ھیلو دوستو میرا نام شاھد ھے میں آپ سے اپنی ریئل کہانی شیر کرتا ھوں یہ اس وقت کی بات ھے جب میں رینٹ اے کار میں ڈریور تھا مجھے دو سال ھو گئے جاب کرتے اور بوس سے بھی اچھی عزت بن گئی تھی ایک بار ایسا ھوا کے ایک دن بوس جلدی میں تھا اور کہیں جا رہا تھا اور کال پر مصروف تھا مجھے بلایا اور ایک ایڈریس دیا بس اتنا کہا کے میری بات ھو گئی ھے باقی ڈیٹائل یہاں پر ملے گی اور بوس کال پر بات کرتے چلا گیا خیر میں نے گاڑی لی اور ایڈریس پر پہنچا گاڑی سائٹ میں پار کی اور بیل بجائی تو انٹرکام سے کسی عورت کی آواز آئی کہا کون میں نے بتایا پھر گیٹ کا چھوٹا ڈور کھلا میں اندر آکر ڈور بند کیا بنگلا بہت بڑا اور خوبصورت بھی تھا میں ڈور پر پہنچا تو کسی کام کرنے۔ والی نے ڈور کھولا مجھے لوبی میں بیٹھا کر گئی کچھ دیر بعد کولڈرنک لائی میں پینے لگا کچھ دیر میں سر اور ان وائف جو بزرگ تھے دونوں آئے میں ان کی عزت کیلئے کھڑا ھو گیا انہوں نے بیٹھنے کو کہا پھر ھم بیٹھے اتنی دیر میں ایک خوبصورت سی لڑکی آئی جو بلکل حور کی طرح تھی سر نے کہا دیکھو شاھد بیٹا میری بیٹی کو اپنی فرینڈ کی شادی میں جانا ھے چار دن کا راستہ ھے اور بیٹی دو دن وہا رھے گی پھر اسے واپس آنا تو میری بیٹی کا اچھے سے خیال رکھنا میں نے کہا سر آپ فکر نہ کریں پھر سر نے کہا تم گاڑک اندر لے آؤ میں گاڑی اندر لایا تو دو بریف کیس باہر آئے میں نے ڈکی میں رکھا کچھ دیر بعد لڑکی آئی میری تو نظریں ہٹ ھی نہیں رھی تھی آتنی خوبصورت تھی اس سے پہلے میں کبھی اتنی خوبصورت لڑکی نہیں دیکھی تھی خیر پھر لڑکی گاڑی میں بیٹھی اور میں نے گاڑی چلائی اور وہ پیچھے خاموش بیٹھی تھی میں بھی خاموش تھا ایک دو بار میں نے اسے آئینے میں دیکھا تو اس نے مجھے آئینے میں دیکھ لیا کے میں اسے دیکھ رہا ھوں مجھے شرم سی آئی کے یہ مجھے کیا ھو رہا ھے پھر میں نے توجہ نہیں دی اور ھم شہر سے باہر نکل گئے اور دور دور تک کوئی آبادی نہیں تھی چھوٹے بڑے درخت تھے تو لڑکی بہت نروس تھی میں نے کہا میم آپ کو کوئی پروبلم ھے کہا ہاں میں نے کہا بتاؤ کہا مجھے بہت زور سے لگی ھے میں نے ایک جگہ گاڑی روکی کہا میم آپ کر لو میم کو پیشاب بہت زور کا آیا ھوا تھا میم نے کہا کوئی دیکھ لے گا میں نے کہا یہاں کوئی نہیں ھے خیر میم ایک چھوٹے درخت کے نیچے گئی اور پیشاب کرکے واپس آئی پھر ھم راوانہ ھو پڑے پھر بہت رات ھو چکی تھی میم نے کہا مجھے بھوک لگی ھے میں نے کہا میم آپ دو گھنٹے صبر کرو آگے ایک ھوٹل ھے وہا پر کھا لینگے خیر پھر ھوٹل آیا اور ھم نے کھانا کھایا اور پھر نکل پڑے میم نے میرے بارے میں پوچھا اور ہماری باتیں ھونی شروع ھو گئی میں نے کہا میری مما ھے پاپا کا انتقال ھو چکا ھے صرف مما کا اکلوتا بیٹا ھوں میں نے کہا میم برا نا مانو تو میں آپ کا نام پوچھ سکتا ھوں میم نے کہا اس میں برا ماننے والی کیا بات ھے میرا عاصمہ ھے میں بھی اکلوتی ھوں مجھے تین مہینے ھوئے لنڈن سے پڑھ کر گھر آئی ھوں میری فرینڈ بھی وھی پڑھتی تھی اب اس کی شادی ھے میں نے کہا آپ کسی کو پسند کرتی ھو کہا نہیں جہاں مماپاپا کہیں گے وہیں کروں گی پھر کچھ دیر بعد میم باتیں کرتی کرتی سو گئی گئی اور صبح کے نو بج گئے میں ایک ھوٹل پر گاڑی روکی میم کو آواز دی میم میم میم تو میم جاگ گئی میں نے کہا ھوٹل آگیا ھے فرش ھو جاؤ ناشتہ کر کے نکلتی ہیں میم نے کہا مجھے نہانا ھے میں نے کہا اچھا میں کوئی بندوبست کرتا ھوں میں نے ھوٹل کے مالک سے بات کی اور کہا کے میم کو نہانا ھے اگر آپ کے پاس جگہ ھے تو بتا دیں پیسے دیں گے ناشتہ بھی کرنا ھے خیر ھوٹل کے مالک نے کہا آپ ایسا کرو میم کو میرے گھر پر لے جاؤ میرے بچے ھی ہیں بیوی بھی ھے میں اسے کال کر کے بتا دیتا ھوں پیسے کی کوئی بات نہیں ھے پھر ھوٹل کے مالک نے اپنے چھوٹے بیٹے کو ہمیں گھر لے جانے کو کہا خیر گاڑی پر ھم گئے کوئی دس منٹ کی دوری پر تھا ھوٹل کی بیوی نے میم کو نہانے لے گئی میرے لیئے چائے بنا کر بھیجی میم نہا کر دوسرے کپڑے پہن کر اوپس آئی میں تو میم کو دیکھنے میں مست ھو گیا بہت پیاری لگ رھی تھی پھر ھم ھوٹل میں آئے ناشتہ کیا اور ھم گاڑی میں بیٹھنے لگے میم میرے ساتھ آگے بیٹھ گئی میم نے کہا مجھے اب پتا چل گیا ھے کے تم ایک اچھے انسان ھو تمہارے ساتھ بیٹھنے میں کوئی مسلا نہیں پھر ھم روانہ ھوئے میں نے کہا میم ایک بات پوچھوں کہا پوچھو میں نے کہا آپ اتنی خوبصورت ھو کے آپ کالا ٹیکہ لگا کر رکھا کرو کسی کی نظر نہ لگ جائے میم نے کہا اچھا تم پہلے شخص ھو جو کہے رھے ھو میم نے کہا تم نے شادی کیوں نہیں کی میں نے کہا میم کیا کروں کام سے فرصت نہیں ملتی اور دوپہر ھو چکی تھی پھر اچانک موسم چینگ ھونے لگا اور ہلکی پھلکی بارش ھونے لگی میم نے کہا لگتا ھے تیز بارش ھوگی اور ایک دم بادل زور سے گرجا اور بارش دھیرے دھیرے تیز ھونے لگی اور میم چار بج گئے تھے راستوں میں پانی جمع ھونے لگا میم نے کہا تمہیں بارش کیسی لگتی ھے میں نے کہا بارش جب حد سے زیادہ ھو جائے تو بہت مشکل ھو جاتی ھے پانی بھر جاتا ھے جیسے ابھی پانی جمع ھو رھا ھے بس دعا کرو بارش رک جائے میم نے کہا تم رات سے نہیں سوئے تمہیں نیند نہیں آئی میں نے کہا کیا کرو میم آپ کو منزل تک پہونچانا ھے میم نے کہا ابھی تو بہت ٹائم ھے اس طرح تم کیسے نیند برداش کرو گے پھر شام ھو گئی راستوں میں پانی بھر گیا اور میم کو ٹھنڈ لگنے لگی میم نے سواٹر پہن کر چادر اوڑھ لی کہا تمہیں ٹھنڈ نہیں لگ رھی میں نے کہا ابھی تو نہیں لگ رھی پھر اسی طرح ہمارا سفر جاری رہا اور رات کے نو بج گئے بارش رکنے کا نام نہیں لے رھی تھی میم کو پھر سوسو زور آگیا بارش بہت تیز تھی میم نے کہا بہت زور کی لگی ھے بارش بھی نہیں رک رھی میں اس کہا میم باہر نکلنے کی کیا ضرورت ھے کہا مطلب میں نے کہا آپ گاڑی کا دروازہ کھول کر کرلو کہا نہیں مجھے شرم آتی ھے دس بج گئے میم کا سوسو کے مارے برا حال تھا کہا اب برداش نہیں ھو رہا میں نے کہا میں آنکھوں پر پٹی باندھ لیتا ھوں تم کر لوں میں نے گا ڑی روکی اور آنکھو پر پٹی باندھ لی میم میم سے کہا لو اب جلدی سے کر لوں میم نے نہیں نہیں کرنے لگی جب میں بار بار کہا تو مجھے گاڑی کا دروازہ کھلنے کی آواز آئی میں سمجھ گیا کے میم کرنے والی ھے اتنی دیر میں شرشرشر کی آواز آئی پھر ایک دم آواز بند ھوئی میں نے کہا میم ھو گیا کہا نہیں چپ ھو گئی میں نے کہا کیا ھوا کہا اپنے کان میں انگلی دو میں مسکرا کر کان میں انگلی دے دی کچھ دیر بعد میم نے کہا پٹی کھول دو میں پٹی کھول دی پھر گیارہ بج رھے تھے میم کو بھوک لگی تو کہا میں نے کہا آدھے گھنٹے تک ھم ھوٹل پہونچ جائیں گے میم نے کہا تم نے کچھ سنا تو نہیں تھا میں نے کہا کیا سنا نہیں تھا کہا جب تم نے پٹی باندھی تھی میں نے مسکرا کر کہا نہیں میم نے کہا تم جھوٹ بول رھے ھو نہ پھر تم نے کیسے کہا کے ھو گیا میں مسکرایا اور کہا میم وہ جگہ پیچھے رھے گئی اب اس بات کو کرنے کا کیا فایدہ میم نے مسکرا کر کہا ھوم پھر ھوٹل آیا تو ھوٹل والو نے جھوپڑی میں گاڑی کھڑی کرنے کو کہا اور دوسری جھونپڑی سے ھوٹل میں آئے ھم بھیگے بھی نہیں کھانا کھا کر ھم راوانہ ھوئے کچھ دیر بعد میم کو نیند آنے لگی میم کا سر میرے کندھے پر آیا پھر اچانک گازی جمپ لیا تو میم آٹھ گئی میں نے کہا میم آپ پیچھے سیٹ پر سو جاؤں میم جاکر سو گئی میں گاڑی چلانے میں مصروف تھا آئینے میں دیکھا میم سوئی ھوئی بہت پیاری لگ رھی تھی پھر صبح ھو گئی ھوٹل پر گاڑی روکی میم کو اٹھایا میں نے کہا میم ناشتہ کریں پھر ھم ناشتہ کر کے روانہ ھوئے میم نے کہا آپ انسان ھو کیا ھو آپ کو نیند نہیں آتی کیا میں نے کہا میم اگر میں سویا تو پھر گاڑی کون چلائے گا بارش پہلے سے بہت تیز تھی پھر ھم باتیں کرتے راوا داوا تھے دو بج گئے راستے میں ھوٹل آیا کھانا کھا کر ھم گاڑی میں آئے اور کچھ بھیگ گئے تھے میم سے کہا تم کپڑے پہن لو کہا تمہارے سامنے کیسے میں نے کہا گاڑی روکتا ھوں پٹی باندھ لیتا ھوں میم نے مسکرا کر کہا اوکے میں نے گاڑی وہاں روکی جہاں کوئی نہیں تھا میں نے پڑی باندھ لی میم پیچھے سیٹ پر کپڑے پہن کر کہا پٹی اتار دو پھر آگے آگئی میم کو بہت ٹھنڈ لگ رھی تھی پھر رات کے آٹھ بج گیئے اور ایک جگہ گاڑی رک گئی وہاں ایک جھونپڑی تھی جو خالی تھی میں کوشش بہت کی گاڑی کو اسٹارٹ کرنے کی میں نے کہا گاڑی اسٹارٹ نہیں ھو رہی کیا کریں اور میں بھگ چکا تھا مجھے بھی ٹھنڈ لگ رھی تھی میم نے کہا سامنے جھونپڑی ھے کچھ دیر وہاں چلتے ہیں میں نے کہا تم بھیگ جاؤ گی کہا چلو شائد کوئی ھو وہا میں نے کہا جیسے آپ کی مرضی پھر ھم جھوپڑی میں آئے تو جھونپڑی میں لکڑی پڑی تھی میں نے کہا آگ جلاتا ھوں گاڑی سے میں لائٹر لاتا ھوں میں لائٹر لےکر آیا تو میم نے سونے کیلئے نیچے چادر بچھا دی آگ جلا کر ھم آگ سیکنے لگے آگ کے باوجود بھی میم کو بہت ٹھنڈ لگ رھی تھی بارش بہت تیز تھی مجھے بھی ٹھنڈ لگ رھی تھی ھم لیٹ گئے میم ٹھند کے مارے مجھ سے لپٹ گئی اور میں نے بھی میم کو باھوں میں بھر لیا ھم ایک دوسرے کو دیکھتے دیکھے ھونٹ سے ھونٹ ملا لیئے اور چومنے لگے اور ھم مستی میں آگئے کبھی میم میرے اوپر تو کبھی میں میم کے اوپر میم نے میری شیٹ اتار دی میں نے میم کے مموں کو نکال کر دبانے چوسنے لگا میم نے میرا بیلڈ کھول دیا اور میرے کھڑے لن کو ہاتھ میں لے کر سہلانے لگی میں نے میم کی شلوار نیچے کی میم کی چوت میں انگلی کرنے لگا ھم دونوں بہت گرم ھو گئی تھے ٹھنڈ ھم سے کوسوں دور تھی پھر میں نے پینٹ اتار دی میم بھی نگی ھو گئی اور میں نے میم کی چوت میں لن ڈال کر سیل کھول دی اور کبھی میم میرے اوپر تو کبھی میں اوپر ایک گھنٹہ زبردست چدائی کی پھر چدائی کے بعد ہمیں نگے نیند آگئی صبح میری آنکھ کھلی میم مجھ سے لپٹی ھوئی تھی میں اٹھنے لگا تو میم بھی اٹھ گئی چادر خون سے بھر گئی تھی اور ھم کپڑے پہن کر میم گاڑی خاموش ھو کر بیٹھ گئی میں گاڑی کا ہونٹ اٹھا کر چیک کرنے لگا اور میں رات والے کام سے شرمندہ تھا کے یہ کیا ھو گیا گاڑی کی ویر کو سہی کیا گاڑی سہی گو گئی میں اسٹارٹ کیا تو اسٹارٹ ھو گئی مگر میم سے کترانے لگا میم بھی گم سم تھی میں نے گاڑی چلائی ایک گھنٹہ ھم خاموش رھے آخر میں نے کہا میم رات جو ھوا ایسا نہیں ھونا چاھیئے تھا پتا نہیں کیسے ھوا میم نے کہا بات کا جواب نہیں دیا اور رونے لگی میں نے کہا میم اس میں ھم دونوں کا کوئی قصور نہیں ھے یہ سب بارش میں ٹھنڈ کی وجہ سے ھوا ھے اب دیکھو بارش بھی رک گئی ھے ھم دونو پلیت تھے راستے میں ھوٹل آیا میم کیلئے نہانے کا بندوبست کیا میں بھی نہایا ناشتہ کیا پھر ھم روانہ ھوئے میں نے کہا میم پلز میں سوری کرتا ھوں حالانکہ ھم دونوں کی غلتی نہیں ھے راستے میں میم نے کہا گاڑی روکو میں نے گاڑی روکی میم باہر آکر بیٹھ گئی ایک بڑے پتھر پر میں گیا میں نے کہا میم چاھو تو تم مجھے اس کھائی سے پھینک دو میم آٹھ کر مجھے باھوں میں بھر کر کہنے لگی مجھ سے شادی کروگے میں نے کہا یہ سچ ھے کے پہلی بار تم کو دیکھتے پیار ھو گیا تھا لیکن ایسا ھو جائے گا مجھے پتا نہیں تھا میم نے پھر کہا جو ھوا سو ھوا تم شادی کروگے میں نے کہا میں غریب ھو کیا تمہارے مماپاپا مانے گے میم نے کہا وہ مجھ پر چھوڑو میں نے کہا پھر تو کرونگا میم نے میرے منہ میں منہ ڈال دیا اور ھم چومنے لگے پھر ھم گاڑی میں بیٹھے اور راوانہ ھوئے پھر ھم میم کی فرینڈ کے گھر پہونچ گئے میم نے اپنی فرینڈ سے میرا کہا کے بوئے فرینڈ ھے پھر ہمیں اکیلا روم ملا رات کو ھم نے زبردست چدائی کی چوتھے دن ھم واپس آتے چدائی کرتے ھوئے واپس آئے رات کو ھم چدائی کرتے دن میں گاڑی چلاتے پھر ھم اپنے شہر پہونچے کے میم کی طبیعت خراب ھو گئی لیڈی ڈاکٹر کے پاس گئے تو بتایا میم پریگنٹ ھے پھر میں نے میم کو گھر چھوڑ کر گاڑی دے کر گھر گیا رات میں میم نے کال کی کہا بہت من کر رہا ھے آجاؤ میں نے مماپاپا کو بتا دیا ھے مان گئے ہیں تم آؤ نہ بہت من کر رہا ھے میں نے کہا صبر کرو کہا صبر نہیں ھوتا میں نے کہا اچھا آرہا ھوں پھر میں گیا میم کے مماپاپا سے ملا ایک ہفتے بعد شادی کا کہا پھر ھم نے زبردست چدائی کی اور سو گئے میں نے اپنی مما سے میم کو ملوایا سسر نے ہمیں دوسرا گھر دیا اور آفس کا اونر بنا دیا شادی ھو گئی
ہیلو دوستوں میری سچی اور گرم گرم کہانیاں پڑھ کر بتائیں کے کہانی کیسی لگی کہانی پر کمنٹ کریں اور اپنی کہانی ہمیں ای میل کریں میری ہر نئی کہانی ہر روز اپ ڈیٹ ہوتی ھے میری کہانیاں پڑھ کر اپنی رائے میں کمنٹ کریں۔۔ ۔ Meri Sacchi aur hot garam kahaniyan padhen aur Mujhe comment Karen aur apni Kahani Hamen email Karen main aapki Kahani Ko Saya karungi Meri Har nai Kahani har roj update hoti hai Meri kahaniyan padh kar apni Rai Den Mujhe comment mein bataen
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
میری جوانی کی آگ
بڑے بھائی کے لن کے مزے لیئے
ھیلو دوستو میری بیوی کو میرا بھائی بہت چودتا تھا یہاں تک کے میں بیڈ پر سویا ھوتا اور ساتھ میں بھائی اور میری بیوی چدائی کر رھے ھوتے تھے بھائ...
بین بھائی خالاں جان بھانجی مما بھابھی بہو بیٹی کا رومانس
-
میں جب بھی بڑی بہن کو دیکھتا تو مجھ سے برداشت نہیں ھوتا تھا کیونکہ میری بڑی بہن کے بڑے مموں نے میری حالت خراب کر دی تھی اور بڑی ب...
-
ھیلو دوستو میرا نام بلال ھے عرف بالا ھے۔ تو دوستو میں کراچی کی ایک کمپنی میں منیجر کی جوب کرتا تھا۔ تو میری پوسٹنگ اسلام آباد میں...
No comments:
Post a Comment