باجی اور میں بچن سے ہاتھا پائی لڑنا چھیڑنے کا معمول تھا روم تو ھم دونوں کا ایک تھا اور ھم ایک چار پائی پر سوتے تھے میں بہت شرارتی تھا لیکن مماپاپا سے میری کبھی شکایت نہیں کی باجی مجھ سے ایک سال بڑی ھے جیسے جیسے بڑا ھو رہا تھا میں باجی کو بہت تنگ کرتا باجی کی چوت پر انگلی کرتا گانڈ میں انگلی کرتا ھیپ دباتا جب للی کھڑی ھوتی تو باجی کو دیکھاتا باجی مسکرا کر ڈانٹ دیتی جب ھم ساتھ سوتے تو کبھی کبھی باجی چپ کر کے پڑی رہتی کبھی مجھے تھپڑ مار کر ڈراتی دن میں باجی کو انگلیاں کرتا ھیپ دباتا تو باجی غصے میں آکر مجھے چلا کر ڈانتی تو مما یا پاپا پوچھتے تو شکایت نہ کرتی اور اسی طرح میری یہ حرکتیں باجی سے مسلسل رھیں اور ھم بڑے ھو رھے تھے میری للی بھی بڑی ھو رھی تھی کبھی باجی کو دیکھاتا تو باجی بھی کہتی بڑی ھو رھی ھے رات کو کبھی میں باجی کی چوت کو ہاتھ لگاتا تو باجی کچھ نہ کہتی اب میں باجی کی شلوار میں ہاتھ ڈال دیتا جب بھی رات کو میری آنکھ کھلتی تو شروع ھو جاتا باجی مجھے ڈانٹتی میں چڑانے کیلئے پھر ہاتھ ڈال دیتا باجی کی چوت میں پوری انگلی اندر باہر کرتا تو باجی کچھ دیر مجھے دیکھتی رہتی میں باجی کی چوت میں انگلی کراتا اور سہلاتا رہتا پھر کہتی ابھی تم کو منع کیا ہاتھ نکالو میں نہ میں سر ہلاتا پھر باجی غصے سے کہتی ہاتھ نکالو میں نہ کہتا تو تھپڑ مار کر میرا ہاتھ ہٹا دیتی ہماری لڑائی کی وجہ سے مماپاپا میرے لیئے چارپائی لائے تو باجی نے کہا شکر ھے اب تم اپنی چار پائی پر سوؤں گے لیکن میں تو اور بڑھ گیا باجی کے مموں کا ابھار ھو رہا تھے اب میں مموں کو دبا لیتا رات میں بڑی لیلی دیکھاتا میں کہتا باجی تم دیکھاؤ تو باجی ڈانٹ دیتی ایک رات میں باجی کے ساتھ باجی کی چار پائی پر تھا میں باجی کو چھیڑ رہا تھا تو باجی سے کہا باجی تم اپنی دیکھاؤ کیسی ھے تو باجی نے دیکھایا تو میں تعریف کرتے ہاتھ لگایا تو باجی نے شلوار اوپر کرکے کہا اب بس سو جاؤ باجی کبھی کبھی مجھے اپنے ساتھ سونے کی اجازت دے دیتی اور باجی بنا ڈانٹے منع کرتی رہتی باجی کے مموں کو خوب دباتا باجی کے ممے بڑے ھونے لگے اور مما کے مموں کے برابر ھو گئے بڑی للی سے لن بن رہا تھا تو باجی کو دیکھایا تو باجی حیران ھوتی کہتی کتنا بڑا ھو گیا ھے پہلے کتنا چھوٹا تھا اسی طرح ایک رات میں نے کہا باجی آپ کے پاس آجاؤں کہا تم ابھی بڑے ھو گئے ھو میں نے کہا کچھ دیر کیلئے میری اچھی باجی تو باجی نے مسکرا کر کہا زیادہ مسکے نہ لگاؤ آجاؤ پر کچھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرنا میں باجی کو باھوں میں لےکر کہا نہیں کرت کچھ دیر بعد آج باجی نے کہا اپنا دیکھاؤ میں نے کہا ھم دونوں ایک ساتھ دیکھائیں باجی نے کہا ٹھیک ھے باجی نے میرا لن دیکھا تو گرم ھو گئی میں چوت سہلانے لگا باجی نے میرے لن کو ہاتھ لگا کر کہا اتنا سخت پھر کہا نرم بھی ھے تو باجی نے لن کو چوم لیا پھر باجی نے ایک دم پورے لن کو اپنے منہ لےکر تین چار بار چوسے لگائے پھر باجی سیدھی ھو کر کہا اب میری دیکھو شلوار اتار کر اپنی ٹانگیں کھول کر چوت دیکھا کر کہا کیسی ھے میں چوت کو چومنے چوسنے چاٹنے لگا باجی اپنے مموں کو دبا رھی تھی میں لن کو تھوک لگا کر ایک دم چوت میں پورا لن ڈال دیا باجی کی چیخ جیسے نکلی باجی نے اپنی چیخ کو دبا لیا میں تیز تیز لگا رہا کے باجی سیکسی آوازیں نکال رہی تھی پھر ایک دم باجی نے مجھے باھوں میں زور سے بھر کر ہچکولے کھانے لگی فارغ ھو چکی تھی اور میں بھی باجی کی چوت میں فارغ ھو کر باجی پر گر پڑا ایک چدائی کرکے ھم اپنے اپنے بستر پر لیٹے کچھ دیر بعد باجی گرم ھو گئی مجھے دیکھا تو میں لیٹا ھوا تھا تو میرے پاس آگئی اور سکون سے چدائی کی چوسا چاٹا اور فارغ ھو کر ھم سو گئے اس کے بعد ھم دن میں بھی چدائی کر لیتے اور باجی کا رشتہ آیا باجی کو لڑکا پسند آیا تب سے میں باجی کی بہت چودنے لگا باجی کہتی کیا ھو گیا ھے تجھے میں کہتا تم تو شادی کرکے چلی جاؤ گی باجی نے کہا فکر نہ کرو جب بھی ملنے آؤں گی تم کو مزے دے کر جاؤں گی پھر باجی کی شادی ھو گئی ایک مہینہ تو باجی مجھے بھول گئی مما نے بتایا کے کل باجی آرھی ھے باجی آئی تو میں زبردست چدائی کی باجی نے اپنے شوہر کا بتایا کے بہت سیکسی ھے یہ بھی بتایا کے گانڈ چودنے کا بول رہا ھے اور رات کا پروگرام ھے میں نے کہا مجھے کرنے دوگی کہا شوہر سیل کھول دے گا تو تم بھی کر لینا یہ بھی بتایا کے شوہر نے کہا چوت کی سیل تو کھلی ھے مجھے گانڈ کی سیل کھولنے دو باجی کو بھی گانڈ میں لینے کا شوق ھو گیا پھر باجی دو مہینے بعد آئی آتے ھی مجھے چوت گانڈ کے مزے دیئے پھر باجی تین مہینے تک نہیں آئی مما نے بتایا کے وہ دو مہینے کی پریگنٹ ھے بچہ ھونے کے بعد آئے گی میں تو چدائی کیلئے مر رہا تھا ایک بار مما باجی کے ہاں گئی ھوئی تھی میں نگی ویڈیو دیکھ رہا تھا اور بیل بجی گیٹ کھولا تو مما کی موٹی سہلی تھی میں نے سوچا کے اس کو زبردستی چودتا ھوں جو ھوگا دیکھا جائے گا مما کا پوچھا میں نے کہا تو میں نے کہا مما ھے اندر آئی پھر ھم گھر میں آئی تو مما کے روم گئی میں بھی پیچھے تھا آنٹی کی موٹی گانڈ اور ھیپ ہلتے دیکھ کر میرا لن فل مستی میں کھڑا ھو گیا اور میں ھیپر ھو گیا مما کے روم میں آئے تو آنٹی نے کہا ھے ھو میں نے آنٹی سے کہا مما باجی کے گھر گئی ھے آنٹی نے کہا پھر تم نے جھوٹ کیوں بولا تو میں نے آنٹی کو پکڑ لیا اور چومنے لگا مموں دبانے لگا آنٹی نے کہا یہ کیا کر رھے ھو میں نے کہا پلز آنٹی پلز تو آنٹی کو بیڈ پر لیٹا دیا اور مموں کو دبانے لگا اور چومنے چوسنے لگا آنٹی آنٹی نے مجھے باھوں میں بھر چومتی اف اف اف کرتی مجھے چومنے لگی میں نے آنٹی کی شلوار اوپر کرکے چوت کو چومنے چوسنے چاٹنے لگا آنٹی بہت گرم ھو گئی آنٹی نے شلوار اتار کر اپنی قمیض اور برا اتار کر نگی ھو گئی میں نے قمیض اتار کر لن دیکھایا تو آنٹی خود کو روک نہ پائی لن کو چومنے چوسنے چاٹنے لگی میری شلوار اتار دی پھر آنٹی میرے اوپر آکر چوت میں میرا لن لے کر زبردست چدائی کی آنٹی گھوڑی بنی پھر میرے لن کو نکال کر اپنی گانڈ میں لیا تو بہت مستی میں تھا آنٹی کی چوت سے پانی نکل رہا تھا میں گانڈ چود رہا تھا اور کبھی لن نکال کر چوت گانڈ کو چاٹتا پھر کبھی چوت تو کبھی گانڈ چودتا رہا آنٹی لیٹی اور مموں کو چودنے کو کہا آنٹی نے اپنے مموں کو ملایا میں لن ڈال کر چودنے لگا کبھی آنٹی منہ کھولتی میں لن ڈال کر چودتا پھر آنٹی کے منہ فارغ ھوا آنٹی نے میری بہت تعریف کی اور ھم تین چدائی کی اس کے بعد کبھی آنٹی بلاتی تو کبھی میں باجی نے تو آنا چھوڑ دیا آنٹی کی بیٹی نے مجھے پسند کیا تو آنٹی نے مجھے بتایا کے تم میری بیٹی سے شادی کر لو اس طرح ھم دونوں بھی خوش رہیں گے مجھے تو دونو پسند تھی میں مان گیا تو مما نے مجھے بتایا کے میری فرینڈ کی بیٹی تم کو پسند کرتی ھے اگر تم کو پسند ھے تو شادی کراؤں میں نے کہا جی مما شادی کراؤں ایک بار میں ھونے والی بیوی کو گھر اپنے روم میں لایا اور سیل کھول دی دو چدائی کی کہنے لگی اب صبر نہیں ھوتا تو شادی جلدی ھو گئی سوہاگ رات کو بیوی کی گانڈ کی سیل کھولی بیوی تو بہت گرم تھی میں تھک جاتا چود چود کے ساس بھی کہتی آج کل تو وقت ھی نہیں ھوتا میں کہتا تیری بیٹی چھوڑے تو بیوی پریگنٹ ھوئی تو بیوی سے مجھے پیار ھو گیا جب ڈیلوری ھوئی تو ساس رہنے آئی میں اور ساس نے بہت چدائی کی تو دوستو مجھے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے
No comments:
Post a Comment