میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

میری جوانی کی آگ

Sunday, May 2, 2021

میں ‏اور ‏ماھم ‏STEP

STEP  

ھیلو دوستو میری ایج 38 ھے اور میرے لن کا سائز 9 انچ لمبا اور 4 انچ موٹا ھے اور میرے لن کا ٹوپہ موٹا اور لال اور نرم ملائم ھے ۔ میری تین بہنیں ہیں اور میں تینوں بہنوں سے بڑا ھوں اور میں بچپن سے اپنی تینوں بہنوں کو بہت پیار کرتا اور باھوں میں بھرتا ۔ لیکن جب میں ماھم کو باھوں میں بھرتا تو مجھے بہت مزہ آتا اصل میں میری دو بہنیں تو چھوٹی تھیں لیکن میری بہن ماھم بڑی تھی یعنی جوان تھی اور ممے بھی بڑے تھے اور گانڈ بھی موٹی تھی اور ماھم بہت خوبصورت ھے  ۔ ماھم کا خوبصورت ساچہرہ بہت پیارا ھے ۔ نیلی نیلی آنکھیں ہیں اور بھرے بھرے گال ہیں ۔ رس سے بھرے رسیلے ھونٹ ہیں ۔ اور ماھم کے بڑے مموں کی کیا بات ھے ۔ ماھم کی گانڈ نرم ملائم اور لچکدار ھے۔ یہ اس وقت کی بات ھے جب ہم گاؤں میں رہتے تھے میں نے جوپ کےلئے اپلائی کیا ھوا تھا اور مجھے فون آیا اور مجھے سب بتادیا سیلری بھی بہت تھی اور اپارٹمنٹ میں فلور بھی ملا اور گاڑی بھی ملی مماپاپا کو بتایا اور میں نے جانے سے انکار کیا میں نے کہا باہر کا کھانا آفس کا کام گھر میں کام میں نہیں کر سکتا ۔ پھر پاپامما نے مشورہ کرکے کہا بیٹا تم ایساکروں ماھم کو ساتھ لے جاؤ میں نے ماھم سے پوچھا تو ماھم نے خوشی سے ہاں کہا پھر ہم ایک ایرپوٹ سے دوسرے ایرپوٹ اترے ٹیکسی لی اور ہم اپنے اپارٹمنٹ آئے ٹیکسی والے کو کرایہ دیا پھر ہم لفٹ سے اپنے فلور میں آئے سامان رکھ کر ماھم نے سارا گھر دیکھا اور تعریف کی اور صرف ایک روم میں ڈبل بیڈ تھا اس بیڈ پہ ہم دونو ساتھ سوتے ۔۔۔ ماھم کو بہت گھمایا پھرایا پھر میں گھر سے آفس اور آفس سے گھر پھر جب سیلری ملی تو ماھم کو بہت شاپنگ کرائی اچھے اچھے کپڑے اور سینڈل اور ڈھیر سارا میکپ لےکے دیا تو ماھم بہت خوش ھوئی ۔ چھٹی کے دن ماھم کو فلم دیکھانے لے جاتا پھر ھم ایک بیڈ پہ اور ایک ھی رضائی میں سوتے پھر صبح کو ماھم اٹھ کر پہلے تیار ھوتی پھر سج سور کر ناشتہ بناکر مجھے اٹھانے آتی تو جب میں آنکھ کھول کر دیکھتا تو ماھم اپنے خوبصورت سے چہرے کے ساتھ مسکراکر کہتی ناشتہ کرلو  پھر جب میں آفس سے گھر آتا تو ماھم سجسور کر اپنے خوبصورت چہرے کے ساتھ مسکراتی ھوئی مجھے ملتی ۔ جب میں گھر ھوتا تو ماھم اسی طرح سجسور کے رہتی
اور میں ماھم کو باھوں میں بھر کر چوم کر ماھم کی بہت تعریف کرتا ہمارے سیوا اور کوئی گھر میں نہ تھا تو اس لئے ماھم اور میں ہمیشہ کھیلتے اور ہم بچپن سے کشتی کرتے تو ماھم میرے اوپر ھوتی تو میں نیچے ھوتا تو کبھی میں ماھم کے اوپر ھوتا تو ماھم میرے نیچے ھوتی اور اب بھی ہم ویسے ھی کشتی کرتے اور پکڑن پکڑائی اور چھیڑچھاڑ مستی مزاک کرتے ۔ جب کے میرے اور ماھم کے سیوا گھر میں کوئی نہیں تھا اور میں ہروقت ماھم کا خوبصورت سا چہرہ دیکھتا اور ماھم میرے سامنے سجسور کے آتی اور اب میں ماھم کو جب دیکھتا تو مجھے کچھ ھونے لگتا اور من کرتا دیکھوں یعنی اب میں گھر میں صرف ماھم کو دیکھتا ماھم کے چہرے کو دیکھتا اور ماھم کے بڑے مموں کو دیکھتا پھر ماھم کی گانڈ پر بھی نظر پڑتی ۔ اب من میں کبھی خیال آتا دیکھنے کا تو جب دیکھتا تو من میں  عجیب طرح کے  خیال آتے کے اب ماھم کے بڑے مموں کو دیکھتا گانڈ کو دیکھتا اور ماھم کے فگر کو دیکھ کر سوچتا رہتا اب میرا لن بھی اس سوچ میں جاگنے لگا ۔ اب ماھم جب سامنے آتی تو میں ماھم کو دیکھتا تو میرا لن جاگنے لگتا پھر اسی کشمکش میں رہتا ایک مرتبہ ایسا ھواکہ صبح میں نید میں تھا اور میرا لن فل مستی میں کھڑا تھا اور مجھے مست کیا ھوا تھا ۔ پھر جب ماھم اٹھانے آئی تو میں نے ماھم کو دیکھا مموں پہ نظر گئی پھر جب ماھم جارہی تھی تو ماھم کی گانڈ دیکھی تو اس کے بعد پھر تو میرا لن ماھم کےلیئے گھر میں ہمیشہ کھڑا رہتا ۔ اب میں ماھم کو دیکھتا تو بس من ۔کرتاکہ ابھی ماھم کو چودوں اب گھر میں میرا لن کھڑا رہتا اور جب ماھم آتی تو میں کبھی اِدھر اُدھر ھوتا تاکہ ماھم میرے کھڑے لن کو نہ دیکھے پھر آخر کھڑے لن کو چُھپاتے چُھپاتے من میں خیال آیا کے اب ماھم کو لن کی طرف متوجہ کرو اب ماھم میرے سامنے ھوتی اور میرا لن کھڑا ھوتا اب ماھم بھی میرے کھڑے لن کو دیکھتی جب میں دیکھتا کے ماھم میرے کھڑے لن کو دیکھ رہی ھے تو پھر ماھم کو باھوں میں بھرکر دباتا اور اور ماھم کے بڑے ممے میرے سینہ میں دب جاتے پھر ماھم کو چوم کر تعریف کرتا اور میں مست ھوتا اب من میں آیا کے ماھم کو لن ٹچ کروں ۔ میں آفس سے آیا اور ماھم کو دیکھا اور ماھم کے فگر نے میرا لن کھڑا کر دیا اور میں مستی میں تھا تو میں نے ماھم کو باھوں میں بھر لیا اور لن کو آہیستہ آہیستہ ٹچ کرنے لگا اور ماھم کو چوم کر تعریف کرتا اور ماھم مسکراتی  ۔۔۔ اب میں ماھم کو جب باھوں میں بھرتا تو میرا کھڑا لن ماھم کو ٹچ ھوتا لیکن ماھم نے کوئی بات نہ کی اور نہ ھی موڈ خراب ھوا اب تو میں ماھم کو گھنٹے دو گھنٹے بعد باھوں میں بھر کر پیار کرتا اور اپنا کھڑا لن ٹچ کرتا پھر دن رات بس ماھم کے آگے لن کھڑا ھوتا اور ماھم بھی میرے کھڑے لن کو بار بار دیکھتی اور مسکراتی اور کبھی مجھ سے مستیاں کرتی پھر جب ہم پکڑجکڑ کرتے تو میرا لن کھڑا ھوتا اور ماھم کے جسم کو اچھے طریقے سے ٹچ ھوتا اور لن مستی میں ھوتا تو کبھی ماھم کی گانٖڈ پہ لن لگتا کبھی ٹانگوں پہ کبھی چوت پہ اور کبھی مموں کو لن لگتا اور کبھی ماھم کے ہاتھوں کو تو کبھی چہرے کو لن لگتا مجھے بہت مزہ آتا اور ماھم اب ہر بار کہتی آج کھیلنے کا بہت مزہ آیا پھر ایک رات کو ہم بیڈ پہ سونے گئے باتیں کرنے لگے اور میرے کھڑے لن کو ماھم بار بار دیکھتی پھر کہا کشتی کریں میں نے کہا ہاں تو ماھم میرے لن پہ بیٹھ کر میرے ہاتھوں کو پکڑ کے کہا دس مرتبہ کون اوپر آتا ھے پھر تو کبھی میں نیچے تو ماھم اوپر کبھی ماھم نیچے تو میں اوپر ہم کشتی میں ایک دوسرے کو فل دبوچتے اور ماھم کے ممے مجھے مست کرتے اور میرا لن طھی فل مستی میں کگڑا ھوتا ماھم کی گانڈ تو مجھے پاگل کردیتی کبھی کُشتی میں ماھم الٹی ھوتی تو میں اپنا کھڑا لن ماھم کی گانڈ کے ھیپ میں گھسیڑتا اب میں نے لن کی حرکت کی اور جب دیکھا ماھم نے کچھ نہیں کہا تو میں اب لن کی حرکت کرتا اور مجھے بہت مزہ آتا پھر جب ہم کُشتی سے تھک کر لیٹتے تو اب ماھم گانڈ میری طرف کرکے سوتی تو میں اپنے کھڑے لن کو ماھم کی گانڈ کے ھیپ میں گھسا کر حرکت کرتا تو  کبھی ماھم مجھے باھوں میں بھر کر سوتی اور اپنی چوت کو میرے لن سے لگا کر سوتی میں دھیرے دھرے لن کی حرکت کرتا اب میں نے سوچہ کے ماھم کو سیکس ڈریس پہناکر اس کا جسم دیکھوں پھر میں نے ایک رسالہ لیا جس میں سب سیکس ڈریس تھے  اور ہر پیج می الگ الگ مَرد عورت تھے عورت مَرد سیکس ڈریس پہن کر چومتے ھوئے نگے ھو کر چودائی کرتے ۔ مرد عورت کی چوت کو پیار کرتا  اور عورت لن کو منہ میں لے کر چوپے مارتی اور اس رسالہ میں بہت کچھ تھا جو ماھم کو ھوٹ کرنے کے لئے کافی تھا پھر  میں گھر آیا اور ماھم کو رسالہ دےکر کہا اس میں ڈریس ہیں گھر میں پہننے کے ہیں تم کو جتنے پسند کرنے ہیں کرلو میں نے بھی لینے ہیں پھر ڈریس لینے چلیں گے ماھم نے رسالہ لیا اور کچن چلی گئی پھر کھانے کا کہا ہم کھانا کھا رھے تھے میں نے کہا رسالہ کیسا ھے تو ماھم نے کہا بھائی رسالہ تو بہت اچھا ھے تسلی سے دیکھوں کرونگی اس میں بہت اچھے ڈریس ہیں میں نے کہا پھر کوئی پسند آیا کہا ابھی تو میں نے پسند نہیں کیا میں نے کہا چلوں تیرے لیئے میں پسند کروں کہا ٹھیک ھے پھر میں نے ماھم کے لیئے کچھ سیکس ڈریس پنسد کیئے پھر ہم لینے گئے میں نے بھی چڈیاں لیں جس میں لن صاف نظر آتا پھر ہم گھر آئے اور ماھم سے کہا ڈریس پہن کر آؤ پھر ماھم ڈریس پہن کر آئی  جب میں نے دیکھا تو ماھم کا جسم کمال کا لگ رہاتھا میں ماھم کو باھوں میں بھر کر دبایا اور لن کو ٹانگوں میں گھسیڑ کر لن کو سلوسلو رگڑنے لگا ۔ ماھم نے کہا تم بھی پہن کر آؤ میں بھی دیکھوں پھر میں چڈی پہن کر آیا اور میرا کھڑا لن چڈی میں صاف نظر آرہا تھا ماھم نے میرے کھڑے لن کو دیکھ کر چڈی کی تعریف کرتی پھر ماھم چائے بنارہی تھی تو میں نے ماھم کو باہوں میں لےکر  اپنے کھڑے لن کو ماھم کی گانڈ کے کوہلوں مں گُھسیڑ کر  لن رگڑنے لگا اور میرے دونوں ہاتھ ماھم کے مموں پر تھے ماھم سے کہا تم اس ڈریس میں کمال کی لگ رہی ھو پھر ماھم سیدھی ھوکر مجھے باھوں میں لے کر اور اپنی ٹانگو میں میرے کھڑے لن کو  لے کر ھونٹو کو چوم کر کہا بھائی آپ بھی تو اس چڈہی میں کمال کے لگ رہے ھو میں نے کہا کشتی کریں تو ماھم نے کہا چائے بعد میں پیئینگے  پھر ہم نے کُشتی کی مزہ آیا پھر اب تو ماھم خود میرے لن سے ٹچ ھوتی تو میں ماھم کو سہی کا لن ٹچ کر کے رگڑتا ۔ ایک رات ہم بیڈ پہ سونے گئے تو میں اور ماھم مستیاں کرتے پھر ماھم کہتی کشتی کریں پھر جب ہم کشتی کرتے تو مزہ آتا کشتی میں ہم دونوں نے ایک دوسرے کو باھوں میں دبوچہ ھوا ھوتا کبھی ماھم میرے اوپر ھوتی تو ماھم کی چوت اور گانڈ میرے لن پر ھوتی اور ماھم اپنی چوت اور گانڈ کو میرے لن پہ سلوسلو ہلاتی اور میں بھی اپنے لن کو آہیستہ آہیستہ رگڑتا پھر جب میں ماھم کے اوپر ھوتا تو میرا لن ماھم کی چوت پر ھوتا اور میں لن کو رگڑتا کشتی کرتے ھوئے ماھم جب اُلٹی ھوتی تو میں اپنے لن کو ماھم کی گانڈ کے دونوں ھیپ میں لن گھسیڑ کر رگڑتا پھر جب ماھم تھک جاتی تو سونے کا کہتی اب ہم ایک دوسرے کو باھوں میں بھر کر سوتے تو کبھی ماھم اپنی گانڈ میری طرف کرتی تو میں ماھم کو باھوں میں بھر کر اور ماھم کی گانڈ کے دونوں ھیپ میں لن گھسیڑ کر حرکت کرتے ماھم کے مموں پہ ہاتھ رکھ کر سلو سلو مموں کو سہلاتا دباتا پھر ماھم میری طرف منہ کرتی اور میری اوپر والی ٹانگ کو اٹھاکر میرے کھڑے لن کو اپنی ٹانگوں میں لےکر کہتی سوجاؤ اب میں اور ماھم ایسے سوتے جیسے میاں بیوی کی طرح سوتے اب تو ماھم کو اور سیکس ڈریس پہناتا اب تو گھر میں ہمیں کام تو نہی ھوتا تھا اور ہم اکیلے ھوتے تو پھر ہم کھیلتے اور سکون ملتا اب ہم کبھی کبھی ایک دوسرے کو چوم لیتے ۔ اب ہم لوبی میں فلم دیکھنے کےلئے صوفے پہ ایسے بیٹھتے کے ایک دوسرے کو باھوں میں بھر کر بیٹھتے اور میرا لن کھڑا ھوتا جب ہم صوفے پہ لیٹ کر فلم دیکھتے تو میری ایک ٹانگ ماھم پر ھوتی اور ماھم کے لک پہ میرا کھڑا لن ھوتا اور میں لن کی حرکت کرتا پھر ماھم میری طرف اپنی گانڈ کرکے فلم دیکھتی تو میرا کھڑا لن ماھم کی چوت اور گانڈ کے ھیپ میں سلوسلو حرکت کرتا تو پھر ماھم کہتی یہی  کُشتی کریں پھر ھم کُشتی کرتے تو بہت مزہ آتا ۔ آج میں آفس میں خوش تھا مجھے چھٹیاں ملنے والیں تھیں سوچہ کے آج ماھم سے کشتی کھیلونگا اور ماھم سے خوب مزے کروں جب یہ سوچہ تو لن کھڑا ھوگیا پھر جب گھر آیا تو ماھم کو دیکھاتوباہوں میں بھر کر کہا کشتی کریں تو ماھم نے کہا کھانا میں نے کہا بعد میں کھائینگے تو ماھم نے مجھے چومتے کہا میں ڈریس پہن لیتی ھوں اور تم بھی وہ والا چڈا پہن لو تم اس میں بہت اچھے لگتے ھو ۔۔ یہ چڈا ایسا تھا کے جیسے چڈا پہنا ھی نہیں ھوا اور لن سہی کھڑا نظر آتا اس لیئے ماھم نے کہا وہ والا چڈا پہننا پھر پہن کر ہم نے خوب کشتی کرکے مزے کیئے اب تو ہم دونوں سیکس آہی بھی لیتے اب میں ماھم کو چودنے کےلئے من میں سوچتا کے اگر ماھم کو اچھا نہ لگا تو ۔ اب تو میں اس کشمکش میں تھا کے ماھم کو چودوں جب ماھم اٹھانے آئی تو میں نے ماھم کو دیکھا تواب میں نے ارادہ کرلیا کے آج ماھم کو چود دونگا ۔ میں اور ماھم صوفے پہ بیٹھ کے فلم دیکھ رھے تھے ہم نے ایک دوسرے کو باہوں میں بھرا ھوا تھا میرا لن کھڑا تھا اور ماھم لن کو دیکھ کے مجھے باھوں میں بھر کر بیٹھی اور میں نے چھٹیوں کا بتایا تو ماھم نے مستی کرتے مجھے کہا گاؤں چلتے ہیں میرا آج ماھم کو چودنے کا موڈ تھا ماھم کے ھونٹوں کو چمہ کرکے کہا کشتی کریں تو ماھم نے مسکراتے کہا ہاں تو میں نے کہا روم میں چل کے کشتی کریں کہا چلوں پھر روم کے بیڈ پہ آئے میں نے بیڈ پہ جاتے ھی ماھم کو باھوں میں بھر کے چومنے لگا اور بریزر کے اوپر مموں کو دبانے اور چومتے چوستے ھوئے ماھم کی چوت پہ اپنے لن کی فل جوش سے رگڑتے ھوئے ماھم کے مموں کو بریزر سے باہر نکال کر چومنے لگا کچھ دیر بعد ماھم سٹپٹائی میں نے ماھم کی چڈی کو زور سے کھینچہ تو ڈوریاں ٹوٹ گئیں ماھم نے کہا بھائی کیا کررھے ھو میں نے جب ماھم کی چوت پہ ٹوپہ اندر کیا تو ماھم نے غصے سے کہا چھوڑو مجھے ۔ اور ماھم نے مجھے ہٹانے کے لئے جھٹکا دیا اور اٹھ کر بیٹھ گئی اور غصے سے کہا تم کیا کررھے تھے میں نے سوری کی ۔ ماھم نے کہا مجھے گھر جانہ ھے میں نے کہا کل ٹکٹ کرتا ھو پھر رات کو بیڈ پہ ہم سونے آئے تو میں نے ماھم سے کہا کشتی کریں تو ماھم نے نہیں کہے کر میری طرف گانڈ کرکے لیٹی تو ماھم کی گانڈ کے دونوں کوہلوں کے بیچ میں لن رکھ کے ماھم کو منانے کو کہا کے ابھی تک ناراض ھو ماھم نے کہا مجھ سے بات نہ کرو اپنی جگہ پہ لیٹوں پھر میں اپنی جگہ پہ سو گیا اور ماھم نے مجھ سے بات نہیں کی پھر ہم گاؤں گئے کچھ دن رھے پھر پاپامما سے واپس جانے کو کہا پھر میں نے سوچہ کے ماھم سے پوچھوں چلے گی یاں نہیں پوچھا تو ماھم نے خوشی خوشی چلنے کو کہا پھر ہم واپس آئے ۔  ماھم سیکس ڈریس پہن کر کھانا بناکر ٹیبل پہ کھانا لگا کر کہا کھانا کھالو پھر ہم کھانا کھارھے تھے تو ماھم نے ایک ڈریس دیکھایا میں نے ڈریس دیکھا اس میں سب کچھ نظر آرہاتھا  پھر کہا مجھے یہ ڈریس لینا ھے میں نے کہا ماھم تم اس ڈریس میں کمال کی لگوگی یہ تم کو بہت اچھا لگے گا لیکن ماھم نے کوئی جواب نہ دیا اس دوران ماھم نے نہ مجھ سے بات کرتی اور نہ جواب دیتی پھر ہم ڈریس لےکے آئے اور  روم گئی دوسرا ڈریس پہین کر لوبی میں صوفے پہ بیٹھ کر فلم دیکھنے لگی میں چڈی پہن کر ماھم کے ساتھ بیٹھ کر ماھم کی کمر میں ہاتھ ڈال کر تھوڑا سا اپنی طرف کیا تو ماھم آگے ھوکر مجھے باھوں میں بھر کر اپنے بڑے مموں کو میرے جسم میں گھساکر پھر مسکراتے ھوئے مجھے دیکھا میں نے ماھم کے مسکراتے ھونٹوں کو چوم کے کہا میں تم سے بہت پیار کرتا ھوں اور تیری اجازت سے تم کو پیار کرنا چاہتا ھوں ماھم مجھے دیکھ رہی تھی پھر میں نے ماھم کے ھونٹوں پہ اپنے ھونٹ رکھے تو ماھم نے اپنا منہ کھول کر اپنی زبان کو میرے منہ میں دی میں چوسنے لگا پھر میں نے اپنی زبان ماھم کے منہ دی تو ماھم میری زبان کو چوسنے لگی کچھ دیر ہم مست رھے میں نے کہا تم پریگنِنٹ ھونے کی فکر نہ کرو ہم اس کا اچھے سے خیال رکھینگے ماھم نے کہا مماپاپا کو پتا چلا یاں کسی اور کو پتا چلا تو میں نے کہا ہم دونوں کے سیوا یہاں کون رہتا ھے جو ہمیں دیکھے گا کون کسی سے کہے گا ھم ہرروز مزے کرینگے ماھم نے کہا بھائی پھر بھی یہ غلت ھے پھر میں ماھم کے ھونٹوں کو چوم کر کہا پھر تم کیوں آئی ماھم نے کہا آپ کا خیال کون رکھتا میں نے ماھم کو باہوں میں دبوچ کر کہا یہ خیال نہیں آیا کے اب بھائی تیرے لیئے پاگل ھوگیا ھے اب گئی تو بھائی مجھے چود دیگا ماھم نے مجھے باہوں میں دبوچ کے کہا بہت سوچہ کے نہ جاؤں اور یہ بھی سوچہ کے مماپاپا کو بتاؤں پھر سوچہ اگر کسی کو بتاؤنگی تو ہنگامہ ھوجائے گا پھر مجھے اپنا کھیلنا مستی کرنا یہ سب کچھ یاد آیا تو سوچہ اگر نہیں جاؤنگی تو مزہ نہیں آئےگا پھر میں نے پکا سوچہ کے میں جاؤنگی پھر میں نے چلنے کو کہا میں نے ماھم کو چومتے کہا روم میں چلیں تو ماھم نے کہاچلو ہم روم میں آئے ماھم نے کہا تم کرسی پہ بیٹھوں میں دوسرا ڈریس پہنتی کر تم کو اپنا جلواہ دیکھاتی ھوں پھر شروع کرینگے ماھم ڈریس لےکر واشروم میں پہن کر آئی پھر  تو کھڑے ھوکر اپنے جلوا دیکھانے لگی اور بیڈ پہ اپنے جلوے دیکھانے لگی پھر ماھم لیٹ کر اپنی چوت دیکھائی تو ماھم کے یہ جلوے دیکھ کے میں پاگل ھوگیا اور جاکے چڈی اتار کے ماھم کودبوچ کر چومنے لگا پھر ہم ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑے ہم دونوں ایک دوسرے کو چوم چوس رہے تھے کبھی ماھم کے مموں کو چومتا چوستا تو کبھی ماھم کے چیرے کو اور تعریف کرتا ماھم مجھے چومتی میرےلن کو پکڑتی اور تعریف کرتی پھر جب میں نے ماھم کی چوت دیکھی تو ماھم کی طرح ماھم کی چوت بھی بہت کیوٹ ھے میں نے بہت تعریف کرتے ماھم کی چوت کو چومتا چوستا چاٹتا رہا اور ماھم مستی میں غرلارہی تھی پھر ماھم کو کہا لن کو پیار کرو تو ماھم نے میرے لن کو منہ میں لےکر چومتی چوپہ مارتی مموں میں گُھساتی پھر ماھم کو کہا تیری چوت میں لن ڈالوں تو ماھم نے کہا جلدی کرو پھر میں نے ماھم کی چوت کے سوراخ پہ لن کا ٹوپہ رکھ کر ماھم کو مست کرنے لگا اور جب ماھم مست ھوئی تو میں نے ایک زور کا جھٹکا لن کو دیا تو میرا لن ماھم کی چوت کی سیل توڑتا خون نکالتا ھوا سارا اندر چلا گیا ماھم نے برداش کیا اور بیڈ خون سے لال ھوگیا اور ماھم درد سے غرلارہی تھی تو میں ماھم کو چومنے لگا اور لن کو سلوسلو اندر باہر کرنے لگا پھر جب ماھم کو درد ختم ھوا تو پھر ماھم نے کہا اب چودائی کرو مجھے بہت مزہ آرہا ھے پھر ہم نے جو چودائی کی کے مزہ آگیا اب تو ہمیں ہر وقت گھر میں چودائی کے سوا کوئی کام نہ تھا تو بس ہم ہر وقت چودائی چودائی بس چودائی کرتے رہیتے پھر میں نے ماھم کو کہا مجھے گانڈ دو پھر گانڈ کی سیل توڑ کے خوب چودتا ۔ میں آفس میں تھا تو ماھم نے فون کیا اور کہا میں بہت ھوٹ ھو ابھی آؤ اور میری چوت کو ٹھنڈا کرو میں آیا چودائی کی جب ماھم کی چوت نے رس نکالا تو ۔ ماھم نے کہا میں تم سے کچھ باتیں شیر کرنا چاہتی ھوں میں نے کہا کہو ماھم نے میرے لن کے پاس لیٹ کر میرے لن کو ہاتھوں میں لےکر چوما   چوپہ مار کر کہا ۔ بھائی آپ کے لن نے مجھے بہت مست کیا ایک بار میں نے آپ کے کھڑے لن کو چڈی میں دیکھا تو بہت اچھا لگا پھر بار بار لن دیکھنے کو من کرتا پھر میں آپ کے لن کو بار بار دیکھتی اور ھوٹ ھوتی پھر جب پہلی بار آپ کا لن مجھے ٹچ ھوا تو مجھے بہت مزہ آتا پھر جب آپ کے لن کی رگڑائی ھوتی تو سکون ملتا پھر جب ہم کشتی کھیلتے میں مست ھوکر خوب مزے کرتی لیکن من میں مماپاپا کا ڈر بھی تھا پھر اُس دن جب تم  مجھے چودنے والے تھے تو میں ڈر گئی تھی پھر جب گاؤں گئے تو سوچہ نہ جاؤ پھر مجھے آپ کا لن یادوں میں مست کرنے لگا تو پھر میں نے سوچہ کے ہمارے سیوا کون کسی کو بتائے گا ویسے بھی مزہ تو بہت آتا ھے اگر بھائی کی بات مان لوں تو پھر بہت مزہ آئے گا صرف مجھے فکر تھی کے میں کہیں پریگنیڈ نہ ھوجاؤں پھر سوچہ کے بھائی سے  پریگنیڈ کی بات کرونگی پھر ہم نے خوب چودائی کرکے سوگئے ۔ میں نے اور ماھم نے 6 سال تک چودائی کرتے رھے ھم نے کتنے رشتو کو ٹھکرایا   ایک بار ھم گھر والو سے ملنے جانا تھا ماھم نے کہا وہا ھم ساتھ سوئیں گے  تو ماھم اور میں نے  مما سے کہا ایک روم میں سہی کرنے کو کہا پھر ھم آئے تو سب سے ملے پھر رات کو میں اور ماھم نے خوب چدائی کی صبح مما اٹھانے آئی اور ھم کو نگا دیکھ چلی گئی پھر ھم اٹھے فرش ھوکر ناشتہ کر رھے تھے تو مما نے شادی کا کہا ماھم نے کہا ابھی میں بھائی کے ساتھ خوش ھو پہلے بھائی کرے گا تو مجھ سے مما نے کہا میں نے کہا میں اور ماھم جب ایک روسرے کو خوش رکھ سکتے ہیں تو شادی کی عمر چلی جائگی ماھم نے کہا بھائی ھے نہ مرے ساتھ عمر گزارنے کیلئے مما نے کہا تم کب تک آپس میں کرتے رھوگے میں نے کہا ماھم سے میں بہت پیار کرتا ھوں جب ماھم کی پسند ھی میری پسند ھے مما نے کہا کیا تم ساری عمر ایسے رھوگے ماھم نے کہا میں بھائی کے ساتھ خوش ھوں پھر ھم دونوں بہنوں کے ساتھ گھومنے گئے واپس گھوم کر آئے پھر میں اور ماھم چدائی کرنے لگے ماھم نے کہا بھائی ان دو سے کچھ نہ کرنا میں ماھم کی چوت سے لن نکال کر ماھم کی گانڈ میں لن ڈال کر چودتے کہا ماھم مجھے صرف تم سے پیار ھے چدائی کرکے سوگئے پھر پاپا نے نے ھم سے بات کی کے تم اور ماھم کب تک کرتے رھوگے ھم نے کہا ہمیں وقت دو پھر بتائنگے پھر میں اور ماھم گھر آئے اور پھر سے چدائی کرنے لگے اور پتا نہیں ماھم کتنی مرتبہ پریگنیڈ ھوئی اور ابوشن کرایا ایک مرتبہ مما کا فون آیا اور اپنی قسم دے کر شادی کا کہا کے وہ بھی دونوں بہن بھائی ہیں پھر میں اور ماھم جب چودائی کرتے تو میں ماھم سے کہتا اب تو تم دوسرا لن لوگی اپنے شوہر کا ماھم کہتی کے تم بھی دوسری چوت چودوگے میں کہتا اگر تیسرا لن لینا ھو تو لےلینا ماھم نے کہا میں تیسرا لن نہیں لونگی میں نے کہا جب دوسرا لن تیری چوت میں گیا تو تیری چوت تیسرا لن لینے کے لیئے تڑپے گی ماھم نے کہا میں تیسرا لن نہیں لونگی میں نے کہا اگر لیا تو کہا پہلے تم کو بتاؤنگی پھر ہماری شادی ھوگئی جب میں نے سوہاگرات کی چودائی کی تو چوت اور گانڈ کے کھلے راستے تھے اور اب ماھم اپنے شوہر کے ساتھ رہتی میں نے فون کر کے پوچھا کے شوہر نے کیسی جودائی کی کہا اچھی کی پھر کہا بھابھی نے سہی کا چودواتی ھے میں نے کہا ہاں اور اپنی بیوی کا بتایا کے اس کے دونوں راستے کھلے تھے کہا پوچھا میں نے کہا کسی دن پوچھ کے بتاؤنگا  پھر ایک دن فون کر کے کہا آفس سے لڑکا آتا ھے من کرتا ھے چودواوں تم بتاو کیا کرو میں نے کہا جس پہ دل آئے تو آسرا نہ کرنا بس مزے کرنا ایک رات کو بیوی نیچے لیٹی  تھی اور میں بیوی کی دونوں ٹانگیں اٹھاکر بیوی کی چدائی کرتے کرتے کہا میری جان کتنے لن لیئے ہیں مسکرا کر کہا ایک کا میں نے کہا بتاؤ کس کا مسکرا کر کہا اپنے بھائی کا میں نے کہا کیسے پھر بیوی نے اپنی ٹانگیں نیچے کرکے مجھے باہوں میں بھرکر کروٹ لے کر اوپر آکر اپنی چوت میں لن لےکر چودتے کہا رات کو جب میں سوتی تھی تو مجھے ایسا لگتا کے کوئی مجھے نگا کرکے خوب سیکس کرتا ھے پر صبح جب میں اٹھتی تو نیٹی پہنی ھوتی مجھے  رات کو کسی نے میری چوت میں لن ڈال کر چدائی کی مجھے بھی مزہ آیا پھر صبح کو میں اٹھی تو اپنی شلوار کو خون میں دیکھا پر میں نے کسی سے کچھ نہیں کہا پھر تو میں جب اٹھتی تو میری چوت اور شلوار منی سے بھری ھوتی اب میرا شک بھائی پہ تھا کیونکہ بھائی میرے لیئے شیک لاتے ایک رات کو بھائی شیک لائے میں نے شیک میں اسٹرو لگا کر اور اسٹرو کو اپنے ھونٹوں میں لے کر باہر گئی اور شیک کو پھینک کر کچھ دیر بعد آئی تو بھائی سے باتیں کی پھر سونے کا کہا کے مجھے بہت نید آرہی ھے پھر میں جاکر لیٹ گئی کچھ دیر بعد بھائی میری چوت سہلاتے ھوئے مجھے چوم رہا تھا اور مجھے مزہ آرہا تھا پھر میری شلوار اوتار کر میری چوت کو پیار کر کے اپنا لن میری چوت میں ڈال کر چود رہا تھا پھر میں نے غرلاتے بھائی کو باہوں میں بھر کر کہا اور چودو بس چودتے رہو پھر گانڈ کا کہا تو گانڈ چودتا پھر ہم ہرروز چودائی کرتے پھر تم سے شادی ھوئی پھر ماھم نے بتایا کے تیری بیوی اور میرا شوہر یہ بھی چدائی کرتے ھیں میں نے کہا ہاں رات کو مجھے بتایا ماھم نے کہا میں نے بھی بتادیا ھے  اب ھم پھر چدائی کیا کرینگے گے پھر بیوی سے میں نے شیر کیا اور کہا ان کو بلائیں بیوی نے کہا ھاں پھر وہ ماھم اور بیوی کا بھائی ھم نے مل کے چدائی کی اب تو ماھم آتی تو مہینہ رہتی میں بیوی اور ماھم کو مل کے چودائی کرتا ماھم کا شوہر اپنی بہین کو چودتا تو میں ماھم کو چودتا پھر میری بیوی ماھم کے شوہر سے یعنی اپنے بھائی سے چودواتی  پھر ہمارے بچے ھوتے گئے      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری کہانی آپ    کو کیسی لگی مجھے دیجئے اجازت بائے  ۔  ۔
  
 
 
   
    
   
   
    
   
   
       

No comments:

Post a Comment