میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

Saturday, March 30, 2024

سلمیٰ آنٹی کی لت

ھیلو فرینڈز میرا نام۔۔۔۔  میں بہت کیوٹ ھوں جہاں ھم رہتے تھے وہاں ایک آنٹی سلمیٰ رہتی تھی سانولا رنگ تھا اور موٹی تھی سلمیٰ آنٹی کالی ھونے کے باوجود نین نقش سے بہت پیاری لگتی سلمیٰ آنٹی کی گانڈ بہت موٹی تھی اور ھیپ تو بہت ہلتے تھے سلمیٰ آنٹی کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ھے بیٹے تو دوسرے ملک میں شادی کرکے وھی کے ھو گئے اور بیٹی اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھی سلمیٰ آنٹی کے شوہر کو فالج ھوا اور وہ بستر پر ھی رھے گئے نہ بیٹے آئے اور نہ ھی بیٹی آئی بچاری سلمیٰ آنٹی اپنے شوہر کے ساتھ اکیلی رہتی شوہر کی دیکھ بھال بھی کرتی اور جاب بھی کرتی سلمیٰ آنٹی مجھ سے کچھ سامان وغیرہ منگواتی میں لےکر دیتا اور اسی طرح کاموں میں سلمیٰ آنٹی کی ھیلپ کرتا ھوا میں پندرہ سال کا ھو گیا ایک بار سلمیٰ آنٹی نے مجھے گھر بلایا جب میں گیا تو آنٹی نے ہلکہ سا میکپ کیا ھوا تھا اور تنگ کپڑے پہنے تھے اور سلمیٰ آنٹی بہت پیاری لگ رھی تھی سلمیٰ آنٹی نے بھی پوچھا کے میں کیسی لگ رھی ھوں میں آنٹی کی بہت زیادہ تعریف کی آنٹی میرے ساتھ لگ کر بیٹھی اور میری ران پر ہاتھ رکھ کر پھیرتے کہا میرا کوئی دوست نہیں ھے جس سے سب شیر کروں اور یہ بات ہر کسی سے بھی نہیں کہے سکتی صرف تم سے کہے رھی ھوں میرے دوست بنو گے سلمیٰ آنٹی کے ہاتھ نے میرا لن کھڑا کر دیا اور سلمیٰ آنٹی نے اپنا منہ میرے منہ میں دیا جب میں چوسنے لگا تو سلمیٰ آنٹی فل گرم ھو گئی اور نگی ھو گئی جب میں نے سلمیٰ آنٹی کا نگا سیکسی جسم دیکھا تو سلمیٰ آنٹی پر ٹوٹ پڑا سلمیٰ آنٹی کے چہرے ھونٹ مموں کو خوب دبایا چوما چوسا پھر سلمیٰ آنٹی نے جب میرا لن دیکھا تو کہا ھائے میں مر گئی اتنا موٹا لمبا لن پھر لن کو پاگلوں کی طرح پیار کرنے لگی پھر سلمیٰ آنٹی نے لیٹ کر اپنی ٹانگیں کھول کر اپنی کالی چوت دیکھائی سلمیٰ آنٹی کی چوت اتنی پیاری تھی کے میں چومنے چوسنے چاٹنے لگ گیا پھر سلمیٰ آنٹی کی چوت میں ایک دم لن پورا اندر کر دیا سلمیٰ آنٹی کی چیخ نکل گئی سلمیٰ آنٹی دو بار فارغ ھوئی اور میرے لن کا پانی سلمیٰ آنٹی کی چوت میں نکلا اس کے بعد میں سلمیٰ آنٹی کے بنا نہیں رھے پاتا تھا سلمیٰ آنٹی بھی نہ رھے پاتی میں سلمیٰ آنٹی کے ساتھ ھی وقت گزارتا ایک رات سلمیٰ آنٹی نے بتایا کے کے میری شادی جلدی کر دی تھی اور سلمیٰ آنٹی نے بتایا کے اس کے شوہر کا لن تھوڑا چھوٹا اور پتلا ھے اور جب سے ان پر بماری کا اٹیک ھوا ھے تب سے ان کا لن بھی کھڑا نہیں ھوتا انکل سے بھی میری باتیں ھوتی اور انکل کو بھی پتا تھا سلمیٰ آنٹی اور میں چدائی کرتے ہیں اور راتیں بھی گزارتا پھر ایسا ھوا کے ھم راتوں کو گھر میں نگے رہنے لگے کبھی کچن میں شروع ھوتے تو کبھی صوفے پر سلمیٰ آنٹی کا شوہر بھی ہمیں نگا دیکھتا ایک رات سلمیٰ آنٹی کی گانڈ کی تعریف کی تو سلمیٰ آنٹی نے کہا سب کچھ تیرا ھے پھر تیل لگا کر گانڈ کی سیل کھولی میں بیس سال کا ھونے والا تھا سلمیٰ آنٹی کھانا بھی ڈٹ کر کھیلاتی ایک دن سلمیٰ آنٹی کے شوہر نے کہا مجھے فارغ کرو تو سلمیٰ آنٹی نے کہا تم چدائی کرنا میں شوہر کو چوس کر فارغ کروں گی اور سلمیٰ آنٹی انکل کا لن چوستی رھی میں سلمیٰ آنٹی کی چدائی کرتا رہا انکل کا لن کھڑا تو نہیں تھا پر انکل مزے لے رہا تھا کچھ ھی دیر میں انکل کے لن کا پانی نکل گیا سلمیٰ آنٹی نے لن کا پانی ٹشو سے صاف کر کے کہا چلو روم میں پھر ھم نے آکر بہت چدائی کی پھر اس بات کا امی کو پتا چل گیا امی نے تو بہت ڈانٹا لیکن کسی کو بتایا نہیں کیونکہ میں نے امی سے کہا میں سلمیٰ آنٹی کے بنا نہیں رھے سکتا اور گلی والوں کو بھی شک پڑ گیا اور ہمیں بدنام کر دیا یہاں تک کے میرے خاندان والوں کو بھی پتا چل گیا لیکن مجھے سلمیٰ آنٹی سے محبت ھو گئی تھی اور اس بدنامی سے سلمیٰ آنٹی نے گھر چھوڑنے کو کہا میں نے کہا میں بھی آپ کے ساتھ رھوں گا سلمیٰ آنٹی بھی مجھ سے محبت کرتی تھی مجھے چوم کر رو پڑی کہا میں تم سے بہت محبت کرتی ھوں پھر ھم دوسرے شہر میں رہنے لگے انکل اس بدنامی سے چل بسا میں نے سلمیٰ آنٹی سے شادی کر لی اب تو سلمیٰ آنٹی میری بیوی تھی ھم پہلے سے زیادہ سیکسی ھو چکے تھے ایک دن سلمیٰ کی طبیعت خراب ھوئی تو ڈاکٹر نے بتایا کے پریگنٹ ھے ھم دونوں بہت خوش ھوئے پھر میرا بیٹا ھوا پھر دو بیٹیاں اب مجھے تو لگتا ھے سلمیٰ کبھی بوڑھی نہیں ھوگی  اب بھی ویسی ھے جیسے میں دیکھتا ھوا آرہا ھوں میری سلمیٰ میں جو مزہ ھے شاید وہ کسی میں نہ ھوں

No comments:

Post a Comment