ھیلو دوستو فیاض چودری ھے ھم کراچی شہر کی ایک سوسائٹی رہتے ہیں اور ہمارا کھاتا پیتا گھرانہ ھے میں نے اپنا بزنس 20 سال کی عمر میں شروع کیا اور میرے بزنس نے 5 سالوں میں بہت ترقی کی۔ تو میری مماپاپا نے مجھے چچو کی بیٹی فہمیدہ سے شادی کی خواہش کی۔ جسے میں تسلیم کیا۔ میرا چچو اپنی فیملی کے ساتھ پنجاب کے ایک گاؤں میں رہتے ہیں۔ میرا چچو اپنے پینڈ کا چودری ھے۔ تو مماپاپا نے مجھے فہمیدہ کو دیکھنے کیلئے کہا کے جاکر کر ایک بار دیکھ لو اگر پسند آئے تو شادی پکی ورنہ جیسے تم چاھو گے ویسے ھوگا۔ مماپاپا نے شادی کا مجھے تب کہا جب میں نے اپنا الگ ایک گھر بنایا اور اپنی بیوی کے ساتھ رہنے والا تھا جس سے میری مماپاپا بھی خوش تھے تو میں مماپاپا کے کہنے کے مطابق گاؤں آیا میری سب سے پہلے جو ملاقات فہمیدہ سے ھوئی۔ فہمیدہ بہت خوبصورت تھی خوبصورت سا چہرہ نیلی آنکھیں۔ بھری بھری گالیں۔ کیوٹ سے ھونٹ۔ بڑے مموں کے ساتھ فہمیدہ کا فگر بہت کمال کا لگتا ھے۔ فہمیدہ کی گانڈ باہر کو نکلی ھوئی مجھے بہت پسند آئی۔ اور شادی کے باری میں چچاچچی کو پتا نہیں تھا فہمیدہ کو جب میں نے اپنی مماپاپا کا نام بتا کر کہا کے میں ان کا بڑا بیٹا فیاض چودری ھوں تو فہمیدہ کے چہرے پر خوشی کی مسکراہٹ دیکھ کر مجھے تو فہمیدہ سے پیار ھو گیا۔ پھر میں اندر آیا تو فہمیدہ اپنی مما کو اونچا اونچا کہتی ھو اپنی مما کے پاس گئی مما مما دیکھو تو کون آیا ھے مما اور اپنی مما کے روم میں چلی گئی۔ کچھ میں نے اس سے پہلے ان کو کبھی نہیں دیکھا تھا صرف مماپاپا نے ان کو میرا بتایا تھا کے میں ان سے صرف ملنے آرھا ھوں۔ پھر کچھ دیر بعد چچی میری آئی چچی بھی بہت خوبصورت تھی۔ چچی بھی اپنے بڑے مموں سے بہت کمال کی تھی چچی کا فگر ایک دم سیکسی تھا اور چچی سے سیکس چھلک رھا تھا۔ مجھے چچی بھی بہت پیاری لگی چچی آئی اور مجھے اپنے سینے لگا کر ملی جس سے چچی کے بڑے ممے بھی میرے سینے سے لگے۔ میں چچی سے ملا۔ فہمندہ مجھے اتنی پیاری لگی کے میری نظریں تو فہمیدہ سے ہٹ ھی نہیں رہیں تھیں۔ اور فہمیدہ کا بھی یہی حال تھا۔ پھر چچی نے مجھے آرام کرنے کو کہا سچ میں سفر کی وجہ سے میں بہت تھک چکا تھا۔ پھر میں نے آرام کیا اور شام کو اٹھا اور فہمیدہ سے ملنے کیلئے میں باہر آیا تو فہمیندہ نلکے سے پانی نکال رھی تھی۔ میں نے سوچا فہمیدہ کی مدد کرو۔ میں نے آکر کہا فہمیندہ میں مدد کروں۔ فہمیدہ نے کہا آپ کو نلکے سے پانی نکالنا آتا ھے میں نے کہا ہاں کیوں نہیں۔ فہمیدہ نے کہا کبھی نلکے سے پانی نکالا ھے میں نے کہا نہیں۔ کہا پھر تم کیسے نکالو گے۔ تم تو تھک جاؤ گے۔ میں نے کہا اس میں تھکنے والی کون سی بات ھے۔ لیکن میں فہمیدہ کی بات نہ سمجھ پایا کے وہ کون سے نلکے کے پانی نکالنے کی بات کر رھی ھے۔ میں نے نلکے کو تیز تیز چلا کر پانی کا گھڑا بھرنے لگا۔ اور فہمیدہ مجھے دیکھ دیکھ کر ہنس رھی تھی۔ اور فہمیدہ کی یہ ہنسی مجھے بہت اچھی لگ رھی تھی۔ اور گھڑا پانی سے بھر گیا اور گھڑے سے پانی باہر گرنے لگا۔ تو فہمیدہ نے کہا بس بس گھڑا بھر گیا۔ پھر گھڑا اٹھاکر رکھا اور مجھے پانی دے کر کہا پی لو پھر چچی آئی اور مجھ سے باتیں کرتی ھوئی بیٹھی میں بھی چچی کے سامنے بیٹھا تو فہمیدہ جاکر میرے سامنے چولہے کے ساتھ بیٹھی اور چولہے پر ہانڈی چڑھا دی۔ میں اور چچی باتیں کر رھے تھے اور میری نظر صرف فہمیدہ پر تھی۔ فہمیدہ نے اپنی قمیض کے دامن پر اپنی چوت کو وقفے وقفے سے کھجانے لگی۔ جسے میں غور غور سے دیکھ رہا تھا پھر ہانڈی بنی تو اتار کر چولہے پر توا رکھ کر روٹی بنانے لگی ایک روٹی بناکر فہمیدہ نے اپنی قمیض کا دامن اٹھا کر سائڈ پر کیا تو میں نے دیکھا کے فہمیدہ کی شلوار پھٹی ھوئی تھی۔ اور فہمیدہ کی چوت صاف نظر آرھی تھی اور چوت پر بال ایک بھی نہیں تھا فہمیدہ کی چُوت دیکھ کر میرا لن کھڑا ھو گیا پھر فہمیدہ مجھے اگنور کرتی نہیں دیکھ رھی تھی۔ پھر فہمیدہ نے اپنی چوت میں انگلی ڈال کر دو تین بار آندر باہر کرکے انگلی نکال کر آٹے کا پیڑا ایک ہاتھ میں لیا اور دوسرے ہاتھ کی انگلی کو پھر اپنی چوت میں ڈال کر دو تین بار اپنی چوت میں انگلی کو اندر باہر کیا پھر اپنی چوت سے انگلی نکال کر اسی انگلی کو پیڑے پر صاف کیا پھر بیل کر توے پر رکھا افففف۔ اسی طرح فہمیدہ نے اپنی چوت میں انگلی ڈال کر تین روٹی بنائی پھر دامن کو نیچے کیا اور دوسری روٹیوں سے کچھ نہیں کیا اور روٹیاں بنا کر ہٹی۔ میں تو فہمیدہ کا دیوانہ ھو گیا۔ تو چچی نے فہمیدہ سے کہا۔ میں تیری خالا کے گھر جا رھی ھوں مجھے کچھ کام ھے تو تم فیاض کو کھانا دےدو مجھ سے کہا مجھے بہت دیر ھوگی جب تک تیرا چچو مجھے لیتا ھوا آئے گا۔ پھر چچی چلی گئی۔ اب میں اور فہمیدہ گھر میں اکیلے تھے۔ تو فہمیدہ نے چوت والی تین روٹیاں رکھی اور برتن میں سالن ڈال کر میرے پاس آئی مسکرا کر کہا آپ کھانا یہاں کھاؤ گے یا روم میں۔ فہمیدہ سے کہا روم میں پھر ھم روم میں آئے تو بیڈ کی ٹیبل پر کھانا رکھا پھر فہمیدہ پانی کا بھرا گلاس رکھ کر جانے لگی میں نے فہمیدہ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے پر گرایا تو فہمیدہ اوچھ کرکے میرے پر گر پڑی۔ میں باھو میں پھر کر فہمیدہ کو چوم کر کہا چوت کی روٹی کھلانے سے کیا ھوگا فہمیدہ نے کہا اچھا پھر کیا کھاؤ گے میں فہمیدہ کو پیار کرنے لگا فہمیدہ بھی شروع ھو گئی۔ افففف پھر فہمیدہ کی چُوت کو جب چومنا چاٹنا شروع کیا تو فہمیدہ تو پاگل سی ھو گئی۔ پھر میں نگا ھو کر فہمیدہ کو بھی نگا کر دیا چوت میں ایک ھی وار میں پورا لن فہمیدہ کی چُوت میں گھسیڑ دیا فہمیدہ فل مستی میں آگئی اور بیڈ کی چادر خون سے بھر گئی ھم نے دو چدائی کی میرا فہمیدہ پر دل آگیا۔ میں نے کہا فہمیدہ مجھ سے شادی کرو گی۔ فہمیدہ نے کہا مجھے تو تم کو دیکھتے ھی پیار ھوگیا ابھی سے مماپاپا سے بات کر لو۔ پھر مجھے کھانا اٹھاکر دیا تو میں نے کہا شادی کے بعد بھی تم مجھے ایسی چوت والی روٹی کھلانا فہمیدہ مسکرانے لگی۔ میں نے کہا تم بھی میرے ساتھ کھاؤ پھر میں اور فہمیدہ نے ساتھ میں کھانا کھایا کھانا کھاکر پھر ھم چومنے لگے میں نے کہا جب اپنے بچے ھونگے تو ان کو ڈبے کا دودھ پلائیں گے فہمیدہ نے کہا میرا دودھ تم پیوں گے میں نے کہا ہاں میں نے کہا رات میں انتظار کروں گا کہا ہاں میں رات کو آؤں پھر چچی چچو بھی آگئے میں چچا سے ملا پھر وہ کھانا کھانے لگے فہمیدہ چائے بنانے لگی۔ میں نے چچی چچو سے کہا میں فہمیدہ سے شادی کرنا چاہتا ھوں یہ سن کر دونوں خوش ھو گئے۔ میں نے کہا میں فہمیدہ سے شادی کیئے بغیر نہیں جاؤں گا بس آپ مماپاپا کو بلائیں چچی نے کہا اتنی جلدی میں نے کہا میں فہمیدہ کے بنا ایک پل نہیں رھے سکتا۔ چچی نے کہا ٹھیک ھے ھم تیرے مماپاپا کو بلا لیتے ہیں پر میری فہمیدہ کو خوش رکھنا تو فہمیدہ چائے دینے لگی میں نے کہا میں فہمیدہ کو ہمیشہ اپنی ملکہ بنا کر رکھوں گا فہمیدہ کو کسی چیز کی کمی نہیں ھونے دوں گا۔ چچی نے کہا فہمیدہ تم فیاض سے شادی کرو گی۔ تو فہمیدہ نے کہا ہاں مما میں بھی فیاض کے بنا نہیں رھے سکتی پھر رات کو فہمیدہ میرے روم میں آئی ھم صبح تک چدائی کرتے رھے پتا نہیں ھم کو نگے کب نید آگئی۔ تو صبح چچی نے ہمیں اٹھایا۔ میں اور فہمیدہ اٹھے تو چچی نے کہا تھوڑا کنٹرول کرو۔ فہمیدہ شرماتی ھوئی نگی اٹھی کپڑے پہن کر روم سے باہر گئی۔ میں بھی نگا اٹھا میرا لن تو مستی میں کھڑا تھا چچی نے میرے لن کو دیکھ کر واؤ کیا اور لن کو پکڑ کر کہا افففف اتنا موٹا لمبا لن کو سلوسلو مٹھ مارتی کہا فہمیدہ نے برداش کر لیا میں نے کہا ہاں تو چچی نے افففف کیا اور اتنی دیر میں فہمیدہ مما مما کہتی ھوئی اندر آنے لگی تو چچی نے میرا لن چھوڑ دیا میرے ھونٹوں کو چمہ کیا میں نے جلدی سے شلوار پہن لی۔ چچی نے کہا تیری مما سے بات ھوئی ھے وہ ایک ہفتے بعد آئیں گے۔ پھر میں نے قمیض پہنی تو فہمیدہ نے کہا ایک ہفتے بعد کیوں۔ چچی نے کہا انہوں نے کہا ھے کے ھم کچھ خریداری کرکے آئیں گے۔ پھر ھم نے ناشتہ کیا چچو بھی ناشتہ کر کے کھیتوں میں چلا گیا۔ پھر فہمیدہ دوپہر کا کھانا بنانے لگی۔ چچی اور میں ساتھ بیٹھے باتیں کرنے لگے۔ تو چچی نے کہا فیاض میری ہیلپ کروگے میں نے کہا جی چچی۔ کہا اسٹور روم میں سے کچھ کی سیٹنگ کرنی ھے۔ میں نے کہا چلو چچی نے کہا کچھ دیر لگ جائے گی میں نے کہا چچی کوئی بات نہیں مجھے کون سا ابھی آفس جانا ھے۔ چچی نے فہمیدہ سے کہا میں فیاض کے ساتھ اسٹور کی روم کی سیٹنگ کرکے آرھی ھو فہمیدہ نے کہا ٹھیک ھے ممی۔ پھر جب ھم اسٹور روم میں آئے تو چچی نے افففف کہے مجھے باھوں میں بھر کر چومتی ھوئی کہا اپنی چچی کو خوش کر دو میرا ناڑا کھولا اور شلوار نیچے گر گئی۔ اور میرا لن کھڑا ھو گیا اپنی چھانگوں میں میرے لن کو لےکر مجھے چومتی ھوئی میری قمیض اتار دی اور میں نگا ھو گیا۔ پھر جلدی سے چچی بھی نگی ھو گئی افففف چچی کے بڑے ممے میرے سامنے تھے چچی نے کہا مجھے پیار کرو۔ میں چچی کو پیار کرنے لگا چچی کے بڑے مموں کو دباتا چومتا چچی کے بڑے مموں کی نیپلوں کو منہ میں لےکر چوستا چومتا ھوا مست تھا پھر چچی میرے لن کو چومتی چاٹتی ھوئی چوپے لگائے۔ پھر چچی نیچے بیٹھ کر اپنی ٹانگیں پھیلا کر کہا میری چُوت کو پیار کرو۔ چچی کی چوت بہت پیاری تھی میں چچی کی چوت کو چومتا چاٹتا چوستا ھوا کچھ دیر مست رھا پھر چچی میرے سامنے گھوڑی بنکر کہا اب ڈال دو میں ایک ھی وار میں سوکا لن چچی کی چوت میں گھسیڑ دیا تو چچی نے کیا افففف مزہ آیا پھر میں چدائی کرنے لگا۔ کچھ دیر بعد چچی نے مجھے کرسی پر بیٹھا کر۔ میرے لن کی سواری کی چدائی کرتی مجھے چومتی رھی اور لن کی تعریف کرتی۔ پھر چچی نیچے بیٹھی اور مجھے اپنے اوپر کیا اور میرا لن پکڑ کر اپنی چوت کے سوراخ پر رکھا میں نے اسپیڈ سے چدائی کی تو کچھ دیر بعد چچی کی چوت نے رس چھوڑ دیا کہا تم فارغ نہیں ھوئے میں نے کہا نہیں تو افففف کہے کر میرے منہ میں منہ دیا اور ھم چوسنے لگے پھر میرے لن کو پیار کرتی ھوئی مموں میں رگڑتی رھی اور آدھے گھنٹے تک لن کو چوپے اور مموں میں رگڑتی رھی کہا افففف تیری ٹائمنگ تو بہت لمبی ھے۔ فہمیدہ تو مزے کرے گی۔ پھر 30 منٹ بعد بڑی مشکل سے میرے لن کا پانی نکلا جسے چچی نے چاٹ کر نگلتی ھوئی لن کو صاف کر دیا پھر ھم نے کپڑے پہنے تو فہمیدہ آ گئی۔ تو کہا ممی اسٹور ھو گیا۔ چچی نے کہا ہاں ھو گیا میں سمجھ گیا کے چچی صرف چدائی کیلئے لائی تھی چچی کو میرا لن اتنا پسند آیا کے سارا دن چچی نے میرے لن کو سونے نہیں دیا بار پکڑ لیتی موقعہ دیکھ کے اپنی گانڈ کو میرے لن سے لگا لیتی اور لن کی بہت تعریف کرتی پھر رات کو فہمیدہ آگئی پھر ھم ساری رات چدائی کی پھر ھم خود ھی نگے سو گئے صبح کو میں نے سمجھا فہمیدہ نے میرے لن کی سواری کی ھوئی ھے جب میں نے دیکھا تو چچی تھی میرے ھونٹوں پر انگلی رکھ دی تاکہ میں چپ رھو اور فہمیدہ گہری نید میں سوئی ھوئی تھی۔ جب چچی فارغ ھوئی تو چلی گئی پر میں فارغ نہیں ھوا تھا۔ میں فہمیدہ کو چودنے لگا اور فہمیدہ جاگی تو وہ شروع ھو گئی۔ میں فہمیدہ کو ڈور کی طرف لیٹا کر چدائی کر رھا تھا۔ تو چچی آئی دیکھا ھم چدائی کر رھے ھیں پھر چچی چلی گئی۔ ھم چدائی کرکے باہر آئے تو چچی نے ناشتہ بنایا ھوا تھا اب میں فہمیدہ کو چودتا تو چچی مجھے چودتی۔ افففف میں تو دو چوتوں سے مزے کرنے لگا پھر ایک بار چچی مجھے اسٹور روم لے گئی۔ اس بار میں نے چچی کو گانڈ چودنے کو کہا چچی نے گھوڑی بن کر کہا ڈال دو میں نے تھوک لگا کر ایک ھی جھٹکے میں پورا لن چچی کی گانڈ میں گھسیڑ دیا چچی درد کے مارے کانپتی ھوئی آ آ آ او ھائے کرنے لگی۔ پھر چچی کو درد ختم ھوا میں نے سہی کی چدائی کی۔ پھر چچی نے چوت کی چدائی کرائی پھر ھم آئے۔ میں اور فہمیدہ تین راتیں نہ سوئے میں تو دن میں سو جاتا تھا پر فہمیدہ گھر کا کام کرتے نہیں سو پاتی تھی۔ ایک دن فہمیدہ دن میں سو گئی جو شام کو اٹھی۔ میں چچی کے ساتھ چچی کے روم میں تھا اور ھم کپڑے پہنے چومتے ھوئے مستی میں باتیں کر رھے تھے چچی نے میرے لن پر چوت رگڑتی کہا تیرا چچو جلدی فارغ ھو جاتا ھے مجھے تو بلکل مزہ نہیں آتا پھر چچی نے مجھے میرے ھونٹوں کو چوم کر کہا تم کو چچی کیسی لگتی ھے میں نے کہا چچی آپ مجھے بہت پیاری لگتی ھو پھر چچی نے میرا لن پکڑ کے کہا اپنی چچی کو بھول تو نہیں جائے گا میں نے چچی کو باھوں میں بھر کر چچی کے ھونٹ چوم کر کہا چچی میں آپ کو کبھی نہیں بھولوں گا۔ چچی نے کہا میرا فگر کیسا لگتا ھے۔ میں نے چچی کو نیچے کیا اور چچی کے بڑے مموں کو نکال کر دباتے کہا چچی آپ کا فگر بہت کمال کا ھے اور آپ کے بڑے ممے مجھے بہت پسند ہیں اور آپ کو چودنے میں مجھے بہت مزہ آتا ھے۔ چچی نے کہا شادی کے بعد مماپاپا کے ساتھ رھو گے میں نے کہا نہیں میں نے الگ گھر لیا ھے فہمیدہ اور میں الگ رہینگے چچی نے شلوار اوپر کی میرا ناڑا کھولا میں نے چوت میں لن ڈال کر سلوسلو چدائی کرنے لگا تو چچی نے مجھے اپنے سینے سے لگا کر چوم کر کہا میں جب آیا کروں گی تو چدائی کیا کروگے۔ میں نے چچی کواپنے اوپر کیا چچی لن کی سواری کرکے سلوسلو چدائی کرتی میرے مجھے چومنے لگی۔ میں چچی کے بڑے مموں کو دباتے کہا اگر فہمیدہ کو پتا چلا تو۔چچی نے کہا تم فکر نہ کرو میں ابھی سے فہمیدہ کو سمجھا دوں گی۔ جب میں آؤں کے تو فہمیدہ کی مرضی سے آؤں گی مگر تم نے فہمیدہ سے اس بارے میں کبھی بھی بات نہیں کرنا۔ جب میں آنے والی ھوں گی تو فون کر دوں گی۔ اور فہمیدہ بھی تم سے خود بات کرے گی اور مجھے بتائے گی تو پھر میں آؤں تم نے کوئی ذکر نہیں کرنا۔ پھر چچی نے کہا بتاؤ اپنی چچی ساس کو کنتے دن رکھو گے۔ میں نے کہا چچی تم ہمارے ساتھ ہمیشہ کیلئے رھو میں آپ کو ہمیشہ پیار کروں گا پھر چچی جوش میں آکر اسپیڈ سے چدائی کرنے لگی پانچ منٹ بعد مجھے باھوں میں بھر کر کروٹ دے کر مجھے اوپر کیا میں چدائی کرتے لگا۔ چچی نے کہا م جب آؤں گی تو تین چار مہینے رھوں گی ٹھیک ھے۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ میں اور چچی سارا دن لگے رھے۔ میں کبھی چچی کے بڑے مموں کو چودتا تو کبھی چوت تو کبھی گانڈ تو کبھی چچی لن کو چوستی تو میں چوت گانڈ چاٹتا اور ھم کو شام ھو گئی تو ھم الگ ھوئے۔ پھرچچی کھانا بنانے لگی اور فہمیدہ بھی اٹھ گئی۔ اسی طرح میں پندرہ دن رات دونوں کی چدائی کرتا رہا۔ پھر میرے مماپاپا بھی میرے بہین بھایوں کے ساتھ آگئے۔ میں اور فہمیدہ ساتھ ھی سوتے رات کو فہمیدہ سے کہا سوہاگ رات تیری گانڈ سے کریں گے فہمیدہ نے کہا ٹھیک ھے جب فہمیدہ مانیوں میں بیٹھی تو پھر سب نے منع کر دیا اور چچی تو دن رات چدائی کرنے لگی۔ چچی نے کہا فہمیدہ کی بھی گانڈ چودو گے میں نے کہا ہاں پر وہاں جاکر۔ پھر میری اور فہمیدہ کی شادی ھو گئی۔ چچی بھی راز چدواتی۔ جب ھم آنے لگے تو چچاچچی بہت اداس ھو گئے کیوں کے فہمیدہ ان کی اکلوتی بیٹی تھی لیکن چچی بہت اداس تھی کیونکہ میں جا رھا تھا چچی کو چوم کر کہا اداس نہ ھو ساتھ چلو تو چچی نے کہا تیرا چچو اکیلا ھو جائے گا۔ میں تین مہینے بعد آؤں گی جب تک تم مزے کر لینا پھر فہمیدہ سے بات کر کے آؤں گی تیرا چچا بھی سمجھ جائے گا کے میں فہمیدہ سے ملنے جارھی ھوں۔ پھر ھم کراچی آگئے۔ یہاں میں اور فہمیدہ دن رات چدائی کرتے۔ اور فہمیدہ کی گانڈ کی چدائی بھی کر لی اور تین مہینے میں فہمیدہ پیٹ سے ھو گئی۔ ایک رات فہمیدہ نے اپنی ممی کا کہا کے ممی آپ کے ساتھ سونا چاہتی ھے۔ میں نے ممی کو بلایا ھے ہمارا بچہ ھونے تک یہی رھے گی۔ میں نے کہا ایک شرط پر کہا ہاں بولو میں نے کہا اگر وہ ہمارے ساتھ سوئے گی تو ھم ساتھ میں کریں گے۔ فہمیدہ نے کہا ٹھیک ھے۔ پھر میں آفس میں تھا تو چچی کی کال آئی۔ کہا فہمیدہ نے بتایا ھے تم سے بات کر لی ھے۔ میں نے کہا ہاں کر لی ھے۔ کہا کیا تم ھم دونو کو ساتھ کرو گے ساتھ سلاؤ گے۔ میں نے کہا ہاں۔ تو چچی نے افففف کیا اور اور کہا تب تو مزہ بہت آئے گا۔ میں نے کہا آپ کب آرھی ھو کہا بس تین دن بعد ھم مزے کر رھے ھونگے۔ پھر چچی آگئی ھم تینوں ساتھ سوتے چدائی کرتے۔ پھر فہمیدہ کو بیتاھوا میں فہمیدہ کے مموں کا دودھ پیتا۔ اسی طرح چچی کو ہمارے ساتھ ایک سال ھو گیا جب چچی جانے لگی تو چچی کو حمل ھو گیا چچی فہمیدہ بہت خوش ھوئیں۔ پھر چچی نے کہا جاتے ھی تیرے چچا سے کروا لوں گی پھر کہوں گی میں پیٹ سے ھو گئی ھوں اور دوسرے دن چلی گئی ایک ہفتے بعد چچی نے بتا کے تیرے چچا کو بتایا کے تم پاپا بننے والے ھو تو وہ بہت خوش ھے۔ پھر چچی کو بیٹا ھوا تو ھم ملنے گئے۔ اب کبھی کچھ مہنوں بعد ہمارے پاس آتی ھے کبھی ھم جاتے ہیں۔ میں بہت لکی ھوں کے مجھے فہمیدہ جیسی بیوی اور چچی جیسی ساس ملی ھے۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے
۔
No comments:
Post a Comment