تین رسولیاں ھوگئی تھی اپریشن تو کامیاب رہا لیکن ڈوکڑوں نے کہا شاید میں ماں نہ بن سکوں میں نے کہا یہ کیسے ھوا عینی نے کہا میں تم کو سچی بات بتاتی ھوں میں نے کہا ہاں بتاو تو عینی نے کہا اصل میں میرا سیکس کا ایکسیڈنڈ ھو گیا پھر اس ایکسیڈنڈ کے بات میں اپنے آپ کو روک نہ پائی میں کہا کیسے ایکسیڈنڈ ھوا تفصیل سے بتاو عینی نے کہا اچھا میں شروع سے بتاتی ھوں میں اور بھائی گاؤں میں گھر والوں کے ساتھ رہتے تھے ایک رات کو بھائی نے مجھے پکڑ لیا لیکن میں ھوٹ ھوگئی اور بھائی کو روکا لیکن بھائی ہر بار مجھے ھوٹ کرتا آخر میں بھی کنڑول نہ کرپائی پھر رات کو بھائی میرے پاس آکر کہا چلو میں گئی تو مجھے چومنے لگا میں بھی مست ھوگئی پھر چوت کی سیل تڑواکر ھم ہروقت چدائی کرتے پھر میری چوت میں رسولیاں ھوگئی پھر اپریشن کے بعد جب مجھے پتا چلا کے میں شاید ماں نہیں بن سکتی تو بہت دکھ ھوا پھر میں بھائی سے ناراض رہتی شاید میں ماں نہیں بن سکتی اس بات کا سب کو پتا چلا تو میری شادی بھی نہیں ھورہی تھی میں بہت روتی اور بھائی مجھے ہاتھ لگاتے تو میں بھائی کو مارکر کہتی یہ سب تیری وجہ سے ھوا ھے بھائی کہتے جو ھونا تھا ھوگیا لیکن تم کو میں روتا نہیں دیکھ سکتا میں تم سے بہت پیار کرتا ھوں میں وعدہ کرتا ھوں جب تک تیری شادی نہ ھوگی میں بھی شادی نہیں کرونگا ایسا کرتے ہیں ھم شہر چل کر رہتے ہیں اور دونوں جوپ کرینگے اور زندگی بھر شادی ھونے تک ساتھ رہینگے میں نے بہت انکار کیا لیکن ایک رات بھائی غصہ میں میرے اوپر چدائی کیلئے ٹوٹ پڑا میرے سوئے ارمان پھر جاگ اُٹھے اور میں ھوٹ ھوگئی پھر چدائی کی بھائی سے کہا چلو شہر چلتے ہیں لیکن وعدہ کرو جب ھم گھر میں ھونگے تو نگے ھونگے بھائی نے کہا جو تم کہوگی میں سب کرونگا دیکھنا شہر میں تیرا کوئی دیوانہ ھوگا پھر ھم یہاں آئے پھر آپ کے آفس میں ھم کو جوپ ملی تو اس خوشی میں بھائی نے میری گانڈ چودی پھر ھم ہر وقت گھر میں چدائی کرتے رہتے میں جب آپ کو دیکھتی تو من کرتا آپ سے دوستی کرلو اور اپنے جسم کو تمام عمر آپ کے نام کر دوں بھائی سے کہا مجھے ساحل سر بہت اچھے لگتے ہیں اگر سر نے مجھے سے اس بارے میں کوئی بات کرے گا تو میں ہاں کرونگی بھائی نے کہا  مجھے چودنے دوگی میں نے کہا تم شادی کروگے تو اپنی بیوی کو ساحل سے چدواو گے تو پھر بھائی نے کہا ٹھیک ھے پھر میں نے عینی سے کہا تیری چوت خون کون سی تاریخ کو چھوڑتی ھے عینی نے بتایا میں نے کہا ٹھیک ھے عورت میری ایک جان ھے اور تم دوسری جان ھو تم بہت کمال کی ھو پھر ھم چدائی میں مست ھوگئے ھم نے ایک دوسرے کو فل مست کیا اور عینی کو نگا رکھتا پھر عینی کی چوت خون چھوڑنے لگی میں عینی کی گانڈ مموں اور منہ کو چودتا پھر چوت کا خون رکا تو پھر چوت کی ایسی چدائی کی عینی کو میرے لن سے حمل ھوگیا چیک کریا تو عینی اتنی خوش تھی کے میں کیا بتاؤ میں عینی کی خوشی میں عینی کو چدائی سے فل مست کرتا عینی نے اپنے بھائی کو بتایا تو وہ بھی بہت خوش ھوا اب عینی کو آٹھواں مہنہ چل رہا تھا تو بیٹی ھونے والی تھی عینی کہتی ساحل مجھے کبھی نہ چھوڑنا تم نے مجھے ماں بنادیا ھے میں ساری زندگی آپ کو بہت پیار کروگی میں نے کہا میں بھی تم سے پیار کرتا ھو میری عورت نے مجھے سب کچھ دیا ھے پر اس کی شرط ھے چدائی کر سکتا ھوں مگر شادی نہیں کر سکتا میں اس کی اجازت کے بنا شادی کا سوچ نہیں سکتا لیکن میں تم کو اپنے من سے بیوی مانتا ھوں کیوں کے میں تم سے پیار کرتا ھوں پھر ھم نے چدائی کی اور سو گئے پھر عینی کو بیٹی ھوئی اب عینی اور میں خوب چدائی کرتے پھر جانوی نے مجھے فون کیا کے میں آرہی ھوں پھر جانوی آئی تو میری عورت نے کہا جانوی تم سے ماں بننا چاہتی ھے اسے ماں بنادو بہت ضدی ھے کہا کے میں صرف ساحل کے بچوں کی ماں بنوگی اور نہ ھی کسی اور سے چدواو گی جانوی آئی میری عورت سے کہا میں گھر لےرھی ھوں تو ساحل سے کہو مجھے سے ملنے آیا کرتا رہا کرے عورت نے کہا ساحل ٹھیک ھے میں نے کہا ٹھیک ھے پھر جانوی نے گھر لیا تو میں جانوی کو خوب چودتا جانوی نے کہا جو تیری چدائی میں مزہ ھے وہ کسی میں نے نہیں جانوی چدائی کرنے میں پاگل ھوجاتی اور کہتی میں نے تم کو اپنا پتی مان لیا ھے بس باقی کی جوانی تیرے نام ھے بس میری پیاس بجھاتے رہنا اور مجھے اپنے بچوں کی ماں بناتے جاؤ پھر جانوی بھی پیٹ سے ھوگئی پھر عینی کو عورت سے ملوایا پھر کبھی کبھی میں تینوں کو ایک سارھ چودتا تو تینوں عورتیں جب مجھے مست کرتیں تو میں تینوں کی چوتوں کو پانی پانی کرتا اب میں تینوں کو فل چودتا ھوں میری عورت نے اتنا کچھ دیا کے  ہر چیز سے مالا مال ھوگیا اپنا خیال رکھنا بائے         ۔/
  
  
               

No comments:

Post a Comment