میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

Thursday, August 25, 2022

میں نے اپنی ساس سے شادی کر لی

میں نے ساس سے شادی کر لی دوستو میں یونیورسٹی میں پڑھتا تھا ہماری ٹیچر بھی بہت کیوٹ تھی نیلی آنکھیں موٹے گال رس سے بھرے ھونٹ بڑے ممے مست گانڈ میں جب بھی ٹیچر کو دیکھتا میرا لن کھڑا ھو جاتا میں ٹیچر کو بہت لائن کراتا کبھی کبھی ٹیچر بھی مجھے لائن کراتی تو ایک لڑکی بھی پڑھتی تھی جس کا نام شیزا تھا میں اسے بھی لائن دیتا ایک بار میں پڑھ رہا تھا ٹیچر نے مجھ سے آنے کو کہا میں گیا تو ٹیچر مجھے واش کے گئی اور ڈور لاک کر کے مستی میں مجھے چومتی ھوئی کہا تم نے میری نیندیں حرام کر دی ہیں میرا  لن نکال کر چوپے مارنے لگی بہت دیر تک لگی رہی پھر کہا چھٹی جب ھو تو میرے ساتھ چلنا کل دو دن کی چھٹی ھے میرے ساتھ رہوگے میں اکیلی رہتی ھوں میں نے کہا ہاں  پھر کہا تیرا لن مجھے بہت پسند آیا پھر ھم واش سے آکر پڑھنے لگے پھر چھٹی ھوئی تو میں ٹیچر کے ساتھ ٹیچر کے گھر گیا پھر ھم نے دو دن تک چدائی کی پھر پڑھنے آتا ایک دن چھٹی ھوئی تو شیزا میرے پاس آئی شیزا نے کہا مجھے گھر چھوڑ دوگے میں کے ہاں پھر شیزا بائک پر بیٹھی شیزا نے کہا میں تم سے محبت کرتی ھوں مجھ سے شادی کروگے میں نے ہاں کہا اور شیزا کے گھر پوہنچ گئے شیزا نے کہا اندر چلو میں تم کو اپنی مما سے ملاتی ھوں جب میں نے شیزا کی مما کو دیکھا تو دیکھتا رہا شیزا کی مما تو بہت خوبصورت تھی شیزا کی مما بیوس تھی اور ابھی تک ینگ تھی تو شیزا نے بتایا کے میری مما کی تیرا سال کی عمر میں شادی ھو گئی تھی میں جب دو سال کی تھی تو میرا پاپا مر گیا تھا پھر شیزا نے رات رکنے کو کہا میں تو شیزا کی مما کا عاشق ھو گیا میں رات رکنے کیلئے ہاں کر دی رات بھر میں اور شیزا چدائی کرتے رھے صبح شیزا نگی گہری نید میں سو گئی میں چڈی پہن کر روم سے باہر آیا تو شیزا کی مما کچن میں تھی تو میں نے شیزا کی مما کو باہوں میں بھر کر چومنے لگا شیزا کی مما نے کہا یہ کیا کر رھے ھیں میں نے کہا پلز جب سے تم کو دیکھا ھے تب سے پاگل ھو گیا ھو کہا آپ میری بیٹی کی پسند ھو میں نے کہا آپ مجھے پسند ھو کہا شیزا آٹھ جائے گی لیکن میں نے شیزا کی مما کو باھوں میں اٹھا اس کے روم میں لایا اور مستی میں چومنے لگا پھر شیزا کی مما بھی ہوٹ ھو گئی شیزا کی مما کو نگا کر دیا چومنے لگا منہ کا پیار مموں کو پیار چوت کو پیار کیا پھر جیسے چوت میں لن ڈالا تو شیزا کی مما مستی میں آگئی تین بار شیزا کی مما کو فاریغ کیا پھر شیزا کی مما نے کہا کہیں شیزا دیکھ نہ لے تم کل بھی آنا پھر میں شیزا کے پاس گیا سو رہی تھی میں شیزا کی چدائی کرنے لگا پھر شیزا جاگ گئی پھر چدائی کی اور روم سے باہر آئے شیزا نے کہا یار مجھے کل میں سہلی کے گھر جانا ھے تو کل میں نہیں مل سکتی میں نے سوچا اس لئے شیزا کی مما نے کل آنے کو کہا ھے شیزا نے کہا رات بھی ساتھ رہنا آج سارا دن ھم پیار کرینگے میں ہاں کہنے والا تھا کے ٹیچر کی کال آئی آنے کو کہا میں نے کہا میں آتا ھوں پھر میں نے شیزا سے کہا مجھے تھوڑا سا کام ھے میں آتا ھو ھوں شیزا نے کہا جلدی آنا میں نے کہا جلدی آجاؤں گا پھر ٹیچر کے گھر گیا اور ٹیچر کو تین بار فاریغ کر کے آیا مجھے شیزا نے نہیں دیکھا میں شیزا کی مما کے روم گیا تو وہ نہا رھی تھی میں سند گیا اور نگا ھوکر چومنے لگا شیزا کی مما نے کہا شیزا آجائے گی لیکن میں چدائی کرنے لگا اوپر سے پانی برس رہا تھا نیچے ھم چدائی میں مست تھے پھر شیزا کی مما کو تین بار فاریغ کیا شیزا کی مما کہتی آئیلویو بہت سالوں بعد تم نے مجھے عورت ھونے کا احساس دلایا ھے پھر  میں فاریغ ھوا تو کہا اب تم جاؤ دیکھ کے جانا پھر میں شیزا پر چڑھ گیا خوب چدائی کی شیزا فاریغ ھوئی مجھے چوم کر کہا شادی کے بعد ھم مما کے ساتھ دینگے میں نے کہا ٹھیک ھے پھر شیزا کی مما نے کھانے کیلئے بلایا میں نے شیزا اٹھایا تو شیزا نے کہا مما دیکھے گی میں نے کہا کوئی بات نہیں میں چڈی میں تھا لن کھڑا تھا شیزا کو اٹھائے چومتا ھوا باہر لایا شیزا کی مما دیکھ کر مسکرانے لگی پھر شیزا کو صوفے پر لیٹا کے چڑھ گیا شیزا نے کہا مما دیکھ رھی ھے میں نے کہا دیکھنے دو شیزا کی نیٹی کھول کر مموں کو چومتے ھوئے چوت کی چدائی کرنے لگا شیزا مستی میں آگئی شیزا کی مما ھم کو دیکھ  ہوٹ ھو رھی تھی شیزا فاریغ ھوئی تو کہا چلو کھانا کھاتے ہیں ھم نے کھانا کھایا شیزا نے کہا مجھے لیپٹوپ پر کام کرنا ھے جب تک تم مما سے باتیں کرو میں نے کہا ٹھیک ھے پھر دیکھا شیزا کی مما کچن میں تھی اسے اٹھا کر اس کے روم میں چدائی کے پھر ساری رات شیزا کی چدائی کی شیزا نے کہا مجھے نید آرہی ھے جب شیزا سو گئی تو میں شیزا کی مما کے پاس آیا چدائی کی نو بجے تک چدائی کی پھر جاکر شیزا کے ساتھ سو گیا شیزا کو گاڑی لینے آئی اور چلی گئی میں اور شیزا کی مما سارا دن چدائی کی شیزا کی مما بہت ھوٹ تھی گانڈ کا کہا تو کہا کرلو گانڈ کی چدائی کی پھر شیزا سے شادی کرلی اور شیزا پیٹ سے ھو گئی پھر شیزا کی ڈلوری ھو رہی تھی تو شیزا اور بچہ دونوں کی موت ہوگئی کچھ دن ھم بہت غم سے گزرے پھر میں شیزا کی مما کو مست کیا تو شیزا کی مما مستی میں آگئی خوب چدائی کی شیزا کی مما نے کہا مجھ سے شادی کر لو پھر ھم نے شادی کرلی پھر شیزا کی مما پیٹ سے ھوئی پھر بیٹی پیدا ھوئی پھر پیٹ سے ھوئی بیٹا ھوا پھر پیٹ سے پھر بیٹی پیدا ہوئی کہا بس ایک اور بچہ اس کے بعد بس پھر پیٹ سے ھوئی کہا اب بس پھر شیزا کی مما سبھی بھی جوان ھے مجھے بہت پیار کرتی ھے پھر بچے جوان ھوئے شادی کرا دی بچوں کو الگ شفٹ کر دیا شیزا اب بھی بہت ہوٹ ھے  اور مجھے بہت خوش رکھتی ہے میں تو بھی اسے بہت خوش رکھتا ھوں جب گھر ھوتا ھوں تو چھوزتی نہیں بس چدائی کرتے رہتے ہیں۔
    

No comments:

Post a Comment