Monday, February 6, 2023

سمرن بھابھی۔ مما۔ سنیتا

ھیلو دوستو میرا نام امر ھے۔ میرا گندمی رنگ ھے۔ اور صحت مند ھوں۔ میرا 9 انچ لمبا اور 3 انچ موٹا ھے۔ اور بہت لمبی ٹائمنگ ھے۔ ھم دو بھائی ہیں سنیل میرا بڑا بھائی ھے میں جب دس سال کا تھا تو پاپا گزر چکا تھا۔ میری مما بہت سندر اور صحت مند ھے۔ پاپا کے گزرنے کے بعد مما نے دوسری شادی نہیں کی اور نہ ھی کسی سے اپنی ٹانگیں اٹھوائی۔ پاپا کے گرزنے بعد میں اور سنیل مما کے ساتھ سوتے تھے اور مما بیچ میں سوتی تھی جب بھائی بڑا ھوا تو دیکھا مما اور سنیل ایک دوسرے کی طرف کروٹ لےکر جپھی ڈالی ھوئی ھے اور مما کی شلوار نیچے ھے اور مما کی ایک ٹانگ سنیل کے لک پر ھے۔ اور سنیل کی بھی چڈی نیچے ھے اور تیز مما کی چھانگوں میں ہل رھا ھے اور مما سیکسی سیسکاریاں لیتی ھوئی سنیل کو دباتی چومتی ھے جب مما نے مجھے دیکھا تو سنیل کو ڈانٹنے لگی۔ اسی طرح مما سے میں نے سنیل کو بہت ڈانٹ پڑتے دیکھتا ایک رات کو تو مما کے بڑے مموں کو باہر نکلے ھوئے دیکھا تھا۔ اسی طرح ایک رات کو مما بھائی سے کہے رھی تھی کیا تم رات کو مجھے شروع ھو جاتے ھو میری بھی حالت خراب کر دیتے ھو کل سے تم دوسرے روم میں سویا کرو گے۔ پہلے تو سنیل نے مما سے کہا امر بھی دوسرے روم میں سوئے گا تو مما نے کہا امر ابھی چھوٹا ھے جب امر بڑا ھوگا تو اپنے روم میں سوئے گا۔ لیکن سنیل نے ضد کی تو مما نے کہا ٹھیک ھے پھر تم نے حرکت کی تو پھر تم کو الگ سونا پڑے گا پھر کچھ دن بعد رات کو میری آنکھ کھلی تو میں نے پھر دیکھا مما میری طرف کروٹ لے کر سوئی ھوئی ھے۔ اور مما کی شلوار نیچے ھے اور پیچھے سے سنیل بھائی مما کو جپھی ڈال کر تیز تیز حل رھا ھے اور مما کے مموں کو زور زور سے دبا رھا ھے مما کی آنکھیں بند تھیں پر اپنے ھونٹوں کو دانتوں میں دباتی ھوئی مست پڑی تھی۔ کچھ دیر بعد میں آٹھ بیٹھا تو جب مما نے آنکھیں کھولیں تو مجھے دیکھا تو جلدی سے اٹھی اور سنیل کو زور سے تھپڑ مار کر شلوار اوپر کر کے کہا میں نے منع کیا تھا پھر تم نے حرکت کی۔ اس کے بعد سنیل الگ سونے لگا۔ اور میں مما کے ساتھ سوتا تھا۔ رات میں کبھی کبھی مما مجھے بہت پیار کرتی تھی۔ پھر میں چودا سال کا ھوا تو ایک رات میں بھی مما کی بڑی گانڈ کے ہیپ میں لن رگڑ رھا تھا مما آٹھ گئی۔ اور مجھے آرام سے سونے کو کہا پھر اس رات کے بعد میں بھی دوسرے روم میں سونے لگا۔ میری مما بہت خوبصورت ھے۔ مما کے بڑے ممے ہیں اور بڑی گانڈ ھے۔ ایک دن مما نے سنیل کی شادی کی بات کی اور لڑکی کا نام سمرن بتایا مما نے لڑکی دیکھانے کا کہا جس وقت ھم بھائی کیلئے لڑکی دیکھنے گئے تو بھائی کو لڑکی پسند آگئی۔ لیکن مجھے تو لڑکی بھا گئی۔ میں تو سمرن کو دیکھتے طے کر لیا کے اگر بھائی کو پسند نہ آئی تو میں کر لوں گا لیکن سمرن اتنی خوبصورت تھی کے بھائی کو بھی پسند آگئی۔ پھر شادی کرکے سمرن بھابھی کو گھر لائے۔ پھر وقت گزرتا رہا اور سمرن کو من ھی من میں یہ جانتے ھوئے کے سمرن میری بھابھی ھے پیار کرنے لگا۔ سمرن بھابھی بہت اچھی ھے۔ سمرن بھابھی اور میں گھل مل گئے۔ سمرن بھابھی میرا خیال تو سنیل سے زیادہ رکھتی۔ کیونکہ سمرن بھابھی خوبصورت ھونے کے ساتھ بہت اچھی بھی ھے۔ اس لیئے سمرن بھابھی گھر کی لاڈلی تھی میرا ہر طرح سے خیال رکھتی۔ ایک دن میں سمرن بھابھی کے روم کی کھڑکی کے ساتھ گیزر جلا رھا تھا۔ مجھے نہانا تھا گیزر بجھ گیا تھا۔ کچھ ھی دیر میں سمرن بھابھی اپنے واش میں آئی سمرن بھابھی کو پتا نہیں تھا کے میں دیکھ رہا ھوں۔ سمرن بھابھی اپنے کپڑے اتارنے لگی جب اپنی قمیض اتاری تو سمرن بھابھی نے پینک کلر کا بلوز پہنا تھا اور سمرن بھابھی کے بڑے ممے پینک بلوز میں کمال کے لگ رھے تھے پھر سمرن بھابھی نے اپنی شلوار اتاری اور اندر پینک کلر کی پتلی چڈی پہنی تھی اور آئینے کے سامنے اپنا آگا پیچھا دیکھ رھی تھی سمرن بھابھی پینک بلوز اور چڈی میں کمال کی لگ رھی تھی اف مجھے تو دیکھنے میں بہت مزہ آرہا تھا پھر سمرن بھابھی نے بلوز اتارا تو سمرن بھابھی کے بڑے مموں کو دیکھ کے میں گرم ھونے لگا سمرن بھابھی اپنے بڑے مموں کو دباتی چومتی۔ مموں کی نیپلوں کو منہ میں لےکر چوسنے لگی۔ پھر سمرن بھابھی نے اپنی چڈی اتاری اف میں تو سمرن بھابھی کے نگے جسم کو دیکھ کر ہاکل ھو رھا تھا پھر سمرن بھابھی اپنی چوت کو سہلاتی ھوئی اپنی چوت میں انگلی کرتی ھوئی سیکس کرنے لگی سمرن بھابھی آہ آہ اوہ ھے اف سی کرتی ھوئی مستی میں آگئی اور اپنی چوت میں انگلی کرتی ھوئی چوت سے انگلی نکال کر منہ میں لےکر چوستی پھر سیکس کرتی ھوئی نہانے لگی اور نہاتی ھوئی سیکس کرنے میں مست تھی آخر سمرن بھابھی نے اپنی چوت کا رس نکال کر فرش ھوکر واش سے اپنے روم گئی۔ میرا تو لن مستی میں کھڑا ھوا تھا۔ اف میں تو سمرن بھابھی کو نگا دیکھ کے بہت گرم ھو گیا کے سمرن بھابھی کپڑوں کے بنا تو بہت لاجواب لگتی ھے۔ پھر میں چھپ چھپ کر سمرن بھابھی کو ننگی دیکھنے لگا۔ اور بھابھی کو ٹچ کرنے لگتا اور سمرن بھابھی کے قریب ھونے لگا۔ ایک رات میں نے۔ بھائی اور بھابھی کی چدائی دیکھیں تو سمرن بھابھی بہت گرم لگی۔ لیکن بھائی فارغ ھو گیا تو سمرن بھابھی ناراض ھوتے ھوئے کہا مجھے تو فارغ کرو چاھے چاٹ کر فارغ کرو لیکن بھائی لیٹ گیا پھر سمرن بھابھی اپنی چوت میں انگلی کرنے لگی بھائی تو سو گیا بھابھی  مست ھوکر سیکس کرتی ھوئی آ او اف ھائے کر رھی تھی۔ میرا من کر رہا تھا کے جاکر بھابھی کی میں آگ بجھا دوں سمرن بھابھی اپنی چوت سے انگلی نکال کر اپنے منہ میں لےکر چوس لیتی۔ آخر سمرن بھابھی نے اپنی چوت کا رس نکال دیا پھر سنیل کی طرف کمر کر کے سو گئی۔ میں سمجھ چکا کے بھابھی اس لیئے سیکس کرتی ھے کے بھائی سمرن بھابھی کی چوت کا لن سے رس نہیں نکال پاتا۔ یعنی بھابھی بہت گرم ھے۔ ایک دن بھابھی مجھے اٹھانے آئی تو میں نے سمرن بھابھی کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ بیٹھا کر سمرن بھابھی سے کہا بھابھی کیا بھائی آپ کو خوش کر پاتا ھے۔ سمرن نے مسکرا کر کہا ہاں میں خوش ھوں۔ میں نے کہا سوچ لو۔ مسکرا کر کہا سچ میں میں بہت خوش ھوں کیونکہ سب سے کیوٹ تم میرے دیور ھوں۔ میں نے کہا بھابھی اگر کسی وجہ سے بھائی آپ کو خوش نہ کر پائے تو آپ کیلئے آپ کا یہ دیور حاضر ھے۔ کہا ٹھیک ھے چلو چل کر ناشتہ کر لو۔ ایک بار میں بھابھی کے ساتھ شاپینگ پر گیا۔ ھم پیزا کھانے ریسٹورنٹ میں بیٹھے تو میں نے باتوں باتوں میں سمرن بھابھی سے کہا بھابھی ایک بات کہو پلز اپنے دیور سے ناراض نہ ھونا۔ سمرن بھابھی نے مسکرا کر کہا میں کیوں تم سے ناراض ھونگی بولو کیا بات ھے۔ میں نے کہا بھابھی میں آپ سے سیکس ریلیشن شپ کرنا چاہتا ھوں میں آپ سے پیار کرتا ھوں اور کسی کو پتا بھی نہیں چلنے دینگے۔ آپ کو سیکس کرتے بہت بار دیکھا ھے مجھے اس بات کا بھی پتا ھے کے بھائیا آپ کو خوش نہیں کر پاتے۔ میں آپ کو بہت خوش کرو گا ٹرسٹ می آپ کیا کہتی ھو لیکن بھابھی نے کوئی رسپونس نہیں دیا چپ ھی رھی۔ میں نے کہا ٹھیک ھے سوچ کر بتانا میں آپ کے جواب کا انتظار کروں گا۔ کسی اور کے سوچنے سے پہلے میرا سوچنا کیونکہ میں آپ کا دیور ھوں۔ پھر ھم گھر آگئے سمرن بھابھی ویسی باتیں کرتی جیسے پہلے کیا کرتی تھی اسی طرح سب چلتا رھا۔ لیکن ریلیشن شپ کے بارے میں کوئی بات نہ کرتی۔ اور نہ ھی میری بات کا جواب دیا میں سمرن بھابھی پر بہت گرم تھا اور سمرن بھابھی کی صرف ہاں چاہیئے تھی۔ ایک دن ایسا ھوا کے مما نے مجھ سے خالا کے گھر جانے کو کہا کے تیری خالاخالوں آگئے تو پھر تم نہیں جانا لیکن پتا نہیں میرا بھی آج جانے کا موڈ نہیں تھا۔ اور سمرن بھابھی کو بھی پتا تھا کے میں مما کو خالا کے گھر لے جانے والا ھوں مما اور میں تیار ھونے لگے۔ سمرن بھابھی نے میری مما سے کہا جب جانا تو آواز دینا میں لاک کر لونگی اور سمرن بھابھی اپنے روم چلی گئی۔ پھر میں تیار ھوا تو مما میرے روم میں آکر کہا تیار ھو گئے میں نے کہا ہاں مما میں تیار ھوں کہا ٹھیک ھے اب چلو پر اتنی دیر میں مما کو خالا کی کال آئی کہا ھم گاڑی میں ہیں اور آپ کے گیٹ کے باہر ہیں جلدی آجاؤ۔ پھر مما نے مجھ سے کہا امر تم بچ گئے وہ باہر گاڑی میں بیٹھے ہیں تم لاک لگا لو میں بیڈ پر گرتے کہا بھابھی کو آواز دے کر چلی جاؤ۔ مما روم سے باہر گئی اور سمرن بھابھی کو آواز دی جو میں نے سنا مما نے کہا سمرن لاک کر لو۔ میں اپنے روم میں تھا۔ کچھ دیر بعد میں بور ھوا تو سوچا سمرن بھابھی سے پھر رکویسٹ کرتا ھوں شاید بات بن جائے۔ جب میں سمرن بھابھی کے ڈور پر آیا تو سمرن بھابھی کی سیکس میں آوازیں آرھی تھیں۔ سمرن بھابھی کو میری موجودگی کا پتا نہیں تھا اس لیئے ڈور لاک نہیں تھا۔ میں نے ڈور اوپن کرکے دیکھا تو سمرن بھابھی ننگی تھی اور آج سمرن بھابھی سیکس میں بہت زیادہ مست تھی۔ میرا لن بھی کھڑا تھا من میں آیا کے سمرن بھابھی مستی میں ھے گھر بھی کوئی نہیں شروع ھو جاؤں گا تو مان جائے گی میرے پاس یہ ایک اچھا موقعہ ھے۔ میں اندر آکر سمرن بھابھی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنے لگا۔ سمرن بھابھی نے جب مجھے دیکھا تو چونک گئی اور چادر اوڑھ لی۔ میں سمرن بھابھی سے کہا بھابھی میں نے تو کہا تھا کوئی خوشی چاہیئے تو مجھے بتانا۔ بھابھی نے کہا تم نہیں گئے میں نے کہا وہ دونو گاڑی پر آگئے تھے مما ان کے ساتھ چلی گئی رات کو آئے گی۔ میں نے کہا بھابھی کیا میں آپ کو خوش کروں۔ لیکن بھابھی نے جواب نہ دیا۔ کہا امر تم جاؤ میں کپڑے پہن کر تمہیں چائے پلاتی ھوں۔ میں سمرن بھابھی کو باھوں میں بھر کر چومنے لگا سمرن بھابھی مجھے پیار سے کہنے لگی۔ امر نہیں کرو پلز چھوڑو میں سمرن بھابھی کو چومتے ھوئے چادر پر مموں کو دبا رہا تھا۔ بھابھی نے پھر کہا تیرے بھائی کو پتا چل جائے گا یہ ٹھیک نہیں ھے میں تیری بھابھی ھو۔ لیکن میں اب کہاں رکنے والا تھا۔ میں نے سمرن بھابھی کی چادر اتار کر پھینک دی اور میں سمرن بھابھی کے اوپر چڑھ کر سمرن بھابھی کو اور مموں کو مست چومنے لگا اور اب سمرن بھابھی مستی میں مجھے پیار سے کہتی امر یہ سہے نہی ھے چھوڑو مجھے میں تیری بھابھی ھوں میں نے اپنی شیٹ اتار کر سمرن بھابھی کے مموں چہرہ ھونٹ گردن کان کو چو منے چوسنے لگا۔ اتنی دیر میں سمرن بھابھی بھی گرم ھو گئی میرا ساتھ دینے لگی مجھے اپنی باھوں میں بھر کر چومنے لگی اف پھر تو میں سمرن بھابھی کو چومتے ھوئے سمرن بھابھی کی سویٹ چوت کو بہت دیر تک چومنے چاٹنے چوسنے میں لگا رھا سمرن بھابھی مستی میں آ او ھائے کر رھی تھی۔ پھر میں نے جلدی سے اپنی پینٹ اتار دی۔ جب سمرن بھابھی نے میرے لن کو دیکھا تو واؤ ویری کیوٹ کہے کر میرے لن کو چومنے چاٹنے چوپے لگانے لگی میں فل مزے میں تھا پھر کچھ دیر بعد سمرن بھابھی نے میرے لن کی سواری ایسی کی کے مجھے بہت مزہ آنے لگا پھر سمرن بھابھی ڈونکی بنی۔ میں چدائی کرتے گھسے مارنے لگا سمرن کہتی فاسٹ گھسے مارو۔ پھر سمرن بھابھی لیٹ گئی۔ میں مست چدائی کرنے لگا جب سمرن بھابھی کی چوت نے رس چھوڑا تو مجھے اپنی باھوں میں زور سے دبا لیا۔ پھر میں سمرن بھابھی کے مموں اور منہ میں چودنے لگا۔ پھر سمرن بھابھی کی چُوت میں جوش آیا چوت میں ڈالنے کو کہا پھر سمرن بھابھی کی چُوت نے رس چھوڑا تو کچھ دیر میں میرے لن نے سمرن بھابھی کی چُوت میں پانی نکال دیا۔ میں سمرن بھابھی کے اوپر گر پڑا اور سمرن بھابھی کو چومنے لگا۔ سمرن بھابھی نے کہا امر تیرا لن تو بہت بڑا موٹا لمبا ھے۔ میں نے کہا بھابھی سنیل کا کتنا ھے۔ کہا تیرے بھائی کا چھوٹا اور پتلا ھے اور جلدی پانی چھوڑ دیتا ھے۔ میں نے کہا بھابھی میرا لن پسند آیا۔ کہا امر سچ میں تیرا لن مجھے بہت پسند آیا ھے۔ مجھے پتا چل رہا تھا کے چوت میں لن ھے اگر پسند نہ ھوتا تو میں لن کو منہ میں نہ لیتی اور چوت سے لن کو نکلوا لیتی چودنے بھی نہیں دیتی۔ میں نے کہا اب کہا اب میں خود تجھے مزے دوں گی رات کو تیرا بھائی سو جائے کرے گا تو میں تیری باھوں میں آجایا کروں گی۔ ھم پھر چدائی میں مست ھو گئے۔ سمرن بھابھی میرے لن سے بہت خوش ھوئی اور تین بار فارغ ھو چکی تھی اور میں دوسری چدائی کر رہا تھا۔ ھم دونو ننگے فل مستی میں تھے کے گیٹ کی بیل بجی۔ تو سمرن بھابھی نے کہا لگتا ھے تیری مما آگئی ھے ھم نے جلدی کپڑے پہنے میں اپنے روم جاکر لیٹ گیا سمرن بھابھی نے گیٹ کھولا۔ مما نے میرا پوچھا تو کہا امر سو رہا ھے مما نے کہا اسے جاکر اٹھا دو یہ سونے کا وقت نہیں ھے جب سمرن بھابھی مجھے اٹھانے آئی تو میں نے سمرن بھابھی کو پکڑ لیا اور چومنے میں مست ھوگیا سمرن بھابھی بھی مستی میں مجھے چومتی ھوئی کہا اب تو مجھے جانے دو مما نے دیکھ لیا تو بس پھر رات کو چدائی کر لینا اور چھڑا کر چلی گئی۔ میں اور سمرن بھابھی دن رات چدائی کرنے لگے۔ اور سمرن بھابھی کو میرے لن سے پیٹ ھو گیا ایک بار سمرن بھابھی بہت گرم تھی اور میں بھی بہت ھوٹ تھا۔ اور ھم نگے ھوکر چدائی کرنے میں مست تھے اور اسی مستی میں ڈور لاک کرنا بھول گئے۔ اور مما ہمارے سامنے کھڑی ہوگئی۔ جب ھم نے دیکھا تو جلدی سے الگ ھو کر ھم نے چادر لےلی۔ مما غصے میں روم سے باہر چلی گئی۔ سمرن بھابھی رونے لگی اور آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے کہا امر مما نے دیکھ لیا ھے پتا نہیں اب کیا ہوگا۔ میں سمرن بھابھی کو چومتے اور سمرن بھابھی کے آنسوؤں کو پیتے کہا بھابھی میں آپ سے پیار کرتا ھوں۔ اگر بھائی تم کو ڈیوؤس دیا تو میں تم سے شادی کر لوں گا۔ اور میں کسی کی پرواہ نہیں کروں گا۔ کہا سچ میں مجھے چھوڑ تو نہیں دوگے۔ میں نے کہا بھابھی میں آپ پر کوئی آنچ بھی نہیں آنے دوں گا۔ ھم نے کپڑے پہنے اور مما کے پاس گئے۔ مما نے پہلا سوال کیا کہا کب سے چل رھا ھے۔ میں نے کہا چار مہینے سے اس میں بھابھی کا کوئی قصور نہیں ھے بھابھی کو کچھ نہ کہیں برا بھلا جو کہنا ھے مجھے کہیں۔ تو مما کے چہرے سے غصہ جا چکا تھا۔ مما نے کہا اگر تیرے بھائی کو پتا چلا تو اس کے دل پر کیا گزرے گی کے اس کی پتنی اور بھائی پیچھے کیا کرتے ہیں۔ میں نے کہا مما اگر بھائی کو بتاؤ گی تو بھائی نے سمرن بھابھی کو ڈیوؤس دیا تو میں سمرن بھابھی سے شادی کر لوں گا۔ مما نے کہا بتا سکتے ھو یہ بچہ کس کا ھے۔ میں نے کہا میرا ھے۔ مما نے کہا اچھا ٹھیک ھے میں نہیں بتاؤں گی۔ بس تیرے بھائی کو اس کا پتا نہیں چلنا چاہیئے اسے بہت دکھ ھوگا۔ پھر مجھ سے کہا سنیتا سے تیری شادی کی بات پکی کر دی ھے مجھے کوئی اعتراض نہیں ھے تم کر سکتے ھو اگر تم دونوں اپنی پتنی اور پتی کا دل دکھایا تو میں تم دونوں کو کبھی معاف نہیں کروں گی۔ آئندہ سے ہمیشہ خیال رکھنا کے مجھے بھی پتا نہ چلے۔ پھر مما نے سمرن بھابھی سے کہا تم جاکر آرام کرو میں چائے بناتی ھوں۔ سمرن بھابھی نے کہا مما چائے میں بناتی ھوں۔ مما نے کہا تم پیٹ سے ھو چاھے وہ امر کا ھو یاں سنیل کا ھے تو میرا پوتا ھی۔ مما نے سمرن بھابھی کو پیار کرتے کہا کوئی بات نہیں بس تھوڑا دھیان رکھو۔ سنیتا میری خالا کی بیٹی ھے۔ سنیتا مجھے بہت پسند کرتی ھے۔ اور بہت پیاری بھی ھے۔ لیکن میں جتنا سمرن بھابھی سے پیار کرتا تھا۔ سنیتا سے نہیں۔ ایک دن سنیتا گھر آگئی۔ اور سمرن بھابھی سے گپشپ کے ساتھ دوستی ھو گئی۔ سمرن بھابھی کو ساتواں مہینہ چل رہا تھا جب سے مما نے دیکھا تھا تب سے میں نے اور سمرن بھابھی نے چدائی نہیں کی تھی لیکن میں اور سمرن بھابھی چدائی کرنے کیلئے تڑپ گئے تھے باقی چومتے رہتے تھے پھر میرا سمرن بھابھی کا چدائی کرنے کا موڈ بنا تو میں رات کو آنے کو کہا سمرن بھابھی بھی چدائی کیلئے تڑپ رھی تھی۔ میری بات سن کر مجھے چوم کر کہا رات کو میں ضرور آؤں گی۔ پھر مما نے کہا سنیل رات کو نہیں آنے والا میں اور سمرن بھابھی ایک دوسرے کو دیکھ کر خوش ھونے لگے تو مما ہمیں خوش دیکھ کر کہا آج کس کے روم میں کرنے کا ارادا ھے سمرن بھابھی مسکرانے لگی۔ پھر مما نے سمرن بھابھی اور مجھ سے کہا اگر میں تم دونوں سے کچھ مانگو تو دو گے۔ ھم نے کہا ہاں تو مما نے کہا وقت آنے پر بتاؤں گی ڈرنا مت میں تمہیں روکوں گی نہیں۔ پھر رات کا کھانا کھایا تو مما نے ہمین چدائی کرنے کیلئے جانے کو کہا اب تم جاؤ اور جی بھر کے پیار کرو۔ پھر میں اور سمرن بھابھی میرے روم میں آئے اور مست ھو گئے تو سمرن بھابھی نے مجھ سے کہا امر سنیتا تو تم سے بہت پیار کرتی ھے۔ پر تم کو بتانے کی اس میں ہمت نہیں ھوئی۔ سمرن بھابھی نے مجھ سے کہا سنیتا سے شادی کرنے کے بعد مجھے بھول تو نہیں جاؤ گے۔ میں نے کہا سمرن بھابھی۔ لوگ کتنی شادیاں کرتے ہیں۔ اس لیئے میں تم کو اپنی پتنی مانتا ھوں اور پیار بھی بہت کرتا ھو کسی دن اگر کوئی ہماری دیوار بنے گا تو میں آپ کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑنے والا سمرن بھابھی نے کہا اچھا مما ھم سے کیا چاہتی میں نے کہا پتا نہیں اگر ھم دونوں کی چدائی کے علاؤہ جو چاہئے گی ھم دونوں دینگے۔ پھر سمرن بھابھی کو کیوٹ سا بچہ ھوا۔ بجہ پیدا کرنے کے بعد سمرن بھابھی سہی ھوئی تو مما اکثر سمرن بھابھی کے ساتھ وقت گزارتی۔ ایک دن مما نے بتایا کے سنیل کچھ دنوں کیلئے ملک سے باہر جا رھا ھے۔ جس دن بھائی گیا تو رات میں مما سمرن میں کھانا کھا رھے تھے۔ تو مما نے سمرن بھابھی سے کہا آج رات تم دونوں مزے کرو تم امر کو بتا دینا پھر کل دیکھیں گے۔ میں نے پوچھا تو مما نے کہا سمرن تم کو بتا دے گی۔ مما نے سمرن سے کہا سمرن کام ھو جائے گا تو سمرن بھابھی نے کہا کیوں نہیں ھوگا۔ میں نے پوچھا تو سمرن بھابھی نے مسکرا کر مما سے کہا ہاں مما میں بتا دوں گی۔ پھر مما نے سمرن بھابھی سے مسکرا کر کہا تو ٹھیک ھے تم جاکر مزے کرو۔ پھر سمرن بھابھی نے مجھے کہا تم چلو کچھ دیر بعد میں آتی ھوں۔ میں روم میں آیا اور سمرن بھابھی کو بیس منٹ ھوگئے۔ لن مجھے بیٹھنے نہیں دے رھا تھا۔ تو میں باہر آیا تو مما اور سمرن بھابھی کھانے کی میز پر نہیں تھے۔ مما کا ڈور بند تھا دونو اندر تھے میں نے ڈور نوک کیا تو سمرن بھابھی نے کہا امر کچھ دیر انتظار کرو میں مما کے ساتھ مصروف ھوں میں نے کہا جلدی آؤ مجھ سے برداش نہیں ھو رھا اندر سے مما اور سمرین بھابھی کی ہسنے کی آواز آئی تو سمرن بھابھی نے کہا مجھے پتا ھے بس کچھ دیر۔ پھر میں اپنے روم میں آیا اور موبائل میں مصروف ھو گیا۔ اور پتا نہ چلا کے سمرن بھابھی ایک گھنٹے بعد آئی۔ میں نے جلدی سے سمرن بھابھی کو پکڑ کر مست ھو گیا۔ سمرن بھابھی نیچے لیٹی تھی اور میں چدائی کر رہا تھا اور سمرن بھابھی مجھے چوم رھی تھی۔ میں نے کہا بھابھی مما نے کیا بتانے کو کہا۔ تو سمرن بھابھی نے کہا پہلے وعدہ کرو میری بات مانو گے۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ بتاؤ۔ پھر سمرن بھابھی نے میرے ہاتھ کو اپنے سر پر رکھا۔ میں چدائی کر رہا تھا۔ سمرن بھابھی نے کہا میرے سر کی قسم کھاؤ میری بات مانو گے۔ میں نے سمرن بھابھی کے منہ میں منہ دیا اور چوس کر کہا تم جو کہوگی میں مانوں گا۔ تو سمرن بھابھی نے مجھے اپنی باھوں میں بھر کر اپنے سینے سے لگایا اور مجھے چوم کر کہا تم میری جان ھو پھر مجھے کروٹ دے کر نیچے کیا اور خود میرے اوپر آئی سمرن بھابھی کی چُوت میں لن نکالا نہیں تھا۔ تو کبھی دیر سمرن بھابھی نے جوش سے لن کی سواری کی چدائی کی پھر سلوسلو چدائی کرتی ھوئی مجھے چومتی ھوئی کہا امر اس دن تم کو مما نے سنیتا سے ملنے کو کہا تھا۔ میں نے کہا ہاں میں شام کو آیا تھا۔ جب تم جانے والے تھے تو مما اور میں بھی تیار ھو رھیں تھیں۔ میں نے کہا ہاں تم کہیں جانے والے تھے کیا۔ سمرن بھابھی نے کہا نہیں۔ جس دن مما نے تم کو جانے کا بتایا تھا اس سے دوسرے دن پہلے مما میرے پاس آئی۔ کہا سمرن میں تم سے کہا تھا کے وقت آنے پر مانگوں گی۔ تو اس سلسلے میں تم سے میں دو باتیں کرنے آئی ھوں اگر تم مانو گی تو مجھے بہت خوشی ہوگی تب بھی تم امر سے کرتی رہنا اگر نہیں مانو گی تو کوئی بات نہیں پھر بھی تم امر سے کرتی رہنا۔ میں نے کہا مما آپ بتائیں میں کیوں نہیں مانوں گی۔ آپ بھی تو میری بات مانتی ھوں آپ بتائیں میں کبھی انکار نہیں کروں گی۔ سمرن سلو سلو چدائی کرتی ھوئی مجھے مزے دے رھی تھی۔ کبھی کبھی میں نیچے سے فاسٹ چدائی کر لیتا۔ سمرن بھابھی نے کہا مما نے کہا دو باتوں میں سے پہلی بات یہ ھے کے۔ کیا تم مجھ سے سیکس کر سکتی ھو میں بہت پیاسی ھوں میں نے مما سے کہا کب کرنا ھے مما میری بات سن کر بہت خوش ھوکر میرے ھونٹ چوس کر کہا کل سنیتا سے بات کرکے امر کو پرسو بھیج دوں گی امر جائے گا تو پھر ھم سیکس کرینگی۔ میں نے کہا دوسری بات۔ تو مما نے کہا دوسری بات یہ ھے کے سمرن جب تم اور امر سیکس کروگے تو میں بھی ساتھ میں ھونگی تم اور امر لگے رہنا میں تیرے ساتھ لگی رھوں گی۔ اور ابھی امر کو کچھ نہ بتانا جب میں بولو تو تب بتانا۔ میں نے کہا مما وہ تو ٹھیک ھے پر امر۔ تو مما نے کہا کیا تم میرے لیئے اتنا بھی نہیں کر سکتی مجھے پتا ھے امر تیری ہر بات مانتا ھے تم بولو گی تو مان جائے گا۔ میں نے کہا مما میں آپ سے وعدہ کرتی ھوں اگر امر میری بات نہیں مانے گا تو میں اس سے کبھی نہیں کروں گی اور امر کو منوا کر رھوں گی امر سچ میں مما بہت گرم ھے۔ اس دن جب تم سنیتا سے ملنے گئے تو ھم نے سیکس کیا ابھی جب تم مجھے بلانے آئے تو ھم نگی تھیں اور سیکس کر رہیں تھیں۔ تو کل اپنے ساتھ مما بھی ھوگی۔ ٹھیک ھے۔ میں نے کہا بھابھی میں آپ کی بات کیسے ٹال سکتا ھوں پھر ھم نے صبح تک چدائی کی اور نگے ساتھ میں سو گئے۔ سمرن بھابھی نے بتایا کے ساتھ میں مما بھی ھوگی۔ تو میں نے بھی سوچ لیا کے مما کو بھی اپنے لن کے مزے کراؤں گا۔ پھر صبح سمرن آٹھ کر میرا لن چوس رھی تھی۔ تو مما آئی مما نے دیکھا تو سمرن بھابھی سے کہا امر فارغ ھو جائے تو آکر ناشتہ کر لو۔ سمرن بھابھی نے کہا بس آتے ہیں۔ میں نے کہا مما ناشتے میں کیا بنایا ھے تو مما میرے ساتھ بیٹھی۔ سمرن بھابھی میرا لن چوس رہی تھی۔ مما نے مسکرا کر میرے ھونٹ چوم کر میرے سینے پر ہاتھ پھیرتی ھوئی کہا آلو کے پراٹھے جلدی سے فارغ ھوکر آجاؤ گرم کھانے میں مزہ ھے پھر مما میرے ھونٹ چوم کر چلی گئی۔ پھر سمرن نے لن کو منہ اور مموں سے ایسا مزہ دیا کے لن کا پانی نکل گیا۔ سمرن بھابھی ہاتھ منہ دھو کر جلدی آجاؤ کہے کر چلی گئی۔ اور اب میرا بھی مما کو چودنے کا بہت من تھا میں پشاب کر کے ہاتھ منہ دھو کر آیا میرا لن ویسے کھڑا تھا۔ مما چائے کپوں میں ڈال رھی تھی۔ اور سمرن بھابھی کھانے کی ٹیبل کرسی پر بیٹھی تھی میں نے مما کو پیچھے سے اپنی باھوں میں لیا اور مما کی گانڈ کے ہیپ میں لن گھسیڑا مما نے کہا میرا بیٹا آگیا چلو بیٹھوں میں چائے لاتی ھوں۔ پھر ھم نے ناشتہ کیا۔ مجھے کسی کام سے تین چار گھنٹے تک باہر جانا تھا۔ مما اور سمرن بھابھی سیکس کرنے مما کے روم چلی گئیں۔ میں فریش ھو کر چلا گیا پھر دو بجے واپس آیا تو مما اور سمرن بھابھی۔ فل میکپ میں تھیں۔ مما نے پتلی نیٹی پہنی ھوئی تھی اور مما کے بڑے ممے چوت گانڈ صاف نظر آرہا تھا یہاں تک کے مما کی چوت بالوں سے صاف نظر آرھی تھی مما کو دیکھ کے میرا لن کھڑا ھو گیا اور مجھ سے رہا نہ گیا تو مما کو زور کی جپھی ڈال کر مما کی چھانگوں میں کھڑا لن گھسیڑا اور مما کے ھونٹ چومے پھر سمرن بھابھی نے کہا امر کھانا کھاکر مما کے روم چلنا ھے۔ پھر ھم کھانا کھا کر کچھ دیر باتیں کی۔ میں سوچ رہا تھا پتا نہیں مما مجھے چودنے بھی دے گی یاں صرف سمرن بھابھی کے ساتھ سیکس کرے گی اگر مما نگی ھوگی تو میں مما کے مموں کو ہاتھ لگاؤں گا منع کیا ٹھیک۔ نہیں تو پھر مما کو چود دوں گا میں تو مما کا نیٹی میں نگا جسم دیکھ کے پاگل ھو گیا۔ میرا لن کھڑا تھا اور سمرن بھابھی میرے لن کو شلوار پر سہلا رھی تھی۔ پھر مما نے کہا چلو روم میں ھم مما کے روم میں آکر بیڈ پر بیٹھے میں اور سمرن بھابھی منہ چوسنے لگے مما سمرن بھابھی کو چوم رہی تھی سمرن بھابھی نے مجھے نگا کر دیا پھر مما اور سمرن بھابھی نے ایک دوسری کو چومتی ھوئی نگا کیا مما نے صرف نیٹی پہنی تھی جو سمرن بھابھی نے اتار دی۔ مما کا نگا جسم بھی بہت کمال کا تھا سمرن بھابھی مجھے چوم رھی تھی۔ میں نے ڈرتے ڈرتے مما کے بڑے مموں کو ہاتھ لگایا تو مما مجھے دیکھ کر مسکرانے لگی۔ میں سمجھ گیا کے مما آج سے چدوانے والی ھے۔ پھر سمرن بھابھی میرے آگے ٹانگیں کھول کر لیٹ گئی میں نے سمرن بھابھی کی چُوت میں لن ڈال کر چدائی کرنے لگا۔ مما میری طرف گانڈ کرکے سمرن بھابھی کو اور سمرن بھابھی کے مموں کو چومنے لگی۔ میں نے پھر ڈرتے ڈرتے مما کے ہیپ پر ہاتھ پھیرا مما سمرن بھابھی کو چومنے میں تھی میں نے مما کے ہیپ دبائے مما کی چُوت کو سہلایا پھر چوت میں انگلی کرنے لگا پھر تو مجھ سے برداش نہ ھوا۔ میں سمرن بھابھی کی چدائی کرتا ھوا مما کی چوت کو چومنے چاٹنے لگا آج مجھے بہت مزہ آرہا تھا۔ پھر سمرن بھابھی کی چُوت نے رس چھوڑا تو میں نے مما کی چُوت میں لن ڈالا تو مما نے کہا ھائے سمرن بھابھی اب مزہ آیا۔ پھر میں تیز تیز چدائی کرنے لگا پھر مما نے تین اسٹیپ کئے ڈونکی لن کی سواری اور لیٹ کر پھر مما کی چوت نے رس چھوڑا پھر مما اور سمرن بھابھی میرے لن کو منہ میں لےکر پیار کرنے لگے۔ اس کے بعد سنیل کے آنے تک ھم چدائی کرتے رھے اور ساتھ میں سوتے اور میں بیچ میں سوتا۔ پھر میری شادی ھو گئی تینوں کی چدائی کرتا۔ میری شادی کو تین مہینے ھوئے تو مما نے مجھے بتایا کے سنیتا کو بتا دیا ھے۔ آج سے ھم چاروں مل کر چدائی کیا کریں گے۔ پھر ایک مہینے بعد ایک دن سنیل مما اور سنیتا کی چدائی کر رہا تھا یقین جانیں مجھے کچھ فرق نہ پڑا پھر ایک بار سنیل مجھے گھر کا سامان لینے کیلئے اپنے ساتھ لے گیا۔ ھم پیزا کھانے ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھے تو سنیل بھائی نے بتایا کے امر تم کو پتا ھے مما نے شادی کیوں نہیں کی۔ میں نے کیوں نہیں کی۔ کہا پتا ھے جب کبھی تم رات میں اٹھ جاتے تھے۔ مما مجھے ڈانتی تھی۔ میں نے کہا ہاں ایک رات آپ کو مما نے تھپڑ بھی مارا تھا۔ کہا وہ سب تم کو دیکھانے کیلئے تھا۔ میں اور مما چدائی کرتے تھے۔ پہلے تم اٹھتے نہیں تھے تم مما اور میں نگے چدائی کرتے تھے۔ مما بہت گرم تھی جب تم رات کو اٹھ جاتے تھے تو مما صرف اپنی شلوار نیچے کر دیتی تھی میں چدائی کرتا تھا جب تم اٹھ جاتے تو مما مجھے ایسے میں ڈانٹ دیتی تھی۔ پھر مجھ سے کہا اب ھم امر کے سامنے چدائی نہیں کر سکتے امر ابھی بچہ ھے اب تم الگ روم میں سویا کرو جب امر سوئے گا تو میں آ جایا کروں گی۔ پھر دن میں بھی چدائی کرتے تھے۔ اور مما نے میری شادی کرانے کے ساتھ یہ بھی کہا تھا کے میری پتنی سے وقت آنے پر سیکس کروں گی۔ صرف سمرن کو پتا نہیں تھا مما نے سمرن کی مما سے سیکس کی بات کر لیں تھی۔ پھر جب تم اور سمرن چدائی کرتے تو مما بہت گرم ھو جاتی جب میں آتا تو سمرن تیرے ساتھ ھوتی اور میں مما کے ساتھ۔ مما نے کہا امر کی شادی کراؤں گی تو تم بھی سنیتا سے چدائی کرنا جب امر کی شادی ھوگی تو میں سنیتا سے بات کر لوں گی۔ لیکن پہلے میں جی بھر کے امر کے ساتھ چدائی کر لوں گی تو پھر امر سنیتا کی شادی کراؤں گی پھر سنیل بھائی نے کہا اب ھم تین چوتوں سے چدائی کا مزا لیا کریں کیا کہتے ھو۔ میں نے کہا ویری نائس بھائی یہ بہت اچھا ھے۔ پھر سنیل نے کہا امر جب ھم اپنی پتنیو کے سات چدائی کر رھے ھوتے ھیں الگ تو مما بہت گرم ھوتی ھے ابھی نہیں کچھ مہینوں بعد مما کی چدائی کیلئے ایک نوکر رکھ لینگے۔ میں نے کہا بھائی اس طرح تو مما کے مزے ھو جائیں گے۔ سنیل نے کہا ہاں اگر اپنی پتنیاں بھی مما کے کہنے پر نوکر سے چدوا سکتی ہیں۔ بس مما کو لن مل جائے گا تو مجھے بہت خوشی ہوگی۔ مما اتنی گرم ھے کے مما اپنی گانڈ کی سیل بھی مجھ سے کھلوائیں تھی تم نے تو مما کی گانڈ چودی ھوگی میں نے کہا ہاں بھائی مما کی گانڈ بہت بار کھولی۔ سنیل نے کہا میں نے سنیتا کی بھی گانڈ کھول دی ھے۔ لیکن سمرن گانڈ نہی چودنے دیتی۔ کہتی ھے میری گانڈ صرف امر چود سکتا ھے۔ سنیتا سے کہا تو اس نے آسرا نہیں کیا۔ کیا خیال ھے اب سے ھم سب ایک ساتھ مل کر چدائی کیا کریں۔ میں نے کہا ٹھیک ھے پھر کبھی میں تینوں کی ایک ساتھ چدائی کرتا تو کبھی سنیل۔ کبھی ھم ایک ساتھ مل کر چدائی کرتے کبھی میں مما کو اکیلے تو کبھی مما کے ساتھ سمرن تو کبھی سنیتا کے ساتھ چدائی کرتا تو کبھی سنیل۔ مما اب بھی جون اور بہت گرم ھے۔ پھر ہمارے کہنے پر مما نے اپنی چدائی کیلئے ایک نوکر رکھ لیا کبھی مما میرے سنیل اور نوکر کے ساتھ مل کر چدائی کرتے لیکن سمرن تو میری دیوانی تھی۔ میرے ساتھ سوتی تھی۔ سنیتا سنیل کے ساتھ اور نوکر کے ساتھ بھی چدائی کرتی تھی۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے۔

Friday, February 3, 2023

میری پیاری پھپھو جان

کالج کے ایگزام کے بعد مجھے شہر میں پھپھو نے بلایا تو پاپا نے بھی کہا بیٹا کچھ دن پھپھو کے ہاں رھے آؤ وہ شوہر کے گزرنے کے بعد بچو کے ھوتے دوسری شادی نہیں کی۔ تیری پھپھو اپنے بچوں سے زیادہ تم سے پیار کرتی ھے۔ مما نے بھی جانے کو کہا میں اپنی میٹھی پھپھو کے گھر آیا سب سے ملا پھر رات کو پھپھو سے سونے کا کہا پھپھو نے کہا تم اپنی پھپھو کے ساتھ سوو گے پھر سونے کیلئے روم میں آئے میں دیکھا بلکل ساتھ میں دو تکیئے لگے تھے اور صرف ایک رضائی تھی پھپھو نے ڈور بند کر کے کہا میں نیٹی پہن کر آتی ھوں پھر پھپھو نے نیٹی ٹھائی۔ نیٹی دیکھنے میں بہت پتلی تھی پھپھو واش گئی جب پھپھو پتلی نیٹی پہن پھپھو واش سے باہر آئی تو پھپھو کا سارا بدن نگا نظر آرہا تھا پھپھو نے پتلی نیٹی کے سوا اندر کچھ نہیں پہنا تھا نہ چڈی نہ برا۔ اف میں تو پھپھو کو دیکھا تو میرا لن کھڑا ھو گیا من تو کر رھا تھا کے پھپھو کو ابھی پکڑ کر چود دوں۔ لیکن پھپھو تھی۔ پھر پھپھ نے میری طرف کمر کرکے اپنے جسم پر کریم لگانے لگی اپنے چہرے پر لگائی پر مموں پر رانو پر چوت پر ہیپ پر کریم لگائی میں تو پھپھو کو دیکھ کر بہت گرم ھو گیا اور لن کھڑا رھا۔ پھر پھپھو میرے ساتھ رضائی لےکر میری طرف گانڈ کر کے لیٹ گئی اور ایک رضائی تھی اور بلکل ساتھ میں لگے دو تکیئے تھے پھر کچھ ھی دیر میں پھپھو کو نید آگئی۔ میری تو نید ھی آڑی ھوئی تھی لن تو مستی میں کھڑا تھا میں نے پھپھو کی گانڈ سے رضائی ہٹاکر دیکھا تو پھپھو کی نیٹی سے گانڈ چوت نکلی ھوئی تھی اف میں تو پھپھو کی چُوت دیکھ کر پاگل ھو گیا ڈرتے ڈرتے میں نے پھپھو کی چُوت کو ہاتھ لگایا کچھ دیر چوت کو سہلایا پھپھو لیٹی ھوئی تھی۔ پھر میں نے پھپھو کی چوت میں انگلی کرنے لگا۔ اف میں تو بہت گرم ھو گیا مجھ سے رہا نہ گیا تو میں نے جلدی سے اپنی شلوار اتار کر پھر پھپھو کو دیکھا وہ چپ چاپ پڑی تھی۔ میں نے پھپھو کی چوت کو چوم لیا چوت کے ھونٹوں میں زبان سے چاٹا من میں آیا جو ھوگا دیکھا جائے گا میں نے پھپھو کی چو سے لن ٹچ کیا اور تھوڑا سا ٹیک دیا پھپھو پڑی رھی پھر ایک ہاتھ پھپھو پر رکھ کر مموں پر ہاتھ پھیرا ممے کو دبایا کچھ دیر سلوسلو پھپھو کی چُوت پر لن رگڑا پھپھو پڑی تھی پھر پھپھو کی چوت میں لن اندر کرنے لگا مجھے چوت میں لن ڈالنے میں تکلیف ھو رھی تھی تو پھپھو تھوڑا ہلی جس سے پھپھو نے اپنی ٹانگیں ایسی کی کے مجھے لن ڈالنے میں آسانی ھو گئی۔ پھر پھپھو کی چوت میں لن ڈال کر سکون سے پڑے پڑے چدائی کرتا رہا اور پھپھو ویسی کی ویسی پڑی رھی اور میں بہت دیر تک چدآئی کرتا رہا پھر پھپھو اکڑنے لگی مجھے محسوس ھوا کے پھپھو کی چوت نے رس چھوڑ دیا ھے اور کچھ ھی دیر میں بھی پھپھو کی چوت میں فارغ ھوا تو لن نکال کر دوسری طرف منہ کر کے لیٹ گیا مجھ شک ھوا کے پھپھو جاگ رھی اور کچھ ھی دیر میں پھپھو آٹھ کر واش جاکر پھر لیٹ گئی۔ میرا لن پھر سے کھڑا ھو گیا میں نے کروٹ لےکر پھپھو کی طرف ھوا تو پھپھو نے بھی میری طرف کروٹ لےکر آنکھیں بند کیئے پڑی تھی۔ میں نے پھپھو کو باھوں میں لےکر چومتے ھوئے نیٹی اوپر کر کے مموں کو چومنے دبانے چوسنے لگا پھر میں پھپھو کی ٹانگ میں اپنی ٹانگ ڈالنے لگا چوت میں لن ڈالنے کیلئے تو پھپھو نے اپنی ٹانگ کو اٹھا کر میری کمر پر رکھا میں چوت میں لن ڈال چدائی کرنے لگا مجھے اب تو پتا تھا پھپھو مزے لے رھی ھے شرف کے مارے آنکھ نہیں کھول رھی۔ اس بار تو میں فاسٹ چدائی کرتے ھوئے زبردست گھسے لگائے اور پھپھو کی باھوں اپنے اوپر رکھ کر چدائی میں مست تھا۔ کچھ دیر بعد پھپھو نے ایک دم مجھے اپنی باھوں میں زور اپنے سینے سے لگایا پھر فارغ ھو گئی پھر کچھ دیر بعد میں بھی پھپھو کی چوت میں فارغ ھو گیا اور ھم دونوں ہوھی سو گئے۔ صبح مجھے پھپھو نے اٹھایا۔ اب میں نے سوچ لیا کے رات کو پھپھو کی ایسی چدائی کرو کے پھپھو خود شروع ھو جائے رات کو پھپھو سوئی تو میں نگا ھوکر اپنے اور پھپھو کو رضائی میں لےکر پھپھو کو چومنے لگا مموں کو دبانے لگا پھر پھپھو کی نیٹی اتار کر میں نے پھینک دی پھپھو کی چوت چوت کو چاٹنے لگا اب پھپھو کی سیکس بھری سانسیں نکلنے لگیں پھر میں لن ڈال کر چودنے لگا اب پھپھو بھی مستی میں آگئی۔ مجھے جپھی ڈال کر چومنے لگی اف پھر تو پھپھو کہتی اور تیز آ او اف لگے رھو اور تیز سے کہتی رھی۔ پھپھو فارغ ھوئی تو مجھ سے چپک گئی کچھ دیر بعد میں بھی فارغ ھو گیا پھر ھم رضائی سے باہر نہ نکلے چدائی کر کے نگے سو گئے۔ صبح پھپھو نے ناشتہ کیلئے اٹھاتے کہا کپڑے پہن کر ناشتہ کر لو میں نے پھپھو کو پکڑ کر لیٹا کر چومنے لگا پھر پھپھو بھی شروع ھو گئی چدائی تو نہیں کی لیکن لن کو چوپے لگا کر فارغ کیا اور لن کی تعریف کی۔ پھر رات کو ھم سونے روم میں آئے تو پھپھو کو پکڑ لیا اور ھم چدآئی میں مصروف ھو گئے۔ پھر دن کو بھی پھپھو سے چدائی کر لیتا میرا تو پھپھو سے دل لگ گیا اور مجھے ایک مہینہ ھو گیا تو پاپا کا پھپھو کو فون آیا تو مجھے چدائی کرتے بتاکر رونے لگی اور روتی ھوئی کہا تم نہ جاؤ میرے ساتھ رھوں۔ ھم ساتھ میں مزے کریں گے تم کو گانڈ بھی دو گی۔ پھپھو سے کہا پھپھو مجھے تم سے پیار ھو گیا ھے میں کہیں نہیں جاؤ گا زندگی بھر آپ کے ساتھ رھوں گا۔ پھر پاپا سے میں نے یہیں جوب کرنے اور پھپھو کے ساتھ رہنے کو کہا۔ رات کو پھپھو نے گانڈ کھلوانے کیلئے تیل روم میں رکھ دیا اور پھر رات کو پھپھو نے گانڈ کا درد سہے کر گانڈ کی سیل کھلوا لی۔ میں اور پھپھو تو بس چدائی کرتے رہتے پھر میری جوب لگ گئی۔ اور پھپھو کو میرے لن سے پیٹ ھو گیا تو پھپھو مجھے بہت پیار کرتی۔ پھپھو کی بیٹی دس سال کی تھی تو پھپھو نے مجھ سے کہا نازو سے شادی کر لو اس طرح میں تم سے جدا نہیں رھے سکتی۔ پھر میں پھپھو کے سامنے نازو کو  چومنے میں مست ھو جاتا پھپھو دیکھ کر خوش ھوتی پھپھو کا بیٹا ابھی تین سال کا تھا تو نازو کو بھی نگا کرکے مزے کرتا پھپھو بھی دیکھ کر مست ھو جاتی۔ پھر رات کو چدائی کراتی۔ کبھی مجھے اور پھپھو کو بھی چدائی کرتے دیکھ لیتی۔ پھر جب نازو جوان ھوئی تو شادی سے پہلے میں نے نازو کی سیل کھول دی۔ پھر پھپھو نے نکاح کروا دیا۔ پھر سوہاگ رات کو پھپھو کو ساتھ میں کرنے کو کہا تو میں دونو کی ایک ساتھ چدائی کی کرتا رھا پھر نازو سے بچے ھونے شروع ھوئے۔ اور ابھی تک میں کبھی کبھی نازو اور پھپھو کو ایک ساتھ چودتا ھوں۔ پھپھو اور نازو نے آج تک میرے لن کے علاؤہ اور کسی کا لن نہیں لیا۔ اور ابھی تک دونوں مجھ سے بہت خوش ہیں۔ میں دونوں سے بہت خوش ھوں۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے۔

آپنی بھانجی کا دیوانہ

ھیلو دوستو۔ میرا نام وشنو ھے۔ میں گورا چٹا ھوں۔ اور میں صحت مند بھی ھوں۔ میرا لن 9 انچ لمبا اور 4 انچ موٹا ھے لمبی ٹائمنگ ھے میرا جس لڑکی پر دل آیا وہ انجلی ھے۔ انجلی بہت خوبصورت ھے۔ میں نے آج تک انجلی کے جیسی خوبصورت لڑکی نہیں دیکھی پیارا سا چہرہ کالی آنکھیں رسیلے ھونٹ 42 کے بڑے ممے۔ 36 کی کمر۔ پلی ھوئی ہلتی گانڈ مست فگر۔ میری طرح انجلی بھی صحت مند ھے۔ انجلی میری بھانجی ھے۔ انجلی مجھ سے 6 سال بڑی ھے۔ انجلی کی مما یعنی میری دیدی نے دوسری شادی کی ھوئی ھے۔ اور اپنے پتی کے ساتھ نیپال میں رہتی ھے۔ اور انجلی کا پاپا یعنی ججو بھی دوسری شادی کر کے دلی میں رہتا ھے۔ میں اور انجلی ممبئی میں رہتے تھے اور ججو دیدی انجلی سے کبھی بھی ملنے نہیں آتے تھے اور۔ انجلی کے ساتھ میرا دوستانہ ھے۔ انجلی ماموں کی طرح پیار کرتی تھی۔ پھر انجلی کی شادی ھو گئی۔ پھر انجلی کو دو بچے ھوئے تو انجلی کا پتی انجلی کو ڈیوؤس دے کر چلا گیا کیونکہ انجلی کا پتی انجلی کو چدائی کا سکھ نہیں دے پاتا تھا جس سے انجلی کا پتی سے جھڑا ھوتا تھا پھر انجلی نے ڈیوؤس کا کہا تو انجلی کا پتی ڈیوؤس دے کر چلا گیا۔ اور انجلی رینٹ کے گھر میں اپنے بچوں کے ساتھ اکیلی رہنے لگی۔ اور گھر کو چلانے کیلئے بچوں کی پرورش کیلئے چدائی کرنے کے پیسے لیتی تھی۔ تو میں انجلی کو صرف پسند کرتا تھا۔ کبھی کبھار میں بھی انجلی کے گھر رات گزارتا تھا۔ اور انجلی جب سوتی تو صرف نیٹی پہن کر سوتی تھی۔ نہ برا نہ چڈی۔ ایک رات میں انجلی کے گھر تھا اور سورہا تھا۔ تو تقریباً 4 بجے کے قریب مجھے پیشاب آیا پھر پیشاب کرکے آیا تو انجلی پر نظر پڑی انجلی کی چوت نظر آرھی تھی اور ایک ممہ بھی نکلا ھوا اور میں دیکھتا گیا تو میری حالت خراب ھو گئی۔ میرا لن بھی کھڑا ھو گیا من کر رھا تھا ابھی زبردستی انجلی کو چود دوں تو دیکھتے ھوئے لن کو سہلا رھا تھا۔ میں بہت زیادہ گرم ھو گیا تھا اور مجھ سے رھا نہ گیا تو میں نے انجلی کی چوت پھر زبان پھیری پھر میں اپنی جگہ پر لیٹے لن نکال کر انجلی کو دیکھ کر مٹھ مارتے لن کا پانی نکالا تو کچھ سکون ملا۔ اب ہر وقت مجھے گرمی چڑھی رہتی کیونکہ میں انجلی کی چوت کو چاٹنا چاہتا تھا انجلی کے مموں کو پینا چاہتا تھا اور انجلی کے ھونٹوں کو چوسنا چاہتا تھا اور انجلی کے منہ کو چوت گانڈ کو چودنا چاہتا تھا اور انجلی کو پیار کرنا چاہتا تھا میں تو انجلی کیلئے پاگل ھونے لگا لیکن میری انجلی مجھ سے بڑی تھی۔ اور طلاق شدہ تھی۔ اور بچے تھے۔ اور میں انجلی کے نام کی بہت دفع مٹھ بھی مار چکا تھا اور انجلی کو چودنے کیلئے ترستا تھا۔ انجلی کے گھر جب رات گزارتا۔ انجلی سوئی ھوتی تو اس کے بڑے مموں اور پلی ھوئی گانڈ کو دیکھ کر لن کھڑا ھو جاتا پھر میں دیکھتے ھوئے مٹھ مار لیتا اور انجلی کو چودنے کیلئے پاگل سا ھونے لگا۔ لیکن سمجھ میں نہیں آتا کے انجلی کو کیسے چودوں۔ ایک بار ایسا ھوا کے رات کو انجلی کا میں نے موبائل چیک کیا پین کوڈ ایک دن مجھے بتایا تھا میں نے کال کرنی تھی۔ میں نے موبائل میں سارا ڈیٹا چیک کیا یعنی فیسبک میسنجر وٹسپ  ویڈیوز سرچنگ گوگل سب چیک کیا انجلی مردوں سے نگی باتیں کرتی تھی سارے میسج پڑھے تو میں انجلی کیلئے پاگل ھو گیا بس اتنا بتا دو کے ہر میسج میں انجلی کہتی مجھے ایسا لن چاہیئے جو میری چیخیں نکال دے کسی سے کہتی مجھے تیرے ساتھ مزہ نہیں آیا کوئی کہتا پھر تم آجاؤ ڈبل پیسے دوں گا کہتی ٹھیک ھے کل اپنے لن کو تیل لگا کر رکھنا میری چوت سارا تیل نکال دے گی اور اب میری سمجھ میں آگیا کے مجھے کیا کرنا ھے۔ میں نے دوسرے نام سے فیسبک اکاؤنٹ بنایا اور پہلی رکویسٹ انجلی کو کی۔ تو انجلی سے دوستی کی پھر میں دوستی میں سیکس کی باتیں کرتا پھر میں نے انجلی کے برا کا سائز کمر یہاں تک کے میں نے چوت کا بھی پوچھا پھر انجلی سے کہا آپ کو کیسا لن پسند ھے کہا مجھے لمبا موٹا اور لمبی ٹائمنگ والا لن چاہتی ھوں آخر انجلی نے میرے لن کا پوچھا جب میں نے لن کا اچھے طریقے سے سارا بتایا تو کہنے لگی میری چوت گرم ھو رھی ھے تم اپنے لن کی سیلفی سینڈ کرو جب میرے لمبے موٹے لن کی سیلفی دیکھی تو کہا دیکھنے میں تو بہت بڑا ھے ایسے لن کی تو مجھے تلاش تھی کہا تم ویڈیو کال کرو میں نے اپنا چہرہ نہ دیکھانے کی شرط رکھی انجلی مان گئی۔ کہا میں تو سب کچھ دیکھاؤ گی پھر ویڈیو کال کی میرا لن دیکھ کے گرم ھوگئی۔ نگی ھوکر مجھے اپنا سارا نگا جسم دیکھایا۔ کچھ ھی دنوں میں انجلی میرے لیئے پاگل سی ھو گئی اور چودائی کا کہا۔ اب میں پھس چکا تھا ایک رات میں انجلی کے گھر تھا۔ تو انجلی جیسے مجھے کال کرتی تو میرا فون بجنے لگتا میں کٹ کرتا اور مجھے دیکھ کر مسکرا دیتی۔ وقفے وقفے سے کال کر کے مجھے مسکرا کر دیکھتی۔ بچے سو گئے تو انجلی میرے ساتھ بیٹھی کہا چھوٹے ماموں تم کیا سمجھتے ھو کے مجھے کچھ پتا نہیں ھے۔ میں نے کہا کیا مطلب کہا بننے کی کوشش مت کرو میرے ہاتھ کو پکڑ کر کہا چہرے کی جگہ اس ٹائیٹو بنے ھوئے کو بھی چھپانا تھا۔ پھر اوپر سے کال بھی کٹ کر رھے تھے سچ پوچھو تو جب سے تم نے اپنا لن دیکھایا ھے مجھ سے رھا نہیں جاتا۔ جیسے تم نے کہا ھے اگر ایسا کر دیا تو میں زندگی بھر تیری بن جاؤں گی۔ میں نے انجلی کو چوم کر کہا تیری چیخیں نکل جائیں گی۔ تیری چوت رس چھوڑتی رھے گی میں فارغ نہیں ھونگا۔ کہا میں بھی یہی چاہتی ھوں۔ پھر ھم چومنے لگے اور نگے ھو گئے جب میرا لن دیکھا تو کہا واؤ جیسا سوچا تھا اس سے بڑھ کے ھے لن کو پیار کیا میں نے چوت کو پھر انجلی نیچے لیٹی۔ میں نے انجلی کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور انجلی پر چڑھ کر آگے ھوا تو انجلی کی گانڈ اوپر اٹھی انجلی کی چوت میں لن ڈال کر اپنے پاؤں پر بیٹھ کر انجلی کی فاسٹ چدائی کرنے لگا اور پٹخ پٹخ کی آوازیں آنے لگیں اور کچھ ھی دیر میں انجلی سیکس میں اونچا اونچا غرلانے لگی میں فاسٹ چدائی کرتے ھوئے زبردست جھٹکے لگا رھا تھا انجلی مزے میں مست ھو کر اونچا اونچا آ آ آ ھائے آ کر رھی تھی۔ کے انجلی کی اونچی آواز سن کر انجلی کے بچے ڈر کر رونے لگے انجلی نے کہا لگے رھو۔ میں لگا رھا انجلی اونچی اونچی سیکس میں غرلا رھی تھی۔ پر انجلی کے بچوں نے رو رو کر گھر سرپر اٹھا لیا۔ میں نے کہا انجلی انہیں چپ کراؤ مجھے مزہ نہیں آرہا۔ انجلی نے میرے ھونٹوں کو چوس کر کہا ٹھیک ھے پھر ھم الگ ھوئے انجلی نے دونو کو چاکلیٹ دی وہ کھانے لگے انجلی نے لیٹ کر پھر اپنی ٹانگوں کو میرے کندھوں پر رکھ کر مجھے اپنے منہ کے پاس کیا انجلی کی گانڈ اوپر ھوئی تو میں اپنے پاؤں پر بیٹھ کر انجلی کی چوت میں لن ڈال کر فاسٹ جھٹکوں سے چدائی کرنے لگا اور پٹخ پٹخ کی آواز آنے لگی آنجلی پھر سے اونچا اونچا سیکس میں غرلانے لگی۔ انجلی بہت مستی میں تھی اور انجلی کے معصوم سے بچے چاکلیٹ کھاتے ہمیں دیکھ رھے تھے۔ پھر انجلی نے مجھے باھوں میں بھر کر میرے سینے سے چپک گئی میں فاسٹ چدائی کرنے میں لگا رہا۔ 20 مینٹ میں انجلی کی چوت نے رس چھوڑ دیا۔ پھر انجلی میرے لن کو پیار کرنے لگی۔ بچے سو گئے تھے۔ اسی طرح ساری رات ھم نے چدائی کی اور نگے ساتھ میں سو گئے۔ صبح ھوئی تو انجلی نے میرے لن کی سواری کی فارغ ھوکر مجھے پیار سے کہا چھوٹے ماموں آپ تو بہت کمال کے ھو میں اپنے چھوٹے ماموں کیلئے اچھا سا ناشتہ بناتی ھوں پھر ناشتہ کرتے مجھے انجلی چوم رھی تھی۔ کہا وشنو اب تم ہمیشہ میرے ساتھ رھو میں نے کہا انجلی تم کو تو پتا ھے میں اکیلا رہتا ھوں۔ تم رینٹ پر رہتی ھو اور میرا اپنا گھر ھے۔ تو تم میرے ساتھ رھو میں زندگی بھر شادی نہیں کروں گا۔ تم میرے بچے پیدا کرنا اور ان بچوں کی ساری زمینداری میری۔ انجلی نے کہا ہاں یہ ٹھیک ھے۔ پھر انجلی میرے ساتھ شفٹ ھوگئی۔ انجلی اور میں دن رات بس چدائی میں لگے رہتے۔ ایک رات انجلی سے گانڈ کی فرمائش کی۔ انجلی نے کہا یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ھے۔ پھر انجلی کی گانڈ کی سیل کھول کر چدائی کرتا۔ ایک بار انجلی کی سہلی اپنے بھائی کے ساتھ آئی انجلی نے بتایا کے یہ دونوں بہن بھائی چدائی کرتے ہیں۔ میں نے کہا تم نے کیا ھے کہا ہاں پہلے میں ان سے کر چلی ھوں۔ لیکن جب سے تیرا لیا ھے تو میں نے منع کر دیا ھے لیکن میں جب سے تیرا بتایا ھے تب سے تیرا لینے کی بات کرتی ھے۔ تو بھائی کو ساتھ لائی ھے۔ کہا ھم مل کر کریں۔ میں نے کہا وشنو آئے گا تو بتاؤں گی اب تم بتاؤں کیا کہوں۔ میں نے کہا ٹھیک ھے آج انجوائے کر لیتے ہیں۔ پھر ھم سب نے مل کر چدائی کی کبھی ھم دونوں انجلی کی مل کر چدائی کرتے تو کبھی سہلی کی کبھی ھم ادلی بدلی کرتے۔ انجلی کی سہلی لڑکے کی دیدی تھی۔ سہلی تو میرے لن کی دیوانی ھو گئی اور شادی کا کہا۔ یہ سن کر انجلی کو بہت غصہ آیا کہا چدائی کرنے آؤ پر شادی کا کہا تو پھر میں دوستی ختم کر دوں گی پھر انجلی کی سہلی نے انجلی سے سوری کی۔ پھر وہ چلے گئے۔ ایک دن انجلی نے مجھے منگل ستر اور سندور لانے کو کہا میں نے کہا کیوں کہا میں تیری پتنی بننا چاہتی ھوں ورنہ مجھ سے کوئی تجھے چھین لیگا میں تو انجلی کی یہ بات سن کر بہت خوش ھوا کہا چلو ابھی لاتے ہیں۔ میں اور انجلی لینے گئے تو انجلی نے دلہن والا سوٹ بھی لے لیا انجلی تیار ھو کر دلہن بنی میں نے انجلی کو منگل ستر پہنایا مانک میں سندور بھرا پھر ھم نے زبردست سوہاگ رات میں چدائی کی سوہاگ رات میں انجلی کو میرے لن سے پیٹ ھو گیا۔ انجلی بہت خوش تھی۔ انجلی سے کہا جب بچہ ھوگا تو اپنا دودھ صرف مجھے پلانا انجلی نے کہا تم فکر نہ کرو تم ھی دودھ پیا کرو۔ پھر انجلی کو بیٹا ھوا تو انجلی کے مموں کا میں دودھ پیتا۔ پھر ایک دن انجلی کی مما یعنی میری دیدی ہمارے گھر آئی۔ جب اس نے ہمیں سے پتنی پتی کا سنا تو بہت ناراض ھوئی پھر مان گئی اور چلی گئی جب ججو کو پتا چلا تو مجھ سے کہا جو ھوا سو ھوا اب انجلی کو خوش رکھنا۔ انجلی آج بھی میرے ساتھ بہت خوش ھے۔ اور جب انجلی کی سہلی اپنے بھائی کے ساتھ آتی تو جتنے دن رہتے ھم چدائی کرتے پھر ان کی شادی ھوئی تو دونو اپنی پتی پتنی کے ساتھ آتے میں سہلی اور اس کی بھابھی کو خوب چودتا اور سہلی کا پتی اور بھائی انجلی کی خوب چدائی کرتے۔ میں اور انجلی بہت خوش تھے تین لن اور چوت سے۔ جب یہ آتے تو اس دن ھم بہت انجوائے کرتے کبھی مل کر تو کبھی الگ تو کبھی تین لن لےکر ایک چوت پر چڑھ جاتے۔ اس طرح مجھے اور انجلی کو بہت مزہ آتا۔ پھر کبھی ھم ان کے گھر جاتے پھر سہلی کی مما نے میرے ساتھ چدائی کی۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے۔

میری پیاری مما

ھیلو دوستو۔ میں جب دو سال کا تھا تو مما گزر چکی تھی۔ تو پاپا نے دوسری شادی کر لی۔ جب میں چار سال کا ھوا تو پاپا بھی گزر گیا۔ پھر مجھے پیشاب کرنے میں تکلیف ھوتی تھی۔ تو ممی نے ڈاکٹر کو دیکھایا تو ڈاکٹر نے کہا کے اس کی للی کی ٹوپی پر پردہ ہٹ نہیں پاتا تو اس پردے کو للی کی ٹوپی سے پیچھے آپریشن کرکے کاٹنا ھوگا پھر آپریشن ھوا پھر مما میری للی دیکھ بھال کرتی اور میری للی کو دیکھ کر مجھے بہت پیار کرتی میری للی سہی ھو گئی اور للی کی ٹوپی صاف نظر آتی ممی کو میری للی اتنی پسند آئی کے ایک رات ممی نے کہا میں اور تم کھیلا کریں گے تم کھیلنے کا کسی کو نہیں بتانا ٹھیک ھے میں نے کہا ٹھیک ھے ممی مجھے چومنے لگی میرے منہ میں منہ دیتی میری للی کو چومتی تھی۔ پھر اپنے منہ میں لینا شروع کیا۔ مجھے بھی مزہ آتا تو میں بھی ممی کے سامنے للی نکال دیتا مما نگی ھو جاتی میرے بھی کپڑے اتار دیتی میری للی اور مجھے بہت پیار کرتی اپنی چوت میں للی ڈال کر چودنے کا کہتی کبھی میرے اوپر آکر اپنی چوت میں میری للی لیتی کبھی اپنے ممے مجھ سے چسواتی تو کبھی اپنی چوت چٹواتی ممی میرے ساتھ فل انجوائے کرتی اور میں ممی کے ساتھ انجوائے کرتا ھم دونوں کو بہت مزہ آتا۔ اسی طرح جب میں 7 سال کا ھوا تو میری للی کافی بڑی ھو چکی تھی۔ ممی میری للی سے مزے کرتی۔ کبھی الٹی لیٹ جاتی اور گانڈ میں للی ڈالنے کو کہتی میں بھی ممی کے ساتھ مزے کرتا ممی نے میرے پاپا کا بتایا کے تیرا پاپا میری گانڈ کی بہت چدائی کرتا تھا اسے نے گانڈ کی سیل کھولی۔ میں پڑھنے بھی جاتا تھا ایک دن میں بمار ھو گیا تو ڈاکٹر نے بتایا کے لگتا ھے آپ کے بیٹے سے کوئی عورت بہت زیادہ سیکس کرتی ھے۔ نظر رکھو ہفتے میں صرف دو بار ھونا چاہئے ورنہ آپ کا بیٹا ایک تو کمزور ھوگا دوسرا مردانگی چلی جائے گی۔ تب سے ممی میرا اچھے سے خیال رکھنے لگی۔ لیکن مجھے تو امی نے عادت ڈالیں تھی۔ میں تو ممی پر چڑھ جاتا تھا۔ کبھی کبھی میری پٹائی کر دیتی۔ میں ممی سے بات نہیں کرتا تھا۔ پھر جب ممی مجھے مناتی اور سمجھاتی کے میں تیری ممی ھوں میں نے منع تو نہیں کیا صرف کچھ دن چھوڑ کر کھیلنے کو کہا ھے۔ نہیں تو تیری للی بڑی نہیں ھوگی اور جب تیری للی بڑی نہیں ھوگی تو مما کو مزہ نہیں آئے گا۔ اگر میری بات مانو گے تو تیری للی بھی پاپا کے جیسے بڑی ھو گی۔ اس وقت تیری للی نہیں لن ھوگا میں نے کہا مما بڑی کتنی ھوتی ھے۔ پھر ممی نے مجھے ایک پکچر دیکھائی جو بہت موٹا لمبا لن تھا۔ ممی نے کہا ہر ہفتے کو ھم سنڈے کی رات تک کھیلا کریں گے۔ اور یہ بھی کہتی کے مما کے ساتھ کھیلنے کی بات کسی سے نہ کہنا۔ اور میں بھی کسی سے نہ کہتا۔ پھر جب میں فرائیڈے کو اسکول سے آتا تو مما اور میں نگے کھیلتے رہتے منڈے سے ھم کچھ نہ کرتے دو دن ممی میرے ساتھ نگی کھیلتی۔ باقی پانچ دن مجھے پڑھاتی تھی۔ جب میں دس سال کا ھوا تو میری للی آدھا لن بن گیا تھا جب ممی چوت گانڈ میں لیتی تو بہت مست ھو جاتی کہتی اب تو بہت مزہ آتا ھے۔ میں اور ممی خوب مزے کرتے۔ اب تو ممی کی گانڈ چوت میں میری بڑی للی جو لن کی طرح تھا فل چلا جاتا جس سے ممی کو بہت مزہ آتا مجھے بھی بہت مزہ آتا۔ میں ممی کی تعریف کرتا ممی میری تعریف کرتی۔ پھر جب میں 13 سال کا ھوا تو میرا لن موٹا لمبا تھا مما دن رات میرے ساتھ کھلتی ھوئی چدائی میں مست رہتی۔ میں اور مما ساتھ میں ننگے سوتے۔ پھر اسکول میں ایک لڑکی سونیتا تھی جو بہت گرم تھی میری فرینڈ بن گئی میں بھی اسے پسند کرتا اور۔ مما کی چدائی سونتا سے شیر کرتا تو میرا لن پکڑ لیتی کہتی کسی دن مما سے کہیں کھلنے کا کیونکہ عاصمہ بھی مما کی طرح بہت گرم تھی۔ مما کو بتاکر سونیتا کو ایک بار گھر لایا مما نے کھیلنے کا کہا پھر ھم ننگے ھوتے ھوئے ممی کے ساتھ کھیلنے لگے ممی سونیتا کو پیار کرتی ھوئی مزے دینے لگی اور وہ بھی مزے میں آگئی ممی ہمارے ساتھ کھیلتی ھوئی اس کے کپڑے اتار دیئے پھر خود بھی نگی ھو گئی مجھے بھی ننگا کر کے ھم تینوں کھیلنے لگے ممی نے اس کی چوت کو چاٹا پھر اپنی چوت چٹوائی پھر مجھے چودنے کو کہا ممی کی تو گانڈ چوت چودتے ھوئے جب لڑکی کی چوت گانڈ میں لن ڈالتا تو اسے درد ھوتا پھر ممی مجھے منع کرتی۔ اسی طرح لڑکی بھی ہمارے ساتھ مزے کرنے لگی اب میں جوان تھا ایک دن مما نے سونیتا کی مجھ سے سیل کھلوا دی۔ تو اس نے مما سے کہا مجھے اپنی بہو بنا لو ھم مل کر مزے کریں گے۔ پھر ممی نے سونیتا کے پاپا سے بات کی اور رات میں آنے کو کہا۔ پھر انکل آیا تو پہلے دونوں نے چدائی کی۔ انکل کو مما بہت پسند آئی تو ممی نے اسے ساتھ چدائی کیلے رکھ لیا یہ بھی بتایا کے میں بیٹے کے ساتھ چدائی کرتی ھو انکل نے بتایا کے یہ میری دوسری پتنی کی بیٹی ھے جو گزر چکی ھے مما نے کہا پھر تو ھم مل کر کیا کریں گے انکل بھی مان گیا پھر میری شادی ھو گئی۔ ساس میں بھی بہت مزہ تھا میں تو ساس کو ساری رات چدائی کرتا رھا۔ جو آج بھی ھم کر رھے ہیں اب تو ہمارے بچے ہیں تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے۔

10 سال کی بچی کو سیکس کا شوق تھا

ھیلو دوستو میرا نام بلال ھے عرف بالا ھے۔ تو دوستو میں کراچی کی ایک کمپنی میں منیجر کی جوب کرتا تھا۔ تو میری پوسٹنگ اسلام آباد میں ھوئی ایک فلیٹ کے آٹھویں فلور  میں رہائش ھوئی۔ میرے سامنے والے فلور میں میاں بیوی رہتے تھے۔ اور ان کی ایک بیٹی جو قریب 10 سال کی تھی۔ دیکھنے میں بہت خوبصورت تھی پیارے ھونٹ موٹی موٹی پینک گالیں پلی ھوئی گانڈ۔ رہائش کے تیسرے دن میں آفس سے گھر آیا اور لفٹ کیلئے کھڑا تھا اور وہ بچی بھی آگئی۔ لفٹ آئی تو ھم لفٹ میں آئے جب میں نے 8 فلور کا بٹن پریس کیا تو بچی نے کہا سر کیاآپ کسی سے ملنے آئے ھو میں نے مسکرا کر کہا نہیں میں یہاں رہتا ھوں کہا میں بھی یہاں رہتی ھوں۔ میرا نام عاصمہ ھے۔ آپ کا نام میں نے کہا میرا نام بالا ھے۔ پھر آٹھواں فلور آیا تو عاصمہ نے کہا سر اپنا گھر دیکھاؤ گے میں نے کہا کیوں نہیں۔ پھر میں نے ڈور کھولا اور ھم اندر آئے۔ تو گھر دیکھتی ھوئی تعریف کرتی رھی۔ پھر کہا سر شادی کی ھے میں نے کہا نہیں تو کہا۔ کبھی سیکس کیا ھے۔ میں نے چونک کر کہا۔ کیا۔ تو عاصمہ نے مسکرا کر کہا سر اصل میں مجھے سیکس کرنے کا بہت شوق ھے پر کبھی کیا نہیں ھے۔ اگر موڈ ھو تو مجھے بتانا۔ میں نے کہا تم ابھی بچی ھو کہا۔ تو کیا ھوا مسکرا کر چلی گئی پھر کچھ دن عاصمہ سے ایسی باتیں ھوتی عاصمہ کے ممی پاپا سے بھی میری دوستی ھو گئی۔  پھر ایک بار عاصمہ نے کہا سر مجھے سیکس کرنا ھے۔ میں نے عاصمہ پر تھوڑا غصہ کرتے کہا یار تمہاری پروبلم کیا ھے۔ کہا سیکس۔ میری ہنسی نکل گئی پھر میں نے مسکرا کر عاصمہ سے کہا اچھا تم سیکس کے بارے میں کیا جانتی ھو کہا جانتی تو بہت کچھ ھوں پر کبھی کیا نہیں ھے۔ میں نے کہا جب کیا نہیں ھے تو جانتی کیسے ھو کہا وہ میں دیکھتی ھوں میں نے کہا کس کا کہا مماپاپا کا ان کو پتا ھی نہیں ھوتا۔ میں بھی اسی طرح کرنا چاہتی ھوں۔ کہا سر مجھے جتنا دیکھنے میں مزہ آتا ھے سوچتی ھوں کرنے میں تو بہت مزہ آتا ھوگا سر سچ بتائیں اتنا مزہ آتا کے اس مزے میں سب کچھ بھول جاتا ھے۔ عاصمہ جب باتیں کر رھی تو۔ میرے بھی من میں عاصمہ کو سیکس دینے لینے کا خیال آیا تو عاصمہ نے کہا سر میں آپ سے سیکس کرنا چاہتی ھوں میں نے کہا عاصمہ سوچو آپ کی مماپاپا کو پتا چلا تو۔ کہا میں انہیں پتا بھی نہیں چلنے دوں گی۔ میں نے کہا سوچ لو سیکس میں جتنا مزہ ھے صرف دو بار درد سہنا پڑتا ھے پھر زندگی بھر کیلئے مزہ ھوتا ھے عاصمہ نے کہا سر میں درد سہے لو گی۔ کہا میں درد سے نہیں ڈرتی۔ میں نے کہا ٹھیک ھے پھر تم بتاؤ کب کریں لیکن سیکس ہمیشہ رات میں شروع ھوتا ھے کہا ٹھیک ھے سر پھر کبھی رات کو بھی کر لینگے اور میں درد بھی سہے لوں گی پھر صبح جاکر سوتی رھوں گی۔ میں نے کہا ہاں یہ ٹھیک ھے۔ اب میرا بھی لن کھڑا ھو چکا تھا اور عاصمہ کو باھوں میں لیا تو آصمہ آٹھ کر میرے لن پر بیٹھ کر میرے سینے سے اپنا سینہ لگا کر مجھے باھوں میں بھر کر میرے ھونٹ چوستی ھوئی اپنی چوت گانڈ کو میرے لن پر رگڑ رھی تھی پھر میں نے عاصمہ کو باھوں میں بھر کر چومنے میں مست ھو گیا۔ بہت دیر تک ھم مست رھے۔ آخر عاصمہ کی چوت گانڈ کی رگڑ نے میرے لن کو پانی پانی کر دیا۔ پھر چلی گئی آج میں بہت خوش تھا۔ کیونکہ ایک تو میری گلفرینڈ نہیں تھی دوسرا یہ کے آج پہلی بار میرے لن کا پانی نکالا عاصمہ نے۔ دو دن تو عاصمہ سے بات نہیں ھوئی۔ تیسرے دن میں آفس سے گھر تھا تو عاصمہ آئی اور مجھے باھوں میں بھر کر چومنے لگی اور کہا میری جا دو دن کہاں تھے مجھے تو سکون نہیں آیا میں نے عاصمہ کو پیار کرتا اٹھا کر عاصمہ کی چوت کو لن سے لگا کر عاصمہ کو چومتا ھوا روم میں لایا عاصمہ جلدی سے میری پینٹ بیلڈ کھول کر میرا لن نکال کر دیکھا کہا واؤ سر آپ کا لن تو پاپا کے لن سے بہت بڑا موٹا لمبا ھے آپ کا لن تو بہت کیوٹ ھے اور لن کے ٹوپہ کی اپنے ھونٹوں سے چوم لیا پھر لن کو چومنے لگی۔ پھر منہ میں لےکر چوپے لگانے لگی اور میں بھی پہلی بار عاصمہ سے مزے لے رہا تھا میں تو پاگل ھوا ھوا تھا پونا گھنٹہ میرے لن کو عاصمہ پیار کرتی رہی۔ اف جب میرے لن کا پانی نکلا تو لن کے پانی کے ساتھ لن کو چوپے لگاتی رہی اور لن کے پانی کو چاٹ کر نگلتی رھی۔ عاصمہ نے کہا سر تو میں نے چوم کر کہا بالا کہا کرو کہا مجھے بہت مزہ آیا آپ کو مزہ آیا۔ میں نے آصمہ کو چومتے کہا سچ میں بہت مزہ آیا۔ پھر ایک دن ایسا ھوا کے عاصمہ کے ایگزام کا پیپر آخری تھا۔ اور عاصمہ کے مماپاپا مجھ سے ملنے آئے دونوں کو کچھ دن کیلئے گاؤں جانا تھا۔ عاصمہ کا آخری پیپر کا بتاکر کہا کچھ دن کیلئے آصمہ کو ساتھ رکھ لو میں نے بھی ہاں کر دی پھر شام کو عاصمہ کی ممی پاپا گاؤں چلے گئے۔ عاصمہ نے کہا بالا اب جو درد نکالنا ھے نکالو۔ میں نے عاصمہ کو اٹھا کر چومنے لگا اور عاصمہ سے کہا جب تک تیرے ممی پاپا نہیں آتے ہیں میں بھی آفس نہیں جاؤں ھم سیکس کریں گے اور میں درد ختم کروں گا۔ پھر عاصمہ سے کہا تم تیار ھو جاؤ آج تجھے اصلی سیکس کا مزہ دوں گا۔ عاصمہ بہت خوش ھو گئی عاصمہ تیار ھو کر میکپ کرکے آئی آج عاصمہ بہت پیاری لگ رھی تھی۔ میں نے عاصمہ کو اٹھا کر چومتے ھوئے روم میں لایا عاصمہ بھی بہت گرم تھی۔ میں نے عاصمہ کے کپڑے اتار کر اپنے بھی کپڑے اتار کر عاصمہ اور میں چومنے میں مست ھو گئے۔ پھر میں نے عاصمہ سے کہا آج تم کو نیا مزہ دیتا ھوں عاصمہ کی چوت دیکھی جو بہت کیوٹ تھی میں عاصمہ کی چوت کو چومنے لگا عاصمہ مستی میں تھی پھر جب میں نے عاصمہ کی چُوت کو چاٹنا شروع ھوا تو عاصمہ پاگل ھو گئی کہتی اف بہت مزہ آرہا ھے اور چاٹو ایک گھنٹے تک عاصمہ کی چُوت کو پیار کرتا رھا۔ پھر عاصمہ کی چوت کے ھونٹوں میں لن کا ٹوپہ رگڑنے لگا عاصمہ تو مستی میں آ او کر رھی تھی۔ پھر عاصمہ کی چُوت کے سوراخ میں لن کا ٹوپہ اندر باہر کرنے لگا عاصمہ آٹھ آٹھ کر مجھے چوم لیتی۔ پھر عاصمہ کو الٹا کرکے گانڈ کے ہیپ کو دباتے چومنے چوسنے چاٹنے لگا عاصمہ فل مزے میں تھی۔ پھر عاصمہ کی گانڈ کے دونوں ہیپ کے بیچ میں لن رگڑنے لگا۔ اور عاصمہ کی گانڈ کے سوراخ میں لن کا ٹوپہ اندر باہر کرنے لگا عاصمہ کو بہت مزہ آرہا تھا۔ بہت دیر تک میں لگا رہا۔ پھر عاصمہ نے میرے لن کو اتنا پیار کیا کے لن کا پانی نکال دیا۔ عاصمہ نے کہا بالا بہت مزہ آیا مما تو پاپا کا آگے پیچھے اندر لیتی ھے میں بھی لوں گی۔ میں نے کہا سوچ لو درد ھوگا کہا ھونے دو۔ میں نے کہا ٹھیک ھے پہلے تیری گانڈ میں اندر کرو پھر آگے۔ کہا ٹھیک ھے۔ میں نے کہا کہیں میرا لن نکال کر درد کے مارے بھاگ تو نہیں جاؤ گی کہا آپ ایک بار اندر تو کرو۔ میں نے کہا کھانا کر پھر ھم ساری رات لگے رہیں گے کہا ٹھیک ھے ھم کپڑے پہنے ھم نے کھانے بیٹھے تو میں نے عاصمہ سے کہا وہاں تیل پڑا ھے اس کا یاد دلانا وہ لگا کر اندر کروں گا کہا تیل کیوں میں نے کہا لن پھسل کر اندر چلا جائے گا درد بھی کم ھوگا عاصمہ نے کہا میں ابھی سے تیل روم میں رکھ دیتی ھوں عاصمہ تیل روم میں رکھ کر میری گود میں بیٹھ کر ھم چومتے ھوئے کھانا کھاکر روم میں آئے آج میں بہت خوش تھا کیونکہ ایسا موقعہ مجھے کبھی نہیں ملا تھا۔ عاصمہ مجھ سے زیادہ خوش تھی کیونکہ عاصمہ جو چاہتی تھی وہ اسے آج سے ملنے والا ھے عاصمہ روم آتی ھی نگی ھو گئی میرے بھی کپڑے اتار دیئے میں اور عاصمہ نے پہلے خوب چوما چوسا چاٹا میں نے تکیہ رکھ کر تکیہ پر الٹی لیٹنے کو کہا تو عاصمہ الٹی لیٹ گئی میں پہلے تو عاصمہ کی گانڈ چومتا چاٹتا رہا پھر تیل سے مساج کرتے انگلی پوری عاصمہ کی گانڈ میں۔ اندر باہر کرنے لگا۔ عاصمہ مستی میں کہنے لگی اب ڈال بھی دو۔ میں نے لن کو تیل لگاکر پہلے ہیپ میں لن کو رگڑتا رہا پھر ٹوپہ اندر باہر کرتے ھوئے لن کو اندر باہر کرنے لگا جب عاصمہ کی گانڈ میں تین انچ لن اندر گیا تو عاصمہ کو در ھونے لگا میں نے کہا نکال لوں کہا نکالنے کیلئے تھوڑا ڈلوایا ھے جیسے جیسے لن گانڈ میں جانے لگا عاصمہ کو درد بڑھنے لگا پھر آخر مجھ سے بھی برداش نہ ھوا میں نے ایک زور کا گھسا لگایا تو میرا پورا لن عاصمہ کی گانڈ کی سیل کھول کر اندر چلا گیا اور عاصمہ کی چیخ نکل گئی اور درد کے مارے کانپتی ھوئی کہے رھی تھی کے نکالنا مت۔ میں سلو سلو گانڈ کی چدائی کرتا عاصمہ سے کہا لن پورا اندر چلا گیا ھے ابھی جو درد ھو رہا ھے کچھ دیر میں درد ختم ھو جائے گا۔ پھر مزہ آئے گا عاصمہ کا جسم درد سے کانپ رہا تھا۔ میں عاصمہ کی گانڈ کی سلوسلو چدائی کرتا ھوا عاصمہ کو چوم چوس رھا تھا پھر عاصمہ کو درد کم ھونے لگا اور میں رفتار بڑھانے لگا کچھ دیر بعد عاصمہ کو مزہ آنے لگا اور جب عاصمہ کا درد ختم ھوا تو چدائی میں ھم مست رھے عاصمہ نے چوت کا کہا۔ میں نے کہا وہ کل کریں گے کہا ٹھیک ھے ساری رات ھم نہ سوئے اور صبح کے آٹھ بج گئے پھر ھم نگے سوگئے۔ عاصمہ کبھی گھسے مارنے کو کہیتی کبھی فاسٹ کرنے کو کہتی کبھی لن کی سواری کرتی گانڈ میں لن لےکر اتنا فاسٹ کرتی کے میں پاگل سا ھو جاتا جب ڈونگی ھوتی تو میرے گھسوں کے ساتھ عاصمہ بھی گھسے لگاتی اور کہتی بالا تم نے سہیں کہا تھا۔ اب مجھے ہر طریقے سے بلکل درد نہیں ھو رہا بس مزہ آرہا کل جب میری چوت میں ڈالو گے پھر ھم روز کر لیا کریں۔ میں نے کہا دیکھ کچھ ھی دن ھوئے ہیں اور تیرے مموں کا ابھار ھوا رہا ھے ایک دن تیرے مموں کو جو چودو چومو گا اس کا الگ مزہ ھے کہا سچ میں یہ سیکس کرنے سے بڑھتے ہیں میں نے کہا کچھ دنوں میں دیکھنا غبارے ھو جائیں گے۔ پھر صبح میں نید میں تھا تو عاصمہ میرے اوپر تھی اور عاصمہ نے گانڈ میں لن لےکر سلوسلو چدائی کرتی ھوئی مجھے چومتی ھوئی جگایا میں اس مزے سے جاگا اور عاصمہ کے منہ میں منہ دے کر چومنے چوسنے لگا بہت دیر تک ھم مصروف رھے۔ عاصمہ نے کہا بالا بھوک لگی ھے میں عاصمہ کو سینے سے لگا کر اٹھایا عاصمہ میری کمر میں ٹانگیں پھسا کر چپک گئی گانڈ میں لن ڈال کر چدائی کرتے ھوئے کچن آتے کہا میری جان کیا کھائے گی کہا میرا ببلو جو کھلائے گا کھا لونگی میں چولہے کے ساتھ سلیپ پر عاصمہ کی چدائی کرتا بیٹھا کر کہا۔ بناتے ھوئے مزے کرتے ہیں میں ناشتہ بنانے لگا ساتھ میں گانڈ کی چدائی چمہ چٹی ھوتی رھی۔ سچ میں عاصمہ بہت گرم تھی پھر عاصمہ کی چوت کی سیل کھولنے پر بہت خون نکلا اب عاصمہ میرے لن کو اپنی چوت میں پورا لے کر گھسے مارتی اور دن بردن عاصمہ کے مموں کا ابھار پھولنے لگا میں نے عاصمہ کے مموں بڑا کرنے والا تیل لیا اور عاصمہ کے مموں کے ابھاروں کی مساج کرتا پھر عاصمہ کے مموں کا ابھار مموں کی طرح بڑے ھونے لگے۔ اور عاصمہ 13 سال کی ھوئی تو بڑے مموں کے ساتھ ایک دن مجھ سے کہا آج سے مجھے ماہواری شروع ھوئی ھے۔ ایک شام عاصمہ کی ممی شکیلا آئی اور کچھ دیر میرے ساتھ وقت گزرا عاصمہ کالج کی پڑھائی کیلئے ٹوشن تھی عاصمہ کا پاپا آفس تھا۔ باتوں میں دوستی کا کہا۔ میں نے کہا عاصمہ اور شوہر کو پتا چلا تو۔ کہا نہیں پتا چلے پھر چومتی ھوئی نگے ھوگئے تین گھنٹے تک فل چدائی کی چوت گانڈ کے راستے تو پہلے کھلے تھے۔ عاصمہ کی ممی بھی کبھی اپنی چدائی کرنے کا بتاتی عاصمہ تو وقت ھی میرے ساتھ گزارتی۔ اسی طرح عاصمہ نے اپنی ممی کو میرے ساتھ اور شکیلاں نے عاصمہ کو میرے ساتھ دیکھ لیا شکیلا نے مجھے کہا تم عاصمہ سے شادی کر لو ساتھ مجھے بھی خوش کر دیا کروں۔ کبھی ساتھ میں مزے کر لیا کرو۔ میں نے بھی ہاں کر دی کیونکہ مجھے عاصمہ سے پیار ھو گیا تھا کیونکہ ایک دن چودائی کے دوران عاصمہ سے کہا اگر میں تم سے کہو کے تم اور تیری مما دونوں مجھے ایک ساتھ مل کر خوش کرو تو کیا کرو گی۔عاصمہ نے کہا ہاں میں کر لوں گی۔ کہا بالا تیرے سے پیار ھو گیا ھے مما کی بات مان لو مجھ سے شادی کر لو میرا اور مما کا ساتھ ہمیشہ ملے گا۔ پھر تو عاصمہ کا پاپا بھی مانا ھوا تھا۔ پھر میری جان عاصمہ سے شادی ھو گئی اور سوہاگ رات کو ممابیٹی کے ساتھ کی شکیلاں کی چوت کا رس نکلا شوہر کے پاس چلی گئی میں اور عاصمہ چدائی کرتے سو گئے باہر آیا تو ساس سسر نگے ھوکر چدائی میں لگے تھے۔ سسر چدائی کرتا مجھے دیکھ کر مسکرانے لگا ساس نے آنے کو کہا میں بھی شرع ھو گیا۔ میں اور سسر نے ساس کی خوب چدائی کرکے ساس کو خوش کیا۔ عاصمہ کے بعد عاصمہ کے پاپا کو بچہ دینے کی سہولت کے کابل نہ رہا۔ تو میرا ایک بیٹا ھونے کے بعد میں ساس کی مست چدائی کرتا رہتا تھا تو ساس کو میرے لن سے پیٹ ھو گیا۔ ساس بھی مجھ سے بڑے شوق سے چدواتی میں بھی مست چدائی کرتا تھا عاصمہ کا دودھ میں پیتا اور چائے پیتا تھا مجھے مزہ آگیا پھر ساس نے بیٹا جنا تو ساس مجھے دودھ پلاتی تو اسی طرح دودھ پینے کے چکر میں دونو کو پیدا کرنے لگا کے ساس نے ایک بیٹا دو بیٹی کی۔ عاصمہ نے دو بیٹے اور دو بیٹیاں کی عاصمہ کے بعد اس کی مما میں بھی بہت مزہ تھا ہمارے بچے بھی ہمیں چدائی کرتے دیکھتے کبھی میں عاصمہ اور ساس کو نگا کرکے ھم چدائی کرتے تو کبھی میں دونوں کو الگ الگ چود رھا ھوتا تو کبھی سسر کے ساتھ ساس کو چودتا عاصمہ بھی ساتھ ھوتی۔ کبھی مستی میں عاصمہ اپنے پاپا کو کبھی سسر عاصمہ کو زبردست چوم لیتے آخر عاصمہ نے پاپا کا بھی لے لیا اسی طرح بچے بھی دیکھتے جوان ھوئے تو وہ بھی آپس میں چدائی کرتے تو ھم دیکھ لیتے اور کرنے کیلئے چھوڑ دیتے۔ اسی طرح میں نے بیٹیوں کو بھی چود لیا اور سسر نے بھی عاصمہ شکیلاں نے بھی بیٹوں سے چدائی کر لی پھر ان کی جن سے شادی کرائی تو بتاکر ان کے ساتھ بھی مزے کرنے لگے جو آج تک جاری اور ساری ھے۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے
۔۔ 

Friday, January 27, 2023

مجھے اس سے پیار ھونے لگا

 میرے آفس میں ایک خوبصورت لڑکی کام کرتی تھی۔ اور میرے 2 بنگلے بھی تھے۔ جو لڑکی میرے آفس میں کام کرتی تھی اس نام سہرین ھے۔ اس کی بڑی پروبلم تھی رہائش کی۔ جس کا اس نے مجھ سے زکر کیا اور میں نے اسے اپنے ساتھ رہنے کا کہا تو وہ مان گئی۔ سہرین کی سیلری بھی ڈبل کر دی۔ پھر سہرین کو اپنے ساتھ لایا آور ھم ایک ساتھ ایک بیڈ اور ایک چادر میں سونے لگے۔ میں سہرین کو جپھی ڈال کر سوتا تو سہرین بھی مجھے جپھی ڈال کر سوتی۔ کبھی ھم چوم بھی لیتے میری ٹانگیں سہرین کی ٹانگوں میں ھوتی۔ میرا لن کھڑا ھوتا اور سہرین کی چوت پر ھوتا اور کبھی سہرین کی ہیپ میں لن ھوتا کبھی سہرین نے مجھے پیچھے سے جپھی ڈالی ھوتی۔ ایک دن میں نے سوچا کے سہرین کو بنا بتائے گھر کے اندر جاکر چونکا دوں۔ میرے پاس بنگلے کی دو دو چابیاں تھیں۔ میں چابی سے لاک کھول کر اندر آیا پھر روم میں آیا تو سہرین نگی تھی اور روم میں سہرین کے علاؤہ کوئی نہیں تھا اور مجھے بہت زور کا پیشاب بھی آیا تھا سہرین کے رنگ کا پارہ اترا ھوا تھا۔ سہرین کو اس طرح نگی دیکھ کے میں نے کچھ نہیں کہا پھر میں واش گیا تو اندر ایک لڑکا مجھے نگا ملا جو پیشاب کر رھا تھا۔ بس مجھے تو بہت افسوس ھوا لڑکا مجھے دیکھ کر گھبرا گیا۔ میں نے اس سے پوچھا تو اس نے سب کہے دیا کے ھم چدائی کر رھے تھے۔ میں نے اسے جانے کو کہا پھر میں پیشاب کر کے واش سے باہر آیا تو سہرین کپڑے پہنے۔ کھڑی تھی۔ میں نے سہرین سے کچھ بات نہ کی اور غصے سے دوسرے بنگلے چلا گیا۔ پھر سہرین آفس میں مجھ سے ملی۔ تو۔ اس سے پہلے سہرین کچھ کہتی تو میں نے جاکر کام کرنے کو کہا اور بنگلے کی چابی لےلی۔ پھر کچھ دیر بعد سہرین نے مجھے استیفہ دیتی کہا سر میں یہ جوب چھوڑ رھی ھوں میں نے وجہ پوچھی تو سہرین نے دو وجہ بتائی۔ ایک رہنے کی اور دوسری کہا کے مجھے آپ کے سامنے شرمندگی ھوتی ھے۔ میں نے کہا اچھا ایسا کرو یہ چابی لو اور میں آکر تم سے ملوں گا اور وھی بات کریں گے اس کے بعد تم نے جو کرنا ھے کر لینا تو سہرین نے چابی لےکر آفس کے بعد گھر چلی گئی۔ میں سہرین کیلئے ننگی نیٹی لینے کے بعد میں سہرین کے پاس گیا۔ تو ھم روم میں بیٹھے۔ میں نے کہا سہرین دیکھوں اگر تم مجھے سچ سچ بتاؤ گی تو شاید اس مسلے کا حل نکل سکے۔ تو کہا جی سر کہیں میں نے کہا اب بتاؤ یہ کب سے چل رھا ھے۔ کہا سر بس دو راتیں یہاں گزاری ہیں۔ میں نے کہا کیا اب کروگی تو میں تم کو منع نہیں کر سکتا۔ اگر کرنا ھے تو پھر تم یہاں نہیں رھے سکتی۔ کہا سر اب میں نہیں کروں گی۔ میں نے کہا پھر مجھ سے وعدہ کرو۔ کہا سر میں آپ سے وعدہ کرتی ھوں کے آج کے بعد میں اس سے نہ ھی ملوں گی اور نہ ھی کبھی اس کے ساتھ کروں گی۔ میں نے کہا پھر میں بھی تم سے وعدہ کرتا ھوکے جب تک تم یہاں رہنا چاہو تو رھے سکتی ھو تم کو کبھی بھی یہاں سے جانے کا نہیں کہوں گا۔ میں نے سہرین سے کہا میں تیرے لیئے نیٹی لایا ھوں۔ سہرین نے کہا سچ میں سر کہاں ھے نیٹی۔ میں نے سہرین کو نیٹی دیتے کہا اس کے اندر کچھ نہ پہننا۔ تو سہرین نے مجھے مسکرا کر دیکھتی ھوئی نیٹی پہننے واش گئی۔ میں نے بھی چڈی پہن لی۔ جب سہرین نیٹی پہن کر آئی تو سہرین کا نگا بدن صاف نظر آرہا تھا۔ سہرین کو باھوں میں بھر تعریف کی۔ سہرین سے کہا تم دوسروں سے کرتی ھو کبھی میرے ساتھ بھی کر لو۔ کہا سر میں نے کب منع کیا ھے۔ آپ کے ساتھ سونے کی وجہ سے تو میں اپنی گرمی کنٹرول نہیں کر پائی میں سہرین کو چومتے کہا مجھے نہیں پتا تھا کے تم آتنی ھوٹ ھو پھر سہرین بھی مجھے چومنے لگی۔ پھر سہرین کی نیٹی اتار دی اور سہرین کو اور مموں کو خوب چوما چوسا۔ سہرین مست ھوکر میرے اوپر چڑھ کر مجھے چومتی ھوئی میری چڈی پر اپنی چوت کو میرے لن پر رگڑنے لگی۔ پھر مجھے چومتی ھوئی۔ چڈی سے لن نکال کر دیکھ کر کہا سر اتنا بڑا اور موٹا۔ میں نے کہا کیوں ڈر گئی اس لیئے تو میں کرنے سے کتراتا تھا کہیں تم ڈر نہ جاؤ۔ پھر میرے لن کو چومنے چاٹنے چوسنے لگی۔ پھر میں نے سہرین کی چوت کو پیار کیا پھر چدائی شروع کی سہرین تین بار فارغ ھوئی تو خوشی سے کہا سر آپ ابھی تک فارغ نہیں ھوئے۔ میں نے کہا تم ھی فارغ کرو لیکن سہرین پھر تین بار فارغ ھوئی تو کہا ھائے سر آپ تو بہت کمال کے ھو میں تو آپ کے ساتھ زندگی بھر رہنے کا فیصلہ کر لیا ھے۔پھر جب سہرین فارغ ھوئی تو میں بھی سہرین کی چوت میں فارغ ھوا۔ پھر سہرین نے شادی کا کہا اور ھم نے شادی کر لی۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

Saturday, January 21, 2023

پاپا کی بیوی میری

ھیلو دوستو میرا نام سعید ھے۔ میں گورا چٹا ھوں۔میری ہائٹ 5 فٹ 6 انچ ھے۔ اور میں صحت مند ھوں۔ میری کمر کا سائز 36 ھے۔ اور میرا کیوٹ لن 9 انچ لمبا اور 4 انچ موٹا ھے۔ زندگی میں مجھے جس سے محبت ھوئی اس کا نام سارا ھے سارا بہت خوبصورت ھے۔ سارا کا چاند جیسا چہرہ ھے۔ کالی آنکھیں بھرے بھرے لال گال رس سے بھرے رسیلے ہونٹ دودھ کی طرح رنگ رنگ میں خون کی لال سرخی۔ اور بڑے ممے مموں کی نیپلیں موٹی موٹی پینک ہیں۔ پیاری سی پینک چوت پلی ھوئی نرم نازک گانڈ مست فگر ھے ۔تو دوستو میں اپنی آپ بیتی آپ دوستو سے شیر کرتا ھو۔ میرے پاپا کا نام ریاض ھے۔ اور پاپا کا اپنا بزنس ھے۔ جب میں 3 سال کا تھا۔ تو میری مما انتقال کر چکی تھی۔ تو پاپا نے مجھے پڑھانے کیلئے لندن بھیج دیا۔ جب میں جوان ھوا تو میری پڑھائی مکمل ھوئی تو میں گھر آیا۔ ایک رات پاپا نے کہا سعید بیٹا تم سے ایک بات کرنا چاہتا ھوں۔ میں نے کہا جی پاپا آپ بولیں۔ کہا میں چاہتا ھوں اب تم شادی کر لو۔ میں نے کہا پاپا مجھے ابھی شادی نہیں کرنی۔ تو کہا بیٹا میں چاہتا تھا کے تم شادی کر لیتے تو میں بھی شادی کر لیتا اب اکیلے نہیں رہا جاتا۔ پاپا کی بات سن کر میں خوش ھوگیا اور پاپا سے کہا پاپا آپ میری شادی کو چھوزیں۔ آپ شادی کر لیں۔ کہا بیٹا دنیا والے کہیں گے کے بیٹے کی شادی کی بجائے خود شادی کر لی۔ میں نے کہا پاپا دنیا جائے بھاڑ میں۔ میں آپ سے کہے رہا ھوں کے آپ شادی کر لیں۔ پھر میں نے کہا کے پاپا میری ھونے والی مما کیسی ھے۔ کہا بیٹا آپ کی ممی بہت خوبصورت ھے۔ لیکن وہ کل ھی شادی کا کہے رھی ھے۔ کیونکہ وہ یتیم ھے۔ اور اپنے ماموں کے گھر رہتی ھے۔ اور ان کے مامومامی اسے ہمیشہ گھر کا تانا دیتے ہیں۔ میں نے کہا پھر پاپا آپ ایسا کریں کے کل ھی اس سے نکاح کرکے مما کو گھر لائیں۔ پاپا نے خوش ھوکر کہا ٹھیک ھے میں کل ھی نکاح کر کے اسے گھر لاتا ھوں۔ میں نے کہا پاپا میرا تو فرینڈز کے ساتھ تین دن کا ٹور ھے۔ تو مما سے میں آکر ملوں گا جب میں آؤ تو گھر میں مجھے مما نظر آنی چاہیئے۔ پاپا مسکرانے لگا پھر کہا کب جاؤ گے میں نے کہا پاپا آج شام کو ھم نکلنے والے ہیں۔ پھر میں دوستو کے ساتھ ٹور پر چلا گیا۔ پھر ٹور سے واپس گھر آیا تو بیل بجائی تو جب ڈور کھلا تو میرے سامنے ایک خوبصورت سی لڑکی کھڑی تھی جسے میں دیکھنے میں سن ھو گیا۔ تو اس نے کہا جی آپ کون ہیں اور کس سے ملنا ھے۔ میں تو بس اسے دیکھتا رھے گیا اور اتنی دیر میں پاپا کی آواز آئی۔ آرے سعید بیٹا تم آگئے۔ پھر کہا سارا یہ میرا بیٹا سعید ھے سعید بیٹا یہ سارا ھے تمہاری ممی۔ میں تو بس سارا کا دیوانہ ھو گیا۔ ایک ہفتے تک تو پاپا نے سارا کی ایسی چدائی کی کے سارا کی چیخیں نکال دیتا۔ ایک رات میں نے ان کی چدائی دیکھی پاپا تو ہر طریقے سے سارا کی چدائی کر رھا تھا۔ لیکن سارا کی یہ چیخیں مزے والی تھیں خود کہتی اور فاسٹ چدائی کرو۔ سارا کا نگا بدن مجھے بہت گرم کر گیا اور میرا لن کھڑا ھو گیا ان کی چدائی دیکھتا ھوا لن کو مسلتا رھا۔ ایک بار سارا کچن میں تھی۔ سارا کو دیکھ کے میں گرم ھو گیا لن بھی کھڑا ھو گیا تو میں خود کو روک نہ پایا میں نے جاکر سارا کو پکڑ لیا اور چومنے لگا تو سارا غصہ کرتی بھاگ گئی۔ پھر ایک بار پاپا باہر سے کچھ لینے گیا تو میں نے سارا کو پکڑ کر چومنے لگا۔ سارا نے کہا پلز ایسا مت کرو میں آپ کے پاپا کی بیوی ھوں اور پاپا آگیا۔ پھر ایک بار میں نے سارا کو کچن میں پکڑ کر چومنے لگا تو سارا بڑی پھرتی سے چھڑا کر چلی گئی پھر پاپا کہیں گیا ھوا تھا تو میں صوفے پر بیٹھ کر فلم دیکھ رہا تھا سارا میرے لیئے چائے لائی اور رکھ کر جانے لگی میں نے سارا کو پکڑا اور لیٹا کر سارا پر چڑھ گیا اچھی طرح سے سارا کے بڑے مموں کو دبایا کپڑوں پر مموں کو چوما چہرے کو چوما ھونٹوں کو چوما چوسا۔ چوت پر لن رگڑا اور سارا چھڑاتی رھی۔ پھر بیل بجی تو میں نے چھوڑا۔ تو کہا شرم کرو میں تیری پاپا کی بیوی ھوں۔ پھر ایک ہفتے بعد پاپا جب آفس گیا تو میں پورے دن سارا کو چومتے دباتے لن رگڑتے تنگ کرتا رھا جب سارا بہت غصے میں ھوجاتی تو میں چھوڑ دیتا۔ پھر ایک بار صبح کو جب میں نیند سے جاگا تو میرا لن کھڑا تھا اور میں بہت گرم تھا روم سے باہر آیا تو سارا کو دیکھنے لگا تو سارا کچن میں ہانڈی بنا رھی تھی میں سارا کو اٹھا لیا سارا منع کرتی رھی۔ میں نے سارا کو صوفے پر لیٹا کر سارا کی ٹانگوں کو سارا کے سر سے لگا کر سارا کی شلوار پر سارا کی چوت کو چاٹتا اور لن رگڑتا رہا۔ اور سارا مجھے برا بھلا کہتی ھوئی کہا تیرے پاپا کو میں بتادوں گی اور رونے لگی اور میں نے چھوڑ دیا۔ پھر کچھ دن بعد میں بہت گرم ھوگیا تو سارا اپنے روم میں تھی میں جاکر سارا پر چڑھ گیا اور سارا کی قمیض سے مموں کو نکال کر دبانے چومنے چوسنے میں کچھ دیر لگا رھا سارا کہتی تجھے شرم نہیں آتی میں نے کہا جب سے آپ کو دیکھا ھے بس پاگل سا ھو گیا ھوں کنڑول نہیں ھوتا۔ اسی طرح میں سارا کو تنگ کرتا رھا سارا پاپا کو بتانے کی دھمکی دیتی۔ پھر میں کچھ دن چھوڑ دیتا۔ پھر جب سارا کو پکڑتا چومتا مموں کو دباتا تو سارا مجھے گالیاں دے کر کہتی اگر میں تیرے پاپا کو بتادو لوگ تو یہی کہیں گے میں نے تم باپ بیٹے کو الگ کر دیا۔ پلز مجھے بتانے پر مجبور مت کرو۔ ایک بار سارا نگی نہا رھی تھی میں نے دیکھا تو میں بھی نگا ھوکر جا کے سارا کو شروع ھو گیا اس بار تو سارا نگی تھی میں بھی نگا تھا تو میں بہت گرم ھو گیا اور سارا کی چوت میں لن ڈالنے کی بہت کوشش کی اور سارا بھی چھڑانے کی بہت کوشش کرتی رھی اور برا بھلا کہتی ھوئی چھڑا کر نگی واش سے روم آئی۔ تو میں بھی واش سے نگا روم میں آیا تو سارا کو پھر پکڑنے لگا تو سارا مجھے تھپڑ مار کر دوسرے روم میں لاک لگا کر بیٹھی رھی جب تک پاپا نہ آیا۔ پاپا آیا تو پھر روم سے نکلی اور مجھ سے بات نہیں کی۔ پھر صبح میں پکڑنے لگا تو کہا اب کچھ کیا تو تیرے پاپا کو ابھی بتا دوں گی اور رونے لگی۔ پھر پاپا ناشتہ کرکےآفس گیا اور وھیں ہارٹ اٹیک سے موت ھو گئی۔ تین دن سوگ منایا پھر چوتھے دن میں سارا کے ساتھ بیٹھ کر کہا اب پاپا نہیں رھے۔ آپ اتنی خوبصورت ھوکے میں خود کو نہیں روک پاتا۔ آپ اگر یہاں رھی تو میں خود کو روک نہیں پاؤں گا۔ بہتر ھے آپ یہاں سے کہیں۔ چلیں جائیں۔ اگر آپ میری بات مانیں گی تو میں آپ کے ساتھ ساری زندگی گزاروں گا۔ اور ہمیشہ آپ کو خوش رکھوں گا اور زندگی بھر پیار کرتا رھوں گا اور کوئی تکلیف نہیں دوں گا۔ اگر آپ گئیں تو میں آپ کے بنا نہیں رھے پاؤں گا شاید پاپا کی طرح میں بھی مر جاؤں گا۔ لیکن آپ یہاں رھی تو میں خود کو روک نہیں پاؤں گا۔ جب آپ جانا چاہو تو جا سکتی ھو میں آپ کو نہیں روکوں گا۔ پھر میں آفس جانے لگا۔ پر سارا کو ہمیشہ اداس دیکھ کر مجھے بلکل اچھا نہ لگتا اب میں سارا کو تنگ بھی نہیں کرتا آسی طرح پندرہ دن گزر گئے۔ سارا اداس رہتی۔ میں آفس میں تھا تو من میں آیا کے سارا کو باہر گھمانے لے جاؤں۔ سارا کو کال کرکے کہا تم تیار رہنا ھم کھانا باہر کھائینگے۔ میں گھر آیا تو سارا تیار نہیں تھی۔ سارا کو پاپا کی قسم دے کر تیار ھونے کو کہا تیار تو ھوئی لیکن اداس تھی۔ پھر ھم باہر گئے سارا کو شاپنگ کرتے گھمایا۔ پھر کھانا کھاکر ھم گھومتے ھوئے رات کے 12 بجے ھم گھر آئے۔ صبح میں آفس چلا گیا۔ پھر ایک مہینہ ھوگیا دوسرے مہینے تک تو سارا سے ناشتہ اور رات کے کھانے پر ملاقات ھوتی۔ لیکن سارا کو اداس ھی دیکھتا۔ سارا خاموش رہتی میں سارا کو ہنسانے کی بہت کوشش کرتا۔ اسی طرح تین مہینے گزر گئے اب میں سارا سے باتیں کرتا تو سارا مجھے دیکھتی رہتی۔ جب میں سارا کی طرف دیکھتا تو سارا ادھر ادھر دیکھنے لگتی۔ سارا کو گھمانے لے جاتا اور سارا کو خوش کرنے کی بہت کوشش کرتا سارا کے چہرے سے اداسی تو ہٹ گئی لیکن خاموش رہتی۔ بس مجھے دیکھتی رہتی جب میں دیکھتا تو مجھے سے پہلے کبھی نیچے تو کبھی یاں وہاں دیکھنے لگتی۔ اور چار مہینے ھو گئے۔ آخر میری محنت رنگ لائی اور سارا کے ھونٹوں پر مسکراہٹ آنے لگی تو میں سارا کی تعریف کرتا۔ پھر کچھ ھی دنوں میں سارا پہلے والی سارا ھو گئی۔ پھر جب سارا مجھے دیکھ رھی ھوتی تو میں دیکھتا تو سارا کچھ دیر میری آنکھوں میں دیکھتی رہتی۔ اب سارا مجھ سے باتیں بھی کرنے لگی ہنسنے بھی لگی۔ سارا کو اس طرح خوش دیکھ کر میں بھی بہت خوش ھوتا اور پھر  سے مجھے گرمی چڑھنے لگی۔ میں آفس میں تھا اور سارا کی یاد میں بہت گرم تھا اور میرا لن بھی کھڑا ھو گیا من میں دو طرح کے خیال آتے کے سارا کی آج رات چدائی کرو۔ پھر خیال آتا کے کہیں سارا کی پھر وھی حالت ہوگئی تو بڑی مشکل سے سارا خوش رہنے لگی۔ اور اتنی دیر میں سارا کی کال آئی اور گھر جلدی آنے کو کہا میں نے کہا کیا ھوا کہا آج من گھبرا رھا ھے۔ میں نے کہا ٹھیک ھے میں ابھی آتا ھوں میں آفس سے سیدھا گھر آیا سارا اپنے روم میں تھی میں سارا کے ساتھ بیٹھا سارا مجھے دیکھ رھی تھی۔ میں بات کرتے سارا کو دیکھا اور ھم ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھ رھے تھے۔ میں اپنے ھونٹوں کو سارا کے ھونٹوں کے پاس کیا آج سارا بھی اپنا منہ ہٹا نہیں رھی تھی۔ میں نے سارا کے ھونٹوں پر ھونٹ رکھ کر چومنے لگا پھر میں سارا کے ھونٹ چومتے ھوئے سارا کو باھوں میں لےکر ھونٹ چوسنے لگا سارا نے منہ کھولا میں نے اپنی زبان سارا کے منہ میں دی تو سارا چوسنے لگی پھر ھم ایک دوسرے کے ھونٹوں اور زبانوں کو چوسنے لگے۔ پھر سارا نے بھی مجھے اپنی باھوں میں لیا کچھ دیر ھم یوہی مست رھے میرا لن کھڑا ھو گیا۔ پھر سارا نے منہ ہٹاکر کہا مجھ سے نکاح کر لو جتنا تم مجھے پیار کرنا چاہتے ھو میں بھی تم کو اس سے زیادہ پیار کروں گی۔ میں نے کہا ٹھیک ھے پھر میں اور سارا چومنے لگے سارا نے کہا ابھی نکاح کا بندوبست کرو آج رات ھم سوہاگ رات کریں میں نے منیجر سے قاضی اور گواہ لانے کو کہا تو سارا نے کہا میں تیار ھوتی ھو تم بھی تیار ھو جاؤ۔ پھر ھم تیار ھوئے سارا نے دلہن کے کپڑے پہن کر دلہن بن گئی میں چومنے لگا تو کہا جو کرنا نکاح کے بعد کرنا۔ اور اتنی دیر میں قاضی آیا نکاح ھوا پھر وہ چلے گئے۔ میں نے سارا کو باھوں میں بھر کر ھونٹ چوس کر کہا آج میں بہت خوش ھوں۔ تمہیں پاکر۔ میں سارا چومنے میں مست ھو گئے میں نے سارا کی قمیض اتار کر برا پر مموں کو دبایا چوما پھر برا اتار کر سارا کے بڑے مموں کو دیکھ کر تعریف کرتے چومنتے ھوئے مموں کی نیپلوں کو منہ میں لےکر چوسنے لگا سارا بھی مست تھی اور سارا نے بھی میری قمیض اتار دی پھر سارا کو لیٹا کر سارا کی شلوار اتار کر سارا کی پیاری چوت کو دیکھا جو بہت پیاری تھی تعریف کرتے سارا کی چوت کو چومنے چاٹنے میں گم ھو گیا اور سارا مستی میں آ آ آ او ھائے آ اوف لیپس کو ھونٹوں میں لےکر کھینچو چاٹو اور چوسو بہت مزہ آرہا ھے۔ بہت دیر بعد سارا کی پیاری چوت نے پیارا سا رس نکالا میں سارا کی پیاری چوت کا رس چاٹنے لگا چوت کا پورا رس چاٹ کر سارا کے منہ میں منہ دیا اور ھم چوسنے لگے۔ پھر سارا نے مجھے نیچے کیا میرے اوپر آکر مجھے چومتی ھوئی میری شلوار اتار کر میرا لن دیکھ کر کہا ھائے سعید اتنا بڑا میں نے کہا پسند نہیں آیا کہا پسند تو بہت آیا پھر لن کو چومتی چاٹتی ھوئی منہ میں لےکر چوسنے لگی۔ پھر کہا کہیں میری پھٹ تو نہیں جائے گی میں نے کہا میں ریپیر کر دوں گا کہا اچھا پھر میرے اوپر آکر اپنی چوت کے سوراخ کو میرے لن کے ٹوپہ پر رکھ کر لن کو چوت میں لینے لگی۔ نہیں جا رھا تھا پھر سارا نے اتنا زور لگایا کے پورا لن سارا کی چوت میں چلا گیا۔ سارا نے آ آ او اوف ھائے کرتی ھوئی میرے منہ میں منہ دیا چوستی ھوئی اپنی چوت کو چلانے لگی پھر میں اور سارا چدائی میں مست ھو گئے۔ پھر سارا کو نیچے لیٹا کر چدائی کی پھر سارا ڈوگی بنی چدائی کے پھر سارا میرے اوپر پھر سارا کی ٹانگیں اٹھا کر فاسٹ چدائی کی کے سارا فارغ ھو گئی۔ میں سارا کو الٹا کر کے سارا کی مست گانڈ کے دونو نرم ہیپ میں لن رگڑتا سارا کی گانڈ کے سوراخ میں ٹوپہ کرتا ھوا تین انچ تک لن کو اندر کرتا ھوا چدائی کر رھا تھا سارا کی چوت کو پھر جوش آیا تو سارا نے لن کو گانڈ سے نکال کر اپنی چوت میں لیا میں چدائی کرنے لگا اسی طرح ھم چدائی کرتے رھے سارا فارغ ھوتی رھی اور صبح کے 5 بج گئے میں فارغ ھوا تو ھم ایک دوسرے کو باھوں میں بھر کر چومتے ھوئے سو گئے ایک مہینہ تو میں آفس نہیں گیا بس دن رات میں اور سارا چدائی کرتے رھے سارا کو گانڈ چودنے کو کہا تو منع نہیں کیا پھر ہر روز سارا کی گانڈ میں تھوڑا تھوڑا لن اندر کرتے کرتے آخر سارا کی گانڈ میں لن پورا چلا گیا پھر میں آفس جانے لگا کبھی کبھی سارا کال کرتی کے میں بہت گرم ھوں میں گھر آتا اور چدائی کرتے۔ پھر سارا کو پیٹ ھو گیا پھر میں کبھی آفس جاتا کبھی نہیں جاتا سارا کے ساتھ مست رہتا۔ پھر سارا کا بڑا پیٹ ھونے لگا پھر سارا نے بیٹے کو جنم دیا۔ تو لن کو چوس کر مجھے فارغ کرتی سارا کے مموں کو چودتا سارا کہتی میری چوت میں آگ لگی ھوئی بس جلدی سے چوت سہی ھو جائے تو چوت کی آگ کو تیرے لن سے بجھاؤں جب سارا سہی ھوئی تو ھم چدائی کرتے پرانی باتیں کرنے لگے۔ سارا نے کہا جب تم مجھے پکڑ کر شروع ھو جاتے تو میں بہت تنگ ھو جاتی تھی۔ سوچتی تھی بھاگ جاؤں یاں تیرے پاپا کو بتا دوں لیکن سوچتی بھاگ کر کہا جاؤ میں مامو کے گھر جانا نہیں چاہتی تھی اور تیرے پاپا کو بتانے سے ڈرتی تھی کہیں میری وجہ سے تم کو گھر سے نہ نکال دے۔ میں اکیلے میں بہت روتی تھی۔ کے آخر مجھے کس چیز کی سزا مل رھی ھے۔ اور تم سے نفرت کرنے لگی۔ جب تیرا پاپا گزرا تو میں نے سمجھا کے شاید میرے نصیب میں خوشیاں نہیں ہیں۔ سوچا اب رات کو تم مجھے چیر پھاڑ کر بھوکے شیروں کی طرح کھا جاؤ گے۔ اب میرا کیا ھوگا پھر جب تم نے کہا کے جانا چاہتی ھو جا سکتی ھو سوچا میں کہا جاؤ سوچا خود کو مار دیتی ھو جب تم نے زندگی بھر ساتھ دینے کا کہا تو میں سوچ میں پڑ گئی کے کیا کرو اگر تم نے مجھے ایک بار استمال کرکے چھوڑ دیا تو پھر کیا ھوگا سوچا اگر تم نے پھر سے زبردستی کی تو میں خودکشی کر لوں گی۔ لیکن تم میں یہ بدلاؤ دیکھا تو میں من میں خوش بھی تھی اور اداس بھی تھی پھر مجھے تم سے پیار ھونے لگا۔ اور تمہیں دیکھنے کو من کرتا جب تم کو دیکھتی تو یہ سوچ کر میں بہت خوش ھوتی کے تم مجھے سچ میں پیار کرتے ھو اور تمہاری گندی عادتیں بدل گئی سوچا جب تیرے پاپا کے چار مہینے ھوں گے تو پھر تمہیں احساس دلا کر نکاح کا کہوں گی اگر تم نہ کہتے تو میں خودکشی کرلیتی۔ جب تم مان گئے تو میں بہت خوش ھوئی۔ آج تم نے مجھے ماں بناکر صابت کر دیا کے تم مجھ سے سچی محبت کرتے ھو اور میں تم سے زیادہ تم سے محبت کرتی ھوں۔ اگر میرے سیوا کسی اور کی طرف دیکھا تو میں مر جاؤں گی۔ میں نے کہا سارا تم میری زندگی ھو اب تو ہمارا بیٹا بھی ھے۔ میں جب آفس ھوتا تو سوچتا تم اکیلی ھو میرا آفس میں من ھی نہیں لگتا تھا اب تم بیٹے کے ساتھ خوش رھوں گی۔ مجھے کوئی ٹینشن نہیں ھوگی۔ پھر اس کے بعد میرے چار اور بچے ھوئے۔ دو بیٹی تین بیٹے ابھی ان کی شادیاں ھو چکی ہیں اور ان کی بچے ہیں۔ میں نے سارا کے علاؤہ آج تک کسی لڑکی کو نہیں چھوا اور سارا کی عادت تو میں جانتا تھا وہ اس چیزوں کو اچھا نہیں سمجھتی تھی۔ سارا مجھ سے بہت محبت کرتی ھے شاید کوئی بیوی اپنے شوہر سے اتنی محبت نہیں کرتی ھوگی میں بھی سارا سے آج بھی اتنی محبت کرتا ھوں جتنی سارا مجھ سے کرتی ھے۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

بھابھی گھر میں بھائی دوبئی میں

ھیلو دوستو میرا نام نواز ھے۔ ھم صرف دو بھائی ہیں۔ میرے بڑے بھائی کا نام مالک ھے۔ میں پڑھتا تھا اور بھائی پڑھ چکا تھا اور دوبئی جانے کا سوچتا میری مما گھر ھوتی تھی۔ اور مالک بھائی کو بہت پیار کرتی تھی اور پاپا گھر چلاتا تھا۔ جب پاپا کا آکسیڈنٹس ھوا تو ہمیں ہسپتال سے فون آیا کے تمہارے پاپا کی ایکسیڈنڈ میں موت ھو گئی۔ تو پھر گھر کی ساری زمینداری مالک بھائی پر آگئی پھر مما اور مالک بھائی ساتھ میں ایک بیڈ پر سوتے تھے اور ایک چادر یا رضائی میں ھوتے مما نیٹی پہن کر سوتی تھی۔ اور مالک بھائی پتلی چڈی پہنتے جس میں مالک بھائی کا لن صاف نظر آتا تھا جب کبھی مالک بھائی روم سے باہر آتے تو مالک بھائی کا لن کھڑا ھوتا میں مما کے پاس جاتا تو مما نے چادر یا رضائی سے صرف سر نکالا ھوتا کبھی کبھی مالک بھائی مما کو پیچھے سے اپنی باھوں میں بھر لیتے تھے۔ کچھ مہنوں بعد بھائی نے بہت قرضہ لےکر دوبئی نکل گیا اور ایک سال میں سارا قرضہ اتار دیا اور گھر بھی پیسے بھیجتے۔ پھر بھائی نے گھر بنانے کو کہا اور پیسے بھیجا۔ ھم نے مما کے روم کے علاؤہ گھر میں چار روم بنوائے۔ اسی طرح دو سال میں قرضہ کے ساتھ گھر بھی بن گیا اور پھر مما نے مالک بھائی کے آنے کا بتایا۔ جس دن مالک بھائی آنے والے تھے اس دن مما بہت خوش تھی اور بناؤں سنگار کیا ھوا تھا پھر کچھ دنوں کیلئے بھائی چھٹیوں پر گھر آیا تو گھر دیکھ کر بہت خوش ھوا۔ مما مالک کے ساتھ ہمیشہ روم میں ھوتی جب کھانا ناشتہ بنانا ھوتا یاں کھانا ھوتا تو تب روم سے باہر آتے اور مالک بھائی کا لن کھڑا ھوتا اور ساتھ بیٹھتے کبھی مالک بھائی مما کے ہاتھ کو پکڑ کر نیچے کرتا تو مما اپنے ہاتھ کو ہلاتی کچھ دیر بعد پھر اوپر ہاتھ کرتی پھر نیچے کرتی۔ جب مالک بھائی گھر ھوتے تو مما بس نیٹی میں ھوتی میں اپنے دوستو کے پاس چلا جاتا جب آتا تو دونوں روم میں ھوتے اور روم کا ڈور لاک ھوتا پھر اسی طرح مالک بھائی تین سال تک ہر تین مہینے یاں 6 مہینے میں پندرہ دنوں کیلئے آتے۔ اور مما اپنے روم میں رکھتی اور بناؤ سنگھار بھی کرتی اور بہت خوش ھوتی۔ مما نے مالک بھائی کی شادی کرانے کی ضد کی پھر بھائی بھی مان گیا۔ مما کی سہیلی شناز کی بیٹی۔ شنو بڑی خوبصورت تھی۔ جو بھائی کو پسند آگئی۔ مما کی سہیلی شناز بھی بڑی خوبصورت تھی اس سے پہلے میں نے مما کی سہیلی شناز کو کبھی نہیں دیکھا تھا اور نہ ھی شننو بھابھی کو دیکھا تھا۔ میں تو بھائی کی ساس کو دیکھتا رہا شناز آنٹی کو دیکھ کر۔ کوئی یہ نہیں کہے سکتا تھا کے شنو شناز کی بیٹی ھے۔ کیونکہ شناز اب بھی میری مما کی طرح جوان اور خوبصورت تھی اور شناز کا شوہر بوڑھا تھا۔ پھر رشتہ پکا ھوا تو بھائی نے پھر آکر شادی کرنے کو کہا اور کچھ دن بعد بھائی چلا گیا۔ پھر شناز اپنی بیٹی شنو کو لےکر ہمارے گھر آتی شناز آنٹی مجھ سے بہت باتیں کرتی۔ اور بھابھی تھوڑا شرماتی۔ پھر بھائی شادی کی چھٹیاں لےکر ایک مہینے کیلئے آیا اور بھائی کی شادی ھو گئی ایک مہینہ بھائی شنو کی چدائی کرتا رہا اور شنو بھابھی نے بھی ایک مہینہ مزے کیئے پھر بھائی دوبئی چلا گیا۔ اب گھر میں۔ مما میں اور بھابھی تھے۔ بھائی کے نہ ھونے کی وجہ سے میں شنو بھابھی کا خیال رکھتا اسی طرح میں اور بھابھی بھی بہت فری ھو گئے میری اور شنو بھابھی کی خوب جمنے لگی۔ میں شنو بھابھی کو میکے لے جاتا لے آتا۔ شنو بھابھی کی مما شناز آنٹی تو مجھ سے پہلے فری تھی اور اپنے ہاتھوں سے کچھ نہ کچھ کھیلاتی تھی اور میرے جسم پر ہاتھ بھی پھیرتی تھی اور اپنے بڑے ممیں مجھے ٹچ بھی کرتی اور مموں کو سامنے بھی کرتی تھی شناز آنٹی کی ہر قمیض کا گلا کھلا ھوتا تھا جس سے شناز آنٹی کے بڑے ممے نظر بھی آتے تھے۔ جسے دیکھ کر مجھے بھی کچھ کچھ ھونے لگتا تھا۔ ایک بار شنو بھابھی کو میکے لایا تو شناز میرے گلے ملی اور میرے سینے میں اپنے بڑے مموں کو دبایا جس سے میرے جسم میں کرنٹ سا لگا۔ پھر 6 مہنے بعد بھائی 15 دنوں کیلئے آیا۔ شنو بھابھی تو مالک بھائی کو روم سے نکلنے نہ دیتی۔ کھانا ناشتہ سب روم میں کرتے لیکن مما مالک بھائی سے بات کرنے کا کہے کر اپنے روم لے جاتی اور ڈور بند کرتی۔ پھر بھائی دوبئی چلا جاتا تو شنو بھابھی کو میں اداس دیکھنے لگا پھر بھائی پورے ایک سال بعد ایک مہینہ کیلئے گھر آیا۔ مما نے شناز آنٹی کو فون پر بتایا کے مالک بیٹا آگیا ھے تو شناز آنٹی نے کہاکے۔ نواز کو بھیجو مجھے لے جائے کیونکہ شناز آنٹی مالک بھائی سے ملنا چاہتی تھی۔ مما نے مجھ سے کہا اور میں گاڑی لےکر شناز آنٹی کو لینے گیا جب آنٹی کو دیکھا تو بس دیکھتا رھا آج شناز آنٹی بہت خوبصورت لگ رھی تھی میکپ میں فل تیار تھی میں تو شناز آنٹی کو دیکھنے میں سن ھو گیا تو شناز آنٹی نے میرے گالوں کو تھپ تھپا کر کہا کیا ھوا نواز کہا گم ھو گئے آج مجھے غور سے دیکھ رھے ھو کہیں مجھ سے دوستی کرنے کا ارادہ تو نہیں میں نے کہا نہیں وہ آپ آج بہت خوبصورت لگ رھی ھو چلیں۔ پھر ھم گاڑی میں بیٹھے اور گاڑی چلائی۔ راستے میں شناز آنٹی نے کہا نواز کوئی گلفرینڈ رکھی ھے میں نے مسکرا کر کہا نہیں کہا کیوں میں نے کہا آپ جیسی ملتی تو کر لیتا کہا مجھ جیسی کیوں۔ میں نے کہا آپ بہت خوبصورت ھو آپ کو دیکھ کے کوئی نہیں کہے سکتا کے شنو بھابھی کی آپ مما ھو کیونکہ آپ اب بھی جوان ھو۔ کہا ویسے تم بھی بہت کیوٹ ھو اگر تم کہوں تو میں تم سے دوستی کر لیتی ھوں۔ میں نے کہا سچ میں کہا ہاں میں بہت پیاسی ھو شوہر تو بوڑھا ھے میری پیاس نہیں بجھا سکتا اگر تم دوستی کرو گے تو میں تم کو بہت پیار کروں گی۔ پھر شناڑ آنٹی میرے لن پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور سہلانے لگی کہا تم روم میں اکیلے ھوتے ھوں میں نے کہا ہاں میں اکیلا ھوتا ھوں۔ کہا پھر میں سب کے سونے کے بعد آسکتی ھوں۔ میں نے کہا میں انتظار کروں گا پھر مجھے چوم لیا میں نے گاڑی روکی ایک دوسرے کے ھونٹوں کو چوسا میں نے مموں کو دبایا پھر گھر آئے۔ پھر رات کو شناز آنٹی میرے روم میں آئی اور ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑے اور صبح تک چدائی کی پھر جاکر سو گئی اس کے بعد بھائی ایک مہینے بعد چلا گیا شنو بھابھی پھر سے اداس ھو گئی۔ اور جب شنو بھابھی کو میکے لے جاتا تو میں اور شناز آنٹی چدائی بھی کر لیتے۔ کبھی کبھی مجھے بلا بھی لیتی ایک بار شناز آنٹی نے مجھے گھر بلایا تو کھانا کھاتے میں نے شناز آنٹی کو گانڈ چودنے کو کہا تو شناز آنٹی سن کر بہت خوش ھوئی اور کہا میں نے شوہر کے لن کو گانڈ میں لینے کی بہت کوشش کی لیکن شوہر بوڑھا تھا اور اس کا لن بھی ڈھیلا تھا جو گانڈ میں نہیں جاسکا شاید تیرا نام لکھا تھا آج تم میرا یہ شوق بھی پورا کر دوگے۔ پھر ھم روم میں آئے چومتے ھوئے نگے ھوئے تو شناز آنٹی نے تیل دیا کہا ایک دم لن کو اندر کر دینا میں چلاتی رھوں تم لگے رہنا۔ پھر میں نے تیل لگا کر شناز آنٹی کو مست کرکے ایک ھی وار میں پورے لن کو گانڈ میں ڈال دیا شناز آنٹی کی بس ایک چیخ نکلی پھر کہتی رھی فاسٹ کرو گھسے ماروں پھر شناز آنٹی نے چوت چودنے کو کہا چدائی کی اسی طرح جب بلاتی تو میں چدائی کرکے آجاتا پھر شناز آنٹی کچھ دن رہنے آئی تو شنو بھابھی نے اپنی مما کو اپنے ساتھ سونے کا کہا تو شناز آنٹی نے کہا بھائی مجھے تو اکیلی سونے کی عادت ھے۔ پھر رات کو میرے پاس آجاتی جب سے نئی نئی دوستی اور چدائی کی تو بہت کرتے پھر ہماری دوستی پرانی ھوتی گئی اور چدائی بھی کم ھوتی گئی۔ ایک بار شنو بھابھی کو بھائی سے فون پر بات کرتی سنا تو اس کے بعد دیکھ کر میرے ھوش اڑ گئے۔ شنو بھابھی شوہر کے ساتھ سیکسی باتیں کی پھر فون بند کرکے سیکس کرنے لگی۔ تب سے شنو بھابھی کو چودنے کا خیال آیا شنو بھابھی کا نگا بدن دیکھ کر میرا لن کھڑا ھو گیا۔ تو سوچا کے بھابھی بہت گرم ھے بھائی تو زیادہ سے زیادہ سال میں ایک مہینہ یاں 15 دن کیلئے آتے ہیں اور شنو بھابھی چدائی کیلئے ترس جاتی ھے۔ اس سے پہلے کے شنو بھابھی کسی اور سے ٹانگیں اٹھوائے میں ھی کیوں نہ اٹھا لوں۔ اس کے بعد میں نے شنو بھابھی کو بہت بار سیکس کرتی دیکھا۔ پھر سوچا کے اگر اس بار شنو بھابھی جب مستی میں ھوگی تو پکڑ لوں گا پھر جو ھوگا دیکھا جائے گا۔ میں شنو بھابھی کی تاک میں تھا۔ ایک رات شنو بھابھی نگی ھوکر سیکسی کر رھی تھی میں نے دوسری چابی لےکر ڈور کھول کر اندر آیا تو شنو بھابھی نے اپنے اوپر چادر لےلی میں نے شنو بھابھی کو پکڑا تو کہا نواز نہیں لیکن میں کب ماننے والا تھا شنو بھابھی تو گرم تھی میں چومنے لگا تو شنو بھابھی ہلکے سے کہتی رھی۔ نہیں نواز میں بھابھی ھوں میں چادر ہٹا کر شنو بھابھی کو چومتے ھوئے مموں کو دباتا چوت کو سہلاتا تو شنو بھابھی کچھ دیر مجھے چوم لیتی کبھی کہتی چھوڑو مما آجائے گی مت کرو پھر میں جب نگا ھوکر شنو بھابھی کو چومنے چوسنے لگا تو پھر شنو بھابھی بھی میرے ساتھ مست ھو گئی اور صبح تک چدائی کی۔ پھر اس کے بعد میں اور شنو بھابھی رات دن چدائی کرنے لگے اور شنو بھابھی کی بھی گانڈ کھول دی۔ پھر ایک مہینے بعد شناز آنٹی دو رات چدوانے گھر آئی تو دن میں شنو بھابھی نے چدائی کیلئے بلایا شناز آنٹی اور مما اپنے روم میں باتیں کر رھی تھی۔ میں اور شنو بھابھی چدائی کر رھے تھے تو شنو بھابھی نے کہا نواز تم میری مما کے ساتھ بھی چدائی کرتے ھو میں نے کہا ہاں ھم میں دوستی ھو گئی تھی کیا تم کو برا لگا کہا نہیں میں نے کہا کیا ھم کسی دن مل کر کریں کہا کیا کہے رھے ھو۔ میں نے کہا صرف ایک بار پلز تو بھابھی نے کہا کیا مما مانے گی میں نے کہا میں کہوں گا تو انکار بھی نہیں کرے گی۔ کہا کہیں مروا نہیں دینا میں نے کہا بھابھی جان کچھ نہیں ھوگا اور کسی کو پتا بھی نہیں چلے گا۔ کہا اچھا تم کہتے ھو تو ٹھیک ھے۔ پھر ایک دن شناز آنٹی نے مجھے گھر بلوایا لیکن شنو بھابھی بہت گرم تھی چدائی کا کہا میں نے بتایا کے آپ کی ممی بلا رھی ھے تو کہا میں بھی چلتی ھو وہی جاتے ھی چدائی کر لینگے پھر ھم گئے ملے تو شناز آنٹی چائے بنانے گئی تو شننو بھابھی نے کہا اب روم میں چلو مجھ سے کنٹرول نہیں ھو رھا۔ پھر ھم چدائی کرکے آئے تو میں نے شناز آنٹی سے کہا آپ نے ابھی چائے نہیں بنائی کہا بنائی تھی تم مصروف تھے تو چائے ٹھنڈی ھو گئی اور میں نے گرا دی ابھی بناتی ھوں۔ چائے پی کر شناز آنٹی مجھے اشارہ کرکے اپنے روم گئی۔ تو شنو بھابھی نے کہا مما کب سے تڑپ رھی ھے اس کے پاس جاؤ میں شناز کے روم گیا اور ھم چدائی کرنے لگے تو شناز آنٹی نے کہا میں چائے لےکر آئی تو تم اور شنو چدائی کر رھے تھے پھر میں نے چدائی کرتے شناز آنٹی سے کہا بھائی تو دوبئی ھوتے ہیں شنو بھابھی ترستی تھی تو میں بھائی کی کمی دور کرتا ھوں۔ پھر شناز آنٹی کو ساتھ میں کرنے کو کہا۔ تو شناز آنٹی نے کہا وارے نواز میاں تم تو بہت تیز نکلے مما بیٹی کو ایک ساتھ چودنے کا سوچا میں نے کہا شناز آنٹی شنو بھابھی کو پتا ھے کے میں اور آپ چدائی کرتے ہیں اور آپ نے شنو بھابھی کو میرے ساتھ بھی دیکھ لیا ھے شنو بھابھی تو مان گئی ھے تم بھی میری لیئے مان جاؤ پلز تو شناز آنٹی مان گئی شناز آنٹی سے پروگرام بنا کر ھم گھر آگئے رات میں شنو بھابھی کو چدائی کرتے بتایا کل دو دن کیلئے تیری مما آنے والی ھے۔ پھر شناز آنٹی آئی تو رات کو شناز آنٹی کے روم میں گیا شنناز آنٹی کو میں نے چومتے کہا چلو شنو بھابھی کے روم میں۔ کہا کہیں مروا نہ دینا میں نے کہا کچھ نہیں ھوگا۔ مجھے چوم کر کہا اچھا میں تیرے لیئے تو سب کچھ کر سکتی ھوں چلو پھر میں شناز آنٹی کو شنو بھابھی کے روم میں لایا تو ساری رات دونوں سے چدائی کرتا رھا۔ پھر شناز آنٹی اپنے گھر چلی گئی۔ میں اور شنو بھابھی دن رات چدائی کرتے جس دن شنو بھابھی کو میرے لن سے پیٹ ھوا تو اچانک بھائی بھی آگیا 15 دن رھا ایک رات کو شنو بھابھی کے پاپا کی طبیت خراب تھی تو مالک بھائی نے کہا بھابھی کو میکے چھوڑ آؤ۔ مما نے مجھے چابی دی کے ھم سو رھے ھوں تو ہمیں مت اٹھانا میں نے سوچا کے آج ممابیٹی کو ایک ساتھ وھیں چودوں گا جب وہاں گیا تو من نہیں کیا اور میں جلدی گھر آگیا اندر آیا تو مما کی آواز آرھی تھی اور تیز سے کرو گھسے لگاؤ آج ساری رات چدائی کرو۔ میں نے سنا تو سوچا آج مما کو کیا ھوا ھے میں دیکھنے کیلئے جگہ دیکھ رھا تھا تو ڈور کے اوپر کھڑکی تھی میں نے اسٹول رکھ کر دیکھا تو مما اور مالک بھائی دونوں نگے چدائی میں مست ہیں مالک بھائی اتنی فاسٹ چدائی کر رھا تھا کے میں کیا بتاؤں لیکن مما پھر بھی کہے رھی تھی اور فاسٹ کرو۔ میں جلدی سے اپنے روم چلا گیا اور مجھے غصہ آنے لگا۔ لیکن جب من میں آیا کے میں بھی تو شنو بھابھی شناز آنٹی کو ایک ساتھ چودتا ھوں۔ اور سوچتے سوچتے مجھے نید آگئی پھر جب کچھ دن بعد مالک بھائی چلا گیا تو شنو بھابھی نے بھائی کو بچے کا بتایا وہ سن کر۔ خوش ھو گیا۔ لیکن ایک دن شنو بھابھی کو میکے چھوڑ کر گھر آیا تو مما سے پوچھنے کو من کیا تو میں مما کے ساتھ بیٹھ کر کہا مما جس دن شنو بھابھی کے پاپا کی طبیت خراب تھی۔ میں گھر آیا اور آپ کو اور مالک بھائی کو سیکس کرتے دیکھا۔ یہ کب سے چل رھا ھے۔ مما نے کہا مالک تیرے پاپا کا بیٹا تھا جب میں نے شادی کی تھی جب تم پیدا ھوئے تو میں اور مالک ایک دوسرے کے قریب ھوتے گئے۔ میں نے کہا پھر آپ نے مالک بھائی کی شادی کیوں کرائی۔ کہا میں چاہتی تھی کے میرے مالک کے بچے ھوں میں مالک سے مزے تو لے سکتی تھی لیکن مالک کے بچے پیدا نہیں کرنا چاہتی تھی مالک نے تو کہا مجھے نہ شادی کرنا ھے نہ بچے پیدا کرنا ھے مالک کو آخر میں راضی کر لیا۔ میں نے کہا آپ کو پتا ھے شنو بھابھی۔ تو مما نے میری بات کو ٹوکتی ھوئی کہا تم ھو نہ اسے سنبھالنے والے مجھے پتا ھے تم اور شنو اور اس کی مما کو ایک ساتھ کرتے ھو۔ یہ تو اور بات ھے کے میں نے تمہیں کبھی احساس نہیں ھونے دیا۔ میں نے کہا آپ شادی کر لو کہا نہیں میں نے کہا آپ کہیں تو میں آپ کی کسی سے دوستی کرا دوں۔ کہا نہیں۔ میں نے کہا مما آپ کو مالک بھائی کے ساتھ مزہ آتا ھے۔ چھوڑو اس بات کو پھر جب شنو بھابھی کو بیٹا ھوا تو اس دن شناز آنٹی راول پنڈی میں تھی اپنی بہن کے ساتھ میں چدائی کیلئے تڑپ رھا تھا تو مما کے پاس گیا تو مما کپڑے بدل رھی تھی مما جب نگی ھوئی تو کھڑے کھڑے آئینے کے سامنے کھڑی ھو کر سیکس کر رھی تھی مما کا نگا بدن دیکھ کے میں پاگل ھو گیا شنو بھابھی تو اپنے روم میں بچے کے ساتھ سو رھی تھی۔ میں نے جب مما کو مست دیکھا تو باہر کھڑے کھڑے نگا ھو کر مما کے پیچھے آکر مما کی گانڈ کے دونوں ہیپوں میں لن رکھ کر مما کے بڑے مموں کو پکڑ کر دباتے مما کو چومنے لگا۔ مما جلدی سے ہٹی اور میری طرف ھوئی کہا نواز میں نے پھر مما کو پکڑ کر مموں کو دباتے چومنے لگا مما نے کہا میں تیری مما ھوں میں کہے رھا پلز مما کچھ دیر مجھ سے برداش نہیں ھو رہا نے مما چھڑا کر بیڈ پر بیٹھی میں پھر مما کو چومنے لگا مما نے کہا کیا کر رھا ھے میں نے کہا مما بس ایک بار کہا نہیں میں نے مما کی چوت میں انگلی کرنے لگا اب مما کے لہیجے میں کچھ سیسکاریاں تھی منع کر رھی تھی کہا چھوڑو مجھے نہ کرو میں نے کہا بھائی کے ساتھ کرتی ھو کہا وہ شوہر کا بیٹا ھے میں نے مما کے چہرے کو چومتے کہا میں بھی آپ کے شوہر کا بیٹا ھوں پھر مما کو لیٹا کر چڑھ گیا مما نے کہا تم میرے سگے بیٹے ھو۔ میں نے کہا آج بھول جاؤ اور مما کی چوت میں لن ڈال کر فاسٹ چودنے لگا اور مما موڈ میں آگئی پھر مجھے چومنے لگی۔ ساری رات مما کی چدائی کی اور مما خود لگی رھی۔ پھر میں جاکر شنو بھابھی کے ساتھ سو گیا مما سے کہا مما میرا ایک دوست ھے میں اسے لاؤں گا آپ کو پسند ھو تو دوستی کر لینا پر شنو بھابھی سے نہ کرنے دینا پھر مما بھی مان گئی شنو بھابھی کے سہی ھونے تک مما نے مجھے بہت خوش کرتی دن رات چدائی کی پھر شنو بھابھی سہی ھوئی چدائی کی تو مما کو دوست سے ملوایا مما کو پسند آیا۔ پھر مما رات کو اسے بلا لیتی مما دوست سے ٹانگیں اٹھواتی میں شنو بھابھی کی ٹانگیں اٹھائی ھوتی۔ جب مما کو میرا لینا ھوتا تو بلا لیتی۔ پھر ایک مہینے کیلئے بھائی آیا تو شنو بھابھی نے اسے نکلنے نہیں دیا تو میں مما کے ساتھ چدائی کرتا جب شنو بھابھی کہتی رات کو تیرا بھائی سوئے گا تو میں آؤں گی۔ تب میں مما سے کہتا رات شنو بھابھی کے ساتھ پھر شنو بھابھی آئی ھم چدائی کرتے جب چلی جاتی تو میں مما کے پاس آجاتا۔ ایک رات مما نے کہا تم شنو بھابھی کو ساری رات اپنے پاس رکھو اور مالک سونے کا ناٹک کرے گا تو تم شنو بھابھی کو لے جانا پھر مالک میرے پاس آجائے گا۔ میں نے کہا بھائی کو پتا ھے کہا ہاں اسے سب پتا ھے پھر ساری رات شنو بھابھی میرے ساتھ تو مما مالک کے ساتھ۔ لینچ کے دوران مما نے مجھ سے شادی کی بات کی اور یہ بھی بتایا کے جب تیری شادی ھوگی تو مالک یہاں اپنا بزنس شروع کرے گا۔ مما نے اکیلے میں کہا اپنی بیوی سے مالک کو بھی کرنے دینا میں نے کہا کیوں نہیں بھائی کی بیوی کو میں کرتا ھو تو بھائی بھی کرے۔ پھر ھم لڑکی دیکھنے گئے تو میں نے دیکھا کے روم میں ایک لڑکے نے لڑکی کو باھوں میں بھر کر چومنے لگا پھر پتا چلا کے لڑکی کا وہ بہنوئی ھے اور میری اس سے شادی ھونے والی ھے میری سالی بھی بڑے مموں والی تھی اور بڑی گانڈ والی تھی سالی نے بھرپور آنکھیں لڑائیں۔ میں نے بھی آسرا نہیں کیا۔ میں نے شادی کی ہاں کی ایک دن میں ھونے والی بیوی کو چودنے کی نیت سے گیا۔ لیکن سالی کے علاؤہ گھر میں کوئی نہیں تھا۔ اور سالی نے کہا موڈ ھے میں بہت گرم ھو میں چومنے لگا پھر چدائی سے فارغ ھوئے تو میں گھر آیا پھر ھونے والی بیوی کو گھر لایا تو سارا دن چدائی کی شنو بھابھی بھی بہت گرم تھی اس نے چدائی کرتے دیکھا تھا جب وہ۔ گئی تو شنو بھابھی نے مجھے پکڑ لیا چدائی کی۔ پھر ایک سالی نے کہا تو اسے گھر لایا چدائی کی۔ پھر اس کے جانے کے بعد شنو بھابھی نے پکڑ لیا چدائی کی۔ ایک رات میں شنو بھابھی کے ساتھ نگا سویا تھا مما مجھے اٹھاکر چلنے کو کہا پھر ھم نے چدائی کی تو کہا ایک ہفتے سے تیرا دوست نہیں آیا میں بہت گرم تھی۔ میں نے کہا اور بنا دو کہا ہاں بنا دو۔ پھر میں دو دوست لایا اور مما نے دونوں سے الگ الگ دوستی کرلی۔ پھر میری شادی ھوئی تو دوسری رات مما نے کہا مالک تیری بیوی کے ساتھ رات گزارے گا میں نے کہا ٹھیک ھے پھر بھائی میری بیوی کو اور میں شنو بھابھی کو چودتا رہا میں نے بھائی سے کہا مل کر کریں بھائی مان گیا پھر بھائی کو سالی سے چدائی کرائی اور شناز آنٹی سے بھی چدائی کرائی پھر شنو بھابھی کو پتا چل گیا کے بھائی بھی میری بیوی کو چودتا ھے اور مما کو بھی پھر شنو نے مجھے بتایا کے تیرا بھائی تیری بیوی کے ساتھ ھو گا میں تیری مما کے ساتھ ھونگی آج رات مل کر کریں گے پھر میں مما اور شنو بھابھی کو چودتا رھا۔ پھر میری بیوی کو پتا چلا تو کہا سب ایک ساتھ مل کر کریں پھر مل کر شروع ھو گئے۔ پھر میری بیوی پیٹ سے ھوئی تو کبھی ھم دو بھائی شنو بھابھی پر چڑھ جاتے تو کبھی مما پر کبھی مل کر تو کبھی الگ الگ جب بیوی سہی ھوئی تو پھر کچھ دن بیوی کو پر دونوں چڑھ جاتے سالی شوہر کے ساتھ آتی تو ھم مل کر اور کبھی الگ مزے کرتے جب شناز آنٹی آتی تو ھم دونو چڑھ جاتے اور ھم اسی طرح مزے کرنے لگی بیوی نے اپنی مما کو لائی اور چدائی کا کہا میں اور بھائی چڑھ گئے۔ اور ابھی تک ھم مزے کرتے ہیں تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

باجی کیلئے میں پاگل ھو گیا

ھیلو دوستو۔ تانیہ باجی کو وسیم کے ساتھ چدائی کرتا دیکھتا اور تانیہ باجی کو نہاتے ھوئے نگا دیکھتا۔ میں تو تانیہ باجی کا مست نگا بدن دیکھ کر پاگل سا ھو گیا اور تانیہ باجی کو چودنے کا فیصلہ کر لیا۔ مگر ڈرتا تھا کے کہیں تانیہ باجی نہ مانی تو لوگ تو لوگ گھر والے بھی کہیں گے کے بہن چود بہن کو چدائی کا کہا۔ میں اس بات سے بھی ڈرتا تھا پر تانیہ باجی کے فگر کو دیکھتا تو میرا لن کھڑا ھو جاتا تو۔ تانیہ باجی کو چودنے کو میرا بہت من کرتا اور کبھی ڈر لگتا پھر تانیہ باجی کی چھپ کر نگی ویڈیو بناتا جب تانیہ باجی مست میکپ میں تیار ھوتی تو سیلفی لینے کو کہتا تو بہن بھی اسٹائل سے کھڑی ھوتی میں سیلفی لیتا پھر کچھ دن میرے لن نے پاگل کر دیا اور مٹھ مارنے لگا پھر میں نے اپنی بڑی باجی کو چودنے کا فیصلہ کر لیا۔ تو دوستو۔ میرا نام حسان ھے۔ میری فیملی میں پاپامما۔ اور میری بڑی بہن تانیہ ھے۔ تانیہ بہت خوبصورت ھے پیارا سا چہرہ رسیلے ھونٹ اور چوسنے اور دبانے والے بڑے ممیں چاٹنے چودنے والی گرم چوت لن رگڑنے والی پلی ھوئی نرم گانڈ۔ جب تانیہ باجی کی شادی ھوئی تو میں اس وقت۔ 15 سال کا تھا۔ اور مما نے تانیہ کی وسیم سے شادی کرواکر گھر دماد بنالیا۔ تانیہ کی سہاگ رات کیلئے روم کو سجایا گیا۔میرا اور تانیہ کا روم اوپر تھا مما نیچے والے روم میں رہتی تھی۔ مما کو سیڑھیاں چڑھنے میں تکلیف ھوتی تھی جب اوپر آتے تو پہلے تانیہ کا روم آتا پھر میرا تانیہ بہت خوش تھی۔ پھر شادی ہال سے تانیہ دلہن بن کر آئی پھر تانیہ کی سہاگ رات گزری تو پھر کبھی کبھی تانیہ کو وسیم سے ھونٹ چوستے دیکھ لیتا اور مجھے بہت شرم آجاتی تھی۔ ایک بار میں نے تانیہ کو وسیم کے اوپر چومتی ھوئے دیکھتا۔ اسی طرح پھر میں دیکھنے لگ جاتا جب دیکھ لیتے تو ہٹ جاتے۔ ایک بار تانیہ نے وسیم کو کچن میں بلایا۔ کچھ دیر میں کچن میں پانی پینے آیا فریج سے۔ تو دیکھا تانیہ کچن میں قمیض کے اوپر اپنے بڑے مموں کو وسیم سے دبوا رھی ھے۔ اور وسیم زبردست دباتا ھوا کبھی مموں کو تو کبھی تانیہ کے چہرے ھونٹوں کو چومنے چوسنے میں مست ھو کر تانیہ کو مست کیا ھوا ھے۔ تانیہ وسیم کو مستی میں چومتی ھوئی وسیم کے لن کو پکڑ کر سہلا رہی تھی۔ تانیہ وسیم کے لن کو زپ سے نکالا ھوا تھا۔ مجھے تو اس طرح تانیہ کے بڑے مموں کو دیکھنے کا مزہ آرہا تھا۔ کچھ دیر میں میرا لن بھی کھڑا ھونے لگا جب کھڑا ھوا تو مجھے دیکھ کر تانیہ ہٹی تو وسیم نے تانیہ کے سامنے زپ بند کی میری طرف مڑ کر کہا حسان چائے پینے کا موڈ ھے۔ میں جاکر پانی نکالتے کہا چائے کا کون منع کرتا ھے۔ وہ بھی تانیہ باجی کے ہاتھ کی۔ تانیہ نے کہا میں ابھی بناتی ھوں۔ پھر اسی طرح ایک بار میں نے موبائل لایا تو۔ تانیہ اور وسیم کو دیکھانا تھا۔ میں ڈور کے پاس آیا تو اندر سے تانیہ کی۔ آ آ کی آوازیں سنی تو میں ڈور کو تھوڑا کھول کر دیکھا تو دونوں کپڑوں میں۔ اپنی مستی میں ہیں۔ تانیہ نے ٹانگیں کھولیں ھوئی تھی۔ وسیم تانیہ کی چوت سے چپکا ھوا گھسے لگا رھا تھا اور ساتھ میں چوم بھی رھے تھے۔ وسیم تانیہ کے مموں کو دباتے چوم رہا تھا۔ میرا تو لن کھڑا ھوا اور مجھے دیکھنے میں مزہ آنے لگا۔ پھر تانیہ وسیم کی اوپر آکر وسیم کو چومتی ھوئی وسیم کے لن پر مستی میں چوت رگڑ رھی تھی پھر وسیم کے لن کو پکڑ لیا اور شلوار کے اوپر لن پر اپنا منہ رکھ کر چومنے لگی شلوار سمیت لن کو منہ میں لینے لگی اور تانیہ کے تھوک سے شلوار گیلی ھونے لگی۔ تو وسیم ناڑا کھولنے لگا تو تانیہ نے کہا بس ابھی نہیں۔ وسیم نے کہا کیوں نہیں۔ تو تانیہ نے کہا نہیں تو تم میرے منہ میں فارغ ھو جاؤ کے وسیم نے کہا تھوڑا سا چوس لو کہا رات کو چوسوں گی۔ میں بہت گرم تھی اس لیئے۔ ویسم نے کہا چوت نے رس چھوڑ دیا۔ تانیہ نے کہا ہاں تم نے جو چوت پر ایسا لن رگڑا کے بس رس نکل گیا۔ وسیم سے کہا رات کو جیسے بولو گے ویسے چوسوں گی میں چائے بناکر آتی ھو۔ تو پھر میں اندر آکر فون دیکھایا پہلے تانیہ کی سیلفی لی پھر وسیم کے ساتھ پھر ھم تینوں نے ایک ساتھ ۔ پھر وسیم نے تانیہ کے ساتھ میری سیلفی لی۔ ایک رات مجھے نیند نہیں آرھی تھی۔ تو چائے پینے کو من کیا تو سوچا تانیہ باجی تو سو رھی ھوگی خود ھی بنا لیتا ھوں۔ جب ان کے ڈور سے گزرا تو آج تانیہ کی آواز نے مجھے دیکھنے پر مجبور کر دیا۔ میں نے تھوڑا سا ڈور کھول کر دیکھا تو۔ تانیہ نگی بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھی ھے اور وسیم الٹا لیٹ کر تانیہ کی نگی چوت کو چاٹ رھا ھے۔ تانیہ اپنی چوت کو چٹواتی ھوئی اپنے مموں کو دباتی چومتی ھوئی مستی میں کہے رھی تھی اور چاٹو رس نکال دو میں تانیہ کے خوبصورت نگے بدن کو دیکھ کے بہت گرم ھو گیا میرا لن کھڑا ھوا تو میں نے لن کو پکڑ کر سہلانے لگا بار بار من کر رہا تھا۔ کاش وسیم کی جگہ تانیہ سے میں کر رھا ھوتا کچھ دیر بعد تانیہ نے جھٹکے لیتی کہا نکل نکلنے والا ھے۔ پھر کہا نکل گیا پھر وسیم اٹھ کر تانیہ کو چوما چوسا پھر سیدھا لیٹ گیا۔ تانیہ نے کہا میں ایسا لن کو پیار کروں گی کے لن کا پانی پی جاؤں گی۔ پھر تانیہ نے مست ھوکر لن کو چوما چاٹا چوسا میں نے اپنے چڈے سے لن نکال کر دیکھتے ھوئے لن کو مستی میں سہلاتے ھوئے دیکھ رہا تھا۔ اور وسیم تانیہ کو چوم لیتا مموں کو دباتا تانیہ لن کو مست ھوکر پیار کر رھی تھی۔ اسی مستی میں تانیہ نے وسیم کو پاگل کیا ھوا تھا اور میں دیکھ کر پاگل ھوا ھوا تھا۔ پھر وسیم نے کہا نکلنے والا ھے تو تانیہ لن کے ٹوپہ کو منہ میں لےکر چوسنے لگی وسیم جھٹکے لینے لگا اور لن کا سارا پانی تانیہ کی منہ میں نکلا اور تانیہ نے نگل لیا اور وسیم کے منہ میں منہ دیا اور چومتے ھوئے دونو لیٹ گئے۔ میں روم میں آکر تانیہ کی ویڈیو دیکھ کر چومتا ھوا مٹھ مار کر سو گیا۔ پھر دوسری رات دیکھنے کی تاک میں تھا لیکن دونوں سو رھے تھے۔ اور صبح کے چار بج گئے پھر میں بھی سو گیا۔ پھر دو دن بعد رات کو تاک میں تھا تو ان کی چدائی دیکھی بھی اور ویڈیو بھی بنالی پھر ان کی ویڈیو بھی دیکھتا مٹھ مارتا چدائی دیکھتا مٹھ مارتا ھوا ویڈیو بناتا۔ اسی طرح میں تانیہ کو چودنے کیلئے پاگل ھو گیا۔ پھر میں نے تانیہ کو چودنے کا فیصلہ کر لیا کے تانیہ جب بھی موقعہ ملا تو نہیں چھوڑو گا۔ پھر کچھ چدایوں میں وسیم جلدی فارغ ھونے لگا۔ اور تانیہ غصے ھوتی کے آج کل تم کیوں جلدی فارغ ھو جاتے ھو۔ وسیم تانیہ کی چوت چاٹ کر انگلی کرتا پھر تانیہ فارغ ھو جاتی۔ لیکن کہتی مجھے لن سے فارغ کرو۔ مگر وسیم مسکے لگا کر ٹھنڈا کرتا۔ لیکن تانیہ دنبدن گرم رہنے لگی اور روز مجھے ناشتہ کیلئے اٹھانے آتی۔ میں بھی تانیہ کو سمجھ چکا تھا کے تانیہ لن سے فارغ ھونا چاہتی ھے۔ جو وسیم نہیں کر سکتا۔ من میں آیا کے تانیہ کو اپنے لن کے جلوے دیکھاؤ شاید بات بن جائے۔ میں نے ایک پتلی چڈی اونلائین کی مجھے ملی جس میں لن صاف نظر آتا تھا۔ یہ چڈی صرف رات کو پہن کر سونے لگا۔ دو دن تو پہن کر سونے کی ہمت نہ ھوئی۔ پھر رات کو میں نے چڈی پہن کر کھڑا تھا اور سوچا کاش اس وقت تانیہ مجھے ایسے دیکھ لے۔ اچانک ڈور کھلا تو سامنے تانیہ تھی۔ مجھے دیکھتی ھوئی بات کرتی نیچے میری چڈی کو دیکھنے لگی میرا لن کھڑا ھونے لگا تو میری چڈی پر تانیہ کی نظر تھی اور لن کھڑا ھو گیا پھر ہنستی ھوئی چلی گئی کہا میرے ساتھ شاپینگ چلو پھر مما کو لائیں گے خالاں کے گھر ھے۔ میں تو یہ واقعہ دیکھ کر لن کو مسلنے لگا پھر میں نے کپڑے پہنے پھر تانیہ مجھے صبح اٹھانے آئی میں مستی میں جاگ رہا تھا لن تو بھمبھو بنا ھوا تھا جب تانیہ آئی تو میں لن کو کھڑا کیئے آنکھیں بند کیئے لیٹ گیا۔ تانیہ اندر آئی کہتی ابھی تک سو رہا ھے۔ پھر چپ ھوگئی۔ میں نے باریک سی آنکھ کھول کر دیکھا تو تانیہ باجی میرے لن کو دیکھ رھی ھے۔ پھر مسکراتی ھوئی مجھے ہاتھ سے اٹھایا کہا ہاتھ منہ دھو کر ناشتہ کر لو۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ میں بیٹھا تھا اور لن کھڑا ھوا صاف نظر آرہا تھا تانیہ نے ڈور سے پھر مجھے کہا پھر سو نہ جانا لن کو دیکھ کر مسکراتی کہے کر چلی گئی۔ میں شلوار پہن کر شیٹ پہن کر ناشتہ کیا۔ پھر اسی طرح مجھے اٹھانے آتی میں لن کھڑا کرکے پڑا ھوتا۔ پھر رات کو میں چڈا پہنتا اور جب سوتا تو وہی چڈی پہن کر سوتا تانیہ مجھے اٹھاتی لن کو کچھ دیر دیکھتی پھر اٹھاتی کبھی ساتھ بیٹھ کر مجھے آرام سے اٹھانے کی کوشش کرتی۔ میں مزے میں ھوتا لن کو دیکھتی رہتی مجھے اٹھاتی رہتی ایک بار تانیہ آئی تو بس چڈی سے لن نکال کر لیٹ گیا تانیہ نے لن کو قریب سے دیکھا پھر ساتھ بیٹھ کر لن کو دیکھ کر کہتی حسان چند منٹ لن کو دیکھ کر پھر کہتی حسان کچھ دیر ایسے کیا پھر کھڑی ھوکر مجھے جھنجھوڑ کر اٹھایا میں اٹھا تو ناشتے کا بول کر ڈور کے پاس جاکر کہا اب سونا نہیں ناشتہ ٹھنڈا ھو جائے گا۔ میرا لن نکلا ھوا تھا مسکراتی کہے رھی تھی پھر چلی گئی ایک بار تانیہ باجی نہانے گئی تو میں نے تانیہ کی نہاتی ھوئی ویڈیو بنالی جس میں تانیہ نے مموں کو چوما چوت میں انگلی بھی کی۔ ایک دن میں سو رہا تھا اور تانیہ نے مجھ سے وسیم کو فون کرنے کیلئے مجھ سے فون لیا میں نے بھی دے دیا۔ اور تانیہ کے پاس رھے گیا۔ اور میں سوتا رہا پھر شام کو میں اٹھا فرش ھوا تو دیکھا تانیہ میرے موبائل میں کچھ دیکھ رھی تھی۔ جب مجھے دیکھا تو کہا کھانا گرم کروں۔ پھر کہا چلو بیٹھوں تم کھانا کھانا میں چائے بنا لوں گی پھر ھم مل کر چائے پیئں گے۔ اور موبائل تانیہ کے پاس تھا تانیہ نے موبائل کو کھانے کی ٹیبل پر رکھا۔ تو میں کرسی پر بیٹھ گیا۔ پھر تانیہ نے مجھے کھانا دیا۔ اور موبائل لےکر دیکھتی ھوئی چائے بنانے لگی جب چائے بنی تو موبائل میرے پاس رکھا۔ میں نے موبائل اٹھاکر اوپن کیا تو سامنے تانیا کے نہانے کی ویڈیوں لگی ھوئی تھی۔ میں سمجھ گیا کے اب تانیہ نے شاید سب ویڈیوز دیکھ لی ھیں۔ اب پتا نہیں بکرے کو کھانا کھلانے کے بعد ذبع کرے گی۔ پھر چائے اٹھاکر میرے ساتھ بیٹھ کر کہا۔ حسان ایک بات بتاؤ میں نے ڈرتے ڈرتے کہا ہاں تانیہ باجی بولو۔ مسکرا کر کہا تم نے چڈی کہا سے لی بہت پیاری ھے تم اسے سونے میں پہنتے ھوں۔ میں نے بھی کہا ہاں۔ پھر کہا اس میں تو صاف نظر آتا ھے۔ یہ تو اچھا ھے کے میں تجھے اٹھانے آتی ھو مما آتی تو تجھے مارتی۔ میں نے کہا مجھے پتا ھے آپ کو برا نہیں لگے گا تو پہن کر سوتا ھوں اب میں لن کو بہت بار نکال کر سونے لگا کچھ دن گزرے تو۔ ایک رات میں تانیہ کی چدائی دیکھنے گیا تو وسیم دوسری طرف کروٹ لےکر سو رہا تھا یاں سونے کیلئے لیٹا ھوا تھا اور تانیہ نگی بیٹھی خود سیکس کر رھی تھی مموں کو چومتی چوت میں انگلی ڈال کر تیز تیز  اندر باہر کر رھی تھی پھر چوت سے انگلی نکال کر منہ میں لےکر انگلی کو چوستی پھر چوت میں اندر باہر کرتی پھر انگلی منہ میں لےکر چوستی۔ میرا تو من کر رہا تھا ابھی جاکر تانیہ کی گرمی ختم کر دو میں لن کو نکال کر مٹھ مارتے دیکھ رہا تھا پھر کچھ دیر بعد تانیہ جھٹکے لینے لگی اور چوت کا رس چاٹ کر لیٹ گئی۔ پھر ایک دن تانیہ کو کچن میں دیکھا تو تانیہ نے شلوار میں ہاتھ ڈال کر چوت میں انگلی کرنے لگی سوچہ موقعہ اچھا ھے تانیہ کو دبوچنے کا لیکن ہمت نہ ھوئی پھر تانیہ جھٹکے لےکر فارغ ھو کر کھانا بنانے میں لگ گئی میں روم میں آکر تکیہ میں لن رگڑتا رھا مجھے احساس ھوا کے تانیہ شاید پیچھے ھے جیسے دیکھا تو تانیہ نے مسکرا کر کہا کھانا بن گیا ھے کھالو پھر میں گیا تو مما بھی کھانا کھانے کرسی پر بیٹھی تھی۔ میں بھی جاکر کرسی پر بیٹھا اور مما کے ساتھ ھم کھانا کھا رھے تھے۔ مما کھانا کھاکر چلی گئی تو۔ تانیہ نے کہا حسان ایک بات پوچھوں میں نے کہا ہاں پوچھوں کہا سچ بتانا اور میں کسی کو نہیں بتاؤں گی۔ میں نے کہا ٹھیک ھے میں بھی سچ کہوں گا۔ کہا تم میری ویڈیو کو دیکھتے ھوں میں نے کہا ہاں۔ کہا کیوں میں نے کہا تانیہ باجی آپ بہت پیاری ھو۔ کہا ویسے تم نے ویڈیو بہت اچھی بنائی ھے کسی کو دیکھائی۔ میں نے کہا میں خود دیکھتا ھوں۔ کہا دیکھ کر کیا کرتے ھوں میں چپ ھو گیا۔ کہا ویسے تم ویڈیو بڑی محنت سے بناتے ھوں۔ جس میں۔ میں نہا رھی ھو مجھے بہت اچھی لگی ھے۔ میں نے بھی کہا کے باجی مجھے بھی بہت اچھی لگی ھے۔ کہا جو وسیم کے ساتھ بنی ھوئی ھے۔ وہ خاص نہیں ھے۔ پھر کہا کسی دن ھم مل کر بنائیں میں نے کہا آج رات کو بنائیں کہا کل بنائیں گے۔ میں نے کہا کیوں کہا کل وسیم اپنے پاپا کے ساتھ گاؤں جا رھا ھے کوئی زمین کا چکر ھے۔ کچھ دن بعد آئے گا۔ تو ھم اچھی اچھی ویڈیو بنائیں گے۔ آج رات تو وسیم مجھے چھوڑے گا نہیں میں نے کہا ٹھیک ھے جیسے آپ کہیں پھر رات کو میں چدائی دیکھ رھا تھا تو تانیہ نے مجھے دیکھ لیا پھر وسیم کے ساتھ لگی رھی میں مٹھ مار کر سو گیا دن کو وسیم چلا گیا۔ تو تانیہ نے مہندی لگائی پھر اپنے فیشل وغیرہ میں لگی رھی رات کا کھانا کر مما چلیں گی تانیہ نے کہا میں نہاکر فرش ھوتی ھوں تم بھی فرش ھو جاؤں پھر ویڈیو بنائیں گے۔ یہ سن کر تو میرا لن سویا نہیں کھڑے لن کے ساتھ میں بھی نہا کر فرش ھوا تو تانیہ بھی نیٹی پہن کر میرے روم میں آگئی۔ کہا کیمرا لگا کر موبائل کو کہیں رکھ دو میں نے ریکوڈنگ پر لگا کر سامنے رکھ دیا۔ تانیہ نے کہا کبھی کسی گلفرینڈ سے کیا ھے۔ میں نے کہا میری کوئی گل فرنڈ نہیں ھے۔ کہا پھر میں کرتی ھوں تم میرا ساتھ دینا میں نے کہا ٹھیک ھے آپ کریں۔ کہا شرمانا نہیں۔ پھر دونوں ہاتھوں سے میرا سر پکڑ کر میرے منہ کو اپنے ھونٹوں کے پاس لائی پھر میرے ھونٹ چوسنے لگی میں بھی چوسنے لگا پھر مجھے باھوں میں بھر کر اپنے ساتھ زور سے دبایا میں تانیہ کے مموں کو دبانے لگا تانیہ نے میرا لن پکڑ لیا اور سہلانے لگی پھر ھم بیڈ پر بیٹھ کر چومنے میں مست ھو گئے۔ تانیہ نے نیٹی اتار دی پھر میں تانیہ کو مستی میں چومنے لگا۔ تانیہ باجی کے مموں کی نیپلوں کو منہ میں لےکر چوسنے میں مست ھو گیا پھر چومتا ھوا تانیہ باجی کی چوت کو دیکھا اتنی پیاری تھی کے بس چوت کو اتنا چوسا چاٹا کے تانیہ کو پاگل کر دیا اور چوت کا رس نکال دیا رس چاٹا پھر مجھے لیٹا کر چومتی ھوئی لن کو چومتی ھوئی منہ میں لےکر چوسنے لگی جی بھر کے لن کو پیار کیا پھر میرے اوپر آکر اپنی چوت کے سوراخ کو میرے لن کے ٹوپہ پر رکھ کر لن کو چوت میں لینے لگی لن چوت میں نہیں جارہا تھا۔ پھر تانیہ باجی نے اپنے منہ سے تھوک نکال کر اپنی ہتھیلی پر گرایا اپنی چوت پر لگا کر پھر منہ سے تھوک ہتھیلی پر گرا کر میرے لن کو تر کیا۔ پھر چوت کو لن پر رکھ کر ٹوپہ کو سوراخ میں لےکر زور سے جھٹکا لگایا میرا پورا لن چوت میں گیا تو تانیہ نے کہا ھائے اب مزہ آیا اور میرے منہ میں منہ دیا پھر تانیہ نے ایسی چدائی کی کے میں تو مست ھو گیا پھر میں نے اٹھ کر تانیہ کو باھوں میں لیا تانیہ بیٹھی بیٹھی چدائی کر رھی تھی پھر میں نے تانیہ کو لیٹا کر چدائی کرنے لگا۔ پھر تانیہ ڈوگی بنی میں چدائی کرنے لگا کچھ دیر بعد تانیہ فارغ ھو گئی۔ میں تانیہ کو لیٹا کر مموں کو چودنے لگا تانیہ لن کو منہ میں لے لیتی چوپے مارتی پھر تانیہ کی چُوت جوش میں آئی چدائی کی اسی طرح ساری رات چدائی کی تانیہ چار بار فارغ ھوئی میں دو بار۔ تانیہ نے کہا زندگی میں پہلی بار تیرے ساتھ مجھے بہت مزہ آیا۔ پھر ھم نگے ساتھ میں سو گئے۔ دوپہر کا کھانا کھا کر تانیہ کا موڈ بن گیا تو تانیہ مجھ سے کہا تو میں نے گانڈ کا کہا تو مان گئی پھر گانڈ کی سیل کھولی تو وسیم کو 20 دن لگ گئے ھم نے 20 دن میں دن رات چدائی کی۔ اور نگے ساتھ سوتے رھے۔ پھر وسیم آگیا وسیم جب سو جاتا تو تانیہ آجاتی۔ دن کو وسیم چلا جاتا ھم جی بھر کے چدائی کر لیتے۔ اسی طرح ایک مہینہ ھو گیا ایک دن میں سویا تھا تو نیچے تانیہ وسیم سے جھگڑا کر رھی تھی۔ میں نیچے آیا تو تانیہ نے وسیم کو دھکے مار کر گھر سے بھگا دیا مما اور میں نے تانیہ سے وجہ پوچھی تو نہ بتایا۔ اس کے بعد میں اور تانیہ پھر سے ساتھ سوتے اور چدائی کرنے لگے۔ اور 15 دن گزر گئے۔ ایک دن وسیم مجھ سے باہر ملا تو کہیں بیٹھ کر بات کرنے کو کہا۔ پھر جاکر بیٹھے۔ وسیم نے کہا حسان مجھے یہ بات کرنی تو نہیں چاہیئے لیکن میں تانیہ کو بہت پیار کرتا ھوں۔ میں نے کہا وسیم بھائی آپ کھل کر بات کرو۔ کہا پہلے تم وعدہ کرو کے میری بات مانو گے اور کسی سے نہ کہو گے۔ میں نے وعدہ کیا کے میں کسی سے کچھ نہیں کہوں گا۔ کہا تم کو پتا ھے تانیہ نے مجھ سے جھگڑا کیوں کیا۔ میں نے کہا میں نے پوچھا لیکن نہیں بتایا۔ تم بتاؤ۔ کہا تانیہ کہتی ھے۔ میں اور تم ملکر تانیہ سے چدائی کریں میں نے کہا وسیم بھائی کیا آپ میں کوئی مسلہ ھے۔ کہا ہاں یار میں جلدی فارغ ھو جاتا ھوں اور علاج بھی بہت کرایا لیکن فائیدہ بھی کچھ نہیں ھوا۔ میں نے کہا کیا آپ نے تانیہ کو سمجھایا تو کہا ہاں پر تانیہ نے کہا اس میں برا ھی کیا ھے گھر کی بات گھر میں رھے کیونکہ مجھے تم سے یہ بات کرنا اچھا نہیں لگتا تھا پھر مجھ سے کہا تو میں نے کہا تم بات کرو تو کہا پھر تیری ضرورت کیا ھے اور مجھے گھر سے نکال دیا۔ پلز ہار میری بات مان لو اور تانیہ سے بات کر لو پھر مجھے بلا لو ھم مل کر تانیہ کو خوش کیا کریں گے۔ میں نے کہا وسیم بھائی اگر تانیہ بھڑک گئی تو کہا آرے وسیم وہ نہیں بھڑکے پلز یار کتنے دنوں سے تانیہ کی لی نہیں ھے بہت دنوں سے خوار ھوں۔ میں نے کہا اچھا میں صرف آپ کیلئے یہ رزک لے رہا ھوں دیکھتے ہیں کیا ھوگا پھر رات کو میں اور تانیہ چدائی کر رھے۔ تھے تو میں نے کہا مجھے وسیم بھائی ملا تھا۔ اور سب بتایا تانیہ نے کہا تم مان گئے میں نے کہا ہاں۔ کہا حسان مجھے اس کی آب ضرورت نہیں ھے۔ میں نے کہا کیوں۔ کہا تم ھونا۔ میں نے کہا دیکھو تانیہ وسیم کا ھونا لازمی ھے۔ کہا وہ کیوں۔ میں نے کہا وہ اس لیئے کے کل کو تم پیٹ سے ھو گئی تو اگر وسیم ھوگا تو کوئی ٹینشن کی بات نہیں۔ کہا آرے یار میں نے تو یہ سوچا نہیں۔ میں نے کہا تانیہ سوچو جب تم دو لنوں سے مزے کروگی تو تم کو کتنا مزہ آئے گا اس طرح ہمیں وسیم سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ھے۔ کہا ٹھیک ھے تم تین چار دن بعد کہنا کے بات کرنے کا موقعہ نہیں مل رہا پھر اسے کہنا مجھ سے بات کرے۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ پھر ھم چدائی کرکے ساتھ میں نگے سوگئے۔ پھر دوسرے دن وسیم نے پوچھا تو میں نے کہا موقعہ نہیں ملا۔ کہا یار جلدی بات کرو کب سے چدائی کرنے کو ترس رھا ھوں پھر چوتھے دن بات کی۔ تو رات کو میں اور تانیہ چدائی کر رھے تھے تو تانیہ نے وسیم کو فون کیا وسیم نے کہا میں نے حسان سے بات کر لی ھے مجھے حسان نے بتایا کے تم سے بات ھو گئی ھے۔ تانیہ نے کہا ہاں حسان نے بتایا ھے۔ وسیم نے کہا پھر میں کل آجاؤ کہا ہاں آجانا پھر کال بند کر دی۔ پھر ھم چدائی کرکے سو گئے۔ پھر ناشتہ کیلئے اٹھانے آئی تو میں نے پکڑ کر چدائی کرنے لگا کہا وسیم آئے گا تو مل کریں گے چدائی کی اور ناشتہ کرنے لگے وسیم بھی آگیا مما ناشتہ کر کے روم میں چلی گئی وسیم تانیہ کو چومنے لگا تانیہ گرم ھو گئی کہا روم میں چلو ھم روم میں آئے ھم دونوں نے تانیہ کو چدائی سے بھرپور خوش کیا پھر ہر رات کو مل کر چدائی کرنے لگے۔ کچھ دن بعد ھم کھانا کھا رھے تھے تو مما نے میری شادی کا کہا لڑکی میری خالاں کی بیٹی تھی۔ پھر رات کو تانیہ میرے روم اکیلی آئی ھم چدائی کرنے لگے تو تانیہ نے کہا حسان رینا تو بہت سیکسی ھے رینا کے کالج میں دو یار تھے اور رینا تو آگے پیچھے بھی لے چکی ھے رینا نے مجھے بتایا تھا جب تم نے گانڈ چودنے کا کہا تو میں خوش ھو گئی۔ رینا بھی اپنے ساتھ شروع ھو جائے گی تم اس سے شادی کرنا میں نے کہا کیا رینا مانے گی۔ کہا یہ تم مجھ پر چھوڑ دو میں شادی سے پہلے اسے منالوں گی میں نے کہا تم خوش تو میں خوش۔ پھر دوسرے دن پتا چلا کے تانیہ کو میرے لن سے پیٹ ھو گیا۔ تانیہ بہت خوش تھی۔ رات کو تانیہ نے بتایا کے میں نے رینا سے بات کر لی ھے وہ مان گئی ھے۔پھر ایک دن تانیہ نے رینا کو گھر بلایا تو میں نے دونوں کے ساتھ چدائی کی۔ پھر کچھ ھی دنوں میں رینا سے میری شادی ھو گئی۔ شادی کے تیسرے دن تانیہ میرے روم اور رینا وسیم کے روم میں۔ ساری رات چدائی کی۔ پھر مل کر چدائی کی۔ پھر اسی طرح ھم مزے کرتے تانیہ کو بیٹا ھوا اور بیٹے کو ڈبے کا دودھ لگایا اور اپنے مموں کا دودھ مجھے اور وسیم کو پلاتی مجھے تو صبح اپنے مموں کے دودھ سے ناشتہ کراتی۔ پھر رینا پیٹ سے ھو گئی۔ اسی طرح تانیہ کے دو بیٹے دو بیٹیاں ھوئی اور رینا کو بھی دو بیٹیاں اور دو بیٹے ھوئے۔ وسیم تو کام پر ھوتا میں رینا اور تانیہ کو ایک ساتھ چدائی کرتا۔ اور ابھی تک ھم چدائی کرتے ہیں۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

Saturday, January 14, 2023

بھائی نے دوسری شادی کر لی

ھلو دوستو میرا نام عادل ھے میں ایک دم صحت مند ھوں اور گورا چٹا ھوں میری ہائٹ 5 فٹ 5 انچ ھے میرے لن کا سائز 8 لمبا اور 3 انچ موٹا ھے۔ میری بھابھی کا نام آفرین ھے۔ آفرین بڑی خوبصورت ھے۔ آفرین کے بڑے پیارے ممیں ہیں۔ اور آفرین کی پیاری سی مست چوت ھے۔ اور آفرین کی پلی موئی گانڈ بڑی پیاری ھے۔ میری مماپاپا میرے بڑے بھائی کی شادی کرانا چاہتے تھے۔ لیکن بھائی شادی نہیں کرنا چاہتے تھے۔ ایک دن میں نے بھائی سے پوچھا کے آپ شادی کیوں نہیں کرنا چاہتے کیا کوئی مسلہ ھے۔ تو بھائی نے مجھے قسم دی کے میں کسی کو نہ بتاؤں اور وعدہ لیا۔ میں نے بھی وعدہ کیا کے میں کسی کو نہیں بتاؤں گا۔ تو بھائی نے بتایا کے میں شادی کر چکا ھوں۔ میں نے کہا پھر آپ مما کو بتا دیں۔ کہا کے یہی تو میں بتا نہیں سکتا میں نے کہا کیوں کہا مجھے جو انھوں نے پانچ لاکھ دیئے ہیں میں کہاں سے دوں گا۔ میں نے کہا یاں تو شادی کریں یا پھر ان کو پیسے دیں۔ پھر بھائی نے شادی کرلی۔ بھائی تین دن بھابھی کے ساتھ رھا۔ پھر جو گیا تو پھر آنے کا نام نہیں لیتا تھا۔ بھابھی کو پریشان دیکھ کر مماپاپا بھی پریشان ھوتے میں ان سب کو پریشان دیکھ کر بہت پریشان ھوتا اور بھابھی پر مجھے بہت ترس آتا۔ میری آفرین بھابھی اتنی خوبصورت ھے کے میں کیا بتاؤں بس یہ سمجھ لو کے آسمان سے اتاری ھوئی کوئی حور ھے۔ کبھی سوچتا کے آفرین بھابھی کے ساتھ بہت ظلم ھوا ھے۔ بھائی تو اپنی پہلی بیوی کے ساتھ وہاں خوش ھے۔ اور آفرین بھابھی کو یہاں پیاسی چھوڑ دیا اور بھابھی مجھے ہمیشہ پیاسی نظروں سے دیکھتی لیکن میں اپنی نظریں نیچے کر لیتا بھابھی زبان سے تو کچھ نہ کہتی لیکن اپنی نظروں سے میرا ساتھ لینا چاہتی تھی ویسے اب میں بھی بھابھی کو من ھی من پیار کرنے لگا تھا۔ پھر جب ھم کھانا کھا رھے ھوتے یاں مماپاپا سے باتیں کر رھے ھوتے تو بھابھی بس مجھے اور میری آنکھوں میں دیکھتی رہتی۔ کبھی کبھی تو میں بھی بھابھی کی آنکھوں میں گم ھو جاتا ایک بار تو بھابھی نے مجھ سے کہا تیرا بھائی تو آتا نہیں ھے میں بہت اکیلی ھو گئی ھوں میں نے کہا بھابھی ھم سب آپ کے ساتھ ہیں تو بھابھی نے کہا مجھے پتا ھے لیکن میرا درد کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ میں نے کہا بھابھی میں آپ کا درد سمجھ سکتا ھوں۔ کہا اگر تم سمجھ سکتے تو تیری بھابھی کی زندگی مرجھائی ھوئی نہ ھوتی اور بھابھی کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ اتنی دیر میں مما آگئی بھابھی کی آنکھوں میں آنسوں دیکھ کر دلاسہ دیتی ھوئی اپنے بیٹے کو کوسنے لگی میں باہر آکر بیٹھ گیا۔ اور مجھے بھابھی کی یہ بات بار یاد آرہی تھی۔ کے اگر میں بھابھی کو سمجھ سکتا تو بھابھی مرجھائی ہوئی نہ ھوتی۔ لیکن ایک طرف مجھے بھابھی کے ساتھ کرنا اچھا نہیں لگ رہا تھا اور دوسری طرف میں بھابھی سے پیار بھی کرنے لگا میں بہت کشمکش تھا کے بھابھی میرا ساتھ مانگ رھی ھے لیکن آفرین میری بھابھی تھی جو میں ایسا کچھ نہیں کرنا چاہتا تھا۔ پھر اچانک بھابھی آئی اور کھانے کا کہا پھر جاتی ھوئی مجھ سے کہا عادل میں آپ سے بہت پیار کرتی ھوں بھابھی میری آنکھوں میں دیکھ کر مجھ سے کہے رھی تھی میں بھی بھابھی کی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا پھر آفرین بھابھی نے کہا میں آپ کا زندگی بھر پیار پانا چاہتی ھوں یہ کہے کر چلی گئی پھر میں کھانا کھانے بیٹھا۔ کھانا کھاتے بھابھی سے نظریں نہیں ملا پارہا تھا لیکن بھابھی بس مجھے دیکھ دیکھ کر کہتی یہ لے لو یہ دوں پھر کھانا کھاکر میں اَپنے روم میں آکر لیٹ کر بھابھی کا سوچنے لگا کیونکہ بھائی کو 6 مہینے سے اوپر ھو گئے تھے۔ ایک بار میں نے بھائی سے بات بھی کی لیکن بھائی نے نہ آنے کا فیصلہ کرلیا تھا اور کہا آفرین بھاڑ میں جائے۔ یہ سن کر مجھے بھائی پر بہت غصہ آیا اور میں بھائی کی یہ حرکت کسی سے شیر بھی نہیں کر سکتا تھا۔ میں ان ھی خیالوں میں گم تھا جب مجھے بھابھی کی یہ بات یاد آئی کے آفرین بھابھی زندگی بھر میرا پیار پانا چاہتی ھے۔ تو میں نے بھی بھابھی کو خوشیاں دینے کا فیصلہ کر لیا اگر بھائی نے آفرین کو طلاق دےدی تو میں آفرین بھابھی سے شادی کر لوں گا اور یہ سوچتے سوچتے۔ رات کا ایک بج چکا تھا۔ مماپاپا سو چکے تھے میں اپنے روم سے نکل کر بھابھی کے روم کے ڈور کے پاس گیا تو سوچتے ھوئے ڈور کے ہینڈل کو گھمایا تو لاک نہیں تھا کبھی من کہتا اندر چلا جاؤں کبھی من منع کرتا پھر آخر میں نے ڈور کھول کر دیکھا بھابھی سیدھی لیٹ کو رو رھی ھے۔ اور بھابھی کی آنکھوں سے آنسوں نکل رھے ھیں۔ میں نے ڈور کو بند کرکے لاک کیا۔ تو بھابھی روتی ھوئی مجھے دیکھ رھی تھی میں بھابھی کے ساتھ بیٹھ کر آفرین بھابھی کے آنسوؤں کو ہاتھ سے صاف کرتے کہا بھابھی میں آپ کو روتا ھوا نہیں دیکھ سکتا۔ بھابھی میرے سے لپٹ کر سیسکیاں لےکر رونے لگی میں نے بھابھی کو اپنے سینے سے ہٹاکر سامنے کیا بھابھی مجھے روتی ھوئی دیکھ رہی تھی میں نے بھابھی کے ھونٹوں پر اپنے ھونٹ رکر چومنے لگا پھر بھابھی بھی چومنے لگی میں نے بھابھی سے کہا بھابھی اب میں آپ کو کبھی مرجھانے نہیں دوں گا اور زندگی بھر آپ کی ہر خواہش پوری کروں گا پھر میں اور بھابھی چومتے ھوئے مست ھو گئے۔ جب میں بھابھی کے کپڑے اتارنے لگا تو بھابھی کا جسم کمال کا لگ رہا تھا ایک تو بھابھی ویسے بڑی خوبصورت تھی اوپر سے بھابھی کا جسم بہت کمال کا تھا۔ جب بھابھی کا برا اتار کر بھابھی کے مموں کو دیکھا تو اف سوچا کے بھابھی کتنی پیاری ھے میں نے بھابھی کی تعریف کی نے کہا میری جان یہ سب کچھ تیرا ھے۔ پھر آفرین بھابھی کے مموں کو چومنے دبانے لگا مموں کی نیپلوں کو منہ میں لےکر چوسنے لگا بھابھی مستی میں مجھے چوم رھی تھی۔ پھر بھابھی نے میری شیٹ اتار کر میرے سینے اور چہرے کو چومتی ھوئی۔ میری چڈی میں ہاتھ ڈال کر میرے لن کو پکڑ کر سہلاتی ھوئی مجھے چومنے لگی۔ میں نے بھابھی کی شلوار اتار کر بھابھی کی چوت کو سہلاتا ھوا بھابھی کو لیٹا کر بھابھی کی چوت کو دیکھا تو بھابھی کی چوت تو بہت پیاری تھی چوت کے پتلی ھوٹ تھے اور باہر سے بھابھی کی چوت پینک تھی۔ اتنی پیاری چوت دیکھ کے میں نے آفرین بھابھی کی چوت کو چوم کر بھابھی کو دیکھا۔ بھابھی مستی میں مجھے دیکھ کر کہا ھائے میری جان۔ پھر جیسے آفرین بھابھی کی چوت میں انگلی اندر کی تو بھابھی نے سیکس بھری سیسکاری لی پھر بھابھی کی چوت کے ھونٹ کھول کر دیکھا تو بھابھی کی چُوت اندر سے لال تھی میں نے بھابھی کو دیکھتے بھابھی کی چوت کو زبان سے چاٹا تو بھابھی نے پھر سیکس بھری سیسکاری لی پھر میں بھابھی کی چُوت کو چومنے چاٹنے میں کھو گیا بھابھی مستی میں آ او اف ھائے کہے کر سیسکاریاں بھر رھی تھی بہت دیر بعد بھابھی کی چُوت سے رس نکلنے لگا جسے میں چاٹنے لگا۔ پھر بھابھی نے مجھے اپنے اوپر کیا میں بھابھی کے چہرے آنکھیں گالوں کو ھونٹوں کو چومنے چوسنے لگا اور مموں کو دباتا چومتا مموں کی نیپلوں کو منہ میں لےکر چوسنے لگا بھابھی کی چھانگو میں میرا لن تھا اور بھابھی مجھے مستی میں چوم رھی تھی پھر بھابھی نے مجھے کروت دے کر میرے اوپر آکر مجھے چومتی ھوئی میرے لن تک پہنچ کر میری چڈی کے اوپر لن کو مجھے دیکھ کر چومنے لگی پھر چڈی سے لن نکال کر مجھے مسکرا کر دیکھتی ھوئی لن کو اور ٹوپہ کو چومتی چاٹتی ھوئی ٹوپہ کو ھونٹوں میں لےکر چوپے لگانے لگی پھر پورے لن کو منہ میں لےکر چوپے لگائے میں مست ھو گئی۔ بہت دیر تک بھابھی میرے لن کو پیار میں مست رھی۔ پھر میں نے بھابھی کو اپنے اوپر کیا تو میرے اوپر آکر اپنی چوت میں لن لے کر مجھے چومتی ھوئی سلوسلو چدائی کرتی کہا عادل میری جان میں تو مر چکی تھی میں نے بھابھی کو چوم کر کہا بھابھی اب میں آپ کو مرنے نہیں دوں گا پھر ھم ساری رات چدائی کرتے رھے۔ اور نگے سو گئے صبح بھابھی اٹھی اور مجھے سونے دیا پھر میری آنکھ کھلی تو مما نے مجھے بھابھی کے روم سے چڈی میں نکلتے دیکھ لیا میں نے مما کو دیکھا اور سر نیچے کر کے اپنے روم جانے لگا تو بھابھی نے آواز دے کر کہا کہاں جارھے ھو ناشتہ کر لو میں نے بھابھی کو دیکھا تو بھابھی نے آج لال ڈریس پہنا تھا اور میکپ بھی کیا ھوا تھا اور آفرین بھابھی آج بہت خوش تھی۔ آج تو آفرین بھابھی حور لگ رھی تھی۔ بھابھی کو خوش دیکھ کر میں بھی بہت خوش ھوا تو مما آٹھ کر آفرین بھابھی کو پیار کرکے کہا کتنے مہنوں بعد آج میری بیٹی کتنی خوش ھے۔ مما نے مجھ سے کہا عادل بیٹا اپنی بھابھی کو خوش رکھا کرو مما کی بات سن کر میں سمجھ گیا کے مما بھی ہم سے خوش ھے۔ پھر مما نے بھابھی سے کہا میرے ھوتے ھوئے تم کو کوئی کچھ نہیں کہے گا جس طرح رہنا چاہتے ھو اسی طرح رھوں۔ میں تو بس اپنی بیٹی کی خوشی چاہتی ھو۔ عورت کا درد عورت ھی سمجھ سکتی ھے۔ پھر آفرین بھابھی نے کہا ناشتہ کر لو میں نے کہا میں نہا کر آتا ھوں پھر میں نہا کر آیا تو میں اور آفرین بھابھی نے مل کر ناشتہ کیا۔ پھر تو میں اور آفرین بھابھی ہمیشہ چدائی میں مست رہتے اب بھابھی کے بنا میرا من نہیں لگتا تھا۔ اور بھابھی تو میرے بنا ایک پل نہ رھے پاتی مما نے ہمارا پیار دیکھ کے ہمیں ایک روم میں رہنے کا کہے دیا۔ اور پاپا نے بھی اجازت دے دی پھر میں اور آفرین بھابھی ساتھ سوتے اور خوب چدائی کرتے اور ہمیں روکنے والا کوئی نہیں تھا۔ پھر ایک دن مما نے آفرین بھابھی اور پاپا کے سامنے مجھ سے کہا عادل بیٹا میں نے سوچا ھے میں تم دونوں کی شادی کرا دوں آفرین بھابھی سے کہا عادل سے شادی کرو گی تو آفرین بھابھی نے خوشی کے مارے سر ہلا دیا پھر مما نے ہمیں مٹھائی کھلا کر کہا عادل بیٹا تیرا بھائی اپنی بیوی کے ساتھ آنے والا ھے۔ وہ آفرین کو طلاق دے گا تو میں تمہاری شادی کرا دوں گی مگر عادل کی بیوی کو پتا نہیں چلنا چاہیئے اب تم دونوں میاں بیوی ھو بس جلدی سے مجھے پوتا یا پوتی دے دو۔ بھابھی شرمانے لگی۔ رات کو بھابھی سے کہا میں آپ کو کبھی نہیں چھوڑوں گا ہمیشہ آپ کو پیار کرتا رھوں گا۔ میں آپ سے بہت پیار کرتا ھوں۔ پھر ھم چدائی میں مست ھو گئے۔ پھر کچھ دن بعد بھائی اپنی بیوی کے ساتھ آیا اور چپکے سے طلاق دےدی پھر کچھ دن بعد بھائی اپنی بیوی کے ساتھ چلا گیا پھر مما نے ھماری شادی کرنے سے پہلے آفرین کی مما کو گھر بلایا وہ آئی تو مما نے آفرین کی مما کو سب بتا دیا۔ آفرین کی مما نے کہا میری بیٹی خوش ھے تو ہمیں اور کیا چاہئے۔ پھر میری اور آفرین کی شادی ھو گئی اور ایک مہینے بعد میری آفرین پیٹ سے ھو گئی مماپاپا تو بہت خوش تھے پھر ہمیں کیوٹ سا بیٹا ھوا۔ مما نے ہم سے کہا تم دونوں خوش رھوں اپنے پوتے کی میں پرورش کروں گی۔ میں اور آفرین دن کیا رات بس چدائی میں مست رہتے ہم دونوں کو چدائی کے بنا سکون نہ آتا ایک رات میں نے آفرین سے گانڈ کی فرمائش کی تو کہا آپ کیلئے تو سب حاضر ھے یہ گانڈ کیا چیز ھے۔ پھر کچھ ھی دنوں میں آفرین نے پورا لن گانڈ میں لے لیا میں آفرین کو فل مزے دیتا آفرین بھی مجھے بہت خوش کرتی پھر آفرین پیٹ سے ھو گئی آفرین مجھے پیار کرتی ھوئی کہتی۔ آپ کو جب سے پایا ھے خوشیاں تو میرے قدم چوم کر میری جھولی کو خوشیوں سے بھر دیا ھے۔ پھر آفرین نے بیٹی کو جنا۔ آفرین جب میرے لن کو پیار کرتی تو بہت پیار کرتی میں آفرین کی چوت کو پیار کرتا تو تعریف کرتا۔ کبھی آفرین کی چوت کو پیار کرکے چوت کا رس نکال دیتا تو کبھی آفرین میرے لن کو پیار کرکے پانی نکال دیتی کبھی کبھی آفرین گانڈ میں فارغ ھونے کو کہتی جب میں گانڈ میں فارغ ھوتا تو گانڈ میں پانی لیئے پڑی رہتی مجھے چومتی رہتی پھر لن کھڑا ھوتا تو گانڈ چودنے کو کہتی تو جب چدائی کرتا تو آفرین کی گانڈ سے پڑوچ پڑوچ کی آوازیں آتی تو آفرین مست ھو جاتی اسی طرح چوت میں فاریغ ھوتا تو چوت میں پانی لیئے رہتی پھر جب چدائی کرتا تو پڑوچ پڑوچ کی آواز سے آفرین بہت مست ھو جاتی پھر آفرین پیٹ سے ھو گئی اس بار بیٹا ھوا پھر تو ھم روم میں ناشتہ کھانا کھاتے اور نگے ھوتے اور خوب چدائی کرتے پھر آفرین پیٹ سے ھوئی تو پھر بیٹی ھوئی میں نے آفرین سے کہا چار بچے بہت ہیں اب ھم چدائی کیا کریں گے۔ بچوں کو مما سمبھالتی ھے۔ میں اور آفرین بس چدائی کرتے ساتھ میں نہاتے چدائی کرتے ایک دوسرے کی مساج کرتے ھوئے چدائی کرتے میں اور آفرین بہت خوش ہیں اب تو بچے بھی شادی شدہ ہیں۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

میری جوانی کی آگ

پارٹی چوکیدار

  ھیلو یہ بات ھے اس وقت کی چوکیدار ہوا کرتا تھا میرا باس بلڈر تھا مکان خریدتا تھا بنگلے فلیٹ خریدتا اور بیچتا تھا مجھے کام نہ ملنے پر باس کے...

بین بھائی خالاں جان بھانجی مما بھابھی بہو بیٹی کا رومانس