میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

Friday, February 3, 2023

10 سال کی بچی کو سیکس کا شوق تھا

ھیلو دوستو میرا نام بلال ھے عرف بالا ھے۔ تو دوستو میں کراچی کی ایک کمپنی میں منیجر کی جوب کرتا تھا۔ تو میری پوسٹنگ اسلام آباد میں ھوئی ایک فلیٹ کے آٹھویں فلور  میں رہائش ھوئی۔ میرے سامنے والے فلور میں میاں بیوی رہتے تھے۔ اور ان کی ایک بیٹی جو قریب 10 سال کی تھی۔ دیکھنے میں بہت خوبصورت تھی پیارے ھونٹ موٹی موٹی پینک گالیں پلی ھوئی گانڈ۔ رہائش کے تیسرے دن میں آفس سے گھر آیا اور لفٹ کیلئے کھڑا تھا اور وہ بچی بھی آگئی۔ لفٹ آئی تو ھم لفٹ میں آئے جب میں نے 8 فلور کا بٹن پریس کیا تو بچی نے کہا سر کیاآپ کسی سے ملنے آئے ھو میں نے مسکرا کر کہا نہیں میں یہاں رہتا ھوں کہا میں بھی یہاں رہتی ھوں۔ میرا نام عاصمہ ھے۔ آپ کا نام میں نے کہا میرا نام بالا ھے۔ پھر آٹھواں فلور آیا تو عاصمہ نے کہا سر اپنا گھر دیکھاؤ گے میں نے کہا کیوں نہیں۔ پھر میں نے ڈور کھولا اور ھم اندر آئے۔ تو گھر دیکھتی ھوئی تعریف کرتی رھی۔ پھر کہا سر شادی کی ھے میں نے کہا نہیں تو کہا۔ کبھی سیکس کیا ھے۔ میں نے چونک کر کہا۔ کیا۔ تو عاصمہ نے مسکرا کر کہا سر اصل میں مجھے سیکس کرنے کا بہت شوق ھے پر کبھی کیا نہیں ھے۔ اگر موڈ ھو تو مجھے بتانا۔ میں نے کہا تم ابھی بچی ھو کہا۔ تو کیا ھوا مسکرا کر چلی گئی پھر کچھ دن عاصمہ سے ایسی باتیں ھوتی عاصمہ کے ممی پاپا سے بھی میری دوستی ھو گئی۔  پھر ایک بار عاصمہ نے کہا سر مجھے سیکس کرنا ھے۔ میں نے عاصمہ پر تھوڑا غصہ کرتے کہا یار تمہاری پروبلم کیا ھے۔ کہا سیکس۔ میری ہنسی نکل گئی پھر میں نے مسکرا کر عاصمہ سے کہا اچھا تم سیکس کے بارے میں کیا جانتی ھو کہا جانتی تو بہت کچھ ھوں پر کبھی کیا نہیں ھے۔ میں نے کہا جب کیا نہیں ھے تو جانتی کیسے ھو کہا وہ میں دیکھتی ھوں میں نے کہا کس کا کہا مماپاپا کا ان کو پتا ھی نہیں ھوتا۔ میں بھی اسی طرح کرنا چاہتی ھوں۔ کہا سر مجھے جتنا دیکھنے میں مزہ آتا ھے سوچتی ھوں کرنے میں تو بہت مزہ آتا ھوگا سر سچ بتائیں اتنا مزہ آتا کے اس مزے میں سب کچھ بھول جاتا ھے۔ عاصمہ جب باتیں کر رھی تو۔ میرے بھی من میں عاصمہ کو سیکس دینے لینے کا خیال آیا تو عاصمہ نے کہا سر میں آپ سے سیکس کرنا چاہتی ھوں میں نے کہا عاصمہ سوچو آپ کی مماپاپا کو پتا چلا تو۔ کہا میں انہیں پتا بھی نہیں چلنے دوں گی۔ میں نے کہا سوچ لو سیکس میں جتنا مزہ ھے صرف دو بار درد سہنا پڑتا ھے پھر زندگی بھر کیلئے مزہ ھوتا ھے عاصمہ نے کہا سر میں درد سہے لو گی۔ کہا میں درد سے نہیں ڈرتی۔ میں نے کہا ٹھیک ھے پھر تم بتاؤ کب کریں لیکن سیکس ہمیشہ رات میں شروع ھوتا ھے کہا ٹھیک ھے سر پھر کبھی رات کو بھی کر لینگے اور میں درد بھی سہے لوں گی پھر صبح جاکر سوتی رھوں گی۔ میں نے کہا ہاں یہ ٹھیک ھے۔ اب میرا بھی لن کھڑا ھو چکا تھا اور عاصمہ کو باھوں میں لیا تو آصمہ آٹھ کر میرے لن پر بیٹھ کر میرے سینے سے اپنا سینہ لگا کر مجھے باھوں میں بھر کر میرے ھونٹ چوستی ھوئی اپنی چوت گانڈ کو میرے لن پر رگڑ رھی تھی پھر میں نے عاصمہ کو باھوں میں بھر کر چومنے میں مست ھو گیا۔ بہت دیر تک ھم مست رھے۔ آخر عاصمہ کی چوت گانڈ کی رگڑ نے میرے لن کو پانی پانی کر دیا۔ پھر چلی گئی آج میں بہت خوش تھا۔ کیونکہ ایک تو میری گلفرینڈ نہیں تھی دوسرا یہ کے آج پہلی بار میرے لن کا پانی نکالا عاصمہ نے۔ دو دن تو عاصمہ سے بات نہیں ھوئی۔ تیسرے دن میں آفس سے گھر تھا تو عاصمہ آئی اور مجھے باھوں میں بھر کر چومنے لگی اور کہا میری جا دو دن کہاں تھے مجھے تو سکون نہیں آیا میں نے عاصمہ کو پیار کرتا اٹھا کر عاصمہ کی چوت کو لن سے لگا کر عاصمہ کو چومتا ھوا روم میں لایا عاصمہ جلدی سے میری پینٹ بیلڈ کھول کر میرا لن نکال کر دیکھا کہا واؤ سر آپ کا لن تو پاپا کے لن سے بہت بڑا موٹا لمبا ھے آپ کا لن تو بہت کیوٹ ھے اور لن کے ٹوپہ کی اپنے ھونٹوں سے چوم لیا پھر لن کو چومنے لگی۔ پھر منہ میں لےکر چوپے لگانے لگی اور میں بھی پہلی بار عاصمہ سے مزے لے رہا تھا میں تو پاگل ھوا ھوا تھا پونا گھنٹہ میرے لن کو عاصمہ پیار کرتی رہی۔ اف جب میرے لن کا پانی نکلا تو لن کے پانی کے ساتھ لن کو چوپے لگاتی رہی اور لن کے پانی کو چاٹ کر نگلتی رھی۔ عاصمہ نے کہا سر تو میں نے چوم کر کہا بالا کہا کرو کہا مجھے بہت مزہ آیا آپ کو مزہ آیا۔ میں نے آصمہ کو چومتے کہا سچ میں بہت مزہ آیا۔ پھر ایک دن ایسا ھوا کے عاصمہ کے ایگزام کا پیپر آخری تھا۔ اور عاصمہ کے مماپاپا مجھ سے ملنے آئے دونوں کو کچھ دن کیلئے گاؤں جانا تھا۔ عاصمہ کا آخری پیپر کا بتاکر کہا کچھ دن کیلئے آصمہ کو ساتھ رکھ لو میں نے بھی ہاں کر دی پھر شام کو عاصمہ کی ممی پاپا گاؤں چلے گئے۔ عاصمہ نے کہا بالا اب جو درد نکالنا ھے نکالو۔ میں نے عاصمہ کو اٹھا کر چومنے لگا اور عاصمہ سے کہا جب تک تیرے ممی پاپا نہیں آتے ہیں میں بھی آفس نہیں جاؤں ھم سیکس کریں گے اور میں درد ختم کروں گا۔ پھر عاصمہ سے کہا تم تیار ھو جاؤ آج تجھے اصلی سیکس کا مزہ دوں گا۔ عاصمہ بہت خوش ھو گئی عاصمہ تیار ھو کر میکپ کرکے آئی آج عاصمہ بہت پیاری لگ رھی تھی۔ میں نے عاصمہ کو اٹھا کر چومتے ھوئے روم میں لایا عاصمہ بھی بہت گرم تھی۔ میں نے عاصمہ کے کپڑے اتار کر اپنے بھی کپڑے اتار کر عاصمہ اور میں چومنے میں مست ھو گئے۔ پھر میں نے عاصمہ سے کہا آج تم کو نیا مزہ دیتا ھوں عاصمہ کی چوت دیکھی جو بہت کیوٹ تھی میں عاصمہ کی چوت کو چومنے لگا عاصمہ مستی میں تھی پھر جب میں نے عاصمہ کی چُوت کو چاٹنا شروع ھوا تو عاصمہ پاگل ھو گئی کہتی اف بہت مزہ آرہا ھے اور چاٹو ایک گھنٹے تک عاصمہ کی چُوت کو پیار کرتا رھا۔ پھر عاصمہ کی چوت کے ھونٹوں میں لن کا ٹوپہ رگڑنے لگا عاصمہ تو مستی میں آ او کر رھی تھی۔ پھر عاصمہ کی چُوت کے سوراخ میں لن کا ٹوپہ اندر باہر کرنے لگا عاصمہ آٹھ آٹھ کر مجھے چوم لیتی۔ پھر عاصمہ کو الٹا کرکے گانڈ کے ہیپ کو دباتے چومنے چوسنے چاٹنے لگا عاصمہ فل مزے میں تھی۔ پھر عاصمہ کی گانڈ کے دونوں ہیپ کے بیچ میں لن رگڑنے لگا۔ اور عاصمہ کی گانڈ کے سوراخ میں لن کا ٹوپہ اندر باہر کرنے لگا عاصمہ کو بہت مزہ آرہا تھا۔ بہت دیر تک میں لگا رہا۔ پھر عاصمہ نے میرے لن کو اتنا پیار کیا کے لن کا پانی نکال دیا۔ عاصمہ نے کہا بالا بہت مزہ آیا مما تو پاپا کا آگے پیچھے اندر لیتی ھے میں بھی لوں گی۔ میں نے کہا سوچ لو درد ھوگا کہا ھونے دو۔ میں نے کہا ٹھیک ھے پہلے تیری گانڈ میں اندر کرو پھر آگے۔ کہا ٹھیک ھے۔ میں نے کہا کہیں میرا لن نکال کر درد کے مارے بھاگ تو نہیں جاؤ گی کہا آپ ایک بار اندر تو کرو۔ میں نے کہا کھانا کر پھر ھم ساری رات لگے رہیں گے کہا ٹھیک ھے ھم کپڑے پہنے ھم نے کھانے بیٹھے تو میں نے عاصمہ سے کہا وہاں تیل پڑا ھے اس کا یاد دلانا وہ لگا کر اندر کروں گا کہا تیل کیوں میں نے کہا لن پھسل کر اندر چلا جائے گا درد بھی کم ھوگا عاصمہ نے کہا میں ابھی سے تیل روم میں رکھ دیتی ھوں عاصمہ تیل روم میں رکھ کر میری گود میں بیٹھ کر ھم چومتے ھوئے کھانا کھاکر روم میں آئے آج میں بہت خوش تھا کیونکہ ایسا موقعہ مجھے کبھی نہیں ملا تھا۔ عاصمہ مجھ سے زیادہ خوش تھی کیونکہ عاصمہ جو چاہتی تھی وہ اسے آج سے ملنے والا ھے عاصمہ روم آتی ھی نگی ھو گئی میرے بھی کپڑے اتار دیئے میں اور عاصمہ نے پہلے خوب چوما چوسا چاٹا میں نے تکیہ رکھ کر تکیہ پر الٹی لیٹنے کو کہا تو عاصمہ الٹی لیٹ گئی میں پہلے تو عاصمہ کی گانڈ چومتا چاٹتا رہا پھر تیل سے مساج کرتے انگلی پوری عاصمہ کی گانڈ میں۔ اندر باہر کرنے لگا۔ عاصمہ مستی میں کہنے لگی اب ڈال بھی دو۔ میں نے لن کو تیل لگاکر پہلے ہیپ میں لن کو رگڑتا رہا پھر ٹوپہ اندر باہر کرتے ھوئے لن کو اندر باہر کرنے لگا جب عاصمہ کی گانڈ میں تین انچ لن اندر گیا تو عاصمہ کو در ھونے لگا میں نے کہا نکال لوں کہا نکالنے کیلئے تھوڑا ڈلوایا ھے جیسے جیسے لن گانڈ میں جانے لگا عاصمہ کو درد بڑھنے لگا پھر آخر مجھ سے بھی برداش نہ ھوا میں نے ایک زور کا گھسا لگایا تو میرا پورا لن عاصمہ کی گانڈ کی سیل کھول کر اندر چلا گیا اور عاصمہ کی چیخ نکل گئی اور درد کے مارے کانپتی ھوئی کہے رھی تھی کے نکالنا مت۔ میں سلو سلو گانڈ کی چدائی کرتا عاصمہ سے کہا لن پورا اندر چلا گیا ھے ابھی جو درد ھو رہا ھے کچھ دیر میں درد ختم ھو جائے گا۔ پھر مزہ آئے گا عاصمہ کا جسم درد سے کانپ رہا تھا۔ میں عاصمہ کی گانڈ کی سلوسلو چدائی کرتا ھوا عاصمہ کو چوم چوس رھا تھا پھر عاصمہ کو درد کم ھونے لگا اور میں رفتار بڑھانے لگا کچھ دیر بعد عاصمہ کو مزہ آنے لگا اور جب عاصمہ کا درد ختم ھوا تو چدائی میں ھم مست رھے عاصمہ نے چوت کا کہا۔ میں نے کہا وہ کل کریں گے کہا ٹھیک ھے ساری رات ھم نہ سوئے اور صبح کے آٹھ بج گئے پھر ھم نگے سوگئے۔ عاصمہ کبھی گھسے مارنے کو کہیتی کبھی فاسٹ کرنے کو کہتی کبھی لن کی سواری کرتی گانڈ میں لن لےکر اتنا فاسٹ کرتی کے میں پاگل سا ھو جاتا جب ڈونگی ھوتی تو میرے گھسوں کے ساتھ عاصمہ بھی گھسے لگاتی اور کہتی بالا تم نے سہیں کہا تھا۔ اب مجھے ہر طریقے سے بلکل درد نہیں ھو رہا بس مزہ آرہا کل جب میری چوت میں ڈالو گے پھر ھم روز کر لیا کریں۔ میں نے کہا دیکھ کچھ ھی دن ھوئے ہیں اور تیرے مموں کا ابھار ھوا رہا ھے ایک دن تیرے مموں کو جو چودو چومو گا اس کا الگ مزہ ھے کہا سچ میں یہ سیکس کرنے سے بڑھتے ہیں میں نے کہا کچھ دنوں میں دیکھنا غبارے ھو جائیں گے۔ پھر صبح میں نید میں تھا تو عاصمہ میرے اوپر تھی اور عاصمہ نے گانڈ میں لن لےکر سلوسلو چدائی کرتی ھوئی مجھے چومتی ھوئی جگایا میں اس مزے سے جاگا اور عاصمہ کے منہ میں منہ دے کر چومنے چوسنے لگا بہت دیر تک ھم مصروف رھے۔ عاصمہ نے کہا بالا بھوک لگی ھے میں عاصمہ کو سینے سے لگا کر اٹھایا عاصمہ میری کمر میں ٹانگیں پھسا کر چپک گئی گانڈ میں لن ڈال کر چدائی کرتے ھوئے کچن آتے کہا میری جان کیا کھائے گی کہا میرا ببلو جو کھلائے گا کھا لونگی میں چولہے کے ساتھ سلیپ پر عاصمہ کی چدائی کرتا بیٹھا کر کہا۔ بناتے ھوئے مزے کرتے ہیں میں ناشتہ بنانے لگا ساتھ میں گانڈ کی چدائی چمہ چٹی ھوتی رھی۔ سچ میں عاصمہ بہت گرم تھی پھر عاصمہ کی چوت کی سیل کھولنے پر بہت خون نکلا اب عاصمہ میرے لن کو اپنی چوت میں پورا لے کر گھسے مارتی اور دن بردن عاصمہ کے مموں کا ابھار پھولنے لگا میں نے عاصمہ کے مموں بڑا کرنے والا تیل لیا اور عاصمہ کے مموں کے ابھاروں کی مساج کرتا پھر عاصمہ کے مموں کا ابھار مموں کی طرح بڑے ھونے لگے۔ اور عاصمہ 13 سال کی ھوئی تو بڑے مموں کے ساتھ ایک دن مجھ سے کہا آج سے مجھے ماہواری شروع ھوئی ھے۔ ایک شام عاصمہ کی ممی شکیلا آئی اور کچھ دیر میرے ساتھ وقت گزرا عاصمہ کالج کی پڑھائی کیلئے ٹوشن تھی عاصمہ کا پاپا آفس تھا۔ باتوں میں دوستی کا کہا۔ میں نے کہا عاصمہ اور شوہر کو پتا چلا تو۔ کہا نہیں پتا چلے پھر چومتی ھوئی نگے ھوگئے تین گھنٹے تک فل چدائی کی چوت گانڈ کے راستے تو پہلے کھلے تھے۔ عاصمہ کی ممی بھی کبھی اپنی چدائی کرنے کا بتاتی عاصمہ تو وقت ھی میرے ساتھ گزارتی۔ اسی طرح عاصمہ نے اپنی ممی کو میرے ساتھ اور شکیلاں نے عاصمہ کو میرے ساتھ دیکھ لیا شکیلا نے مجھے کہا تم عاصمہ سے شادی کر لو ساتھ مجھے بھی خوش کر دیا کروں۔ کبھی ساتھ میں مزے کر لیا کرو۔ میں نے بھی ہاں کر دی کیونکہ مجھے عاصمہ سے پیار ھو گیا تھا کیونکہ ایک دن چودائی کے دوران عاصمہ سے کہا اگر میں تم سے کہو کے تم اور تیری مما دونوں مجھے ایک ساتھ مل کر خوش کرو تو کیا کرو گی۔عاصمہ نے کہا ہاں میں کر لوں گی۔ کہا بالا تیرے سے پیار ھو گیا ھے مما کی بات مان لو مجھ سے شادی کر لو میرا اور مما کا ساتھ ہمیشہ ملے گا۔ پھر تو عاصمہ کا پاپا بھی مانا ھوا تھا۔ پھر میری جان عاصمہ سے شادی ھو گئی اور سوہاگ رات کو ممابیٹی کے ساتھ کی شکیلاں کی چوت کا رس نکلا شوہر کے پاس چلی گئی میں اور عاصمہ چدائی کرتے سو گئے باہر آیا تو ساس سسر نگے ھوکر چدائی میں لگے تھے۔ سسر چدائی کرتا مجھے دیکھ کر مسکرانے لگا ساس نے آنے کو کہا میں بھی شرع ھو گیا۔ میں اور سسر نے ساس کی خوب چدائی کرکے ساس کو خوش کیا۔ عاصمہ کے بعد عاصمہ کے پاپا کو بچہ دینے کی سہولت کے کابل نہ رہا۔ تو میرا ایک بیٹا ھونے کے بعد میں ساس کی مست چدائی کرتا رہتا تھا تو ساس کو میرے لن سے پیٹ ھو گیا۔ ساس بھی مجھ سے بڑے شوق سے چدواتی میں بھی مست چدائی کرتا تھا عاصمہ کا دودھ میں پیتا اور چائے پیتا تھا مجھے مزہ آگیا پھر ساس نے بیٹا جنا تو ساس مجھے دودھ پلاتی تو اسی طرح دودھ پینے کے چکر میں دونو کو پیدا کرنے لگا کے ساس نے ایک بیٹا دو بیٹی کی۔ عاصمہ نے دو بیٹے اور دو بیٹیاں کی عاصمہ کے بعد اس کی مما میں بھی بہت مزہ تھا ہمارے بچے بھی ہمیں چدائی کرتے دیکھتے کبھی میں عاصمہ اور ساس کو نگا کرکے ھم چدائی کرتے تو کبھی میں دونوں کو الگ الگ چود رھا ھوتا تو کبھی سسر کے ساتھ ساس کو چودتا عاصمہ بھی ساتھ ھوتی۔ کبھی مستی میں عاصمہ اپنے پاپا کو کبھی سسر عاصمہ کو زبردست چوم لیتے آخر عاصمہ نے پاپا کا بھی لے لیا اسی طرح بچے بھی دیکھتے جوان ھوئے تو وہ بھی آپس میں چدائی کرتے تو ھم دیکھ لیتے اور کرنے کیلئے چھوڑ دیتے۔ اسی طرح میں نے بیٹیوں کو بھی چود لیا اور سسر نے بھی عاصمہ شکیلاں نے بھی بیٹوں سے چدائی کر لی پھر ان کی جن سے شادی کرائی تو بتاکر ان کے ساتھ بھی مزے کرنے لگے جو آج تک جاری اور ساری ھے۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے
۔۔ 

1 comment:

  1. جو لڑکیاں اور عورتیں سیکس کا فل مزہ رٸیل میں فون کال یا وڈیو کال اور میسج پر لینا چاہتی ہیں رابطہ کریں 03460101009

    ReplyDelete